ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر ڈاکٹر ایس جے شنکر نے نئی دہلی میں آرٹ نمائش ‘خاموش مذاکرہ:حواشی سے مرکز تک’ کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح کیا


مرکزی وزیر جناب بھوپیندریادو کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان سے نمٹنے میں بقائے باہمی بہت ضروری ہے

نمائش میں قبائلی برادریوں کے تحفظ کی حکمت کو دکھایا گیا ہے

Posted On: 18 OCT 2024 1:49PM by PIB Delhi

امور خارجہ  کے  مرکزی وزیر ڈاکٹر ایس جے شنکر نے 17 اکتوبر 2024 کو نئی دہلی میں "خاموش مذاکرہ : حواشی  سے مرکز تک" آرٹ نمائش کے دوسرے ایڈیشن کا افتتاح کیا۔ اس چار روزہ نمائش کا اہتمام نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی نے سنکلا فاؤنڈیشن، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن اور انٹرنیشنل بگ کیٹ الائنس کے ساتھ مل کیا ہے۔

نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے ڈاکٹر ایس جے شنکر نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کی ترقی کا سفر ماحولیاتی تحفظ کے ساتھ گہرائی سے  جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے مختلف اقدامات کے ذریعے درج فہرست قبائل کی فلاح و بہبود کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور اس بات کو اجاگر کیا کہ انتیودیہ اسکیم پسماندہ طبقوں کی ترقی اور اس بات کو یقینی بنانے کے اصول پر مبنی ہے کہ کوئی بھی پیچھے نہ رہے۔

مرکزی وزیر ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا کہ ہندوستان نے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ماحولیاتی تحفظ میں قابل ذکر پیش رفت حاصل کی ہے۔ انہوں نے اس بات  پر روشنی ڈالی کہ وائلڈ لائف پروٹیکشن ایکٹ میں 2022 کی ترامیم کا مقصد ماحولیاتی تحفظ کو ترقیاتی ضروریات کے ساتھ متوازن کرنا ہے۔ انہوں نے نیشنل ٹائیگر کنزرویشن اتھارٹی کی کامیابی کا سہرا قبائلی برادریوں اور جنگل کے مکینوں کے سر باندھا، جن کی سرپرستی نے جنگلات کو پھلنے پھولنے میں مدد کی ہے اور جو غیر قانونی شکار کے خلاف سرگرم عمل  رہے  ہیں۔ انہوں نے جن بھاگیداری کے تصور کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پالیسیاں سب سے زیادہ موثر ہوتی ہیں، جب تمام شہریوں کی طرف سے اختیار کی جائیں ۔

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندر یادو نے ویڈیو پیغام میں اس بات پر زور دیا کہ بقائے باہم کا جذبہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کس طرح برادریاں تحفظ  اور فطرت کے  احترام  کے  ساتھ ہم آہنگی میں رہتی ہیں۔ انہوں نے اس نقطہ نظر کی تعریف کی، خاص طور پر جب دنیا کو موسمیاتی تبدیلی، حیاتیاتی تنوع میں کمی، اور زمین  کے صحراء  بن جانے  جیسے اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔

اس موقع پر "چھپے خزانے : ٹائیگروں  کے  محفوظ علاقوں میں  ہندوستان کی میراث" کے عنوان سے ایک کتاب اور "بگ کیٹس" نامی میگزین کا بھی اجرا ءکیا گیا۔

شام میں ایک ثقافتی پروگرام کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر ڈاکٹر گجیندر سنگھ شیخاوت نے شرکت کی۔

پس منظر

نمائش کا مقصد قبائلی برادریوں کے تحفظ کے اخلاق کو تسلیم کرنا اور ان برادریوں اور ماحولیات کے درمیان علامتی رشتے کو اجاگر کرنا ہے۔ یہ آنے والی نسلوں کو اس تعلق کی تعریف کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور قبائلی فنکاروں کو مہمانوں کے ساتھ مشغول ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

اس نمائش میں ہندوستان بھر کے 22 ٹائیگر ریزرو سے 200 سے زیادہ پینٹنگز اور 100 آرٹ کے نمونے رکھے گئے ہیں۔ گونڈ، وارلی، پاتا چترا، بھیل اور سہرائی جیسی قبائلی آرٹ کی شکلیں نمائش کے لیے پیش کی جاتی ہیں اور فروخت کے لیے دستیاب ہوتی ہیں، جس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے دستکاروں کو براہ راست فائدہ ہوتا ہے۔ تمام فن پارے پائیدار مواد کا استعمال کرتے ہوئے تیار کیے جاتے  ہیں، جو مقامی کمیونٹیز کے ماحول دوست طرز زندگی کی عکاسی کرتے ہیں۔

حصہ لینے والے 49 فنکاروں میں سے 10 کا تعلق مدھیہ پردیش کے ٹائیگر  ریزرو سے ہے، جبکہ  دوسرے مہاراشٹر، چھتیس گڑھ، اوڈیشہ، تلنگانہ، راجستھان، اروناچل پردیش، جھارکھنڈ اور میزورم سے تعلق رکھتے ہیں۔

2011 کی مردم شماری کے مطابق، ہندوستان میں 170000 سے زیادہ گاؤں جنگلاتی علاقوں کے قریب واقع ہیں، اور انڈیا اسٹیٹ آف فاریسٹ رپورٹ 2021 بتاتی ہے کہ 300 ملین سے زیادہ لوگ اپنی روزی روٹی کے لیے جنگلات پر انحصار کرتے ہیں۔ شیروں کے تحفظ کے محاذ پر ،  ہندوستان شیروں کی عالمی آبادی کا 75 فیصد  کا گھر ہے، 2023 تک 55 ٹائیگر ریزرو  میں تخمینا 3682 بڑے شیر موجود ہیں۔

 اس موقع پر جناب  جتیندر کمار، ڈائرکٹر جنرل (جنگلات) اور خصوصی سکریٹری، ڈاکٹر گوبند ساگر بھردواج، ممبر سکریٹری، این ٹی سی اے اور جناب بھرت لال، ممبر سکریٹری، این ایچ آر سی اور وزارت کے سینئر افسران موجود تھے۔


https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001FTV4.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002ODXG.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0037NS6.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004MMYJ.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0054ENG.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006M2O2.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007Y4O0.jpg https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image008928W.jpg

************

U.No:1437

ش ح۔اک۔ق ر


(Release ID: 2066058) Visitor Counter : 35