وزارت اطلاعات ونشریات
پروڈیوسرز کو پرجوش ہونے کے ساتھ ساتھ عملی ہونے کی ضرورت ہے: 55ویں افّی ماسٹرکلاس میں برطانوی فلم سازاسٹیفن وولی کا اظہار خیال
پروڈیوسر بنیادی طور پر معاون ہیں:اسٹیفن وولی
ایک پروڈیوسر کا کردار حاوی ہونےکی بجائے سہولت فراہم کرنا ہے:اسٹیفن وولی
مشہور انگلش فلم ساز اور اداکارا سٹیفن وولی نے آج ‘‘فلم پروڈیوسر کون ؟- فلم پروڈکشن کے5 اہم مراحل’’کے موضوع پر 55 ویں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (افّی)، گوا میں ایک روشن خیال ماسٹر کلاس سے خطاب کیا۔
اس سیشن میں، جس میں فلم سازوں، طلباء اور فلم کے شائقین نے شرکت کی، فلم سازی کے عمل کو 5ضروری مراحل میں تقسیم کرتے ہوئے، فلم پروڈیوسر کے کثیر جہتی کردار کی گہرائی سے تحقیق کی گئی۔یہ مراحل ہیں ڈیولپمنٹ، پری پروڈکشن، پروڈکشن، پوسٹ پروڈکشن اور مارکیٹنگ و ریلیز۔
اسٹیفن نے اس بات پر زور دے کر ماسٹر کلاس کا آغاز کیا کہ ایک پروڈیوسر کا سفر کسی تصور یا کہانی کے گہرے جذبے سے شروع ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ‘‘ایک پروڈیوسر کو پہلے اس منصوبے کے لیےسختی اور جذبے کو محسوس کرنا چاہیے،’’ انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پروڈیوسر کو اپنے آپ سے پوچھنے کی ضرورت ہے، ‘‘کیا یہ ایسی چیز ہے جو میری زندگی ہوگی؟’’ ان کے خیال میں، جہاں جذبہ اور عزم اہم ہیں وہیں ایک پروڈیوسر کو عملی بھی ہونا چاہیے، اسے وژن اور عملی رکاوٹوں کے درمیان توازن تلاش کرنا چاہیے۔
پری پروڈکشن مرحلے کے بارے میں اپنی گفتگو میں، اسٹیفن نے تعاون کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ‘‘پروڈیوسرز بنیادی طور پر تعاون کرنے والے ہوتے ہیں’’۔ انہوں نے کسی پروجیکٹ کو عملی جامہ پہنانے کے لیے فنانسرز، تخلیقی پیشہ ور افراد اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
اسٹیفن نے وضاحت کی کہ پروڈکشن کے مرحلے میں محتاط منصوبہ بندی اور عمل درآمد کی ضرورت ہوتی ہے، جبکہ پروڈیوسر اور ڈائریکٹر کے درمیان نازک توازن کو بھی برقرار رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ‘‘ایک پروڈیوسر کو ہر وقت اپنی انا کو قابو میں رکھنا چاہیے اور ڈائریکٹر کو تخلیقی جگہ فراہم کرنی چاہیے’’۔ یہ باہمی تعاون کا طریقہ پوری کاسٹ اور عملے تک پھیلا ہوا ہے، جس میں پروڈیوسر کا کردار تسلط کے بجائے سہولت کاری کا ہے۔
اسٹیفن نے پوسٹ پروڈکشن مرحلے کے جوش و خروش اور اہمیت کے بارے میں مزید وضاحت کی، جہاں فلم کے ناظرین تک پہنچنے سے پہلے ہی اسے حتمی شکل دی جاتی ہے۔ انہوں نے چھوٹے پیمانے پر ٹیسٹ اسکریننگ کی اہمیت کو اجاگر کیا، جو سامعین کے ردعمل کے بارے میں قیمتی بصیرت پیش کرتے ہیں اور اصلاح کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ انہوں نے نوٹ کیاکہ‘‘سامعین وہ لوگ ہیں، جو دراصل فلم کی قسمت کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اگر ناظرین آپ کی فلم کو پسند کرتے ہیں، تو آپ کا کام ہو گیا’’ ۔
آخری مرحلہ جو کہ مارکیٹنگ اور ریلیز کا ہے، کے لیےاسٹریٹجک منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ اسٹیفن نے مارکیٹنگ کی ایک مضبوط حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا جس میں مشتہرین، تقسیم کار اور دیگر شراکت دار شامل ہوں تاکہ فلم کو کامیابی کے ساتھ مارکیٹ میں لایا جا سکے۔
اپنی بصیرت کے ذریعے، مشہور فلم ساز نے نہ صرف فلم سازی کی پیچیدگیوں پر روشنی ڈالی بلکہ فلم سازوں کی اگلی نسل کے لیے انمول رہنمائی بھی پیش کی، جس سے پروڈکشن کے فن میں جذبے، عملیت پسندی اور تعاون کی اہمیت کو تقویت ملی۔
اسپیکر کے بارے میں
اسٹیفن وولی ایک انگلش فلم پروڈیوسر اور اداکار ہیں جن کا کیریئر ساڑھے تین دہائیوں پر محیط ہے، اس دوران انہیں فروری 2019 میں سینما میں شاندار برطانوی شراکت کے لیے بافٹا ایوارڈ سے نوازا گیا۔ بطور پروڈیوسر، وہ دی کرائنگ گیم (1992) کے لیے آسکر نامزد ہوئے ہیں اور انہوں نے ملٹی اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نامزد فلمیں تیار کی ہیں جن میں مونا لیزا (1986)، لٹل وائس (1998)، مائیکل کولنز (1996)، دی اینڈ آف دی افیئر (1999)،انٹرویو ود دا ویمپائر (1994)، اور کیرول (2016) شامل ہیں۔وہ اپنی ساتھی الزبتھ کارلسن کے ساتھ پروڈکشن کمپنی نمبر 9 فلمز بھی چلاتے ہیں۔
********
ش ح۔م م ۔اش ق
(U: 2993)
(Release ID: 2077514)
Visitor Counter : 8