نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
یوم دستور پر سمویدھان سدن میں نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا اصل متن (اختصارات)
Posted On:
26 NOV 2024 12:55PM by PIB Delhi
عزت مآب صدرجمہوریہ ہند، عزت مآب وزیر اعظم، لوک سبھا کے اسپیکر، راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین، راجیہ سبھا کے قائد ایوان، راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف، لوک سبھا کے قائد حزب اختلاف، وزیر پارلیمانی امور ،ممبران پارلیمنٹ اور میرے پیارےہم وطنوں۔
آج کا دن تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے جب ہم ہندوستان میں اپنے آئین کواختیار کرنے کے 75 سال مکمل کر رہے ہیں، جو دنیا کی سب سے بڑی اور متحرک جمہوریت کے لیے ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔
ہمارا ملک خاطر خواہ اقتصادی ترقی، مضبوط انفراسٹرکچر اور وسیع پیمانے پر ڈیجیٹل اختراعات کے ساتھ ترقی کی راہ پرگامزن ہے، جن کے لیے ہمارے ملک کودنیا بھر میں بین الاقوامی سطح پر پذیرائی اور ستائش حاصل ہوئی ہے۔ ان حصولیابیوں سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ہمارے آئین مؤثر طریقے سے ہندوستانی جمہوریت کو قائم کرنے میں کارگر رہا ہے۔
معزز اراکین،
یہ ہمارے لیے اپنے آئین کی بنیادی اقدار پر سنجیدگی سے غور کرنے اور اس کے رہنما اصولوں سے اپنی وابستگی کی تصدیق کرنے کا موقع ہے۔
یہ شاہکار ہمارے آئین کے معماروں کی گہری بصیرت و دور اندیشی اور پختہ لگن کا اظہار ہے، جنہوں نے تقریباً تین برسوں میں ہمارے ملک کی تقدیر کی تشکیل نو کی ، وقار اور لگن کی ایک مثال قائم کی اور ناقابل مصالحت اور اختلافی مسائل کو اتفاق اور باہمی مفاہمت سے حل کیا۔
معزز اراکین،
جدید دور میں جب پارلیمانی مباحثوں اورکام کاج میں نظم و ضبط کا فقدان نظر آتاہے، آج ہمیں اپنی آئین ساز اسمبلی کے خوبصورت کام کاج کی قدیم شان وشوکت کااعادہ کرتے ہوئے تمام مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
حکمت عملی کے تحت پیدا کی جانے والی خلل اندازی جمہوری اداروں کے لیے خطرناک ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ عوام کی مؤثر خدمت کے لیے تعمیری مکالمے، مباحثے اور بامعنی بات چیت کے ذریعے اپنے جمہوری مندروں کے تقدس کو بحال کیا جائے۔
آئین کے دیباچہ کے ابتدائی الفاظ، "ہم ہندوستان کے لوگ" بہت معنی دار ہیں ،جو جمہوریت میں شہریوں کو حتمی اتھارٹی قرار دیتے ہیں اور پارلیمنٹ ان کی آواز کے طور پر کام کرتی ہے۔
آئین ہند کا دیباچہ ہر شہری کو انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارے کی ضمانت دیتا ہے۔ جب عوام کی توقعات کو پورا کرنے کی بات آتی ہے تو یہ ہمارا‘‘قطب نما’’ ہوتا ہےاور مشکل حالات میں ہمارےلیے مشعل راہ ہوتا ہے۔
معزز اراکین،
ہمارا آئین بنیادی حقوق کے نفاذ کی یقین دہانی کراتا ہے اور بنیادی فرائض کا تعین کرتا ہے۔ یہ شہریوں کو باخبر رکھنے کے لیے ایک نظام مہیا کرتا ہے،جس سے ڈاکٹر امبیڈکر کے اس انتباہ کی عکاسی ہوتی ہے کہ جمہوریت کو بیرونی خطرات سے زیادہ اندرونی تنازعات سےخطرہ درپیش ہوتا ہے۔
اب وقت آگیا ہے کہ ہم قومی سیادت کا تحفظ کرنے، اتحاد کو فروغ دینے،قومی مفادات کو ترجیح دینے اور اپنے ماحول کے تحفظ کے اپنے بنیادی فرائض پر پوری طرح پابند رہیں۔
ہمیں اپنے ملک کو ہمیشہ سب سے مقدم رکھنا چاہیے۔ ہمیں پہلے سے زیادہ محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
یہ عہد بندیاں وکست بھارت @2047 کے ہمارے وژن کو حاصل کرنے اور ایک ایسے ملک کی تعمیر کے لیے اہم ہیں جو ترقی اور شمولیت کی مثال ہو۔
معزز اراکین،
ناری شکتی وندن ایکٹ پارلیمنٹ اور ریاستی قانون ساز اداروں میں خواتین کی ایک تہائی نمائندگی کی آئینی یقین دہانی کراتا ہے اور یہ باور کرتا ہے کہ ہمارا آئین منصفانہ اور مساوی معاشرے کی تشکیل کے لیے موزوں ہے۔ یہ بہت سی مثالوں میں سے ایک ہے کہ کس طرح مثبت پالیسیوں کے ذریعہ شفاف اور جوابدہ طرز حکمرانی سے شہریوں کواپنی توقعات کے حصول میں مدد ملی ہے۔
معزز اراکین،
ہندوستان کا آئین دنیا میں اس حیثیت سے منفرد ہے کہ یہ سب سے طویل اور واحد وضاحتی آئین ہے، جس میں آرٹ ورکس کے ذریعہ ہماری تہذیب کے 5000 سال کے سفر کوپیش کیاگیا ہے۔
ہمارے دستور نے شاندار طریقے سے جمہوریت کے تین ستونوں - مقننہ، عاملہ اور عدلیہ کو قائم کیاہے، جن میں سے ہر ایک کا کردار متعین ہے۔ جمہوریت کی بہترین پرورش اس وقت ہوتی ہے جب اس کے آئینی ادارے اپنے مینڈیٹ کا استعمال کرتے ہوئے ہم آہنگی اور یکجہتی کے ساتھ کام کریں۔ حکومت کے ان اعضاء کے کام کاج میں، متعلقہ شعبے کی خصوصیت حیثیت وہ عنصر ہے جو ہندوستان کو خوشحال اور مساوات کی بلندیوں تک لے جانے میں بے مثال معاون ثابت ہوتی ہے۔
معزز اراکین،
ان اداروں کے سربراہی عہدوں پر بیٹھے لوگوں کے درمیان مل جل کر کام کرنے کا ڈھانچہ تیار کرنے سے ملک کی خدمت کرنا آسان ہو جائے گا۔
آئینی التزام یہ ہے کہ قانون بنانے کے بعد پارلیمنٹ اس بات کوبھی یقینی بنائے کہ قانون درست سمت میں آگے بڑھے۔
جمہوریت کے محافظ کی حیثیت سے، ہمارا مقدس فرض یہ ہے کہ ہم اپنے شہریوں کے حقوق اور امنگوں کا احترام کریں اور قومی فلاح و بہبود اور عوامی مفادات سے متعلق ان کے خوابوں کو مسلسل آگے بڑھائیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب ہر سال 25 جون کو ایمرجنسی کی یاد میں خاص دن منایا جاتا ہے - وہ سیاہ ترین دور جب شہریوں کے بنیادی حقوق معطل کردیے گئےاور لوگوں کو بغیر کسی وجہ کے حراست میں لیا گیا اور شہریوں کے حقوق پامال کیے گئے۔
معزز اراکین،
تمام شہریوں بالخصوص اراکین پارلیمنٹ کو یہ بات یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے کہ ہمارے ملک کا نام عالمی سطح پر گونجے۔
اس باوقار ایوان میں جمہوری دانشوری کی گونج ہو اور شہریوں اور ان کے منتخب نمائندوں کے درمیان گہرا ربط ہو۔
آج جب ہم 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں، تو آئیے ہم اپنے آئین کے تئیں زیادہ اجتماعی شعور پیدا کرنے کا عہد کریں جو ہمیں بحیثیت قوم آپس میں جوڑے اور ترقی پسند ملک ساز نظریات کو فروغ دے، ساتھ ہی ساتھ ہمیں فرقہ وارانہ رویوں کے نتائج سے بھی بچائے۔
میں آخر میں 25 نومبر 1949 کو دستور ساز اسمبلی میں ڈاکٹر امبیڈکر کی آخری تقریر کا ذکر کرنا چاہوں گا:
‘‘یہ میرے لیے پریشان کن بات ہے کہ ہندوستان نے ایک بار جب اپنی آزادی کھوئی تھی تواس کے اپنے ہی لوگوں کی غداری اور بغاوت کی وجہ سے اسے غلامی ملی تھی ،اور پھرایک مرتبہ تاریخ خود کو دہرائے گی؟
"یہی فکر مجھے بےچین کرتی ہے کہ ہمارے پاس ذات برادری اورفرقوں کی شکل میں ہمارے پرانے دشمنوں کے ساتھ بہت سی سیاسی جماعتیں ہوں گی جن کے متنوع اورباہم مختلف سیاسی افکارہوں گے۔کیا ہندوستانی باشندے ملک کو اپنے فرقے سے مقدم رکھیں گے یا اپنےفرقے کو ملک سے بالاتر رکھیں گے؟
ڈاکٹر امبیڈکر نے مزید کہا،
‘‘جھے نہیں معلوم۔ لیکن یہ بہت حد تک یقینی ہے کہ اگر پارٹیوں نے ذات برادری کو ملک سے مقدم رکھا تو ہماری آزادی دو بارہ خطرے میں پڑ جائے گی اور شاید ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی۔ ہم سب کو اس ممکنہ صورتحال سے پوری طرح چوکنا رہنا چاہیے۔ ہمیں یہ عزم کرنا چاہیے کہ اپنے خون کے آخری قطرے تک ہماری آزادی کا دفاع کرتے رہیں گے۔’’
معزز اراکین، میں بھی ہندوستانی آئین کے خالق کی جانب سے دیئے گئے دانشمندانہ مشورے پر عمل کرنے کی اپیل کے ساتھ اپنی بات ختم کرتا ہوں ۔
جے ہند! جےبھارت!
******
(ش ح۔ م ش ع۔م ر)
UR-2982
(Release ID: 2077461)
Visitor Counter : 7