نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

گاندھی نگر کی فارینسک سائنسز  کی قومی یونیورسٹی  سے نائب صدر کے خطاب کا متن

Posted On: 23 AUG 2024 4:42PM by PIB Delhi

درحقیقت آج آپ کے  روبرو ہونا    اور پہلی بار  اس  یونیورسٹی میں   آنا میرے لیے اعزاز  کی بات ہے۔ مگر بہت طویل عرصے سے  یہ میری سوچ کا ایک حصہ تھا کیونکہ یہ ایک ایسے ملک میں  ، جہاں دنیا کی آبادی کا چھٹا حصہ رہتا ہے ، ریاستی سطح پر اٹھایا گیا  یہ پہلا اختراعی قدم  ہے ۔ اس اعلیٰ ترین ادارے نے خود کو  ملک کی سرحدوں سے آگے  بڑھتے ہوئے فارینسک سائنسز کے  شعبے میں   اہم مثال قائم کی ہے اور اس کی رسائی فوجداری  قانون کے علم سے بہت  زیادہ ہے۔

علم کے حصول کے لیے وقف متحرک، آگے کی سوچ رکھنے والی تعلیمی برادری سے خطاب کرنا خوشی کی بات ہے اور یہ علم براہ راست قومی سلامتی، انصاف اور ترقی کو متاثر کرتا ہے۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، فارینسک سائنس محض ایک تکنیکی شعبہ نہیں ہے بلکہ یہ سچائی اور انصاف کی بنیاد ہے۔

یہ کس بات کو  یقینی بناتا ہے؟ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ شواہد  رائے سے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور حقائق  ، قیاس آرائیوں  پر فتح ہے ۔  اُس وقت کے فوجداری  نظامِ انصاف کی حالت کا تصور کریں   ، جب  ہم فارینسک  سائنس کا  اتنا علم نہیں  رکھتے تھے ،  انصاف  نہیں ہو پاتا تھا ۔

اب مزید  ایسا نہیں ہو گا ۔ فارینسک سائنس اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ مجرم کو سزا دی جائے اور بے قصور بچ جائے۔ یہ ادارہ اپنی جدید ترین سہولیات، جدید تحقیق اور  پُر عزم  اسکالرز کے ساتھ، فارینسک ماہرین کی آئندہ نسل کو پروان  چڑھا رہا  ہے  ، جو ہمارے معاشرے میں سچائی کے محافظ کے طور پر کام کریں گے اور  آپ اس بات کو یاد رکھیں  کہ اگر  سچائی غالب نہیں آتی  ہے  تو   مجرمانہ انصاف کا نظام  تباہ ہو جاتا ہے اور اس وجہ سے وہ لوگ جو فارینسک سائنس کے  شعبے سے منسلک ہیں  ، بالآخر  اس شخص کو پکڑنے میں مدد کرتے ہیں ، جو حقیقی طور پر  مجرم   ہوتا ہے ۔

مذکورہ یونیورسٹی کی اہمیت اس کی تعلیمی  لیاقت  سے  کہیں زیادہ ہے۔ یہ تمام معروضیت میں انصاف کو برقرار رکھنے کے لیے ہماری قوم کے عزم کی علامت ہے۔ درحقیقت آپ کئی لحاظ سے قانون کے طالب علم ہیں۔

یہ یونیورسٹی ہمارے آئین کے تمہید کو سربلند کرنے کے لیے کام کر رہی ہے اور اس کے تینوں پہلو انسانیت اور انسانی وجود کے لیے بنیادی  طور پر اہم ہیں۔ میرے نوجوان دوستو، یہاں فراہم کردہ علم اور ہنر  ، پیشہ ور افراد کو جرائم کی تفتیش، قومی سلامتی اور شہری تنازعات میں پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیار کرتے ہیں۔

 

سب سے اہم ، آپ کا ڈومین ہے کیونکہ یہ قانون کی حکمرانی میں ہمارے شہریوں کے اعتماد کو بڑھاتا ہے۔ انصاف کی کمی ، معاشرے کے لیے انتہائی مایوس کن عنصر ہے اور فارینسک سائنس کے استعمال کے بغیر،   انصاف  ناگزیر ہے۔

فارینسک سائنس مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے محض ایک ٹول سے  کہیں زیادہ ہے۔ لوگ اس کا استعمال کرتے ہیں۔  لیکن یہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہے۔

انصاف کے مجرموں کو واقعی تکلیف ہوتی ہے۔ لیکن  ساتھ ہی یہ معصوم لوگوں  کو بچانے میں بھی مدد کرتا ہے اور جو معاشرہ کسی بے گناہ کی فریاد نہیں سن سکتا  ، وہ معاشرہ  تباہ ہو جاتا ہے۔

آپ  محفوظ بناتے ہیں ۔ آپ فارینسک سائنس کے جنگجو ہیں۔ آپ  اُس زبانی گواہی پر مجرم ٹھہرائے جانے والے ایک بے گناہ کے درمیان  حائل ہیں  ، جو انصاف کے  حق میں ہے اور  یہ حوصلہ افزاء  ہے ۔

آپ کا ہنر ، ایجنٹ اور ان لوگوں کو حیران کر دیتا  ہے  ، جو انتقام لینا چاہتے ہیں۔ دوستو، یہ ایک کثیر جہتی نظم و ضبط ہے  ، جو ہماری دنیا کے اسرار کو کھولنے، ہماری برادریوں کی حفاظت اور ہماری قوم کی ترقی کے راستے کو تشکیل دینے کے لیے ہے۔ یہ فارینسک سائنس ہے  ، جو ہمیں یقین دلاتی ہے کہ حقائق افسانے سے زیادہ الگ ہوتے ہیں۔

 بزدلانہ نوعیت کے کچھ جرائم  کا ، جب کسی شخص کو سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ بے گناہ ہوتا ہے اور جب پورا معاشرہ ایک آواز میں بولتا ہے کہ قصورواروں کو سزا ملنی چاہیے تو بے گناہوں کی آخری امید فارینسک سائنس ہے۔ ماحولیاتی آفات کی تحقیقات سے لے کر اہم دستاویزات کی تصدیق تک، اہم شواہد کا تجزیہ کرنے سے لے کر پیچیدہ قانونی کارروائیوں میں سچائی کا پردہ فاش کرنے تک، فارینسک سائنس ہماری روزمرہ کی زندگیوں میں اور ہماری قوم کی ترقی کے وسیع تر  پیمانے پر اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آپ  نے وہ وقت  نہیں دیکھا ، جس کا میں نے بطور وکیل  تجربہ کیا ہے ۔

زبانی گواہی سب سے اہم تھی۔ اور مرتے وقت دیا گیا بیان کسی شخص کی موت کا سبب بن سکتا تھا کیونکہ مرنے والے شخص کے بارے میں سمجھا جاتا تھا کہ وہ صرف سچ بول رہا ہے اور یہ اس تصور کے برعکس تھا  ، جو عام لوگوں میں پایا جاتا تھا۔

آپ کی مہارت نے پہلے مدد کی اور اب آپ کی انتہائی نفوذ پذیر، باریک بین ٹیکنالوجی بے گناہوں کو بچائے گی اور قصورواروں کو پھانسی تک پہنچائے گی۔ فارینسک سائنس سچائی کو بے نقاب کرنے کا ایک ذریعہ فراہم کرتی ہے۔ بعض اوقات سچائی کو بے نقاب کرنا  بے حد  مشکل ہوتا ہے۔

اس کا پتہ لگانے میں بہت کچھ درکار ہوتا ہے۔ ٹیکنالوجی میں پیش رفت، خاص طور پر  خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیز کی وجہ سے، سچائی ایک پراسرار جال میں چھپ جاتی ہے۔ آپ سچائی کو سامنے لانے میں مدد کرتے ہیں۔

فارینسک  شواہد کی درستگی اور قابل اعتماد ہونے  نے ،  اسے دنیا بھر میں جدید قانونی نظام کا ایک لازمی حصہ بنا دیا  ہے۔ میں نے کچھ دیر پہلے  ہی  اشارہ دیا تھا  کہ  پہلے خون  ہی کافی  ہوتا تھا۔

پھر انہوں نے کہا کہ یہ انسانی خون ہونا چاہیے۔ پھر انہوں نے کہا کہ یہ  آر ایس نیگیٹو سے میچ ہونا چاہیے۔ ٹھیک ہے۔

اب ڈی این اے، اور اب اس سے بھی زیادہ، آپ اسے جانتے ہیں۔ یہ قانون کی حکمرانی کو مضبوط بناتا ہے۔ میں یہاں تک کہوں گا کہ یہ آخر کار قانون کی حکمرانی کو مضبوط بناتا ہے۔

کیونکہ قانون کی حکمرانی مضبوطی سے قائم نہیں ہو سکتی  ، جب تک کہ وہ سچائی پر مبنی نہ ہو اور سچائی وہ چیز ہے  ، جسے دریافت کرنا ہوتا ہے اور سچائی کی دریافت ایسے لوگوں کے ذریعے نہیں ہو سکتی  ، جو ذاتی رائے رکھتے ہوں۔

وہ سخت نظریات رکھتے ہیں۔ وہ کسی نتیجے یا اختتام پر  پہلے قائم ہوتے ہیں۔ اس صورتحال میں، جو  مبہم   ہو اور غیر واضح ہو، فارینسک سائنس تمام شبہات کو دور کرتی ہے اور ہمیں ایک مضبوط نتیجے تک پہنچنے میں مدد  فراہم کرتی ہے۔

یہ جمہوری اقدار کا سرچشمہ ہے۔ میرے نوجوان دوستو، سائبر سکیورٹی کے میدان میں روز بروز ایک نیا رجحان پیدا ہو رہا ہے۔ یہ اداروں، معاشرے اور افراد کے لیے ایک چیلنج بنتا جا رہا ہے۔

فارینسک سائنس نے ایک نئی جہت اختیار کی ہے۔ جیسے جیسے سائبر خطرات زیادہ پیچیدہ اور تیز رفتار ہوتے جا رہے ہیں، ایسے فارینسک ماہرین کی ضرورت بڑھتی جا رہی ہے  ، جو سائبر جرائم کی تحقیقات کر سکیں اور ہمارے ڈیجیٹل  بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کر سکیں۔

بھارت ایک ایسا ملک ہے  ، جو ترقی کر رہا ہے۔  اس  ترقی  کو کوئی روک نہیں سکتا ، خاص طور پر ڈیجیٹائزیشن کے میدان میں۔  لڑکوں اور لڑکیوں، ہمارا  عالمی سطح پر براہ راست لین دین کا 50 فی صد  سے زیادہ  تعاون ہے ۔ ہمارے انٹرنیٹ کے استعمال کی شرح فی کس امریکہ اور چین  کو ملا کر بھی  کہیں زیادہ ہے۔

ہر سال سو ملین کسان براہ راست منتقلی سے تین مرتبہ فائدہ اٹھاتے ہیں اور اسی لیے سیکیورٹی سب سے اہم ہے۔ یہ آپ کی مہارت  ہی ہے  ، جو انہیں دھوکہ بازوں سے بچانے میں مدد کرتی ہے، جو نظام کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ میرے نوجوان دوستو، اس شعبے میں جو کام کیا جا رہا ہے  ، وہ قومی سلامتی کے تحفظ، حساس معلومات کی حفاظت اور ڈیجیٹل نظام میں عوامی اعتماد کو برقرار رکھنے کے لیے بھی  نہایت اہم ہے۔

اب تک ہم دیگر  ملکوں سے بالکل آگے رہے ہیں۔ لیکن روزانہ نئے چیلنجز سامنے آ رہے ہیں اور اسی لیے آپ کو ہر وقت چوکنا رہنا ہوگا۔ مجھے اس وقت ایک عظیم فلسفی، سقراط  کے دور  سے پہلے کے ہیراکلائٹس کی بات یاد آتی ہے، زندگی میں واحد مستقل چیز تبدیلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک ہی شخص کبھی بھی دو بار ایک ہی دریا میں داخل نہیں ہو سکتا کیونکہ نہ تو وہ شخص وہی ہوتا ہے اور نہ ہی دریا وہی ہوتا ہے۔ آپ کو اس تبدیلی کا خیال رکھنا ہوگا  ، جو ہیراکلائٹس کے ہزاروں سال پہلے تصور سے زیادہ تیز ہے۔ میرے نوجوان دوستو، ایک ایسی دنیا میں  ، جو  آب و ہوا کی تبدیلی اور  تبدیل ہونے  والے ماحولیاتی  چیلنجوں سے نمٹ رہی ہے، فارینسک سائنس مختلف قسم کے مثبت کردار ادا کر سکتی ہے۔

یہ آلودگی کے ذرائع کی نشاندہی کرنے، جنگلی حیات کی غیر قانونی شکار کا پتہ لگانے اور ماحولیاتی ضوابط کی تعمیل کی نگرانی میں مدد کر سکتی ہے۔ میں کافی عرصے سے  یہ بات کہہ رہا ہوں کہ قدرتی وسائل کا بے  روک استحصال کرتے وقت ہم اس بات کا خیال نہیں رکھتے کہ ہم اپنی ہی بقا کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ہم بھول جاتے ہیں کہ ہمارے پاس رہنے کے لیے کوئی دوسرا  کرۂ ارض نہیں ہے۔

ہمیں اس  کرۂ ارض کو اپنی آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ رکھنا ہوگا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام انسانی توانائی کو  یکجا کیا جائے تاکہ یہ  کرۂ ارض وہی رہے، جو ہے اور اس میں بہتری آئے۔ فارینسک سائنس اس میں ایک بڑا کردار ادا کر سکتی ہے۔

ماحولیات کے  نقصان کی سائنسی طور پر وجوہات کا تعین کرنے کی صلاحیت اہم ہے۔ آپ اس کا مقابلہ تب ہی کر سکتے ہیں  ، جب آپ اس کی وجہ جانتے ہوں۔  لہٰذا ، یہ ضروری ہے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کو جوابدہ ٹھہرایا جائے اور ہمارے قومی وسائل کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ رکھا جائے۔

دوستو، 1989 ء میں  ، میں پارلیمنٹ کے لیے منتخب ہوا اور 1990 ء میں وزیر بنا۔ اس وقت بھارتی معیشت کا حجم لندن اور پیرس کے ایک شہر کے برابر تھا۔ آپ یقین نہیں کریں گے  اور اب ہم کہاں ہیں؟ پچھلے دس برسوں میں ہم پانچویں سب سے بڑی عالمی معیشت بن چکے ہیں اور اگلے دو برسوں میں، اگر اس سے پہلے نہیں تو، تیسری سب سے بڑی معیشت بننے کی راہ پر  گامزن ہیں اور اس منظرنامے میں، جیسے جیسے بھارت ترقی کر رہا ہے اور بڑھ رہا ہے، ہمیں درپیش چیلنجز مزید پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔

بدقسمتی سے، ان میں سے کچھ چیلنجز اندرونی اور بیرونی دونوں جانب سے آ رہے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ ہمارے قومی مفادات کا احترام نہیں کرتے۔ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس عظیم ملک کے شہری ہونے کے ناطے قومی مفادات کو سیاسی یا ذاتی مفادات سے کہیں زیادہ اہمیت  دی جائے ۔

کچھ لوگ اس ملک میں کسی بھی  قسم کی بدامنی  سے  فائدہ اٹھانے میں جلدی کرتے ہیں۔ میرے نوجوان دوستو، کتنی افسوس کی بات ہے کہ بااختیار لوگ  ، جو عظیم وکیل رہے ہیں، وزراء رہے ہیں، خارجی خدمات  کے رکن رہے ہیں،  آسانی سے یہ کہہ دیتے ہیں کہ جو ہمارے پڑوسی ملک میں ہوا، وہ یہاں بھی ہو سکتا ہے؟ بالکل نہیں۔

ایسے لوگوں کو خاموشی سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ آپ کو اپنی بات کہنی چاہیے۔ آپ کو سوشل میڈیا کا استعمال کرنا چاہیے تاکہ اس طرح کے بیانات  کو ، جو سب سے بڑی جمہوریت کو غیر مستحکم کرنے کے مذموم ارادے کی عکاسی کرتے ہیں،  بے نقاب کیا جا سکے۔

ہمیں انہیں غیر مؤثر بنانا ہے۔ دوستو، آپ کی مہارت دہشت گردی اور منظم جرائم سے نمٹنے،  آب و ہوا میں تبدیلی اور سائبر خطرات کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگی اور آپ کی مہارت کی ضرورت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

آپ کو باہر نکلنا ہوگا اور یہ دیکھنا ہوگا کہ یہ مہارت نہ صرف ملک میں بلکہ باہر بھی ضروری ہے۔ جیسے کہ میں نے پہلے کہا تھا، فارینسک سائنس میں ملازمت مجرمانہ انصاف کے نظام کو دہشت گردوں اور مجرموں کو پکڑنے میں مدد دیتی ہے۔ میں  ، اس معزز ادارے کے طلباء اور فیکلٹی سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ تحقیق اور جدت میں مسلسل بہترین کارکردگی کے لیے کوشاں رہیں۔

آپ کا فارینسک سائنس میں تعاون  ، نہ صرف عالمی معیارات پر پورا اترنا چاہیے بلکہ  اسے نئے معیار قائم کرنے چاہئیں  کیونکہ بھارت کی مسلسل ترقی تیز رفتار ہے اور اس کا راستہ جغرافیائی ہے۔ ہمیں اب یہ سوچنے کی ضرورت نہیں ہے کہ ہمارے آگے کون ہے۔ ہمیں  ، لائن میں  موجود دوسرے ملکوں  سے کہیں آگے ہونا چاہیئے ۔

اور میرے عزیز دوستو، یہ کئی شعبوں میں ہو رہا ہے۔ دنیا کے زیادہ تر ممالک خلل ڈالنے والی  ( جدید  ) ٹیکنالوجیز سے  دوسرے ملک اتنا متاثر نہیں ہو رہے جتنا بھارت  ہو رہا ہے۔ میں اس پر زیادہ  کچھ کہنا نہیں چاہتا لیکن صرف تصور کریں  کہ کوانٹم کمپیوٹنگ، گرین ہائیڈروجن مشن اور جب ہم خلل ڈالنے والی (جدید ) ٹیکنالوجیز کی بات کرتے ہیں، تو ہمارا ملک مشین لرننگ، بلاک چین پر توجہ دے رہا ہے اور  2025 ء کے بعد سے  6 جی   کا کمرشل  طور پر استعمال  شروع ہو  جائے گا۔  لہٰذا ،    بھارت کو ہر میدان میں ترقی کرنی  ہے ۔

اور یہ ترقی کیا ہے  ، جس کی میں اور دوسرے لوگ بات کرتے ہیں؟  ہم کمزور 5 سے بڑے 5 ہو گئے ہیں۔ میری آنکھیں یقین نہیں کر رہی ہیں۔ میں نے 1989 ء اور  1990  ء میں وزیر   رہتے ہوئے کبھی اس کا خواب بھی نہیں دیکھا تھا۔ وہ وقت تھا  ، جب ہمارا زرمبادلہ تقریباً 1 ارب امریکی ڈالر تھا۔

اور سونے کو با قاعدہ طور پر سوئٹزرلینڈ کے لیے  بذریعہ طیارہ منتقل کرنا پڑا تاکہ اسے دو بینکوں میں رکھا جا سکے اور اب ہمارا زرمبادلہ 660 ارب سے زیادہ ہے اور ایک ہی ہفتے میں ہم 6 سے 7 ارب امریکی ڈالر شامل کر سکتے ہیں۔  عالمی بینک کے مطابق بھارت کے ڈیجیٹائزیشن نے دنیا کو ایک ایسا فارمیٹ  فراہم کیا ہے  ، جسے  اپنایا جا سکتا ہے۔

ہم نے 6 سال میں وہ حاصل کیا  ہے ، جو عام طور پر 4 دہائیوں سے زیادہ میں ممکن نہیں ہوتا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ بھارت کو سرمایہ کاری اور مواقع کی ایک پسندیدہ عالمی منزل  کے طور پر روشن مقام تسلیم کرتا ہے۔   ہماری واحد معیشت  ، جو عالمی رجحان ، مشکل حالات اور ایئر پاکیٹس کے باوجود ترقی کر رہی ہے ، جب کہ بڑی معیشتیں جدوجہد کر رہی ہیں۔

چندریان 3 کی کامیاب لینڈنگ کے ساتھ، بھارت وہ واحد ملک ہے  ، جس نے چاند کے قطب  جنوبی پر تاریخ رقم کی ہے۔  ٹیکنالوجی  سے بالا تر ہوکر  مختلف محاذ پر ہم سب سے آگے ہیں۔

بھارت کی اس بے مثال اور تیز رفتار ترقی کے تناظر میں، میرے نوجوان دوستو، آپ کو اپنے آپ کو صرف اپنے مضمون کے طلباء کے طور پر نہیں بلکہ بھارت کے مستقبل کے علمبردار کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ میرے نزدیک آپ میں سے  ، ہر ایک کسی بھی دوسرے شعبے سے زیادہ  ، اس ملک کی حکمرانی اور اس کی ترقی میں سب سے زیادہ اہم حصہ دار ہے ۔ 2047 ء کے وکست بھارت کے لیے، جب بھارت آزادی کی صد سالہ تقریب منائے گا، آپ سب سے اہم محرک ہیں۔

آپ اس عظیم ہدف کے اہم حصہ ہیں اور مجھے یقین ہے کہ اگر اس سے پہلے نہیں تو 2047 ء میں وکست بھارت میں یہ کامیاب ہوگا۔ لہذا میرے نوجوان دوستو، اپنی مہارت کو ہماری قوم کو درپیش  موجودہ چیلنجوں  کے لیے استعمال کریں۔ حکومتی اداروں اور صنعت کے ساتھ مل کر  ، ایسے عملی حل تیار کریں ، جو معاشرے کو مجموعی طور پر فائدہ پہنچائیں۔

میں اپنے نوجوان دوستوں کو نصیحت کرتا ہوں اور دوسرے نوجوان دوستوں سے بھی کہتا ہوں کہ سرکاری ملازمتوں میں جانے کی فکر نہ کریں۔ کوچنگ سینٹرز کی طرف نہ جائیں۔ مایوسی کے شکار نہ بنیں کیونکہ دیگر شعبوں میں مواقع بے پناہ ہیں اور  زیادہ پیداواریت  ہے ۔

وہ آپ کے ہنر  اور علم کا امتحان لیں گے اور آپ کو تحقیق اور جدت کی طرف مائل کریں گے۔ مثال کے طور پر فارینسک سائنس کو لے لیں۔ اس شعبے کا ماہر یا جاننے والا شخص کیوں سرکاری نوکری کے پیچھے بھاگے گا؟ ذرا سوچیں۔

آئیے  ، ہم سرکاری ملازمت کے مواقع  تک محدود نہ  ہوں ۔ میں اس شعبے کے ہر طالب علم اور پیشہ ور سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اخلاقیات اور دیانتداری کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھیں کیونکہ آپ کی اخلاقی کمزوری ایک دہشت گرد کو بچا سکتی ہے اور ایک بے گناہ آدمی کو جیل یا پھانسی   کے تختے تک پہنچا سکتی ہے۔ ہمیشہ سچائی کو  سر بلند رکھیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انصاف بغیر کسی تعصب اور سمجھوتے کے فراہم کیا جائے۔

اخلاقی کمزوریاں فارینسک مہارتوں کو ایک وحشی، غیر قابو پانے والے عفریت میں تبدیل کر سکتی ہیں۔ اس لیے ہمیشہ فارینسک تجزیے کی تقدس کی پابندی کریں۔ فیکلٹی اور محققین کے لیے، میں آپ کو سائنس کو آگے لے جانے اور  مستقبل کے ذہنوں کو پروان چڑھانے کے لیے آپ کی انتھک کوششوں پر مبارکباد دیتا ہوں۔

آپ کا کام ایک زیادہ منصفانہ اور مساوی معاشرے کے لیے بنیاد ہے اور اس کے لیے  ملک آپ کا دِل سے شکر گزار ہے۔ میرے نوجوان دوستو، مجھے کوئی شک نہیں ہے، میں نے دنیا بھر کا دورہ کیا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ لوگ بھارت کے  تئیں کتنی عزت  اور احترام رکھتے ہیں۔

بھارت کا نام ہی ان لوگوں میں ایک مختلف قسم کی توانائی پیدا کرتا ہے  ، جن سے میں ملتا ہوں۔ ہم تیزی سے  ، اس بھارت کی طرف بڑھ رہے ہیں  ، جو صدیوں پہلے تھا، جو وشوگرو تھا۔ آئیے  ، مل کر ایک ایسا مستقبل تعمیر کریں  ، جہاں سائنس ایک مضبوط، محفوظ اور خوشحال بھارت کے لیے رہنمائی کی عملبردار ہو۔

میں واقعی اس بات کے لیے فخر محسوس کرتا ہوں کہ میں نے آپ کے  سامنے  اپنی بات کو رکھا ۔ میں  ، آپ کی زندگی اور کیریئر  کے لیے  نیک خواہش  پیش کرتا ہوں۔

.....................

) ش ح – ش م    -  ع ا )

U.No. 10155



(Release ID: 2048259) Visitor Counter : 20