وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نےسوچھ بھارت دیوس 2024 میں شرکت کی


تقریباً 10,000 کروڑ روپے کے کئی صفائی وستھرائی کے منصوبوں کا سنگ بنیاد اور آغاز کیا
’’جب ہم سوچھ بھارت کے دس سال منا رہے ہیں، میں صفائی کو ’جن آندولن‘بنانے کے لیے 140 کروڑ بھارتیوں کے غیر متزلزل جذبے کو سلام کرتا ہوں‘‘

سوچھ بھارت اس صدی میں دنیا کی سب سے بڑی اور کامیاب عوامی تحریک ہے

سوچھ بھارت مشن نے ملک کے عام لوگوں کی زندگیوں پر جو اثر ڈالا ہے وہ انمول ہے

سوچھ بھارت مشن کی وجہ سے خواتین میں متعدی بیماریوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے

صفائی کے بڑھتے ہوئے وقار سے ملک میں بڑی نفسیاتی تبدیلی آئی

اب صفائی خوشحالی کا نیا راستہ بن رہی ہے

سوچھ بھارت مشن نے سرکلر اکانومی کو نئی تحریک دی ہے

صفائی کا مشن ایک دن کی نہیں بلکہ زندگی بھر کی رسم ہے

گندگی سے نفرت ہمیں صفائی کی طرف زیادہ طاقتور اور مضبوط بنا سکتی ہے

آئیے حلف لیں کہ ہم جہاں بھی رہیں گے، چاہے وہ ہمارا گھر ہو، محلہ ہو یا کام کی جگہ، ہم صفائی کو برقرار رکھیں گے

Posted On: 02 OCT 2024 12:52PM by PIB Delhi

صفائی کے لیے سب سے اہم عوامی تحریک میں سے ایک  سوچھ بھارت مشن کے آغاز کے 10 سال مکمل ہونے کے موقع پر، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج 2 اکتوبر کو 155 ویں گاندھی جینتی کے موقع پر  وگیان بھون، نئی دہلی میں سوچھ بھارت دیوس 2024 پروگرام میں شرکت کی۔ جناب مودی نے امرت اور امرت ٹو، نیشنل مشن فار کلین گنگا اور گوبردھن اسکیم کے تحت پروجیکٹوں سمیت 9600 کروڑ روپے سے زیادہ کے کئی صفائی وستھرائی کے پروجیکٹوں کا آغاز اور سنگ بنیاد رکھا۔ سوچھتا ہی سیوا 2024 کا  موضوع ’’سبھاؤ سوچھتا، سنسکار سوچھتا‘‘ ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے پوجیہ باپو اور لال بہادر شاستری جی کے یوم پیدائش کا ذکر کرتے ہوئے اور ماں بھارتی کے بیٹوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ آج کا موقع مہاتما گاندھی اور دیگر عظیم ہستیوں کے خوابوں کو اجتماعی طور پر پورا کرنے کے لیے تحریک کا ذریعہ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ فرض کے احساس سے لبریز ہونے کے ساتھ  2 اکتوبر کو جذبات سے مغلوب بھی ہیں۔ سوچھ بھارت ابھیان کے 10 سال مکمل ہونے کے موقع پر، وزیر اعظم نے کہاکہ’’سوچھ بھارت مشن کا سفر کروڑوں بھارتیوں کے اٹل عزم کی علامت ہے۔‘‘ انہوں نے پچھلے 10 سالوں میں اس تحریک کو حاصل ہونے والی بڑی عوامی حمایت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ملک کے ہر شہری نے اسے اپنا مشن اور اپنی زندگی کا ایک حصہ بنایا ہے۔ سوچھ بھارت کے 10 سال مکمل ہونے کے سنگ میل پر، وزیر اعظم نے سوچھ بھارت مشن کو ایک بہت بڑی عوامی تحریک میں تبدیل کرنے میں  صفائی متروں، مذہبی رہنماؤں، کھلاڑیوں، مشہور شخصیات، این جی اوز اور میڈیا کے علاوہ دوسروں کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے موجودہ اور سابقہ دونوں صدر جمہوریہ ہنداور نائب صدرکا سوچھ بھارت کے لیے ’شرمدان‘ کی شکل میں دیے گئے تعاون کا بھی ذکر کرتے ہوئے ملک کو ترغیب دینے کے لیے ان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم نے آج گاؤں، شہروں اور کالونیوں میں ہونے والی متعدد صفائی کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی، اور ریاستی وزراء، رہنماؤں اور نمائندوں کی فعال شرکت کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سوچھتا ہی سیوا پروگرام کے سوچھتا پکھواڑہ کے اس ایڈیشن میں کروڑوں لوگوں نے حصہ لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوچھتا پکھواڑا کے 15 دنوں میں ملک بھر میں 27 لاکھ سے زیادہ پروگرام منعقد کیے گئے جس میں 28 کروڑ لوگوں کی شرکت دیکھی گئی۔ . ہندوستان کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے مسلسل کوششوں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بھارت کے ہر شہری کے تئیں اظہار تشکر کیا۔

آج کے اہم سنگ میل کو نشان زد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ تقریباً 10,000 کروڑ روپے کی مالیت کے صفائی سے متعلق منصوبےشروع کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’مشن امرت‘ کے حصے کے طور پر کئی شہروں میں پانی اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں گے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ نمامی گنگا ہو یا نامیاتی فضلہ کو بائیو گیس میں تبدیل کرنے کا گوبر دھن پروجیکٹ، سوچھ بھارت مشن کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔ وزیر اعظم نے کہا’’سوچھ بھارت مشن جتنا کامیاب ہوگا، ہمارا ملک اتنا ہی چمکے گا۔‘‘

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جب بھارت  کا مطالعہ کیا جائے گا توسوچھ بھارت مشن کو 1000 سال بعد بھی یاد رکھا جائے گا ۔ جناب مودی نے کہا کہ’’سوچھ بھارت مشن لوگوں کی شرکت اور عوامی قیادت  کے ذریعہ اس صدی کی سب سے بڑی اور کامیاب عوامی تحریک ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس مشن نے ان پر لوگوں کی حقیقی توانائی اور صلاحیت کو ظاہر کیا ہے۔ جناب مودی نے تبصرہ کیا کہ ان کے لیے صفائی عوامی طاقت کے احساس کا تہوار بن گیا ہے۔ وزیر اعظم نے یاد کیا کہ جب سوچھتا ابھیان شروع کیا گیا تو لاکھوں لوگوں نے ہاتھ ملایا، شادی ہو یا عوامی تقریب یا کوئی اور جگہ، صفائی کا پیغام مؤثر طریقے سے پھیلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی مثالیں ہیں کہ بوڑھی ماؤں نے بیت الخلا بنانے کے لیے اپنے مویشی فروخت کیے، کچھ خواتین نے اپنا منگل سوتر بیچا، چند لوگوں نے اپنی زمینیں بیچیں، کچھ ریٹائرڈ اساتذہ نے اپنی پنشن عطیہ کی، کچھ ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں نے اپنی ریٹائرمنٹ کے فوائد عطیہ صفائی کے مشن کیلئے دیا۔  وزیر اعظم نےتبصرہ کیا کہ اگر یہی چندہ کسی مندر یا کسی تقریب میں دیا جاتا تو اخبارات کی بڑی سرخی ہوتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو معلوم ہونا چاہیے کہ لاکھوں لوگ ایسے ہیں، جن کا چہرہ کبھی ٹی وی پر نہیں دکھایا گیا اور نہ ہی ان کا نام کبھی اخبار میں شائع ہوا، جنہوں نے اپنا پیسہ اور قیمتی وقت اس مشن کو کامیاب بنانے کے لیے دیا۔ جناب مودی نے کہا کہ یہ تمام واقعات بھارت کے کردار کی عکاسی کرتے ہیں۔ جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جب انہوں نے ایک بار سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال کو روکنے کے لیےواضح پیغام دیا تو بہت سے لوگوں نے جوٹ اور کپڑے کے تھیلوں کے استعمال کی روایت کو دوبارہ زندہ کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سنگل یوز پلاسٹک کی پیداوار میں شامل صنعتوں کے ساتھ ہاتھ ملانے اور اس اقدام کی حمایت کرنے پر لوگوں کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے اس اقدام کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں کا بھی شکریہ ادا کیا۔

وزیر اعظم نے فلموں کی شکل میں صفائی کے پیغام کو پھیلانے میں پچھلے 10 سالوں میں ہندوستان کی فلم انڈسٹری کی شراکت کا ذکرکیا اور اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کا کام صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک نسل سے دوسری نسل تک کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے اپنے من کی بات پروگرام میں صفائی کے مسائل کو 800 بار اٹھانے کی مثال دی جہاں لوگ اس کو سامنے لے کر آئے۔

وزیر اعظم نے آج صفائی کے تئیں لوگوں کی کوششوں کا ذکر کیا اور بھارت کی آزادی کے بعد سے پچھلی حکومتوں کی طرف سے سوچھتا کی طرف نظر انداز کیے جانے کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا’’صفائی کی طرف راستہ مہاتما گاندھی نے جدوجہد آزادی کے دوران دکھایا تھا۔‘‘  انہوں نے کہا کہ جنہوں نے مہاتما گاندھی کو اپنے سیاسی فائدے اور ووٹ بینک کے لیے استعمال کیا وہ اب ان کی دلچسپی کے موضوع کو بھول چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گندگی اور بیت الخلاء کی کمی کو کبھی قومی مسئلہ نہیں سمجھا گیا۔ اس کے نتیجے میں، وزیر اعظم نے کہا، معاشرے میں اس پر کوئی بحث نہیں ہوئی اور گندگی زندگی کا حصہ بن گئی۔ انہوں نے لال قلعہ کی فصیل سے یہ مسئلہ اٹھانے کے بعد تنقید کا سامنا کرنے کو بھی یاد کیا۔ انہوں نے بیت الخلاء اور سینیٹری پیڈز کے بارے میں بات کرنے کی اپنی ذمہ داری پر زور دیتے کہا’’ وزیراعظم کی پہلی ترجیح عام شہریوں کی زندگیوں کو آسان بنانا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ آج اس کے نتائج دیکھے جا سکتے ہیں۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ بھارت کی 60 فیصد سے زیادہ آبادی دس سال پہلے تک بیت الخلاء کی کمی کی وجہ سے کھلے میں رفع حاجت کرنے پر مجبور تھی، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ انسانی وقار کے خلاف ہے اور ملک کے غریبوں، دلتوں، قبائلیوں اور پسماندہ طبقات کی توہین ہے جو ایک نسل سے دوسری نسل تک جاری رہی۔ جناب مودی نے بیت الخلاء کی کمی کی وجہ سے ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی تکالیف کا ذکرتے ہوئےن کی صحت اور حفاظت کو لاحق خطرات کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ کھلے میں رفع حاجت سے پیدا ہونے والی گندگی نے بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا اور یہ بچوں کی اموات کی ایک بڑی وجہ تھی۔

اس بات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ ملک کے لئے ایسی قابل رحم صورتحال میں جاری رہنا مشکل ہے، جناب مودی نے کہا کہ انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ چیزیں جیسے ہیں وہ جاری نہیں رہیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حکومت نے اسے ایک قومی اور انسانی چیلنج سمجھا اور اس کے حل کے لیے ایک مہم شروع کی اور یہیں سے سوچھ بھارت مشن کا بیج بویا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ہی وقت میں کروڑوں بھارتیوں نے حیرت انگیزی کا مظاہرہ کیا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک میں 12 کروڑ سے زیادہ بیت الخلاء بنائے گئے ہیں اور بیت الخلا کی کوریج کا دائرہ 100 فیصد تک پہنچ گیا ہے جو پہلے 40 فیصد سے بھی کم تھا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کے عام لوگوں کی زندگیوں پر سوچھ بھارت مشن کا اثر انمول ہے۔ انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ واشنگٹن، یونیورسٹی آف کیلیفورنیا اور اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مشترکہ طور پر کرائے گئے ایک مشہور بین الاقوامی جریدے کی ایک حالیہ تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ یہ بات سامنے آئی ہے کہ سوچھ بھارت مشن 60 سے 70 ہزار بچوں کی ہرسال زندگی بچا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق 2014 سے 2019 کے درمیان 3 لاکھ جانیں بچائی گئیں جو کہ ڈائریا کی وجہ سے ضائع ہو چکی ہوتیں۔ یونیسیف کی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گھر میں بیت الخلاء کی تعمیر کی وجہ سے اب 90 فیصد سے زیادہ خواتین خود کو محفوظ محسوس کر رہی ہیں اور سوچھ بھارت مشن کی وجہ سے خواتین میں انفیکشن سے ہونے والی بیماریاں بھی کافی حد تک کم ہو گئی ہیں۔ جناب مودی نے مزید کہا کہ لاکھوں اسکولوں میں لڑکیوں کے لیے علیحدہ بیت الخلاء کی تعمیر کی وجہ سے اسکول چھوڑنے کی شرح میں کمی آئی ہے۔ یونیسیف کی ایک اور تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ صفائی کی وجہ سے دیہات میں خاندانوں کی طرف سے ہر سال اوسطاً 50 ہزار روپے بچائے جا رہے ہیں جو پہلے بیماریوں کے علاج کے لیے جیب سے  خرچ کیے جاتے تھے۔

سوچھ بھارت مشن کے ذریعے لائی گئی عوامی بیداری کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے گورکھپور میں دماغی بخار کی وجہ سے بچوں کی اموات کی مثال دی جس کو صفائی پر زور دینے کی وجہ سے حل کرلیاگیا۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ صفائی کے وقار میں اضافے سے ملک میں ایک بہت بڑی نفسیاتی تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے سوچھ بھارت مشن کی طرف سے لائی گئی سوچ میں تبدیلی کا ذکر کیا اور صفائی کے کاموں میں شامل لوگوں کی مثال دی جنہیں پہلے حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔، وزیر اعظم نے صفائی متروں کے لیے باوقار زندگی اور تحفظ کے لیے حکومت کے عزم کاذکر کرتے ہوئے کہا’’جب صفائی کرنے والوں کو عزت ملی تو انہوں نے بھی ملک کو بدلنے میں اپنے کردار پر فخر محسوس کیا۔ سوچھ بھارت ابھیان نے لاکھوں صفائی متروں کے لیے فخر کا باعث بنی ہے۔‘‘ جناب مودی نے سیپٹک ٹینکوں میں  دستی طور پر صفائی  کی وجہ سے پیدا ہونے والی پریشانیوں کو ختم کرنے کی کوشش کی اور بتایا کہ حکومت اس سلسلے میں نجی اور سرکاری شعبوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا’’ہم پیشہ ور افراد اور اسٹارٹ اپس کی بھی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔‘‘

سوچھ بھارت ابھیان کے وسیع پیمانے پر پھیلتے ہوئے دائرہ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب مودی نے تبصرہ کیا کہ یہ صرف صفائی کا پروگرام نہیں تھا اور آج صفائی خوشحالی کا ایک نیا راستہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سوچھ بھارت ابھیان ملک میں بڑے پیمانے پر روزگار بھی پیدا کر رہا ہے اور پچھلے سالوں میں کروڑوں بیت الخلاء کی تعمیر سے کئی شعبوں کو فائدہ ہوا ہے اور بہت سے لوگوں کو روزگار ملا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے لوگ جیسے مستری، پلمبر، مزدوروں کو دیہاتوں میں روزگار ملا۔ جناب مودی نے ذکرکیا کہ یونیسیف کا اندازہ ہے کہ اس مشن کی وجہ سے تقریباً 1.25 کروڑ لوگوں کو کسی نہ کسی شکل میں روزگار ملا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ خواتین راج مستریوں کی نئی نسل سوچھ بھارت ابھیان کا ایک بہت بڑا نتیجہ ہے اور ہمارے نوجوانوں کو کلین ٹیک کے ذریعے بہتر روزگار اور بہتر مواقع بھی مل رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت کلین ٹیک سے متعلق تقریباً 5 ہزار اسٹارٹ اپ رجسٹرڈ ہیں۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ پانی اور صفائی ستھرائی کے شعبے میں بہت سے نئے مواقع پیدا کیے جا رہے ہیں، چاہے وہ کچرے سے توانائی پیدا کرنا ہو، فضلہ کو جمع کرنے اور اس کی نقل و حمل، پانی کا دوبارہ استعمال اور ری سائیکلنگ ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس دہائی کے آخر تک اس شعبے میں 65 لاکھ نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور سوچھ بھارت مشن یقینی طور پر اس میں اہم کردار ادا کرے گا۔

 وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ گھروں سے پیدا ہونے والے فضلہ کو اب قیمتی وسائل میں تبدیل کیا جا رہا ہے،کہا’’سوچھ بھارت مشن نے ہندوستان میں سرکلر اکانومی کو ایک اہم فروغ دیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کھاد، بائیو گیس، بجلی، اور سڑک کی تعمیر میں استعمال ہونے والا چارکول جیسا مواد گھریلو کچرے سے تیار کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے گوبردھن یوجنا کی کامیابی پر بات کی، جو دیہی اور شہری علاقوں میں یکساں تبدیلی کا ایک اہم محرک رہا ہے اور بتایا کہ گوبردھن یوجنا کے تحت دیہاتوں میں سینکڑوں بائیو گیس پلانٹ لگائے گئے ہیں جہاں جانوروں کے فضلے کو بائیو گیس میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ . انہوں نے مزید کہا کہ ملک بھر میں سینکڑوں کمپریسڈ بائیو گیس پلانٹس بھی لگائے گئے ہیں۔ آج، کئی نئے سی بی جی لانٹس کا افتتاح کیا گیا، اور اس پہل کو مزید وسعت دینے کے لیے نئے پروجیکٹ کی بنیاد بھی رکھی گئی۔

مستقبل کے چیلنجوں سے نمٹتے ہوئے پی ایم مودی نے معیشت اور شہری کاری میں تیز رفتار تبدیلیوں کے مطابق ڈھالنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے تیز رفتار شہری کاری اور کچرے کی پیداوار کا مقابلہ کرنے کے لیے کچرے کے موثر انتظام کو یقینی بنانے کے لیے حکمت عملیوں کو بڑھانے پر زور دیا۔ انہوں نے تعمیرات میں ایسی ٹیکنالوجیز کی ترقی کی ضرورت پر بھی زور دیا جو ری سائیکل شدہ مواد اور ہاؤسنگ کمپلیکس کے ڈیزائن کے استعمال کو فروغ دیں جو صفر یا کم سے کم فضلہ کے اخراج کو یقینی بنائیں۔ جناب مودی نے اس بات کو یقینی بنانے کی کوششیں کرنے پر زور دیا کہ پانی کا غلط استعمال نہ ہو اور استعمال سے پہلے گندے پانی کو ٹریٹ کیا جائے۔ نمامی گنگا مشن کو ندی کی صفائی کا ایک نمونہ قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گنگا ندی آج نمایاں طور پر صاف ہے۔ انہوں نے امرت مشن اور امرت سروور کے اقدامات کا ذکرکیا جس میں خاطر خواہ تبدیلی لائی گئی اور پانی کے تحفظ، علاج اور دریا کی صفائی کے لیے نئی ٹیکنالوجیز میں مسلسل سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا۔ پی ایم مودی نے صفائی اور سیاحت کے درمیان تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ صاف ستھرے سیاحتی مقامات اور ورثے کے مقامات دیکھنے والوں کے تجربے کو بڑھا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاحتی مقامات، مذہبی مقامات اور ثقافتی ورثے کے مقامات کو صاف ستھرا اور اچھی طرح سے برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔

گزشتہ ایک دہائی میں ہونے والی پیشرفت پرروشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نےتبصرہ کرتے ہوئے کہا’’ہم نے سوچھ بھارت کے ان دس سالوں میں بہت کچھ حاصل کیا ہے، لیکن ہمارا مشن ابھی مکمل نہیں ہوا ہے۔ حقیقی تبدیلی تب آتی ہے جب ہر شہری صفائی کو اپنا فرض اور ذمہ داری سمجھتا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے سوچھ بھارت مشن کے تئیں حکومت کی غیر متزلزل وابستگی کا اعادہ کیا اور صاف ستھرا بھارت حاصل کرنے کے لیے ہر شہری کی مسلسل شراکت داری پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ صفائی کا مشن ایک دن کی رسم نہیں بلکہ زندگی بھر کی رسم ہے اور اسے نسل در نسل آگے لایا جانا چاہیے۔ صفائی ہر شہری کی جبلت ہونی چاہئے اور یہ ہر روز ہونی چاہئے۔ انہوں نے آنے والی نسل کے بچوں کو تلقین کی کہ وہ اس وقت تک نہ رکیں جب تک بھارت صحیح معنوں میں صاف نہیں ہو جاتا۔

وزیر اعظم نے ریاستی حکومتوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ضلع، بلاک، گاؤں اور مقامی سطحوں پر صفائی کے اقدامات کو نافذ کرتے ہوئے اپنی کوششوں کو تیز کریں۔ انہوں نے اضلاع اور بلاکس میں صاف ستھرے اسکولوں، اسپتالوں اور دفاتر کے لیے مقابلے کرانے کی تجویز دی۔ انہوں نے کہا کہ میونسپلٹیوں کو عوامی بیت الخلاء کی اچھی طرح دیکھ بھال کو یقینی بنانا چاہیے اور یہ کہ صفائی کے نظام پرانے طریقوں پر واپس نہ جائیں۔ انہوں نے مقامی اداروں پر بھی زور دیا کہ وہ صفائی کے بنیادی ڈھانچے اور اس کی دیکھ بھال کو ترجیح دیں۔ وزیر اعظم  مودی نے تمام شہریوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ جہاں کہیں بھی ہوں، چاہے گھر میں ہوں، پڑوس میں ہوں یا اپنے کام کی جگہ پر، صفائی برقرار رکھنے کا عہد کریں۔انہوں نے وکست بھارت کی طرف سفر میں صفائی کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا’’جس طرح ہم اپنی عبادت گاہوں کو صاف ستھرا رکھتے ہیں، اسی طرح ہمیں اپنے اردگرد کے ماحول میں بھی صفائی کے لیے لگن کا جذبہ پیدا کرنا چاہیے۔‘‘  خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے مقاصد کے حصول میں اعتماد کا اظہار کیا اور شہریوں کو نئی توانائی اور جوش کے ساتھ مہاتما گاندھی کے  اصولوں پر عمل کرتے ہوئےانہیں خراج عقیدت پیش کرنے کی تلقین کی۔

ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر جناب منوہر لال کھٹر، جل شکتی کے مرکزی وزیر جناب سی آر پاٹل، ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر مملکت جناب توکھن ساہو اور جل شکتی کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر راج بھوشن چودھری اس موقع پرموجود تھے۔

پس منظر

پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے 9600 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کی صفائی وستھرائی سے متعلق کئی پروجیکٹوں کا آغاز اور سنگ بنیاد رکھا۔ اس میں امرت اور امرت ٹو کے تحت شہری پانی اور نکاسی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے 6,800 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹ، نیشنل مشن فار کلین گنگا کے تحت1550 کروڑ روپے سے زیادہ کے 10 پروجیکٹس جن میں گنگا کے طاس کے علاقوں میں پانی کی کوالٹی کو بہتر بنانے اور گندگی کے انتظام اور گوبردھن اسکیم کے تحت 1332 کروڑ روپے سے زیادہ مالیت کے 15 کمپریسڈ بایوگیس (سی بی جی) پلانٹ پروجیکٹ شامل ہیں۔

سوچھ بھارت دیوس پروگرام بھارت کی گزشتہ ایک دہائی پر محیط صفائی ستھرائی کی کامیابیوں اور حال ہی میں ختم ہونے والی سوچھتا ہی سیوا مہم کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ اس قومی کوشش کے اگلے مرحلے کی منزل بھی طے کرے گا۔ اس میں لوکل گورنمنٹ باڈیز، خواتین کے گروپس، نوجوانوں کی تنظیموں اور کمیونٹی لیڈروں کی ملک گیر شرکت بھی شامل ہوگی جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ سمپورنا سوچھتا کی روح ہندوستان کے کونے کونے تک پہنچ جائے۔

سوچھتا ہی سیوا 2024 کا موضوع‘سبھاؤ سوچھتا، سنسکار سوچھتا‘ نے ایک بار پھر ملک کو صفائی، صحت عامہ اور ماحولیاتی پائیداری کے اپنے عہد میں متحد کیا ہے۔ سوچھتا ہی سیوا 2024 کے تحت، 17 کروڑ سے زیادہ لوگوں کی عوامی شراکت کے ساتھ 19.70 لاکھ سے زیادہ پروگرام مکمل کیے گئے ہیں۔ تقریباً 6.5 لاکھ کلینی نیس ٹارگٹ یونٹس کی تبدیلی حاصل کی گئی ہے۔ تقریباً 1 لاکھ صفائی مترا سرکشا شیورز کا بھی اہتمام کیا گیا ہے، جس سے 30 لاکھ سے زیادہ صفائی مترا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ مزید یہ کہ ایک پیڑ ماں کے نام مہم کے تحت 45 لاکھ سے زیادہ درخت لگائے گئے ہیں۔

***

(ش ح۔اص)

UR No.741



(Release ID: 2061088) Visitor Counter : 16