زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
سکریٹری، ڈاکٹر دیویش چترویدی نے اقوام متحدہ کے ورلڈفوڈ پروگرام کی کنٹری پروگرام ایڈوائزری کمیٹی کی جائزہ میٹنگ کی صدارت کی
Posted On:
26 SEP 2024 11:38AM by PIB Delhi
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمہ کے سکریٹری (ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو)، ڈاکٹر دیویش چترویدی نے کنٹری پروگرام ایڈوائزری کمیٹی (سی پی اے سی) کی ایک میٹنگ کی صدارت کی جس میں اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام(یو این ڈبلیو ایف پی) کے نمائندوں اورمتعلقہ وزارتوں/ محکموں کے ممبران کے ساتھ کنٹری اسٹریٹجک پلان (سی ایس پی) 2023-2027 کے نفاذ کا جائزہ لیا گیا۔
صلاحیت سازی اور تکنیکی مدد کے ذریعہ غذائی تحفظ اور غذائیت میں قومی ترجیحات کو حل کرنے کے لیے، محکمہ زراعت اور کسانوں کی بہبود اور اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ مفاہمت نامے کے تحت،سی ایس پی 2023-27 چار اسٹریٹجک نتائج کو حل کرتا ہے جس میں(i) زیادہ موثر اور کارگر قومی خوراک پر مبنی سماجی تحفظ کے نظام؛ (ii) متنوع، غذائیت سے بھرپور اور فورٹی فائڈ خوراک کی کھپت میں اضافہ؛ (iii) خواتین کی سماجی اور مالی موبلٹی میں اضافہ؛ اور (iv) آب و ہوا کےمطابق لچکدار ذریعہ معاش اور خوراک کے نظام کی تعمیر کے لیے موافق صلاحیت کو مضبوط کرنا شامل ہیں۔
کنٹری اسٹریٹجک پلان کے تحت اقدامات پر پیشرفت کو مربوط کرنے اور اس کا جائزہ لینے کے لیے، ڈاکٹر دیویش چترویدی کی سربراہی میں ایک کنٹری پروگرام ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور متعلقہ وزارتوں اور نیتی آیوگ کے جوائنٹ سکریٹری اس کے ممبر ہیں۔ اس کمیٹی کی میٹنگ سالانہ ہوتی ہے۔ یہ سی ایس پی 27-2023 کے تحت سی پی اے سی کی پہلی میٹنگ تھی، جس کامقصد جاری کنٹری اسٹریٹجک پلان (سی ایس پی)کاجائزہ لینا، پیشرفت پر تبادلہ خیال کرنا اورتکمیل سے متعلق بات چیت کرنا تھا۔
ڈبلیو ایف پی کی کنٹری ڈائریکٹر محترمہ الزبتھ فاؤر نے کمیٹی کو سی ایس پی کے مختلف نشان زد نتائج کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ ڈبلیو ایف پی نے مختلف جاری اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا جس میں زراعت کو یکسر تبدیل کرنا اور آسام، اڈیشہ، تمل ناڈو اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں میں چھوٹے کسانوں کے لیے غذائی تحفظ کو بڑھانا ، موٹے اناج کومرکزی دھارے میں لانے کے لیے ملک گیر کوششیں؛ ‘سیکیور فشنگ’ ایپ کے ذریعہ ماہی گیر کمیونٹیز میں لچک پیدا کرنا؛ عوامی نظام تقسیم(پی ڈی ایس) کو بہتر بنانے کے لیے اقدام؛ اناج اے ٹی ایم کے لئے انّ پورتی پہل، اسکول نیوٹری گارڈن؛ اوررائس فورٹی فکیشن وغیرہ شامل ہیں۔
ڈاکٹر دیویش چترویدی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ محکمہ اور ڈبلیو ایف پی نے طویل عرصے سے شراکت داری کو برقرار رکھا ہے، جو خوراک اور غذائی تحفظ کے حصول کے مشترکہ مقصد کے تحت جاری ہے۔ انہوں نے افسران کو تجویز دی کہ وہ قابل توسیع کارروائیوں اور اقدامات کی نشاندہی کریں اور وزارتوں/محکموں کے جاری پروگراموں میں اسے شامل کرنے کا طریقہ کار تیار کریں۔ انہوں نے ڈبلیو ایف پی کو مشورہ دیا کہ وہ محکمہ کے افسران کے ساتھ خصوصی طور پر زراعت کے شعبے میں اہم اقدامات اور پائلٹس کو پیش کرنے اور ان پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک روزہ ورکشاپ کا اہتمام کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پروگراموں کے غذائی نتائج تک رسائی حاصل کرتے ہوئے ہمیں ہندوستانی آبادی کے لیے قابل اطلاق غذائیت کے معیارات کو بھی دیکھنا چاہیے۔ اناج کی مختلف موجودہ فورٹی فائڈ اقسام کے ساتھ ساتھ سرخ اور کالے چاول اور موٹے اناج کی موجودہ مقامی اقسام، جو کہ غذائیت سے بھرپور ہیں، کو بھی مقبول بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی او) کو مختلف اقدامات کے تحت لانے کے امکانات تلاش کرنے کا بھی مشورہ دیا۔
میٹنگ میں محکمہ خوراک اور عوامی نظام تقسیم، خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزارت، محکمہ دیہی ترقی، ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت، اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمہ، وزارت خارجہ، آفات کے بندوبست کی قومی اتھارٹی ،ہندوستان کے محکمہ موسمیات اور ارضیاتی سائنس کی وزارت کے افسران اور نمائندوں نے بھی شرکت کی۔
********
ش ح۔ ف ا ۔ف ر
(U: 470)
(Release ID: 2058930)
Visitor Counter : 45