وزارت اطلاعات ونشریات
iffi banner
0 9

پچپنویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا میں‘شوقِ کمال: رمیش سپی کا سفر ’ کا اہتمام


اے آئی صرف تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھا سکتی ہے، انسانی دماغ کی جگہ نہیں لے سکتی۔ صحیح فیصلے کرنے کے لیے اپنی عقل کا استعمال بہت ضروری ہے:رمیش سپی

ہر تجربہ قیمتی سبق دیتا ہے۔ ہم اپنی ناکامیوں سے سیکھتے ہیں اور مستقبل کے لیے خود کو بہتر بناتے ہیں: رمیش سپی

پچپنویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی- اِفّی) میں ایک دلکش نشست بعنوان ‘‘شوقِ کمال: رمیش سپی کا فلسفہ’’ منعقد ہوئی، جس میں بھارتی سنیما کے مشہور ہدایتکار رمیش سپی کی زندگی اور فن پر روشنی ڈالی گئی۔ یہ نشست، جس میں رمیش سپی کے شاندار کیریئر پر گفتگو کی گئی، میڈیا اینڈ انٹرٹینمنٹ اسکلز کونسل کے سی ای او موہت سونی کی میزبانی میں منعقد ہوئی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/28-4-1O3VC.jpg

رمیش سپی کے فلمی سفر کے ابتدائی سالوں کی جھلک:

نشست کا آغاز موہت سونی کے تعارفی کلمات سے ہوا، جنہوں نے رمیش سپی کے وسیع تجربات سے سیکھنے اور کمال کی ان کی تعریف کو سمجھنے کے اس منفرد موقع پر زور دیا۔ گفتگو کا آغاز سپی کے فلمی دنیا کے ابتدائی دنوں پر نظر ڈالنے سے ہوا، جہاں انہوں نے اپنی مختصر لیکن یادگار شروعات فلم‘شہنشاہ’ سے کی۔ سپی نے بتایا کہ صرف نو سال کی عمر میں انہیں پہلی بار فلمی سیٹ کا تجربہ ہوا۔ یہی وہ لمحہ تھا جس نے ان کے فلم سازی کے سفر کا آغاز کیا۔ ان کا سیکھنے کا عمل فلمی سیٹس پر ہی شروع ہوا، جو اس وقت تھا جب فلم اسکولز کا کوئی وجود نہ تھا۔

ہمیشہ سیکھنے کا سفر: ‘انداز’ سے ‘شعلے’ تک

رمیش سپی نے اپنے سفر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فلم سازی کی دنیا میں مسلسل سیکھنے کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہترین نتائج حاصل کرنے کے لیے پوری ٹیم، کاسٹ سے لے کر کریو تک، ہر مرحلے میں اپنا کردار ادا کرتی ہے۔

فلم ‘شعلے’کے حوالے سے ایک دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک اہم منظر کی شوٹنگ کے دوران موسم کی خرابی کی وجہ سے مشکلات پیش آئیں۔ تاہم، اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والی گہرے بادلوں والی فضا نے منظر کے موڈ کو کمال پر پہنچا دیا۔ سپی نے انکشاف کیا کہ شعلے کے ایک منظر کو شوٹ کرنے میں 23 دن لگے،جو ہر فریم میں کمال حاصل کرنے کے ان کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/28-4-27LF8.jpg

جدید سنیما میں ٹیکنالوجی کا کردار

رمیش سپی نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کس طرح تکنیکی ترقیوں نے فلم سازی کے منظرنامے کو تبدیل کیا ہے۔ انہوں نے اسپیشل ایفیکٹس کی ترقی اور اس بات پر تبصرہ کیا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) فلم سازی کو بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے، تاہم انہوں نے یہ بھی احتیاطی طور پر کہا کہ ٹیکنالوجی کو تخلیقیت کی خدمت میں آنا چاہیے، نہ کہ اسے بدلنا چاہیے۔ سپی نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہاے آئی کبھی بھی انسانی دماغ کی جگہ نہیں لے سکتا۔ یہ صرف تخلیقیت کو معاونت فراہم کر سکتا ہے اور صحیح فیصلے کرنے کے لیے دماغ کا استعمال ضروری ہے۔

کہانی سنانے کا فن اور متاثر ہونے کا عمل

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ اپنی کہانیاں بڑی اسکرین پر کیسے زندہ کرتے ہیں، تو سپی نے اپنے فلموں کی کامیابی کا کریڈٹ ٹیم ورک اور اشتراک کو دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیم کی مشترکہ محنت ہے جو ہمیں کمال تک پہنچنے میں مدد دیتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/28-4-3YP8A.jpg

غلطیوں کو گلے لگانا اور مسلسل بہتری

نشست کے اختتام پر، رمیش سپی نے فلم سازی میں ترقی کی اہمیت پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ غلطیاں کرنا صحت مند ہے۔ہر تجربہ ہمیں کچھ قیمتی سکھاتا ہے۔ ہم اپنی ناکامیوں سے سیکھتے ہیں اور مستقبل کے لیے خود کو بہتر بناتے ہیں۔

نشست کا اختتام ایک حوصلہ افزا نوٹ پر ہوا، جہاں سپی نے سیکھنے کی اہمیت، تبدیلی کو اپنانے اور سنیما کی ہمیشہ بدلتی ہوئی دنیا میں کمال کے لیے مسلسل کوشش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

************

UR-3110

(ش ح۔   م م ۔ ص ج)

iffi reel

(Release ID: 2078443) Visitor Counter : 12