صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

مرکزی وزارت صحت نے ‘‘ہندوستان میں ٹکنالوجی، عمل اور قانون سازی کے لحاظ سے اعضاء اورٹشو کے عطیہ اور ٹرانسپلانٹیشن کو بڑھانے کے لیے ضروری اصلاحات’’پرچنتن شیویر کا اہتمام کیا


اعضاء کے عطیہ کو زندگی کا ایک طریقہ بنانے کی ضرورت ہے،تاکہ ہم اعضاء کی خرابی میں مبتلا افراد کو زندگی کی نئی لیز دے سکیں:ایڈیشنل سیکرٹری وزارت صحت

Posted On: 30 AUG 2024 12:49PM by PIB Delhi

‘‘اعضاء کے عطیہ کو زندگی کا ایک طریقہ بنانے کی ضرورت ہے،تاکہ ہم اعضاء کی خرابی میں مبتلا افراد کو زندگی کی نئی لیز دے سکیں۔’’یہ بات  آج یہاں صحت و خاندانہ بہبود کی مرکزی وزارت کی ایڈیشنل سیکریٹری محترمہ ایل ایس چانگسن نے،‘‘ہندوستان میں ٹکنالوجی،عمل اور قانون سازی کے لحاظ سے اعضاء اورٹشو کے عطیہ اور ٹرانسپلانٹیشن کو بڑھانے کے لیے ضروری اصلاحات’’پر چنتن شیویر کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔ ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز(ڈی جی ایچ ایس ) پروفیسر(ڈاکٹر) اتل گوئل، نیشنل آرگن اینڈ ٹشو ٹرانسپلاٹ آرگنائزیشن(این او ٹی ٹی او) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انیل کمار،صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ وندنا جین بھی اس موقع پر موجود تھیں۔

اپنے افتتاحی خطاب میں محترمہ ایل ایس چانگسن نے کہا کہ‘‘وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اپنے من کی بات پروگرام میں اعضاء کے عطیہ کی اہمیت کو اُجاگر کیا ہے اور اس حقیقت پر زور دیا ہے کہ مرنے کے بعد اعضاء کا عطیہ کرنے والا ایک شخص مختلف اعضاء کی خرابی میں مبتلا آٹھ تک مریضوں کو زندگی کی ایک نئی راہ دے سکتا ہے۔ انہوں نے ملک میں اعضاء کے عطیہ کی بہت بڑی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے مرنے والے افراد سے اعضاء کے عطیہ کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔’’

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0014N8H.jpg

 

اس مقصد کے لیے حکومت کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے محترمہ چانگسن نےبتایا کہ‘‘حکومت ہند نے اعضاء کے عطیہ اور پیوند کاری کے لیے ‘‘ایک ملک، ایک پالیسی‘‘ کی پالیسی اپنائی ہے اور اس سلسلے میں ریاستی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کا عمل بھی شروع کر دیا ہے۔ ہماری توجہ اعضاء کی پیوند کاری کے لیے بنیادی ڈھانچے اور تربیت یافتہ افرادی قوت کی دستیابی کو بہتر بنانا ہے، خاص طور پر سرکاری اداروں میں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے پہلے ہی‘‘اَنگدان جَن جاگرکتا ابھیان’’ کے نام سے اعضاء کے عطیہ کی عوامی بیداری کی مہم شروع کی ہے، جو مختلف ریاستوں اور اداروں میں فعال طور پر جاری ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002YF80.jpg

 

ڈائرکٹر جنرل ہیلتھ سروسز (ڈی جی ایچ ایس) ڈاکٹر اتل گوئل نے کہا کہ‘‘این او ٹی ٹی او نے ہندوستان میں اعضاء اور ٹشو ٹرانسپلانٹ کے میدان میں برتری حاصل کی ہے۔ چنتن شیویر نظام کو قائم کرنے کے لیے خود شناسی کا موقع فراہم کرتا ہے۔’’ انہوں نے مزید کہا کہ‘‘ہمارے ملک میں دینے کی روایت رہی ہے،یعنی جذبہ ایثار، جبکہ ہمارے پاس زندہ عطیات ہیں، ہمیں سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں مرنے والوں کے عطیات کی زیادہ سے زیادہ حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔’’

دو روزہ چنتن شیویر اعضاء کے عطیہ اور پیوند کاری سے متعلق دس اہم موضوعات اور مختلف ذیلی موضوعات کا احاطہ کرے گا۔

چنتن شیویر کے مخصوص مقاصد یہ ہیں:

  • اعضاء اور  ٹشو کے عطیہ اور ٹرانسپلانٹیشن کو بڑھانے کے لیے درکار اصلاحات پر تبادلہ خیال کرنا۔
  • ٹیکنالوجی میں ہونے والی پیش رفت کو تلاش کرنے اور ان پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے جو اعضاء کے عطیہ اورمختص کرنے کے عمل کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
  • اعضاء کے عطیہ اور پیوند کاری سے متعلق موجودہ قانونی ڈھانچہ کو مضبوط بنانے کے لیے قانون سازی میں اصلاحات کے لیے سفارشات پیش کرنا۔
  • اس عمل میں شامل موجودہ ٹیکنالوجیز کو بہتر بنا کر اعضاء کے عطیہ اور مختص کے لیے ایک موافق ماحول فراہم کرنا۔

یہ سیشنز قانونی خامیوں کو دور کرنے، ایک ملک، پالیسی، شفافیت کو یقینی بنانا؛  ایکو سسٹم کو بہتر بنانا، اعضاء کی پیوند کاری کو سستا، قابل رسائی، منصفانہ بنانا اور اس کے لیے ایک روڈ میپ تیار کرنا، جیسے موضوعات پر توجہ مرکوز کریں گے۔ ریاستوں کے نمائندے، این جی اوز، آرگن ٹرانسپلانٹ سوسائٹیز، نامور ٹرانسپلانٹ پروفیشنلز اور مختلف سرکاری اور نجی اداروں کے ماہرین چنتن شیویر میں شرکت کریں گے۔

پس منظر:

حکومت ہند مرنے والے افراد سے اعضاء کے عطیہ کو فروغ دینے کے لیے نیشنل آرگن ٹرانسپلانٹ پروگرام کو نافذ کر رہی ہے، تاکہ اعضاء کی ناکامی کے آخری مرحلے میں مبتلا لوگوں کے لیے اعضاء کی پیوند کاری کے لیے مزید اعضاء دستیاب کرائے جا سکیں۔ اس پروگرام کے تحت، صفدر جنگ اسپتال، نئی دہلی میں ایک اعلیٰ سطح کی تنظیم‘‘نیشنل آرگن اینڈ ٹشو ٹرانسپلانٹ آرگنائزیشن’’(این او ٹی ٹی او)قائم کی گئی ہے اور ٹرانسپلانٹ اور بازیافت اسپتالوں اور ٹشو بینکوں کا ایک ملک گیر نیٹ ورک بنایا گیا ہے۔ اعضاء کے منتظر مریضوں، ٹرانسپلانٹ کیسز، اعضاء عطیہ کرنے والوں وغیرہ کی رجسٹریشن ملکی سطح پر کی جا رہی ہے۔این او ٹی ٹی او کے ویب پورٹل www.notto.abdm.gov.in کے ذریعے ان لوگوں کے لیے رجسٹریشن کے عمل کو آسان بنا دیا گیا ہے، جو موت کے بعد اعضاء عطیہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس ویب پورٹل کا آغاز 17 ستمبر 2023 کو ہوا تھا۔

اس کے علاوہ ملک کے مغربی، مشرقی، شمالی، جنوبی اور شمال مشرقی علاقوں تک رسائی کے لیے بالترتیب ممبئی، کولکاتہ، چنڈی گڑھ، چنئی اور گوہاٹی میں پانچ علاقائی آرگن اور ٹشو ٹرانسپلانٹ آرگنائزیشنز( آر او ٹی ٹی اوز)قائم کیے گئے ہیں۔ ہر ریاست میں ایک اسٹیٹ آرگن اینڈ ٹشو ٹرانسپلانٹ آرگنائزیشن(ایس او ٹی ٹی ٹی او)قائم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور اب تک 21 اسٹیٹ آرگن اینڈ ٹشو ٹرانسپلانٹ آرگنائزیشن(ایس او ٹی ٹی اوز) قائم کیے جا چکے ہیں۔ اعضاء کی خرابی کا شکار مریض ان اسپتالوں میں، جہاں ان کا علاج ہو رہا ہے، مردہ اعضاء کے عطیہ دہندگان سے اعضا ءحاصل کرنے کے لیے خود کو رجسٹر کروا سکتے ہیں۔ ایک وقف ویب سائٹ www.notto.mohfw.gov.in اعضاء کے عطیہ اور پیوند کاری کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے اور نیٹ ورکنگ اور ملکی سطح پر رجسٹری بنانے کے لیے اسپتالوں کی آن لائن رجسٹریشن کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ اعضاء اور ٹشو کے عطیہ کے لیے آن لائن اور آف لائن حلف لینے کی سہولت دستیاب ہے۔ ٹول فری نمبر 1800114770 پر ایک ہیلپ لائن چوبیس گھنٹے کام کرتی ہے۔

 

****

ش ح۔ا گ۔ن ع

U:10343



(Release ID: 2050142) Visitor Counter : 15