ریلوے کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

کابینہ نےوارانسی –پنڈت دین دیال اُپادھیائے ملٹی ٹریکنگ کی تعمیر کو منظوری دی، جس میں دریائے گنگا پر ایک نیا ریل، نیز سڑک اور پُل شامل ہے۔ اِس کا مقصد کنیکٹویٹی کی سہولت فراہم کرنا ، نقل و حرکت میں آسانی کی سہولت بہم پہنچانا، لاجسٹک لاگت کو کم سے کم کرنا ، تیل کی درآمدات میں کمی لانا  اور کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج کو کم کرنا ہے


مجوزہ پروجیکٹ کنیکٹویٹی سے محروم علاقوں کو کنیکٹویٹی کی سہولت فراہم کرکے ٹرانسپورٹیشن نیٹ ورک  میں اضافہ کرکے لاجسٹک  کارکردگی کو بہتر بنائے گا ، جس سے سپلائی چین کو بہتر بنانے اور اقتصادی ترقی میں تیزی لانے میں مدد ملے گی

پروجیکٹ کی مجموعی تخمینہ  2642 کروڑ روپے ( تقریباً) ہے اور اِس کی تکمیل چار برسوں میں ہوگی

تعمیر کے عمل کے دوران اِس پروجیکٹ سے تقریباً دَس لاکھ اِنسانی – دِن  کا راست روزگار پیدا ہوگا

Posted On: 16 OCT 2024 3:21PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندرمودی کی صدارت میں مرکزی کابینہ نے آج ریلوے کی وزارت کے ایک پروجیکٹ کو منظوری دی، جس کی مجموعی تخمینہ لاگت 2642 کروڑ روپے (تقریباً) ہے۔ مجوزہ  ملٹی-ٹریکنگ پروجیکٹ سے آپریشنز میں آسانی ہوگی اور جامع کی صورتحال میں کمی آئے گی۔ جس سے  انڈین ریلویز کے  سب سے زیادہ مصروف سیکشنوں پر درکار بنیادی ڈھانچہ جاتی ترقی کی ضرورت کی تکمیل ہوگی۔ یہ پروجیکٹ اترپردیش میں وارانسی اور چندولی اضلاع کا احاطہ کرے گی۔  

انڈین ریلوے نیٹ ورک  میں  اہمیت کا حامل وارانسی ریلوے اسٹیشن کلیدی  زوروں کو جوڑنے کا کام کرتا ہے اور زائرین ، سیاحوں اور مقامی آبادی کیلئے ایک داخلہ دروازے ( گیٹ وے) کے طور پر کام کرتا ہے۔  وارانسی- پنڈت دین دیال اُپادھیائے ( ڈی ڈی یو) جنکشن رُوٹ ، جو کہ مسافروں اور مال برداری دونوں کیلئے اہم ہے، کوئلہ، سیمنٹ ، خوردنی اناج،  بڑھتی ہوئی سیاحت اور صنعتی مانگوں کے سبب اِس کے رُول کے اہم ہونے کی وجہ سے،  بھاری جام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔  اِس مسئلہ کے تدارک کے لیے بنیادی ڈھانچے کو اپگریڈ کرنے کی ضرورت ہے، جس میں دریائے گنگا پر ایک نیا ریل ، نیز سڑک پُل اور تیسری و چوتھی ریلوے لائنوں کا اضافہ شامل ہے۔  اِن کاموں کی انجام دہی کا مقصد گنجائش، کارکردگی  میں بہتری  لانا اور خطے کی سماجی –اقتصادی ترقی میں تعاون دینا ہے۔

متعلقہ گلیارے میں جام سے راحت کے علاوہ مجوزہ گلیارے سے 27.83 ایم ٹی پی اے مال برداری کی بھی  توقع ہے۔

یہ پروجیکٹ وزیراعظم جناب نریندرمودی کے ’نیو انڈیا‘ کے تصور کے مطابق ہے، جو علاقے میں جامع ترقی کے ذریعے خطے کے لوگوں کو ’ آتم نِربھر‘ بنائے گا، جس سے اُن کے لیے روزگار ؍خود کے روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔

یہ پروجیکٹ ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی  سے متعلق  پی ایم-گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان  کا نتیجہ ہے، جو مربوط منصوبہ بندی کے سبب ممکن ہوسکا ہے اور جو عوام ، اشیاء اور خدمات کی نقل و حرکت کے لیے سُبک رَو کنیکٹیویٹی کی سہولت فراہم کرے گا۔

اترپردیش کے دو اضلاع پر محیط یہ پروجیکٹ انڈین ریلویز کے موجودہ نیٹوک میں تقریباً 30 کلومیٹر کا اضافہ کرے گا۔

ریلوے کے ماحولیات دوست اور توانائی کی بچت کرنے والا ذریعۂ نقل  وحمل ہونے کےسبب ، اِس سے ملک کے توانائی سے متعلق  اہداف کو حاصل کرنے اور لاجسٹک لاگت میں کمی لانے ، دونوں میں مدد ملے گی اور اِس سے کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج ( 149 کروڑ کلو گرام)  میں بھی کمی آئے گی، جو کہ 6 کروڑ درخت لگانے کے برابر ہے۔

*************

ش ح ۔ م م۔ ص ج

U. No.1333



(Release ID: 2065354) Visitor Counter : 15