امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

روسی وزارت زراعت کے نائب وزیر نے حکومت ہند کے امور  صارفین کے  محکمے کے سکریٹری  سے ملاقات کی؛ دالوں کی تجارت میں تعاون پر تبادلہ خیال


تور، اُڑد، چنا اور پیلی مٹر کی درآمدات کی مضبوط آمد کے ساتھ دالوں کی دستیابی  اطمینان بخش ہے: مرکز

حکومت ہند نے دہلی/این سی آر، پنجاب اور دیگر ریاستوں میں پیاز کی فروخت میں اضافہ کیا ہے

Posted On: 12 NOV 2024 3:06PM by PIB Delhi

روس کی وزارت زراعت کے نائب وزیر جناب  میکسم ٹیٹوف کی قیادت میں ایک وفد نے 11 نومبر 2024 کو صارفین کے امور کے محکمے کی سیکرٹری محترمہ ندھی کھرے سے ملاقات کی اور دالوں کی تجارت کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ گزشتہ  کچھ عرصے میں  روس مسور (دال) اور پیلی  مٹر کی ہندوستان کی درآمد کا ایک بڑا ذریعہ بن کر ابھرا ہے۔ ان دو دالوں کے علاوہ، روس اپنی دالوں کی پیداوار کو اُڑد  اور تور  کا اضافہ کرنے پر بھی غور کر رہا ہے۔

خریف کے حوصلہ افزا امکانات اور مسلسل درآمدات کے ساتھ جولائی 2024 سے اہم  دالوں جیسے تور، اُڑد اور چنے کی فراہمی کی صورتحال میں بتدریج لیکن نمایاں نرمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تور کی فصل اچھی ہونے کی اطلاع ہے اور کرناٹک کے علاقوں میں تور کی فصل کی جلد کٹائی شروع ہو گئی ہے۔ اس سال تور، اُڑد، چنا اور پیلی مٹر کی درآمدات کی زبردست آمد کے ساتھ دالوں کی مجموعی دستیابی  اطمینان بخش رہی۔ نومبر کے پہلے ہفتے تک بالترتیب 10 ایل ایم ٹی اور 6.40 ایل ایم ٹی میں کیلنڈر سال 2024 کے لیے تور اور اُڑد کی درآمدات پہلے ہی پچھلے سال کے دوران پورے سال کے درآمدی اعداد و شمار سے تجاوز کر چکی ہیں۔ نومبر سے بلک کارگو میں آسٹریلیا سے چنے کی درآمد متوقع ہے۔ دالوں کے سورس ممالک کے حالیہ تنوع نے تیزی سے مسابقتی شرحوں پر مسلسل آمد کو یقینی بنانے میں اہم رول ادا کیا۔

اس دوران ، چنا، مسور، اُڑد اور مونگ کے لیے ربیع کی بوائی کی ابتدائی رپورٹیں بتاتی ہیں کہ کچھ ریاستوں میں طویل بارشوں کی وجہ سے ابتدائی تاخیر اب علاقے کی کوریج میں ہونے والی تاخیر کو دور کر رہی ہے۔ اچھی قیمت کی وصولی کی وجہ سے مجموعی طور پر  کسان  دالوں کی بوائی کے بارے میں پرجوش بتائے جاتے ہیں ۔

حکومت نے تہواروں  اور منڈیوں کے بند ہونے کی وجہ سے گزشتہ  دو تین دنوں میں بعض منڈیوں میں پیاز کی سپلائی میں پائی جانے والی عارضی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پیاز کی فروخت  کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیفیڈ نے اس ہفتے دہلی-این سی آر کے لیے دو  مزید  ریک اور ایک گوہاٹی کے لیے انڈینٹ کیا ہے۔ اسی طرح، بازار میں پیاز کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے روڈ ٹرانسپورٹ کے ذریعے ترسیل کو بھی بڑھایا جائے گا۔ پیاز کی دستیابی میں این سی سی ایف کی جانب سے ریل اور روڈ ٹرانسپورٹ دونوں کے ذریعے مزید سپلائی کی وجہ سے  مزید  اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ حکومت نے پنجاب، ہریانہ، چنڈی گڑھ، ہماچل، جموں و کشمیر، دہلی وغیرہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سونی پت کے کولڈ اسٹوریج میں رکھی ہوئی پیاز کو بھی فروخت کرنے  کا فیصلہ کیا ہے۔ پیاز کی قیمتوں کو مستحکم کرنے کے لیے حکومت بازار کی صورت حال سے واقفیت حاصل کررہی ہے اور   مناسب اقدامات  پر عمل آوری  پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

زراعت اور کسانوں کی بہبود کےمحکمہ کے تخمینہ کے مطابق، اس سال خریف کی اصل بوائی  کا  رقبہ 3.82 لاکھ ہیکٹر تھا جو کہ گزشتہ سال کی بوائی  2.85 لاکھ ہیکٹر سے 34 فیصد زیادہ ہے۔ نومبر کے پہلے ہفتے تک 1.28 لاکھ ہیکٹر کے کوریج کے ساتھ دیر سے خریف  کی پیاز کی بوائی کی پیش رفت بھی نارمل بتائی جاتی ہے۔

حکومت نے اس سال قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے 4.7 لاکھ ٹن ربیع پیاز کی خریداری کی تھی اور 5 ستمبر 2024 سے 35 روپے فی کلوگرام کے حساب سے خوردہ فروخت کے ذریعے اور ملک بھر کی بڑی منڈیوں میں بڑی تعداد میں فروخت کے ذریعے ریلیز کا آغاز کیا تھا۔ اب تک بفر میں 1.50 لاکھ ٹن سے زیادہ پیاز کو ناسک اور دیگر سورس مراکز سے ٹرکوں کے ذریعے سڑکوں کے ذریعے استعمال کرنے والے مراکز کو بھیجا گیا ہے۔

اس سے قبل، 1,600 ایم ٹی  پیاز کانڈا ایکسپریس کے ذریعے بھیجی گئی تھی اور 20 اکتوبر 2024 کو دہلی کے کشن گنج اسٹیشن پر پہنچی تھی اور 840 ایم ٹی  پیاز کی ایک اور کھیپ ریل ریک کے ذریعے 30 اکتوبر 2024 کو دہلی پہنچی تھی۔ پیاز کی  ایک بڑی کھیپ حال ہی میں  چنئی اور گوہاٹی بھیجی  گئی ہے۔ 23 اکتوبر 2024 کو ناسک سے ریل ریک کے ذریعے 840 ایم ٹی  پیاز روانہ کی گئی جو 26 اکتوبر 2024 کو چنئی پہنچی۔ ریل ریک کے ذریعے 840 ایم ٹی  پیاز کی کھیپ 5 نومبر 2024 کو گوہاٹی کے چانگساری اسٹیشن پر پہنچی جس کو  آسام، میگھالیہ، تریپورہ اور دیگر شمال مشرقی ریاستوں کے مختلف اضلاع میں تقسیم کیا گیا۔

منڈیوں کی قیمتوں میں کمی کے ساتھ ٹماٹر کی خوردہ قیمتیں گر رہی ہیں۔ آزاد پور منڈی میں ہفتہ وار اوسط قیمت 27 فیصد کم ہو کر 4,000 روپے فی کوئنٹل ہو گئی ہے اور پمپل گاؤں میں ہفتہ وار اوسط قیمت 35 فیصد کم ہو کر 2,250 روپے فی کوئنٹل ہو گئی ہے۔ مدناپلی میں کل ہفتہ وار آمد میں 20 فیصد اضافے کے درمیان ہفتہ وار اوسط قیمت 26 فیصد کم ہوکر 2,860 روپے فی کوئنٹل ہوگئی ہے۔ کولار میں ہفتہ وار اوسط قیمت 27 فیصد کم ہوکر 2,250 روپے فی کوئنٹل ہوگئی ہے۔

آلو کی کل ہند اوسط خوردہ قیمتیں پچھلے تین مہینوں کے دوران تقریباً 37 روپے فی کلو پر ٹھہری ہوئی ہیں۔ آگرہ میں گزستہ ہفتے  ہفتہ وار اوسط منڈی کی قیمتیں 1,860 روپے فی کوئنٹل  رہیں  جن میں  15 فیصد کی کمی آئی ہے۔ مارکیٹ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق، اس سال آلو کے مجموعی رقبے میں 16 فیصد اضافہ متوقع ہے اور پنجاب اور یوپی کے فرخ آباد علاقے میں 10 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ مدھیہ پردیش میں، 80 فیصد بوائی مکمل ہو چکی ہے اور اندور اور شاجاپور میں بوائی کے رقبہ میں 8فیصد اضافہ ہونے کی اطلاع ہے جو کہ اجین خطہ جیسے علاقوں میں  پچھلے سال کے برابر ہے۔ مغربی بنگال میں، بوائی ابھی شروع ہونا ہے، لیکن بیج کی فروخت کے مطابق بوائی کا رجحان پچھلے سال سے زیادہ بتایا جاتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن م۔

U- 2374


(Release ID: 2072717) Visitor Counter : 40