صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر صحت جگت پرکاش نڈا نے ڈبلیو ایچ او جنوب مشرقی ایشیاکی علاقائی کمیٹی کے 77 ویں اجلاس سے خطاب کیا


ہندوستان کا طبی نظام بنیادی صحت کی دیکھ بھال اور ضروری خدمات کو مضبوط بنانے پر زور دینے کے ساتھ یونیورسل ہیلتھ کوریج کو حاصل کرنے کے لیے ‘‘پوری حکومت’’  اور ‘‘پورا سماج’’ کے نقطۂ نظر کو اپناتا ہے: جناب جے پی نڈا

‘‘مرکزی حکومت نے دنیا کی سب سے بڑی عوامی فنڈ سے چلائی جارہی ہیلتھ انشورنس اسکیم،آیوشمان بھارت، پردھان منتری- جن آروگیہ یوجنا شروع  کی۔ یہ اقدام 120 ملین سے زیادہ خاندانوں پر محیط ہے، جو فی خاندان کے حساب سےسالانہ 6,000 امریکی ڈالر علاج کے لیے مالی مددفراہم کرتی ہے۔

‘‘بھارت کے قومی پروگرام برائے روک تھام این سی ڈیز کے تحت753 این سی ڈی کلینک، 356 ڈے کیئر سینٹرز، اور 6,238 کمیونٹی ہیلتھ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں تاکہ ابتدائی مرحلے میں احتیاطی تدابیر پر توجہ دی جا سکے۔’’

"ہندوستان ڈیجیٹل صحت کے میدان میں ایک لائٹ ہاؤس ملک کے طور پر اپنےڈی آئی پیز جیسے آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن، ای سنجیوانی، آئی ایچ آئی پی سکشم وغیرہ کو ڈیجیٹل ہیلتھ پر عالمی پہل کے ذریعے تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے ۔ جو ڈبلیو ایچ اوکے منظم نیٹ ورک کے ذریعہ لانچ کیاگیا

Posted On: 07 OCT 2024 12:07PM by PIB Delhi

‘‘ہندوستان کا صحت کا نظام بنیادی صحت کی دیکھ بھال اور ضروری خدمات کو مضبوط بنانے پر زور دینے کے ساتھ، یونیورسل ہیلتھ کوریج (یو ایچ سی ) کو حاصل کرنے کے لیے ‘‘پوری حکومت’’ اور ‘‘ مکمل سماج’’ کے نقطہ نظر کو اپناتا ہے۔’’ ان خیالات کا اظہار مرکزی وزیر صحت جگت پرکاش نڈا نے آج یہاں ڈبلیو ایچ او کے جنوب مشرقی ایشیا خطے(ایس ای اے آر او) کے 77ویں اجلاس  میں اپنے افتتاحی خطاب کے دوران کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0016WWA.jpg

افتتاحی اجلاس میں علاقائی کمیٹی کے عہدیداروں کا انتخاب، قراردادوں اور فیصلوں کے لیے ایک ڈرافٹنگ گروپ کا قیام، اجلاس کے انعقاد کو منظم کرنے کے لیے ‘‘خصوصی طریقہ کار’’ کو اپنانا اور عارضی ایجنڈے کو شامل کرنے جیسے پہلو پرغور وخوض کیا گیا۔  اس تقریب میں موجود معززین میں ڈاکٹر رضیہ پینڈسے، شیف ڈی کیبنٹ، ڈبلیو ایچ او ہیڈ کوارٹر، جناب لیونپو ٹنڈن وانگچک، وزیر صحت، بھوٹان، جناب عبداللہ ناظم ابراہیم، وزیر صحت، مالدیپ، جناب پردیپ پوڈیل، وزیر  برائے  صحت اور آبادی، نیپال، ڈاکٹر ایلیا انتونیو ڈی آراؤجو ڈوس ریس امرال، وزیر صحت، تیمور لیسٹے، جناب  ایم اے اکمل حسین آزاد، سینئر سیکریٹری، وزارت صحت اور خاندانی بہبود، بنگلہ دیش،جناب کنتا وباوا داسا نوگراہا، جنرل سکریٹری، وزارت صحت، انڈونیشیا، ڈاکٹر پی جی مہیپالا، سکریٹری، وزارت صحت، سری لنکا، جناب چو ہوئی چول سفیر  عوامی جمہوریہ کوریا  برائے ہند اور ڈاکٹر ویروت امسمران، نائب مستقل سکریٹری، صحت عامہ کی وزارت، تھائی لینڈ نے شرکت کی۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0022KKC.jpg

جناب نڈا نے کہا کہ ‘‘سب کے لیے صحت کی خدمات کی فراہمی کے عزم کے تحت، مرکزی حکومت نے دنیا کی سب سے بڑی عوامی فنڈڈ ہیلتھ انشورنس اسکیم، آیوشمان بھارت پردھان منتری - جن آروگیہ یوجنا (اے بی   پی ایم – جے اے وائی) شروع کی ہے۔ یہ اقدام 120 ملین سے زیادہ خاندانوں پر محیط ہے، جو فی خاندان   کے حساب سے سالانہ 6,000 امریکی ڈالر علاج کے لیے مالی مددفراہم کرتی ہے۔ انہوں نے  کہا  کہ حکومت نے حال ہی میں اس اسکیم کو 70 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تمام شہریوں تک  پہنچایا جائے گا۔ ’’اس توسیع سے تقریباً 45 ملین خاندانوں کو فائدہ  ملے گا، جن میں 60 ملین آبادی معمر  افراد پر مشتمل ہے، انہیں مفت ہیلتھ انشورنس کوریج فراہم کر کےفائدہ پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کی بڑھتی ہوئی عمر رسیدہ آبادی کے لیے ہمہ گیر اور جامع صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے’’ ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003SSQM.jpg

 

مرکزی وزیر صحت نے غیر متعدی امراض (این سی ڈی) کی وجہ سے صحت عامہ کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘ہندوستان ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور قلبی امراض جیسے حالات سے نمٹنے کے لیے 2010 سے این سی ڈی کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے قومی پروگرام کو نافذ کر رہا ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں 753  این سی ڈی کلینک، 356 ڈے کیئر سینٹرز، اور 6,238 کمیونٹی ہیلتھ سینٹرز کا قیام عمل میں آیا ہے تاکہ ابتدائی مرحلے میں احتیاطی تدابیر پر توجہ دی جا سکے۔

جناب نڈا نے کہا کہ ہندوستان ڈیجیٹل صحت کے میدان میں ایک لائٹ ہاؤس ملک کے طور پر اپنے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئیز) جیسے آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن، ای سنجیونی، انٹیگریٹڈ ہیلتھ انفارمیشن پلیٹ فارم (آئی ایچ آئی پی سکشم) وغیرہ کو ڈیجیٹل ہیلتھ پر گلوبل انیشی ایٹو کے ذریعے تکنیکی اور مالی مدد –ڈبلیو ایچ او کے زیر انتظام نیٹ ورک فراہم کرنے کے لیے تیار ہے جو ہندوستان کی جی- 20 صدارت کے دوران شروع کیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ “سی او ڈبلیو آئی این ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی کووڈ-19 وبائی بیماری کے دوران نمایاں کامیابی کے بعد ہندوستان نے یونیورسل امیونائزیشن پروگرام کے لئے آن لائن ڈیجیٹل پلیٹ فارم- یو ڈبلیو آئی این کا تصور پیش کیا ہے۔ پورٹل ویکسینیشن کے تمام واقعات کو رجسٹر، ٹریک اور مانیٹر کرے گا۔

اس اہم کردار کو سمجھتے ہوئے جو روایتی اور تکمیلی ادویات جنوب مشرقی ایشیا کے متعدد رکن ممالک میں ادا کرتی ہے، جناب نڈا نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان نے عالمی روایتی میڈیسن سنٹر بنانے میں ڈبلیو ایچ او کی حمایت کی ہے، جس کا مقصد  بین الاقوامی سطح پر ان نظاموں کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘اس نظام کومیڈیسن کے روایتی نظام کے ساتھ مربوط کرنے  سے ہندوستان کے تجربے نے مجموعی صحت کی دیکھ بھال کی فراہمی، مجموعی فلاح و بہبود کو فروغ دینے اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کے دائرہ کووسیع کیا ہے’’۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ‘‘ہمارے آیوشمان آروگیہ مندر جو کہ کمیونٹی ہیلتھ اور فلاح و بہبود کے مراکز ہیں، میڈیسین کے قدیم اور روایتی نظاموں کے ذریعے جامع صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے میں اہم تسلیم کی جاتی ہے، جو ہمارے شہریوں کی جسمانی اور ذہنی تندرستی کو یقینی بناتے ہیں’’۔

مرکزی وزیر صحت نے اپنے خطاب کا اختتام عزت مآب وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس، سب کا پریاس’ کے وژن کو اجاگر کرتے ہوئے کیا جس کا لفظی مطلب ہے 'سب کی شمولیت، سب کی ترقی، سب کا اعتماد اور سب کی کوشش’ ہے۔ اس میں عالمی چیلنجز سے نمٹنے، جامع، انسانی مرکوز ترقی کو فروغ دینے، خواہشات کو تسلیم کرتے ہوئے اعتماد پیدا کرنے اور عالمی بھلائی کے لیے ہر ملک کی طاقتوں کو بروئے کار لانے میں اتحاد کا تصور کیا گیا ہے۔ ‘‘ہم سمجھتے ہیں کہ اجتماعی تجربات تمام ممالک میں تبدیلی کے عمل کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔ صحت سرحدوں کو عبور کرتی ہے، ایک جامع اور باہمی تعاون پر مبنی نقطۂ نظر کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ ایک دوسرے کی کامیابیوں اور چیلنجز سے سیکھ کر، ہم صحت کے نظام کی لچک کو بڑھا سکتے ہیں’’ ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004W3FR.jpg

 

ڈبلیو ایچ او ایس ای اے آر او کی ریجنل ڈائریکٹر صائمہ واجد نے سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ "1948 میں، جب پہلی علاقائی کمیٹی برائے جنوب مشرقی ایشیاء قائم کی گئی تھی، اس وقت عالمی سطح پر بچوں کی اموات کی شرح 147 کے  آس پاس تھے۔ اب یہ 25 ہے۔ پھر اس کے بعد اینٹی بائیوٹک کا دور ابھی شروع ہوا تھا۔ آج ہمیں  اینٹی مائیکرو بائل مزاحمت کا سامنا ہے۔’’ ہم  جیسے ہی پرانے خطرات کو  دفع کرتے ہیں، ہمیں نئے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہم پر  لازم ہے کہ ان تمام لوگوں کی اجتماعی دانشمندی، جو ہم سے پہلے آئے اور 21 ویں صدی کے آلات کے ساتھ آج کے خطرات کا مقابلہ کریں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0056CMX.jpg

 

محترمہ پنیا سلیلا سریواستو، مرکزی ہیلتھ سیکریٹری، محترمہ ہیکالی زیہمومی ایڈیشنل سیکریٹری وزارت صحت، محترمہ آرادھنا پٹنائک، ایڈیشنل سیکریٹری، وزارت صحت، ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کے نمائندے ڈاکٹر روڈریگو آفرین اور مرکزی وزارت صحت کے سینئر افسران اس تقریب میں موجود تھے۔

********

ش ح۔ م ۔ح ۔اش ق

 (U: 959)



(Release ID: 2062835) Visitor Counter : 21