وزارتِ تعلیم
جناب دھرمیندر پردھان نے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سکریٹریوں کے ساتھ اعلیٰ اور تکنیکی تعلیم پر قومی ورکشاپ کا افتتاح کیا
ورکشاپ سخت تعلیمی ذہن سازی کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی - جناب دھرمیندر پردھان
جناب دھرمیندر پردھان نے تعلیمی رہنماؤں اور منتظمین کو توجہ مرکوز کرنے کے لیے پانچ کلیدی شعبے تجویز کئے ہیں
Posted On:
12 NOV 2024 1:44PM by PIB Delhi
وزیرِ مملکت برائے تعلیم، جناب دھرمندر پردھان نے آج نئی دہلی میں ریاستوں/مرکز کے کے زیر انتظام علاقوں کے سیکریٹریز کے ساتھ اعلیٰ تعلیم اور تکنیکی تعلیم پر دو روزہ قومی ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ وزارتِ تعلیم کے وزیر مملکت اور شمال مشرقی علاقے کی ترقی کے وزیر، ڈاکٹر سکانت مژومدار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزارتِ اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری، جناب کے۔ سنجے مورتی؛ اعلیٰ تعلیم کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری، جناب سنیل کمار برنوال؛ یو جی سی کے چیئرمین، پروفیسر ایم۔ جگدیش کمار؛ اعلیٰ تعلیم کی وزارت کی جوائنٹ سکریٹری، محترمہ منموہن کور؛ ریاستوں/ مرکز کے کے زیر انتظام علاقوں کے سیکریٹریز، اساتذہ کرام، اداروں کے سربراہان اور وزارت کے افسران بھی اس تقریب میں شریک تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب پردھان نے کہا کہ یہ ورکشاپ ایک ایسا پلیٹ فارم ثابت ہو گی جہاں تعلیمی طور پر گہری گفتگو کی جائے گی، خاص طور پر یہ کہ تعلیم کس طرح آسان زندگی گزارنے، فی کس آمدنی میں اضافہ کرنے اور وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی کی طرف سے طے کردہ قومی ترجیحات کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کو انڈسٹری 4.0 کے ذریعے پیش آنے والے مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پیداوار کی معیشت بننا ہو گا اور ایسی تعلیمی انفرااسٹرکچر کی ترقی کرنی ہو گی جو عالمی معیار سے آگے ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ تعلیمی انفرااسٹرکچر ایک کثیر جہتی تصور ہے اور یہ صرف اینٹوں اور مٹی کے ڈھانچوں کی تعمیر سے کہیں زیادہ ہے۔
وزیرِ موصوف نے تعلیمی رہنماؤں اور منتظمین کو پانچ اہم شعبوں پر توجہ دینے کی تجویز دی۔ یہ شعبے درج ذیل ہیں:
1. عوامی یونیورسٹیوں کو مالی وسائل کے جدید طریقوں کے ذریعے مستحکم کرنا؛
2. صنعت کی ضروریات اور ریاستوں/ مرکز کے کے زیر انتظام علاقوں کی خواہشات کے مطابق نصاب کو ہم آہنگ اور ڈھالنے کے لیے تھنک ٹینک قائم کرنا؛
3. عالمی مسائل کو حل کرنے میں قیادت سنبھالنے کے لیے تحقیق اور اختراع میں کثیر الشعبہ نقطہ نظر کو اپنانا؛
4. ہر ریاست/ مرکز کے کے زیر انتظام علاقوں میں تعلیمی قیادت کی ترقی کے پروگرامز کو فروغ دینا، جن میں مرکزی اور ریاستی اہم اداروں کے ساتھ تعاون شامل ہو؛
5. کیمپس کی زندگی کی سرگرمیوں کو زندہ کرنا، جس میں کھیل، مباحثہ، شاعری، ڈرامہ، پرفارمنگ آرٹس (جو پہلے ہی نیپ کے ذریعے کریڈٹ کی جا چکی ہیں) شامل ہیں، اور ان غیر تعلیمی شعبوں کو اہمیت دینا۔
جناب پردھان نے ہندوستانی زبانوں میں تعلیم دینے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ ملک کے طلباء کے حوالے سے جوابدہی پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو مل کر کام کرنا ہو گا تاکہ ہندوستان کی تعلیمی میدان میں عالمی قیادت کو مستحکم کیا جا سکے۔
ڈاکٹر سکانت مژومدار نے اپنے خطاب میں وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی دور اندیشی کے تحت نیشنل ایجوکیشن پالیسی 2020 (این ای پی) کے ذریعے ہندوستان کے تعلیمی منظر نامے کو دوبارہ تشکیل دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ای پی صرف ایک پالیسی نہیں ہے، بلکہ یہ ہندوستان کو عالمی سطح پر ایک علم کی طاقت کو تقویت دینے کا خاکہ ہے۔ 2020 این ای پی کے پانچ ستونوں—رسائی، مساوات، معیار، معقولیت اور جوابدہی—کو اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر مژومدار نے کہا کہ یہ ستون ایک جدید،شمولیتی اور عالمی سطح پر مسابقتی تعلیمی نظام کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے ریاستوں اور مرکز کے کے زیر انتظام علاقوں پر زور دیا کہ وہ2020 این ای پی کو نہ صرف لفظی طور پر بلکہ اس کے جذبے کے مطابق اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کو نافذ کر کے ریاستیں اقتصادی ترقی کو فروغ دے سکتی ہیں، ایک ماہر ورک فورس تیار کر سکتی ہیں، اور اختراع و ٹیکنالوجی میں ترقی حاصل کر سکتی ہیں۔
جناب کے۔ سنجے مورتی نے اپنے خطاب میں ورکشاپ کے مقصد کو وضاحت سے بیان کیا۔ انہوں نے اس دوران منعقد ہونے والی 14 فنی سیشنز کا مختصراً ذکر کیا۔ انہوں نے پچھلے تین سالوں میں کی جانے والی سنجیدہ بحثوں سے ابھرنے والے اہم نکات کو اجاگر کیا اور بتایا کہ بیس رہنما اصول تیار کیے گئے ہیں، جو یونیورسٹیوں کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے جناب دھرمندر پردھان کا ا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے این ای پی 2020 کے نفاذ کی قیادت کی اور اپنے بصیرت سے بھرپور رہنمائی فراہم کی۔
اس ورکشاپ کا مقصد این ای پی 2020 کو نافذ کرنے کے مختلف طریقوں اور تدابیر کو پھیلانا ہے؛ روڈ میپ اور نفاذ کی حکمت عملیوں کو مؤثر طریقے سے بیان کرنا، علم کے تبادلے کو فروغ دینا؛ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرنا تاکہ وہ اکٹھے ہو کر2020 این ای پی کے مؤثر اور ہموار نفاذ کے لیے نیٹ ورکنگ کر سکیں؛ اور ریاستی اداروں میں اس کی اپنائیت کو فروغ دینا، تاکہ ہندوستان بھر میں ایک مضبوط، شمولیتی اور عالمی سطح پر مسابقتی تعلیمی نظام کے لیے راہ ہموار کی جا سکے۔
این ای پی 2020 کو اپنانے سے ریاستوں کے اعلیٰ تعلیمی نظام کو متعدد فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ یہ ایک ماہر ورک فورس تیار کر کے اقتصادی ترقی کو فروغ دے سکتا ہے، سرمایہ کاری کو متوجہ کر سکتا ہے، اور ترقی کو تیز کر سکتا ہے۔ اعلیٰ تعلیم کو عالمی معیار کے مطابق ہم آہنگ کرنے سے ریاستوں کے تعلیمی نظام کی عالمی مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے، جس سے زیادہ بین الاقوامی طلباء اور تعاون کو متوجہ کرنے کا امکان بڑھتا ہے۔ پالیسی میں تحقیق اور کثیر الشعبہ نقطہ نظر پر زور دینے سے ریاستوں میں اختراعی ماحولیاتی نظام کو فروغ ملتا ہے، جو تکنیکی ترقی اور اقتصادی فوائد کا باعث بنتا ہے۔
این ای پی 2020 کو اعلیٰ تعلیم میں کامیابی سے نافذ کرنے کے لیے ریاستی حکومتوں کی فعال شرکت اور عزم ضروری ہے۔ مرکزی حکومت کی اسکیموں کا فائدہ اٹھا کر اور ریاستی پالیسیوں کو این ای پی 2020 کے ساتھ ہم آہنگ کر کے ریاستوں کے پاس اپنے تعلیمی نظام کو اپنی منفرد ثقافتی شناختوں کو محفوظ رکھتے ہوئے 21ویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تبدیل کرنے کا موقع ہے۔
اس دو روزہ ورکشاپ کے دوران، 14 تکنیکی سیشنز منعقد کیے جائیں گے جن کے موضوعات میں قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے نفاذ – چیلنجز اور روڈمیپ؛ تعلیم میں ٹیکنالوجی؛ تعلیم میں تعاون؛ ڈیجیٹل گورننس؛ صلاحیت کی تعمیر اور قیادت؛ اور اعلیٰ تعلیم کی فینانسنگ شامل ہیں، جو ممتاز ماہرین کی جانب سے پیش کیے جائیں گے۔
*******
) ش ح – ا م - س ع س )
U.No. 2371
(Release ID: 2072703)
Visitor Counter : 39