سٹرک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے بین الاقوامی میتھانول سیمینار کا افتتاح کیا
جناب گڈکری نے توانائی کے استعمال سے آزادی کے لیے بایو ایندھن کے استعمال اور رسد کی لاگت کو کم کرنے پر زور دیا
Posted On:
17 OCT 2024 1:21PM by PIB Delhi
سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے مرکزی وزیر جناب نتن گڈکری نے آج نئی دہلی میں نیتی آیوگ کے زیر اہتمام بین الاقوامی میتھانول سیمینار اور ایکسپو کا افتتاح کیا۔ نیتی آیوگ کے وائس چیئرمین جناب سمن بیری، نیتی آیوگ کے رکن جناب وی کے سرسوت، ، حکومت ہند میں پرنسپل سائنسی مشیر جناب اجے کمار سود اس موقع پر موجود تھے۔ جناب گڈکری نے اس ایکسپو کا بھی دورہ کیا جہاں میتھانول پر مبنی مصنوعات اور مشینری کی نمائش کی گئی تھی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے، جناب نتن گڈکری نے دو اہم پہلوؤں پر زور دیا: اور وہ بڑھتی ہوئی آلودگی اور غیررکازی ایندھن کی درآمدات ہے۔ انہوں نے خود کفالت کے لیے ان درآمدات کو کم کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا، جو کہ تقریباً 22 لاکھ کروڑ روپے کی رقم بنتی ہے، خاص طور پر عالمی جغرافیائی سیاسی غیریقینی صورتحال کی روشنی میں۔ گڈکری نے توانائی کے استعمال سے آزادی حاصل کرنے میں حیاتیاتی ایندھن کی اہمیت،زرعی معیشت کو تقویت دینے اور ہندوستان کے کسانوں کی خوشحالی کو یقینی بنانے کے معاملے کو اجاگر کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ متبادل ایندھن جیسے میتھانول، ایتھنول اور بائیو سی این جی کے استعمال سے ہندوستان کی لاجسٹک لاگت کو کم کیا جا سکتا ہے۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان بائیوایندھن کے شعبے میں خاص طور پر میتھانول میں نمایاں پیش رفت حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے میتھانول کو فروغ دینے کی نیتی آیوگ کی کوششوں کا ذکر کیا جو سستی اور آلودگی سے پاک نوعیت کے میتھانول کے استعمال میں کامیابی حاصل کر رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کم معیار کا کوئلہ، جو چند ریاستوں میں دستیاب ہے، میتھانول بنانے میں بھی استعمال ہو رہا ہے۔
جناب گڈکری نے فضلہ کو منافع میں تبدیل کرنے اور سڑک کی تعمیر میں استعمال کیے جارہے ٹائر پاؤڈر اور پلاسٹک جیسے مواد کا ذکر کیاجس سے بٹومین کی درآمدات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کس طرح فصلوں کے فضلے کو استعمال کرنے کی پہل ملک بھر کے کسانوں کی آمدنی بڑھانے میں مدد کر رہی ہے۔
انہوں نے فضلہ سے توانائی کی ٹیکنالوجیز کی اہمیت پر زور دیا، خاص طور پر چاول کے بھوسے سے بائیو سی این جی کی تیاری۔ اس نقطہ نظر نے 475 پروجیکٹوں میں امید افزا مظاہرہ کیا ہے، جن میں سے 40 پہلے ہی پنجاب، ہریانہ، مغربی اتر پردیش، اور کرناٹک جیسی ریاستوں میں چل رہے ہیں۔ چاول کے بھوسے کی بائیو سی این جی میں تبدیلی کا تناسب تقریباً 5:1ٹن میں ہے۔ مرکزی وزیر نے بایوماس کے زیادہ موثر ذرائع اور بایوماس کے لیے کم لاگت نقل و حمل کے طریقوں پر اضافی تحقیق پر بھی زور دیا۔
جناب گڈکری نے پنجاب اور ہریانہ میں پرالی جلانے کے مسئلے کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم پرالی کے پانچویں حصے پر کارروائی کر سکتے ہیں لیکن بہتر منصوبہ بندی کے ساتھ ہم پرالی کو متبادل ایندھن کے لیے خام مال کے طور پر استعمال کر کے پرالی کو جلانے سے موسمی فضائی آلودگی کو کم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو ایک ایسی پالیسی کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے جو لاگت سے موثر، مقامی، درآمدات کے متبادل پر مبنی ہو اور روزگار پیدا کرنے والی ہو تاکہ بڑھتی ہوئی آلودگی اور غیررکازی ایندھن کی درآمدات کے اہم مسائل سے نمٹا جاسکے۔
جناب گڈکری نے میتھانول پر بین الاقوامی سیمینار اور ایکسپو کے انعقاد کے لیے نیتی آیوگ کی ستائش کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ ع ح۔ع ن
(U: 1392)
(Release ID: 2065712)