وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اتر پردیش کے گریٹر نوئیڈا میں سیمی کون انڈیا 2024 کا افتتاح کیا


’’ہندوستان  کا سیمی کنڈکٹر شعبہ، صنعت میں یکسر تبدیلی کی خاطر پیشرفت کے ساتھ ایک انقلاب کے دہانے پر ہے‘‘

’’آج کا ہندوستان، دنیا میں اعتماد پیدا کرتا ہے… جب صورتحال مشکل ترین ہو  تو آپ ہندوستان پر بھروسہ کرسکتےہیں‘‘

’’ہندوستان  کی سیمی کنڈکٹر  صنعت  خصوصی آلات  سے لیس ہے جہاں توانائی دونوں سمت میں موجود ہے‘‘

’’ہندوستان کے پاس تین جہتی طاقت ہے یعنی موجودہ اصلاح پسند حکومت، ملک کی بڑھتی ہوئی مینوفیکچرنگ بنیاد اور ملک کا بڑھتا ہوا بازار جو تکنیکی رجحانات سے واقف ہے‘‘

’’یہ چھوٹی چپ ہندوستان میں ہر کسی تک سہولت فراہم کرنے کو یقینی بنانے کے لیے سودمند ثابت ہو رہی ہے‘‘

’’ہمارا خواب ہے کہ دنیا کی ہر ڈیوائس میں ہندوستان میں تیار کردہ  چپس ہو‘‘

’’ہندوستان عالمی سیمی کنڈکٹر صنعت میں اہم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے‘‘

’’ہمارا مقصد یہ ہے کہ 100 فیصد الیکٹرانک مینوفیکچرنگ ہندوستان میں ہو‘‘

’’چاہے یہ موبائل مینوفیکچرنگ ہو، الیکٹرانکس، یا سیمی کنڈکٹرز، ہماری توجہ واضح ہے- ہم ایک ایسی دنیا بنانا چاہتے ہیں جو بحران کے وقت نہ رکے  بلکہ آگے بڑھتی رہے‘‘

Posted On: 11 SEP 2024 1:49PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اتر پردیش کے گریٹر نوئیڈا میں انڈیا ایکسپو مارٹ میں سیمی کون انڈیا 2024 کا افتتاح کیا۔ جناب مودی نے اس موقع پر نمائش بھی دیکھی ۔ 11 سے 13 ستمبر تک ہونے والی تین روزہ کانفرنس میں ہندوستان کی سیمی کنڈکٹر حکمت عملی اور پالیسی کی عکاسی کی جائے گی جس کے تحت  ہندوستان کو سیمی کنڈکٹرز کا عالمی مرکز بنانے کا تصور کیا گیا ہے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے سیمی  کے تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان دنیا کا آٹھواں ملک ہے جس نے عالمی سیمی کنڈکٹر صنعت سے متعلق ایک تقریب کا اہتمام کیا ہے۔ جناب مودی نے زور دے کر کہا کہ  ’’یہ ہندوستان میں ہونے کا صحیح وقت ہے۔ آپ صحیح وقت پر صحیح جگہ پر ہیں۔ ’’21ویں صدی کے ہندوستان میں، چپس کبھی کم نہیں ہوتی ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ آج کا ہندوستان دنیا کو  پراعتماد کرتا ہے، ’’جب چپس کی پیداوار کم ہوگی  تو آپ ہندوستان پر بھروسہ کر سکتے ہیں۔‘‘

سیمی کنڈکٹر صنعت اور ایک ڈائی اوڈ کے درمیان تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے جہاں توانائی صرف ایک ہی سمت سے گزرتی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کی سیمی کنڈکٹر صنعت خاص آلات سے لیس ہے جہاں سے توانائی دونوں سمت میں  جاتی  ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جہاں صنعتیں سرمایہ کاری کرتی ہیں اور قدر پیدا کرتی ہیں، وہیں دوسری طرف حکومت مستحکم پالیسیاں اور کاروبار کرنے میں آسانی فراہم کرتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان سیمی کنڈکٹر صنعت میں استعمال ہونے والے ایک مربوط سرکٹ کے ساتھ ایک مربوط ماحولیاتی نظام فراہم کرتا ہے اور ہندوستان کے ڈیزائنرز کی صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ ڈیزائننگ کی دنیا میں ہندوستان کی شراکت 20 فیصد ہے اور یہ مسلسل بڑھ رہی ہے، جناب  مودی نے کہا کہ ہندوستان 85,000 تکنیکی ماہرین، انجینئرز اور آر اینڈ ڈی ماہرین کی سیمی کنڈکٹر ورک فورس تیار کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نے انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کی پہلی میٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان اپنے طلباء اور پیشہ ور افراد کو صنعت کے لیے تیار کرنے پر توجہ مرکوز کر رہا ہے‘‘ جس کا مقصد ہندوستان کے تحقیقی ماحولیاتی نظام کو نئی سمت اور توانائی فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے ایک کھرب روپے کے خصوصی ریسرچ فنڈ کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم مودی نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے اقدامات سائنس کے شعبے میں سیمی کنڈکٹرز اور اختراعات کے دائرہ کار کو بڑھائیں گے اور انھوں نےسیمی کنڈکٹر بنیادی ڈھانچے  پر حکومت کی توجہ کو بھی اجاگر کیا۔ یہ بتاتے ہوئے کہ ہندوستان کے پاس تین جہتی طاقت ہے یعنی موجودہ اصلاح پسند حکومت، ملک کی بڑھتی ہوئی مینوفیکچرنگ بنیاد اور ملک کا بڑھتا ہوا بازار جو تکنیکی رجحانات سے واقف ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ تھری ڈی پاور کی یہ بنیاد کہیں اور تلاش کرنا مشکل ہے۔

ہندوستان کے امنگوں والے اور ٹیکنالوجی پر مبنی سماج کی انفرادیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان میں چپس کا مطلب صرف ٹیکنالوجی تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ کروڑوں شہریوں کی امنگوں کو پورا کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ ہندوستان اس طرح کے چپس کا ایک بہت بڑا صارف ہے، وزیر اعظم مودی نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کا بہترین ڈیجیٹل پبلک بنیادی ڈھانچہ اس پر بنایا گیا ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ’’یہ چھوٹی چپ ہندوستان میں  ہر کسی تک سہولت پہنچانے کے لیے سود مند ثابت ہو رہی ہے۔‘‘ کورونا وائرس کے بحران کو یاد کرتے ہوئے جب دنیا کا سب سے مضبوط بینکنگ نظام درہم برہم ہو گیا تھا، جناب مودی نے کہا کہ ہندوستان میں بینک مسلسل کام کر رہے تھے۔ انھوں نے ذکر کیا کہ ’’بھارت کا یو پی آئی ہو، روپے کارڈ، ڈیجی لاکر ہو یا ڈیجی یاترا، متعدد ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ہندوستان کے لوگوں کی روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکے ہیں‘‘۔ خود کفیل بننے کے لیے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان ہر شعبے میں مینوفیکچرنگ میں اضافہ کر رہا ہے، بڑے پیمانے پر ماحول کے لیے سازگار  توانائی کی  منتقلی کی جانب گامزن ہے اور اعداد وشمار کے مراکز  میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان عالمی سیمی کنڈکٹر صنعت کو آگے بڑھانے میں ایک  اہم  کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا کہ ایک پرانی کہاوت ہے کہ بغیر تبدیلی کی کوشش کئے جو  نتائج  ہیں انہیں  تسلیم کرلو ۔اس کا مطلب ہے کہ جو کچھ بھی ہو رہا ہے... اسے اسی طرح چلنے دو لیکن آج کا نوجوان اور امنگوں والا ہندوستان اس جذبے کی پیروی نہیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان کا نیا منتر ہندوستان میں تیار کردہ چپس کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے‘‘۔ سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی طرف سے کئے  گئے متعدد اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، جناب مودی نے  اجاگر کیا کہ حکومت سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ سہولیات کے قیام کے لیے 50 فیصد مالی امداد کی پیشکش کر رہی ہے، اس کوشش میں ریاستی حکومتیں بھی کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان پالیسیوں کی وجہ سے، ہندوستان نے بہت کم وقت میں 1.5 ٹریلین روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کو راغب کیا ہے اور بہت سے منصوبے زیر غور ہیں۔ جناب مودی نے سیمی کون انڈیا پروگرام کے جامع نقطہ نظر  کو بھی  نمایاں کیا جو فرنٹ اینڈ فیبس، ڈسپلے فیبس، سیمی کنڈکٹر پیکیجنگ اور سپلائی چین کے دیگر اہم اجزاء کے لیے مالی مدد فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے اس سال لال قلعہ سے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہمارا خواب ہے کہ دنیا میں ہر ڈیوائس میں ہندوستان میں تیار کردہ چپ ہو‘‘۔ انہوں نے ہندوستان کو سیمی کنڈکٹر کاپاور ہاؤس بنانے کے لیے جو کچھ اقدامات کرنے پڑیں ان کا اعادہ کیا۔

وزیر اعظم نے سیمی کنڈکٹرصنعت  کے لیے درکار اہم معدنیات کی حصولیابی پر حکومت کی توجہ پر بھی تبادلہ خیال کیا اور انھوں نے اندرون ملک  پیداوار اور بیرون ملک سے دستیابی کو بڑھانے کے لیے حال ہی میں اعلان کردہ انتہائی اہم معدنیات سے متعلق مشن کا ذکر کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان کسٹم ڈیوٹی میں رعایت اور اہم معدنیات کی کان کنی کی نیلامی پر تیزی سے کام کر رہا ہے۔ جناب مودی نے آئی آئی ٹی کے تعاون سے  خلائی سائنس کے  بھارتی ادارے میں ایک سیمی کنڈکٹر ریسرچ سینٹر قائم کرنے کے منصوبوں کا بھی   انکشاف کیا، جس سے نہ صرف آج کے لیے ہائی ٹیک چپس بلکہ آئندہ سلسلے کی چپس بھی تیار کی جائیں گی۔ بین الاقوامی تعاون کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ’آئل ڈپلومیسی‘ کو یاد کیا اور کہا کہ دنیا آج ’سلی کون ڈپلومیسی‘ کے دور کی طرف بڑھ رہی ہے، وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان کو بھارت-بحرالکاہل اقتصادی فریم ورک کی سپلائی چین کونسل  کا نائب صدر منتخب کیا گیا ہے اور کواڈ  سیمی کنڈکٹر سپلائی چین  سے متعلق اقدامات  میں وہ ایک کلیدی شراکت دار ہے۔  انھوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ، جاپان اور سنگاپور جیسے ممالک کے ساتھ معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں اور ہندوستان سیمی کنڈکٹر شعبے  میں امریکہ کے ساتھ اپنے تعاون کو مزید بڑھا  رہا ہے۔

وزیر اعظم نے ان لوگوں پر بھی زور دیا جو سیمی کنڈکٹرز پر ہندوستان کی توجہ پر سوال اٹھاتے ہیں وہ ڈیجیٹل انڈیا مشن کی کامیابی کا جائزہ لیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ڈیجیٹل انڈیا مشن کا مقصد ملک کو ایک شفاف، موثر اور مضبوط  حکمرانی فراہم کرنا ہے اور اس کے مختلف  اثرات کا آج تجربہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا کی کامیابی کے لیے وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان میں موبائل ہینڈ سیٹس اور ڈیٹا کو کم خرچ بنانے کے لیے ضروری اصلاحات کی گئی ہیں اور بنیادی ڈھانچہ فراہم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دہائی قبل ہندوستان موبائل فون  درآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک تھا جبکہ آج یہ دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل فون تیار کرنے والا اور برآمدکرنے والا ملک  ہے۔ انہوں نے خاص طور پر 5 جی ہینڈ سیٹ مارکیٹ میں ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کا حوالہ دیا اور کہا کہ 5 جی کے آغاز کے صرف دو سال بعد ہندوستان اب دنیا بھر میں 5جی ہینڈ سیٹس کے لیے دوسرا سب سے بڑا بازار  ہے۔

ہندوستان کے الیکٹرانکس شعبے کی مالیت  اب150 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ ہے، وزیر اعظم نے ملک کے الیکٹرانکس شعبے  کو 500 ارب امریکی ڈالر  تک بڑھانے اور اس دہائی کے آخر تک 60 لاکھ ملازمتیں پیدا کرنے کے ایک بڑے ہدف کا خاکہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ترقی سے ہندوستان کے سیمی کنڈکٹر شعبے  کو براہ راست فائدہ پہنچے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ  ’’ہمارا مقصد یہ ہے کہ الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کا 100 فیصد ہندوستان میں ہونا چاہئے۔ ہندوستان سیمی کنڈکٹر چپس اور تیار مصنوعات بھی بنائے گا‘‘۔

وزیر اعظم مودی نے زور دے کر کہا کہ ’’ہندوستان کا سیمی کنڈکٹر ماحولیاتی نظام نہ صرف ہندوستان کے چیلنجوں کا بلکہ عالمی چیلنجوں کا بھی حل ہے‘‘۔ ڈیزائن کے شعبے سے اخذ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ایک استعارے کا حوالہ دیا – ’ناکامی کا واحد نقطہ‘ اور وضاحت کی کہ ڈیزائن کے طالب علموں کو صرف ایک جزو پر انحصار کی وجہ سے اس خامی سے بچنے کے لیے سکھایا جاتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اصول سپلائی چینز پر یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ’’چاہے یہ کووڈ ہو یا جنگ، ایک بھی صنعت ایسی نہیں ہے جو سپلائی چین میں رکاوٹوں سے متاثر نہ ہو‘‘۔ لچکدار سپلائی چین کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے تمام شعبوں میں لچک پیدا کرنے میں ہندوستان کے مرکزی کردار پر فخر کا اظہار کیا اور کہا کہ ملک  سپلائی چین کے تحفظ کے عالمی مشن میں  ایک کلیدی  رول ادا کر رہا ہے۔

ٹیکنالوجی اور جمہوری اقدار کے درمیان تعلق کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی مثبت طاقت اس وقت بڑھ جاتی ہے جب اسے جمہوری اقدار کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اس بات کے لیے بھی محتاط رہنے کو کہا کہ ٹیکنالوجی  کے معاملے میں جمہوری اقدار پابندی نہ کرنے سے بہت جلد اس کے منفی اثرات سامنے آتے ہیں۔ جناب مودی نے یہ کہتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان کی توجہ ایک ایسی دنیا بنانے پر مرکوز ہے جو بحران کے وقت بھی فعال رہے ، انھوں نے کہا کہ ہمارا ہدف واضح ہے ،چاہے وہ موبائل مینوفیکچرنگ ہو، الیکٹرانکس، یا سیمی کنڈکٹر - ہم ایک ایسی دنیا بنانا چاہتے ہیں جو نہ رکے بلکہ بحران کے وقت بھی  آگے بڑھتی رہے۔ خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے عالمی کوششوں کو تقویت دینے کی ہندوستان کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا اور اس مشن میں شامل تمام فریقوں  کے لیے اپنی نیک خواہشات پیش کیں۔

اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر جناب اشونی ویشنو، الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت جناب جتن پرساد، سیمی  کے صدر اور سی ای او جناب اجیت منوچا، ٹاٹا الیکٹرانکس کے صدر اور سی ای او، ڈاکٹر رندھیر ٹھاکر، این ایکس پی سیمی کنڈکٹرز کے سی ای او، جناب کرت سیورس، رینساس کے سی ای او جناب ہیدیتوشی شیباتا اور آئی ایم ای سی کے سی ای او جناب  لوک وان ڈین ہوو اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

 

سیمی کنڈکٹر ڈیزائن، مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے ہندوستان کو ایک عالمی مرکز کے طور پر وسعت دینا وزیر اعظم کا ویژن رہا ہے۔ اس وژن کے تحت سیمی کون انڈیا2024 کا انعقاد 11 سے 13 ستمبر تک کیا جا رہا ہے جس کا موضوع ہے  ’’شیپنگ دی سیمی کنڈکٹر فیوچر‘‘۔ تین روزہ کانفرنس ہندوستان کی سیمی کنڈکٹر حکمت عملی اور پالیسی کی عکاسی  کرے گی جس میں ہندوستان کو سیمی کنڈکٹرز کا عالمی مرکز بنانے کا تصور کیا گیا ہے۔ اس میں سیمی کنڈکٹر کی سرکردہ عالمی کمپنیوں کے اعلیٰ رہنما شرکت کر رہے ہیں اور اس میں عالمی لیڈروں، کمپنیوں  اور سیمی کنڈکٹر صنعت کے ماہرین کو یکجا ہونے کا موقع مل رہا ہے۔کانفرنس میں 250 سے زائد نمائش کار اور 150 مقررین حصہ لے رہے ہیں۔

************

ش ح۔ا ج   ۔ را

U-10771



(Release ID: 2053724) Visitor Counter : 33