وزارت اطلاعات ونشریات
پچپن ویں آئی ایف ایف آئی میں ’تپن سنہا صد سالہ سیشن’ دی سپیکٹرم اینڈ دی سول‘ پر پینل مباحثہ میں ان کی زندگی اور تعاون پر روشنی
وہ کم الفاظ کے آدمی اور بہت اچھے سننے والے تھے: شرمیلا ٹیگور
’تپن سنہا کے کام کا صحیح طریقے سے جائزہ نہ لینا ناقدین کی مکمل ناکامی ہے:‘پروفیسر این منو چکرورتی
مجھے پروڈیوسر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں، وہ میرے پاس آتے ہیں - تپن سنہا نے مجھ سے کہا تھا: ارجن چکرورتی
مشہور فلم ساز تپن سنہا کی زندگی اور کام کی صد سالہ تقریب کے ایک حصے کے طور پر پنجم گوا میں کلا اکیڈمی میں آج صبح 55ویں افی میں ’تپن سنہاصدسالہ سیشن’دی اسپیکٹرم اینڈ دی سول‘ پر ایک پینل مباحثہ کا انعقاد کیا گیا۔
سینئر اداکار محترمہ شرمیلا ٹیگور نےجناب تپن سنہا کی صوصیات کو اجاگرکرتے ہوئے کہا کہ "وہ کم گو انسان اور بہت اچھا سننے والے تھے۔‘‘۔ انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’ایسے لوگ ہیں جن کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے اور اسی وجہ سے وہ کافی ہیں۔ لیکن تپن بابو کے پاس کہنے کے لیے بہت سی باتیں تھیں، حالانکہ انھیں اس کی ضرورت نہیں تھی۔ تپن سنہا کی تحریروں پر رابندر ناتھ ٹیگور کے گہرے اثرات پر بھی محترمہ ٹیگورنے تفصیل سے بات کی۔
ان کے موضوعات جیسے 'جاتو گریہ'، 'کشدھیتا پاشن'، 'اتنکا' اور 'ایک ڈاکٹر کی موت' کاحوالہ دیتے ہوئے، پروفیسر این منو چکرورتی نے سماجی حقیقت کو سمیٹنے اور بیان کرنے کے لیے تپن سنہا کی بے مثال لگن کو بیان کیا۔ پروفیسر چکرورتی نے یہ بھی ذکر کیا کہ جناب سنہا خود کو ایک پرعزم انسانیت پسند بتاتے تھے اور ان کی تمام فلمیں اسی نظریے کے گرد گھومتی ہیں۔
اس سوال پر غور کرتے ہوئے کہ جناب سنہا کے کام کو ان کے ہم عصروں جیسے ستیہ جیت رے، رتوک گھاٹک یا مرنل سین کی سطح تک جائزہ کیوں نہیں لیا گیا، پروفیسر چکرورتی نے دو ٹوک انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقدین کی مکمل ناکامی ہے کہ وہ تپن سنہا کا جائزہ ان زندگی کے دوران صحیح طریقے سےنہ لے سکے۔" انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا، ’’سگینا مہتو‘‘ اور ’’اتنکا‘‘ جیسی فلموں نے جس گہری فکری جہت کو حاصل کیا، وہ لافانی ہیں۔
دوسرے پینلسٹ جناب ارجن چکرورتی جنہوں نے جناب سنہا کی پانچ فلموںمیں کام کیا،ان کی فلم "نرجن سائیکتے" کی کہانی کو پیار سے یاد کیا۔ اسکرپٹ کو دیکھنے کے بعد،جناب چکرورتی نے بالکل بے اعتباری میں جناب سنہا سے پوچھا کہ وہ ایک پروڈیوسر کو ایسی کہانی کیسے پیش کریں گے؟ جناب سنہا کا سادہ لیکن قابل ذکر جواب تھا،مجھے پروڈیوسروں کے پاس جانے کی ضرورت نہیں، وہ میرے پاس آتے ہیں۔‘‘
ایک گھنٹہ کا سیشن جس میں سبھی شرکاء کے خیالات کو شامل کرنے کیلئے تقریباً آدھا گھنٹہ بڑھا دیا گیاجس میں ںشرمیلا ٹیگورکے خیالات ،جناب ارجن چکرورتی کے میوزیکل اور پروفیسر منو چکرورتی کے تنقیدی تبصرے اور تجزیے شامل تھے۔محترمہ رتنوتوما سین گپتانے اس مباحثہ میں کو آرڈی نیشن کا کردار ادا کیا ۔
پچپن ویں افی کے فیسٹیول ڈائریکٹر شری شیکھر کپور نے معززین کو مبارکباد پیش کی اور شروع میں چار اہم شخصیات کی صد سالہ تقریب کے موقع پر جاری کردہ خصوصی ڈاک ٹکٹ اور یادگاری نشان پیش کیا۔
صد سالہ تقریب پر مزید اقدامات پڑھنے کے لیے
https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2070826
رجوع کریں۔
******
(ش ح۔اص)
UR No.3082
(Release ID: 2078157)
Visitor Counter : 8