صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر صحت جناب جے پی نڈا نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹیز کی19ویں


بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کیا

آئی سی ڈی آر اےکی میزبانی میں اس کانفرنس کاپہلی بار ہندوستان میں انعقادکیا جا رہا ہے، جس میں194 سے زیادہ ڈبلیو ایچ او کے رکن ممالک کے ریگولیٹری حکام، پالیسی سازوں اور صحت کے حکام کو اکٹھا کیا جا رہا ہے

کووڈ19 وبائی امراض کے دوران، ہندوستان نہ صرف صحت سےمتعلق لچکدار اور اختراع میں ایک عالمی رہنما کے طور پر ابھرا،بلکہ اس نے دنیا کی فارمیسی کے طور پر اپنے کردار کی تصدیق کی:جناب جے پی نڈا

‘‘آئی سی ڈی آر اے پلیٹ فارم  معلومات کے اشتراک ، شراکت داری کے فروغ اور ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنے کے لیے ایک جگہ فراہم کرتا ہے جو دنیا بھر میں طبی مصنوعات کے تحفظ، افادیت اور معیار کو یقینی بناتا ہے’’

‘‘سی ڈی ایس سی او نے ملک میں محفوظ اور موثر ادویات اور طبی آلات کی منظوری اور دنیا کے 200 سے زائد ممالک کو برآمد کرنے کے لیے مضبوط نظام تیار کیا ہے’’

‘‘سی ڈی ایس سی او میں فی الحال 95 فیصد سے زیادہ ریگولیٹری عمل کو ڈیجیٹائز کیا گیا ہے، جس سے شراکت داروں کے درمیان شفافیت اور اعتماد میں بھرپور اضافہ ہوا ہے’’

منشیات کے ضابطے میں عالمی تعاون اہم ہے

Posted On: 14 OCT 2024 1:48PM by PIB Delhi

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر جناب جگت پرکاش نڈا نے آج یہاں ڈرگ  ریگولیٹری اتھارٹیز (آئی سی ڈی آر اے) کی 19ویں بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کیا۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تعاون سے سنٹرل ڈرگ اسٹینڈرڈ کنٹرول آرگنائزیشن(سی ڈی ایس سی او) کی وزارت برائے صحت اور خاندانی بہبود کی طرف سے 14 سے 18 اکتوبر تک ہندوستان میں پہلی بار اس تقریب کی میزبانی کی جا رہی ہے۔ڈبلیو ایچ او کے 194 سے زائد رکن ممالک کے پالیسی ساز اور صحت کے حکام اس موقع پر جمع ہورہے ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00127OD.jpg

 

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جناب جے پی نڈا نے صحت عامہ کے عالمی معیارات کو بڑھانے اور صحت عامہ کی حفاظت کے لیے مشترکہ عزم پر زور دیا۔ انہوں نے  کہا کہ کووڈ- 19 وبائی امراض کے دوران، ہندوستان نہ صرف صحت سے متعلق لچک اور اختراع میں ایک عالمی رہنما کے طور پر ابھرا بلکہ اس نے دنیا کی فارمیسی کے طور پر اپنے کردار کو ثابت کیا ہے۔ ‘‘ہندوستان نے صحت کی دیکھ بھال کے بنیادی ڈھانچے کو تیزی سے وسعت دی اور گھریلو اور عالمی مطالبات کو پورا کرنے کے لیے ویکسین کی پیداوار میں اضافہ کیا۔کووڈ 19 ویکسینیشن پروگرام کا کامیابی سے  لوگوں تک پہنچایا،جس میں ایک ارب سے زائد افراداس ویکسینیشن پروگرام سے مستفید ہوئے، ہمارے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کی مضبوطی، ہمارے  طبی اہلکاروں کی محنت اور لگن ہماری  درست پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

مرکزی وزیر صحت نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان نے پوری دنیا کے ممالک کے لیے ضروری ادویات، ویکسین اور طبی سامان کی سستی رسائی اور آسان فراہمی کویقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ‘‘واسودھیو کٹمبکم’’ کے اصول رہنمائی کے مطابق –  دنیا ایک خاندان ہے۔ ہم نے وبائی امراض کے دوران جان بچانے والی دوائیں اور ویکسین فراہم کرتے ہوئے 150 سے زائد ممالک کو اپنا  بھرپورتعاون فراہم کیا۔ بین الاقوامی یکجہتی کا یہ جذبہ عالمی صحت کے تئیں ہندوستان کے نقطہ ٔنظر  کوواضح طور پر پیش کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہماری ترقی دنیا کی ترقی سے  مختلف نہیں ہےاور اس طرح ہم عالمی صحت کے تحفظ اور پائیداری میں اپنی شراکت کے لیے پرعزم ہیں’’۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0020QLU.jpg

 

جناب نڈا نے کہا کہ ‘‘آئی سی ڈی آر اے پلیٹ فارم علم کا اشتراک کرنے، شراکت داری کو فروغ دینے اور ریگولیٹری فریم ورک تیار کرنے کا ایک مقام فراہم کرتا ہے جو پوری دنیا میں طبی مصنوعات کی حفاظت، افادیت اور معیار کو یقینی بناتا ہے۔’’

سی ڈی ایس سی او کی کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب نڈا نے کہا کہ ‘‘اس نے ملک میں محفوظ اور موثر ادوائیں اور طبی آلات کی منظوری اور دنیا کے 200 سے زیادہ ممالک کو برآمد کرنے کے لیے مضبوط نظام  وضع کیا ہے ’’۔ انہوں نے کہا کہ سستی قیمت پر معیاری ادویات کی فراہمی بنیادی شئے ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ‘‘آج 8 ڈرگ ٹیسٹنگ لیبز کام کر رہی ہیں جبکہ مزید2 لیبز کا تعمیر کا کام جاری ہے۔درآمد کی جانے والی ادویات اور خام مال کی تیز رفتار جانچ اور رہائی کے لیے 8 منی ٹیسٹنگ لیبارٹریز مختلف بندرگاہوں پر کام کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ 38 ریاستی ڈرگ ریگولیٹری ٹیسٹنگ لیبارٹریز کام کر رہی ہیں۔ مجموعی طور پر ریگولیٹری نگرانی کے طریقہ کار کے تحت ہر سال ایک لاکھ سے زیادہ نمونوں کی جانچ کی جاتی ہے۔

مرکزی وزیر نے  مزید کہا کہ ‘‘سی ڈی ایس سی او میں فی الحال 95 فیصد سے زیادہ ریگولیٹری عمل کو ڈیجیٹائز کیا گیا ہے، جس سے شراکت داروں  کے درمیان شفافیت اور اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔’’  انہوں نے یہ بھی کہا کہ‘‘صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی میں طبی آلات کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے، ہندوستان میں طبی آلات کی صنعت کو بھی منظم کیا جا رہا ہے۔ گڈ مینوفیکچرنگ پریکٹس گائیڈلائنز کو مزید جامع اور ڈبلیو ایچ او –جی ایم پی گائیڈ لائنز کے مساوی بنانے کے لیے ڈرگ ضابطہ میں ترمیم کی گئی ہے۔

یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ دواؤں کی سپلائی چین کو مضبوط بنانے کے لیے طبی مصنوعات کے 300 برانڈز پر بار کوڈ یا کوئیک رسپانس کوڈ (کیو آر کوڈ) فراہم کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اسی طرح،  کیو آر کوڈ تمام اے پی آئی پیکنس پر لازمی ہے، یا تو وہ ہندوستان میں درآمد کیا جاتا ہے یا تیار کیا جاتا ہے۔

مرکزی وزیر نے اپنے خطاب کا اختتام عالمی صحت کو آگے بڑھانے کے لیے ہندوستان کے مکمل عزم پر زور دیتے ہوئے کیا۔ ‘‘ہم  ایس ایس3 یعنی ‘‘ہنر، رفتار اور پیمانہ’’ پر یقین رکھتے ہیں اور ان تینوں پہلوؤں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، ہم بغیر کسی سمجھوتے کے عالمی معیارات پر عمل کرتے ہوئے فارما مصنوعات کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہم اینٹی مائکروبیل مدافعت سے لے کر جان بچانے والے علاج تک مساوی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے اہم چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس مکالمے میں  نہ صرف شریک ہیں بلکہ ہم  ایک صحت مند، محفوظ اور زیادہ لچکدار دنیا کی تعمیر میں شراکت دار ہیں’’۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے اپنی تقریر میں اس اہم عالمی ریگولیٹری فورم کی میزبانی کے لیے ہندوستان کی ستائش کی اور منشیات کے ضابطے میں عالمی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ جیسے کہ اینٹی مائکروبیل مدافعت، وبائی امراض کے بعد۔ دنیا اور صحت کی دیکھ بھال میں خاص طور پر ان چیلنجز کی روشنی میں اے آئی کا محفوظ استعمال۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003O3Z2.jpg

 

ڈاکٹر صائمہ واجد، ریجنل ڈائریکٹر، ڈبلیو ایچ او جنوب مشرقی ایشیا خطہ نے کہا کہ ‘‘بھارت جنرک ادویات فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، جبکہ ہندوستانی فارماسیوٹیکل انڈسٹری دنیا میں تیسری بڑی  انڈسٹری ہےجو دنیا کو ویکسین کی 50 فیصد سے زائد مانگ کو پوری کرتی ہے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی صحت کے اہداف کے حصول کے لیے ایک مضبوط ریگولیٹری نظام بہت ضروری ہے۔انہوں نے قومی ریگولیٹری اتھارٹیز کے درمیان مضبوط ریگولیٹری ہم آہنگی  اور معلومات کے تبادلے کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004ASM5.jpg

 

مرکزی وزارت  صحت کی سکریٹری پنیا سلیلا سریواستو نے کہاکہ‘‘ہندوستانی دواسازی کی صنعت حال ہی میں ہندوستان کا چوتھا سب سے بڑا برآمدات کا شعبہ بن چکا ہے، جو کہ عالمی فارماسیوٹیکل سپلائی چین میں ہمارے انضمام کی واضح مثال ہے۔ ہندوستان دنیا میں دواسازی کا تیسرا سب سے بڑا پروڈیوسرہے۔’’ اور امریکہ سے باہر امریکی ایف ڈی اےسے منظور شدہ صنعتوں کی سب سے بڑی تعداد ہندوستان میں ہے۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ہندوستان دنیا کی 50فیصد ویکسین فراہم کرتا ہے، جن میں سے زیادہ تر اقوام متحدہ کی ایجنسیوں جیسے ڈبلیو ایچ او، یونیسیف اور پین امریکن ہیلتھ آرگنائزیشن (پی اے ایچ او) اورجی اے وی آئی جیسی تنظیموں کو جاتی ہیں۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005WG99.jpg

 

جنوبی افریقہ میں ڈبلیو ایچ او کی بین الحکومتی مذاکراتی باڈی کی شریک چیئرمحترمہ ملیبونا پریشس ماتسونے کہا کہ ‘‘طبی مصنوعات کا ضابطہ آج کے دور میں سب سے اہم پہلوؤں میں سے ایک ہے۔ ریگولیٹری فیصلوں کا اثر نہ صرف قومی یا عالمی سطح پر بلکہ اسپتال کے کمروں میں بھی پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت عامہ کی مداخلتوں اور ردعمل کو موثر ضابطے اور نگرانی کے ذریعے مختصر کیا جا سکتا ہے۔

ہندوستان کو دنیا کی فارمیسی کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ ٹیگ ہندوستان کے بارے میں کچھ توقعات اور صلاحیتوں کے ساتھ آتا ہے۔ انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام انڈر ریگولیشن اور اوور ریگولیشن کے برعکس اسمارٹ ریگولیشن پر زور دیتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر راجیو سنگھ رگھوونشی، ڈرگ کنٹرولر جنرل آف انڈیا نے منشیات کے کنٹرول اور طبی آلات کے شعبے،بشمول ہندوستان کی پہلی سی اے آر ٹی-سیل تھراپی کی منظوری میں ہندوستان کی کامیابیوں پر روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہاکہ‘‘ہم اپنےنظام میں اپنے ہنر اور صلاحیتوں کو مزید بہتر بنارہے ہیں اور کم ضابطے میں اعلیٰ عمل درآمد کی سمت گامزن ہیں۔’’

مرکزی کانفرنس کے پس منظر میں ایک نمائش بھی منعقد کی گئی جس میں فارماسیوٹیکل، طبی آلات اور طبی تحقیق کے شعبوں میں ہندوستان کی اختراعات، صلاحیتوں اور قیادت کی نمائش کی گئی۔ کلیدی صنعت کار بشمول فارماسیوٹیکل کمپنیاں، طبی آلات کے مینوفیکچررز اور صحت کی دیکھ بھال کے شعبہ میں نئی نئی اختراعات  کرنے والوں نے  اپنی پیش رفت اور کامیابیاں ریگولیٹرز اور شراکت داروں کے بین الاقوامی سامعین کے سامنے پیش کیں۔ اس نمائش نے ‘‘دنیا کی فارمیسی’’ کے طور پر ہندوستان کی حیثیت اور عالمی صحت کی دیکھ بھال میں اس کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا ثبوت پیش کیا ۔

اہم کانفرنس کے اجلاس کے علاوہ کئی ضمنی میٹنگیں ہوں گی، جہاں مختلف ممالک کے نمائندے مخصوص ریگولیٹری چیلنجز اور مواقع پر توجہ مرکوز  اور تبادلہ خیال کیا جائے گا۔یہ میٹنگیں عالمی صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ریگولیٹری نظام کو مضبوط بنانے، جدت طرازی کو فروغ دینے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے دو طرفہ اور کثیریکجہتی مکالمے میں سہولت فراہم کریں گی۔

 

کلیدی مباحث اور ضابطہ کے چیلنجز

 

5 روزہ کانفرنس میں بصیرت انگیزاجلاس ہوں گے جہاں ضابطہ حکام اور صنعت کے رہنما عالمی منشیات اور طبی آلات کے ضابطے کو متاثر کرنے والے کلیدی امور پر غور کریں گے۔  ان میں کچھ نمایاں  اجلاس بھی شامل ہیں:

  • اسمارٹ ریگولیشن پر مکمل سیشن:اس گفتگو کا محور ضابطہ پر انحصار اور ورلڈ لسٹڈ اتھارٹیز (ڈبلیو ایل اے) کے فریم ورک کے بدلتے ہوئے منظر نامے کے  اردگرد ہوگا۔ عالمی ضابطہ کار اس بات پر غورکریں گے کہ تمام ممالک کے درمیان عملی اقدام کو ہموار کرنے کے لیے تعاون کو بڑھایا جائے۔
  • طبی آلات پر ورکشاپ: طبی آلات بشمول آئی وی ڈی ایس(انونوٹرو ڈائگنوسٹکس) کے  ضابطہ پر ایک اہم توجہ مرکوز کی جائے گی، جہاں ماہرین عالمی اور علاقائی ریگولیٹری فریم ورک کے رجحانات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
  • دواسازی کی بنیادی اشیاءکا معیار: یہ ورکشاپ اپنے آغاز سے ہی دواسازی کی مصنوعات کے معیار اورتحفظ کو یقینی بنانے کے لیے سخت ضوابط کی ضرورت پر روشنی ڈالے گی۔
  • صحت کی دیکھ بھال میں مصنوعی ذہانت: ضابطہ کار اور صنعت کے ماہرین ریگولیٹری نگرانی، فارماکو ویجیلنس اور کلینیکل  تجربہ کو بہتر بنانے میں اے آئی کے کردار پر تبادلہ خیال کریں گے، جبکہ ڈیٹا کی رازداری اور عمل درآمد سے متعلق چیلنجز سے بھی نمٹیں گے۔
  • کووڈ 19 وبائی امراض کے ردعمل میں ضابطہ کی تیاری: یہ ایک مکمل سیشن ہے جس میں کووڈ- 19 وبائی امراض سے لیے گئے اسباق اور مستقبل میں صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال کے لیے تیاری کے لیے مسلسل  ضابطہ کی تجدید کی ضرورت پر توجہ دی گئی ہے۔

19واں آئی سی ڈی آر اے شراکت داری اور اجتماعی کوششوں کے ذریعے عالمی ضابطہ نظام کو مضبوط بنانے پر زور دے گا۔ مختلف ممالک کے ریگولیٹری حکام طبی مصنوعات کے ضوابط کو ہم آہنگ کرنے، اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر) سے نمٹنے اور روایتی ادویات کو آگے بڑھانے میں چیلنجز اور مواقع پر تبادلہ خیال کریں گے۔

 ڈاکٹر راجیو بہل، سیکریٹری، محکمہ طبی ریسرچ اور آئی سی ایم آر کے ڈائریکٹر جنرل،جناب راجیو وادھوان، مشیر (لاگت)، وزارت صحت، ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر روڈریکو ایچ آفرین اور مرکزی وزارت صحت کے سینئر افسران اس تقریب میں موجود رہے۔

 

********

ش ح۔م ۔ح ۔اش ق

 (U: 1222)



(Release ID: 2064691) Visitor Counter : 22