مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
آئی ٹی یو-ڈبلیو ٹی ایس اے-2024 کے انوویشن ایکس چینج میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پروان چڑھ رہی ہیں
اس اہم تقریب نے بین الاقوامی ٹیک لیڈرز، ماہرین تعلیم، اسٹارٹ اپس، محققین اور صنعت کو نئی دور کی ٹیکنالوجیز میں حل تلاش کرنے کے لیے متحد کیا
’’ہم ایک اہم موڑ پر ہیں جہاں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز آپس میں مل رہی ہیں اور ایک نئی دنیا کی بنیاد رکھ رہی ہیں‘‘: ڈاکٹر پیماسانی چندر شیکھر، مواصلات اور دیہی ترقی کے وزیر مملکت
Posted On:
24 OCT 2024 9:19AM by PIB Delhi
آئی ٹی یو-ڈبلیو ٹی ایس اے-2024،کی تقریب کی بنیاد انوویشن ایکس چینج کل نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں منعقد کیا گیا، جو عالمی تکنیکی شراکت داری میں ایک اہم سنگ میل کی عکاسی کرتا ہے۔
پروگرام کا مقصد ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں کلیدی موضوعاتی شعبوں میں بین الاقوامی شراکت داری اور اختراع کو فروغ دینا تھا۔ اس میں خیالات اور عالمی مہارت کا وسیع ترامتزاج تھا۔ اس پروگرام میں نیکسٹ جنریشن نیٹ ورکس (5G/6G)، اے آئی (مصنوعی ذہانت) اور روبوٹکس، محفوظ کمیونیکیشن نیٹ ورکس اور کوانٹم کمیونیکیشنز پر موضوعاتی گفتگو شامل تھی۔
تیز رفتار تکنیکی ترقی دنیا بھر سے متنوع نقطہ نظر کے امتزاج کی ضمانت دیتی ہے اور اس وجہ سے، ہر تھیم میں ہندوستان کے ساتھ ساتھ آئی ٹی یو کے کچھ دیگر رکن ممالک یعنی یو اے ای، یوکے، یو ایس اے اور سنگاپور کی ٹیمیں شامل ہیں۔ ٹیموں کی تشکیل میں ایک لیڈ فیکلٹی، ایک ریسرچ اسٹوڈنٹ، اور ایک ہی تھیمیٹک ایریا میں کام کرنے والا ایک اسٹارٹ اپ شامل تھا۔
افتتاحی اجلاس کی صدارت ڈاکٹر پیماسانی چندر شیکھر، وزیر مملکت برائے مواصلات اور دیہی ترقی نے کی اور اس میں محترمہ مدھو اروڑہ، ممبر ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل کمیونیکیشن کمیشن، ٹیلی کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ، انڈیا، ڈاکٹر کوسماس لکی سن زاوازاوا ، ٹیلی کمیونیکیشن ڈیولپمنٹ بیورو(بی ڈی ٹی) ، انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) اور جناب سنجیو کے شرما، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، ٹیلی کام ، وزارت مواصلات نے شرکت کی۔
اپنے افتتاحی خطاب میں، وزیر مملکت برائے مواصلات اور دیہی ترقی ڈاکٹر پیماسانی چندر شیکھر نے بتایا کہ کس طرح گزشتہ ایک دہائی سے بھارت وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں انتھک محنت کر رہا ہے تاکہ ایک ایسا ماحولیاتی نظام تشکیل دیا جا سکے جو ماحولیات کے لیے سازگار ہو۔ کاروبار کی ترقی اور خاص طور پر اسٹارٹ اپس۔ 2015 میں "اسٹارٹ اپ انڈیا، اسٹینڈ اپ انڈیا" پہل کے آغاز کے بعد سے، بھارت 1.12 لاکھ سے زیادہ حکومت کے تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کے ساتھ عالمی سطح پر اسٹارٹ اپس کے لیے تیسرے سب سے بڑے ماحولیاتی نظام کے طور پر ابھرا ہے۔ علمی تحقیق اور اسٹارٹ اپ متنوع صنعتی شعبوں میں مسائل کو حل کر رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت 6 جی الائنس ، صنعت کے رہنماؤں، اکیڈمی، اسٹارٹ اپس اور حکومت کو متحد کرنے والا ایک اہم پلیٹ فارم، جو’’بھارت میں ،بھارت اور دنیا کے لیے اختراع‘‘کے وژن سے رہنمائی حاصل کرتے ہوئے ، 6 جی اختراعات کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
حاضرین کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ، انہوں نے ایک اسٹارٹ اپ بانی ہونے کے اپنے تجربے کا حوالہ دیا اور کہا کہ "ایک کامیاب اور اثر انگیز کاروبارقائم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ صرف مصنوعات بنانے کی بجائے حقیقی مسائل کو حل کیا جائے۔ ظاہری اسباب سے آگے بڑھ کر اختراع کریں، روایت سے ہٹ کر کام کریں۔انہوں نے نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ چھوٹے سے شروعات کریں، لیکن بڑی فکرپیدا کریں، اور ابھی عمل کریں۔انہوں نے کہا کہ آپ کو تمام دنیا کے وسائل درکار نہیں ہیں، بلکہ خود اعتمادی اور تیقن بہت سارے افراد ،مکمل حالات یا اہم سرمایہ فراہمی کے لیے منتظر رہتے ہیں۔تاہم آغاز کے لیے بہترین وقت اب ہے۔عمل سے فعالیت پیدا ہوتی ہے اور فعالیت کامیابی کو تقویت بہم پہنچاتی ہے۔دشواریاں ناگزیر طور پر پیش آتی ہیں۔انہوں نے حاضرین کی حوصلہ افزائی یہ کہتے ہوئے کی کہ ناکامیوں کو فطری انداز میں قبول کریں، یہ اس عمل کا ایک حصہ ہے۔انہیں تسلیم کریں، ان سے سیکھیں۔ اور جب درکارہوتو انہیں کام میں لائیں۔پیہم عمل وہ چیز ہے جو خواب دیکھنے والوں کو عملی حصولیابی کرنے والوں سے علاحدہ کرتی ہے۔انہوں نے اثرات پر توجہ مرکوز کرنے کے ذریعے مقصد کے تابع کاروبارقائم کرنے کا مشورہ دیااور کہا کہ جب نوجوان مشن ایک بامقصد ہدف کے ساتھ مربوط ہوجاتا ہےتو ہرچیز ممکن ہوجاتی ہے۔صارفین شراکت داران اور سرمایہ کاران صنعتوں کی جانب راغب ہوجاتے ہیں، جس کا مقصد فرق لانا ہوتا ہے۔ انہوں نے اپنی بات یہ کہتے ہوئے ختم کی کہ آپ عوام میں اپنی سرمایہ کاری کریں ۔ آپ کی ٹیم آپ کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔کسی مشن میں جب آپ کی ٹیم کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اس کی قدروقیمت کو تسلیم کیا گیا ہے، اس شکل میں یہ افراد ہردن اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
اپنے خطاب میں، محترمہ مدھو اروڑہ نے بھارتی حکومت کے کچھ اقدامات پر روشنی ڈالی جو اگلی نسل کی ٹیکنالوجیز میں اختراعات اور اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو فروغ دینے میں بہت آگے ہیں۔ انہوں نےآئی ٹی یو پر زور دیا کہ وہ ان شعبوں میں ہندوستان کے ساتھ تعاون کرے۔ ان اقدامات میں ’100‘5 جی یوز کیس لیبز ،5 جی انٹیلیجنٹ ولیجز اوراے آئی (مصنوعی ذہانت) کی قیادت میں ڈیجیٹل ٹوئنز کا قیام شامل ہیں۔
انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) میں ٹیلی کمیونیکیشن ڈیولپمنٹ بیورو(بی ڈی ٹی) ،کے ڈائریکٹر ڈاکٹرکوسماس لکی سن زاوازاوا نے کہا کہ ’’یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ لوگوں نے اختراع کرنے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ زندگی کے معیار کو بہتر بنانا چاہتے تھے اور مواقع اور انتخاب کے نئے دروازے کھولنا چاہتے تھے۔ ٹیکنالوجی معاش کا صرف ایک ذریعہ ہے۔ میں ترقی کے شعبے میں ہر ایک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے اور اس کے انسانی اثرات کو ظاہر کرنے کے لیے کام کریں۔ اس میں انسانیت کو بچانے کے لیے خوراک کی فراہمی، ادویات اور پناہ گاہوں کو مربوط کرنا شامل ہے۔ اس کے بعد انہوں نے 17 پائیدار ترقیاتی اہداف(ایس ڈی جیز) کے بارے میں بات کی اور ذکر کیا کہ وہ صرف اس صورت میں حاصل کیے جاسکتے ہیں جب ہم ڈیجیٹل کو اپنے ہر کام کے مرکز میں رکھیں"۔
انوویشن ایکس چینج ایونٹ کو زبردست پذیرائی حاصل ہوئی کیونکہ یہ تحقیق اور پروڈکٹائزیشن کے درمیان خامیوں کو دورکرسکتا ہے۔ ٹیموں میں اسٹارٹ اپ کے نمائندوں کو شامل کر کے، بات چیت کو حقیقی دنیا کی ایپلی کیشنز اور تحقیق کو تیار کرنے کی ضروریات پر مبنی بنایا گیا۔ محققین اور صنعت کے رہنماؤں کے ساتھ رابطے کے لیے اسٹارٹ اپس کو ایک پلیٹ فارم فراہم کرکے، اس نے نئی تحقیق اور آئیڈیاز کو مارکیٹ میں لے جانے کے لیے ایک زرخیز زمین کو سہولت فراہم کی۔
For regular updates, Follow DoT Handles
X - https://x.com/DoT_India
Insta- https://www.instagram.com/department_of_telecom?igsh=MXUxbHFjd3llZTU0YQ==
Fb - https://www.facebook.com/DoTIndia
YT- https://www.youtube.com/@departmentoftelecom]
************
ش ح۔ف ا۔ ج ا
(U: 1658)
(Release ID: 2067588)
Visitor Counter : 51