امور داخلہ کی وزارت
مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج رائے پور، چھتیس گڑھ میں چھتیس گڑھ اور پڑوسی ریاستوں کے ساتھ بائیں بازو کی انتہا پسندی پر ایک جائزہ میٹنگ اور بین ریاستی رابطہ میٹنگ کی صدارت کی
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف مہم اب فیصلہ کن موڑ پر ہے
مارچ 2026 سے پہلے ملک سے بائیں بازو کی انتہا پسندی کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا
بائیں بازو کی انتہا پسندی کے پورے ماحولیاتی نظام کو بے رحم انداز میں تباہ کرنا ہو گا
بائیں بازو کی انتہا پسندی انسانی اور قومی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہے جس کے مکمل خاتمے کے لیے دوگنی رفتار اور شدت سے کام کرنے کی ضرورت ہے
مودی حکومت ترقی، پراسیکیوشن اور آپریشن کے تینوں محاذوں پر حکمت عملی کے ساتھ بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف کامیاب جنگ لڑ رہی ہے
ریاستوں کو ان لوگوں کی تعلیم کے لیے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے جو بائیں بازو کی انتہا پسندی کی وجہ سے ناخواندہ ہو گئے ہیں
جب تک ناقابل واپسی مقام پر پہنچنے والے انتہا پسندوں کو سزا نہیں دی جاتی، اس مسئلے پر قابو نہیں پایا جا سکتا
بائیں بازو کی انتہا پسندی کی مالی معاونت، ہتھیاروں کی فراہمی اور ان کی تیاری کو سختی سے روکنا ضروری ہے
ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کو ترقیاتی کاموں کی مسلسل نگرانی کرنی چاہیے، تاکہ سرکاری اسکیموں کے 100فیصد فائدے با
Posted On:
24 AUG 2024 7:54PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج رائے پور، چھتیس گڑھ میں بائیں بازو کی انتہا پسندی )ایل ڈبلیو ای( اور چھتیس گڑھ اور پڑوسی ریاستوں کے چیف سکریٹریوں اور پولیس کے ڈائریکٹر جنرلوں کے ساتھ بین ریاستی رابطہ میٹنگ کی ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی۔ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ وشنو دیو سائی، نائب وزیر اعلیٰ وجے شرما، مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جناب نتیا نند رائے، مرکزی داخلہ سکریٹری جناب گووند موہن، انٹیلی جنس بیورو )آئی بی(اور قومی تحقیقاتی ایجنسی )این آئی اے(سی آر پی ایف، بی ایس ایف، ایس ایس بی اور آئی ٹی بی پی کے ڈائریکٹر جنرلز میٹنگ میں شرکت کی۔ آندھرا پردیش، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹرا، اڈیشہ اور تلنگانہ کے چیف سکریٹریز اور ڈائرکٹر جنرل آف پولیس نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔
بائیں بازو کی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی، بین ریاستی ہم آہنگی، سیکیورٹی فورسز کی استعداد کار میں اضافہ، ایل ڈبلیو ای کے مقدمات کی تیز رفتار تحقیقات اور پراسیکیوشن اور ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں کی جامع ترقی میٹنگ کے دوران کچھ اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اپنے خطاب میں جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف مہم اب فیصلہ کن مرحلے پر ہے اور ہم مارچ 2026 سے پہلے ملک سے نکسل ازم کو مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ اب نکسل ازم کے خلاف آپریشن کے آغاز میں جس رفتار اور شدت سے کام کیا گیا تھا، اس سے دگنی رفتار سے کام کرنے کی ضرورت ہے، تب ہی ہمارے ملک سے یہ مسئلہ مکمل طور پر ختم ہو سکتا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ مودی حکومت ترقی، پراسیکیوشن اور آپریشن کے تینوں محاذوں پر حکمت عملی کے ساتھ بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف ایک کامیاب جنگ لڑ رہی ہے، جس کے نتیجے میں یہ مسئلہ اب بہت حد تک کم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ مسئلہ چھتیس گڑھ کی چند پاکٹس تک محدود ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ چھتیس گڑھ حکومت کے اقدامات کی وجہ سے اس نے پچھلے 7 مہینوں میں بہت بہتر کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان 7 مہینوں میں سب سے زیادہ مائو نوازوں کو بے اثر کیا گیا ہے، زیادہ سے زیادہ مائو نوازوں نے خودسپردگی کی ہے اور انہیں پکڑا گیا ہے۔ وزیر داخلہ نے چھتیس گڑھ حکومت کو مبارکباد دی کہ نئی حکومت کے قیام کے بعد بائیں بازو کی انتہا پسندی کے خلاف آپریشن بہت اچھی طرح سے آگے بڑھ رہا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ایل ڈبلیو ای کے خلاف مہم کو مزید تقویت دینے کے لیے تمام ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو ہر ہفتے اپنی ریاستوں میں نکسل آپریشنز میں مصروف ٹیم کے ساتھ میٹنگ کرکے ایکشن پلان تیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ چیف سکریٹریوں کو ہر پندرہ دن میں نکسل متاثرہ علاقوں سے متعلق ترقیاتی کاموں کا جائزہ اجلاس منعقد کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک نکسلی کارروائیوں پر مسلسل نظر نہیں رکھی جائے گی، ہم مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کر پائیں گے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ نکسلزم کے خلاف لڑائی صرف نظریے کی لڑائی نہیں ہے بلکہ ان علاقوں کی بھی لڑائی ہے جو ترقی کی کمی کی وجہ سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی پھیلانے والے لوگ قبائلی بھائیوں اور بہنوں اور پوری کمیونٹی کو جذباتی طور پر گمراہ کرتے ہیں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ جوائنٹ ٹاسک فورس )جے ٹی ایف( کے پاس ہر ریاست میں تجربہ کار اور مناسب فورس دستیاب ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ آپریشن ایک ایسا کام ہے جس کے لیے ایک خاص قسم کی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس میں صرف وہی افسران تعینات کیے جائیں جو اس کے لیے موزوں ہوں اور انہیں علاقے کا علم ہو۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے ڈائریکٹر جنرلز خود جائزہ لیں اور اس کے مطابق جوائنٹ ٹاسک فورس میں تبدیلیاں کریں۔
مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ ریاستوں کی خصوصی تفتیشی ایجنسی )ایس آئی اے( کو این آئی اےکی طرز پر تفتیش اور مقدمہ چلانے کے لیے تیار اور تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ناقابل واپسی مقام پر پہنچنے والے انتہا پسندوں کو سزا نہیں دی جاتی اس وقت تک اس مسئلے پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہتھیار ڈالنے کی پالیسی لچکدار ہونی چاہئے لیکن اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جانی چاہئے کہ اس کا غلط استعمال نہ ہو۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ ریاستوں کو چاہئے کہ وہ نکسل ازم سے متعلق بین ریاستی معاملات کی تحقیقات این آئی اے کو سونپیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی کی مالی معاونت، ہتھیاروں کی فراہمی اور ان کی تیاری کو سختی سے روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یواے پی اے) کے مقدمات میں استغاثہ کو بہتر طریقے سے تیار کرنے کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پی ز) کے ذریعے ہم آہنگی پر توجہ دی جانی چاہیے۔ جناب شاہ نے بائیں بازو کی انتہا پسندی کے معاملات میں ملوث تفتیشی اور استغاثہ ٹیموں کو این آئی اے سے تربیت حاصل کرنے پر زور دیا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے ریاستوں کے چیف سکریٹریوں سے کہا کہ وہ ترقیاتی کاموں کی مسلسل نگرانی کریں، تاکہ سرکاری اسکیموں کے 100فیصدفائدے بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقوں تک پہنچیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستوں کو ان لوگوں کی تعلیم کے لیے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے جو بائیں بازو کی انتہا پسندی کی وجہ سے ناخواندہ ہو گئے ہیں۔
جناب امت شاہ نے بائیں بازو کی انتہا پسندی کی سپلائی چین اور اس کی مالی اعانت پر مجموعی حملے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ ریاستوں کو مارچ 2027 تک انتظار کرنے کی بجائے نکسل مسئلہ کو جلد از جلد ختم کرنے پر کام کرنا چاہئے۔مرکزی وزیر داخلہ نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ دسمبر 2025 تک چھتیس گڑھ کی محدود باپکٹسکو چھوڑ کر پورا ملک بائیں بازو کی انتہا پسندی سے پاک ہو گا۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی کے پورے ماحولیاتی نظام کو بے رحم انداز میں تباہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس مہم کو جامع انداز میں آگے لے جانے کے لیے تمام ریاستوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہمیں ان لوگوں کے خلاف لڑنا ہوگا جو بائیں بازو کی انتہا پسندی کے نظریے کی حمایت کرتے ہیں اور اپنے خیالات کو عاجزی اور مضبوطی کے ساتھ سماج کے تمام طبقات تک پہنچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی کا شکار ہونے والوں کے بھی انسانی حقوق ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ہندوستان کو بائیں بازو کی انتہا پسندی سے آزاد کرنے کے جو ہدف ہمارے سامنے رکھا ہے اس کو حاصل کرنے کے لیے ہمیں اس مہم کو تیز رفتاری سے آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی انسانی اور قومی سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہے، جس کے خلاف مارچ 2026 سے پہلے اسے مکمل طور پر ختم کرنے کے لیے دوگنی رفتار اور شدت کے ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ چھتیس گڑھ حکومت نے سرکاری اسکیموں کو 100 فیصد فراہم کرنے کی مہم شروع کی ہے اور اس کے ساتھ ہی اس نے بستر اولمپکس، پیرا اولمپکس، مقامی آرٹ، ثقافت اور کھانے کے احترام کو بڑھانے کا کام کیا ہے۔
************
ش ح ۔ ا م ۔ م ص
(U: 10194)
(Release ID: 2048619)
Visitor Counter : 40