نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

سی آئی آئی  کی 19ویں  انڈیا-افریقہ بزنس کنکلیو سے نائب صدر جمہوریہ کے خطاب کا متن

Posted On: 21 AUG 2024 12:59PM by PIB Delhi

افریقہ اور بھارت کے اس منفرد نمائندہ اجتماع کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرنا میرے  لئے ایک اعزاز کی بات ہے۔ دونوں کی آبادی 1.4 بلین ہے۔ میں تمام معزز مندوبین کو بھارت میں خوش آمدید کہتا ہوں۔

میں آپ سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور ہندوستان کے لوگوں کی نیک خواہشات آپ کے لیے پیش کرتا ہوں۔

اس انڈیا-افریقہ بزنس کنکلیو کا موضوع، 'ایک مستقبل کی تخلیق'، ہماری تہذیبی اخلاقیات میں گہرائی سے شامل ہے، اور ہندوستان کی جی-20 صدارت کے نعرے میں بھی شامل ہے، جس کا مطلب  ہے 'ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل'۔

معزز حضرات، یہ  کنکلیو ہمارے لیے ایک موقع ہے کہ ہم عصری طور پر متعلقہ موضوع پر غور و فکر کرنے اور سب کی بھلائی کے لیے ایک مشترکہ مستقبل کی تشکیل کے لیے اپنی کوششوں  میں تال میل پیدا کریں!

'ایک مستقبل کی تخلیق' انسانیت کی پائیداری کے لیے اہم ہے، اور اس چیلنج میں مزید تاخیر نہیں کی جا سکتی، جس میں عوامی شرکت اس کی پہچان ہے -  یہ ایک ایسا راستہ  ہے ،جس پر مجھے یقین ہے کہ بات چیت کامیاب رہے گی۔

تمام ممالک کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اجتماعی طور پر اپنی کوششوں کو انسانیت کی خاطر سب سے بڑے خطرے،  موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے پر مرکوز کریں- جو ایک  ٹائم بم کی طرح ہے ۔ ہمیں اس سے مشترکہ کوششوں اور بڑے پیمانے پر شمولیت اور وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کے ذریعے  نمٹنا  چاہئے ،کیونکہ ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے اور ہمارے پاس آباد ہونے کے لئے کوئی دوسرا سیارہ بھی نہیں ہے۔

انڈیا-افریقہ گروتھ پارٹنرشپ پر 19 ویں سی آئی آئی  انڈیا- افریقہ بزنس کنکلیو کا ایک اور فوکس یقینی طور پر دونوں طرف سے مختلف شعبوں میں ترقی اور شراکتی راستوں کا مکمل فائدہ اٹھانے کے مواقع فراہم کرے گا، جس میں، مثال کے طور پر  زراعت، کانکنی اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبوں  کی چینز وغیرہ میں مضبوط مالی شراکت داری، بنیادی ڈھانچے کی تبدیلی، اور خلائی شعبے میں تعاون یا قدر کو فروغ دینا شامل ہے۔

 معزز حضرات، پچھلی دہائی کے دوران بے مثال ترقی، بڑے پیمانے پر ڈیجیٹائزیشن اور تکنیکی ترقی کے ساتھ بھارت،  باہمی فائدے اور مشترکہ کامیابی کے لئے تعاون کے متعدد مواقع فراہم کرتا ہے۔

ہندوستان اور افریقہ کے درمیان پرانے تعلقات، مشترکہ تاریخ، مشترکہ جدوجہد اور ایک منصفانہ اور ترقی پسند مستقبل کے لیے باہمی امنگوں، مساوی عالمی نظام سے جڑے ہوئے اس شراکت داری کو پہلے سے کہیں زیادہ قدرتی اور مضبوط بناتے ہیں۔

ہندوستان نے 43 افریقی ممالک میں 206  بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں میں 12.37 بلین ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ہے، جس سے  لوگوں کی زندگی پر اثر پڑا ہے۔ ہندوستان صلاحیت سازی، تربیت اور تعلیمی مواقع بھی فراہم کرتا ہے، جیسے کہ اس سال کے لیے افریقی یونین کی توجہ '21ویں صدی کے لیے ایک افریقہ کے لئے موزوں تعلیم کی فراہمی ' جو افریقی یونین کی ترجیحات کے تئیں اپنی وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔

معزز سامعین، ہندوستان افریقہ کا چوتھا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، جس کی دو طرفہ تجارت  85 بلین امریکی ڈالرکی ہے اور سرمایہ کاری  75 بلین امریکی ڈالر  تک پہنچ گئی ہے۔ اے ایف سی ایف ٹی اے  اور ہندوستان کی ڈی ایف ٹی پی  اسکیم گہرے اقتصادی تعاون اور باہمی ترقی کے لیے  وسیع مواقع پیش کرتی ہے۔

ہندوستان، کرہ ارض کی سب سے بڑی جمہوریت، سب سے زیادہ متحرک اور انسانی آبادی  کے چھٹے حصے کا  مسکن ہے، اس نے افریقہ کے ساتھ عوام سے عوام کے تعلقات میں 33 افریقی ممالک تک ای - ویزا کی سہولتوں کی توسیع کے ساتھ اپنے تعلقات کو پروان چڑھایا ہے۔

16 نئے سفارتی مشنوں کے آغاز کے ساتھ افریقہ میں سفارتی اقدامات میں اضافہ، براعظم میں ہندوستانی مشنوں کی کل تعداد 46 تک پہنچانا ، ہماری ترقی کی رفتار کا اشارہ ہے۔

 معزز حضرات، کووڈ- 19 کے دوران، ہندوستان نے افریقہ کی طبی سامان اور ویکسین کے ساتھ مدد کی۔ ہندوستان اور افریقہ کے درمیان مضبوط دفاعی تعلقات ہیں، ہندوستانی فوجی تربیت اور اقوام متحدہ کی امن فوج میں بھارت  کا  تیسرا سب سے بڑا تعاون ہے۔ ہندوستان میری ٹائم سیکورٹی میں بھی سرگرمی سے حصہ لیتا ہے اور اس نے اس سمت میں افریقی خطوں میں پہل کی ہے۔

 معزز سامعین ، ہندوستان اور افریقہ کے درمیان پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اہم عالمی شراکت داری قائم ہے۔ ہندوستان کا عروج اور جامع کثیرالجہتی گلوبل ساؤتھ کے لیے ترقی کو آگے  لے جاتی ہے۔

معزز حضرات،  افریقی یونین کو جی -20  کے مستقل رکن کے طور پر یورپی یونین کے ساتھ شامل کرنا ، جو 2023 میں ہماری صدارت کے دوران پہلے سے موجود تھا، بڑے فخر کی بات ہے اور ایک بہت ہی اہم جغرافیائی سیاسی پیش رفت ہے۔ اقوام متحدہ میں افریقہ کو مزید آواز فراہم کرنے کے لیے، ہم مکمل طور پر افریقی یونین کے 'ازولوینی اتفاق رائے' اور 'سرتے اعلامیہ' کے ساتھ  کھڑے ہیں۔

معزز حضرات ، ہم بین الاقوامی شمسی  اتحاد  (آئی ایس اے)، جس کا صدر دفتر ہندوستان میں ہے، گلوبل بائیو فیول الائنس اور کولیشن فار ڈیزاسٹر ریزیلینٹ انفراسٹرکچر (سی ڈی آر آئی) میں افریقی ممالک کی شرکت کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

معزز حضرات ، ہمیں چیتا فراہم کرکے ہماری حیاتیاتی تنوع کی باز آباد کاری  میں مدد کرنے کے لیے ہندوستان،افریقہ کا شکر گزار ہے اور افریقی ممالک کو بین الاقوامی بگ کیٹ الائنس میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہے۔ اس پیش رفت نے قوم کو جوش دلایا   ہے اور بھارت اور افریقہ کے درمیان جذباتی رشتہ قائم کیا ہے۔

دوستو، ہندوستان نے عوامی خدمات میں انقلاب لانے کے لیے ڈیجیٹل ٹکنالوجی کا فائدہ اٹھایا ہے، اس نے عالمی سطح پر ستائش حاصل کی ہے۔ "انڈیا اسٹیک" جیسے اقدامات پر افریقہ کے ساتھ اس مہارت کا تعاون کرتے ہوئے، تکنیکی دنیا نے اب تک دیکھا ہے کہ یہ سب سے اعلیٰ ترتیب ہے۔ ہندوستان کا خلائی پروگرام پائیدار ترقی کے حصول کی طرف پیش قدمی کے لیے افریقہ کو ٹیکنالوجی پر مبنی حل پیش کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا شعبہ ہے ،جو بہت زیادہ متبادل پیش کرتا ہے اور اس سمت میں ہندوستان اب عالمی رہنماؤں میں سے ایک ہے۔

معزز حضرات ، ہندوستان قدرتی طور پر افریقہ کے خام مال کی برآمدات پر انحصار کو کم کرنے اور عالمی معیشت میں اپنی پیداوار اور تجارتی سرگرمیوں کو بہتر طریقے سے مربوط کرنے کے لیے اس کے ساتھ منسلک ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس سمت میں کئے جانے والے اقدامات یقیناً اختراعی انداز میں سامنے آئیں گے،  جس کے لئے  معززین کی موجودگی میں ہونے والے گفت و شنید مفید  ثابت ہوگی ۔

دوستو، افریقہ کے قدرتی وسائل کے بارے میں مجھے ہر ایک معزز نائب صدر کے خیالات کو  سننے کا موقع ملا۔ افریقی کونٹی نینٹل فری ٹریڈ ایریا ایگریمنٹ (اے ایف سی ایف ٹی اے )کے ذریعے آبادیاتی فائدہ، اور بڑھتا ہوا معاشی انضمام اسے سرمایہ کاری اور شراکت داری کے لیے ایک پرکشش مقام  بناتا ہے۔  اس ساجھیداری کو بات چیت کے ذریعہ  اگلی سطح تک لے جانے کی خاطر  معیاری  ساجھیداری پیدا کرنے کے  علاوہ  کوئی بھی چیز  اس سے زیادہ  ہموار  اور  آرام دہ نہیں ہو سکتی۔

معزز حضرات ، پھر سے  ابھرتا ہوا  افریقہ اور ایک ابھرتا ہوا بھارت ؛  اس منظر نامے کا تصور کریں، یہ جنوبی-جنوب تعاون کو  خاص طور پر صاف ٹیکنالوجی، آب و ہوا کے لیے لچکدار زراعت، بحری سلامتی،  بحری معیشت  اور کنیکٹیویٹی جیسے شعبوں میں مضبوط ترغیب دے سکتا ہے۔

ہندوستان دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کے لیے ایک زیادہ عصری ایجنڈا فراہم کرنے کے لیے انڈیا-افریقہ فورم سمٹ IV کے انعقاد کا منتظر ہے۔

معزز حضرات، ہم  یہ یقین دلاتے ہیں کہ افریقہ ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہوگا۔ ہم وشوا بندھو ہونے کے حقیقی جذبے  کے ساتھ باہمی طور پر فائدہ مند اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات کے منتظر ہیں۔

معزز سامعین،  جب میں نے اپنے کانوں سے معزز نائب صدور کی بھرپور گفتگو سنی، ان میں سے ہر ایک نے مجھے سرشار کیا، مجھے حوصلہ بخشا، انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان موجود صلاحیتوں کی عکاسی کی۔

ہندوستان کی معیشت میں اضافے کا رجحان ہے اور یہ تیزی سے بڑھ  رہی ہے۔ پچھلی دہائی میں یہ عروج نمایاں اور تاریخی رہا ہے، جسے عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے، اس کے پاس دنیا اور خاص طور پر افریقہ کو پیش کرنے کے لیے بہت کچھ ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہاں ہونے والی بات چیت سے یقیناً بہت کچھ حاصل ہو گا اور جلد ہی اس کا ادراک بھی ہو گا۔

ہندوستان اور افریقہ کی ترقی کی شراکت داری ایک محرک کے طور پر کام کر سکتی ہے اور مجھے یقین ہے کہ یہ تیز رفتار عالمی توازن اور گلوبل ساؤتھ کی مضبوطی کے لیے ایک محرک کے طور پر کام کرے گا، جو عالمی امن اور ہم آہنگی کے لیے مفید ہے۔

یہ بات چیت انتہائی نتیجہ خیز اور مفید  رہے گی اور ہمیں ترقی کے سفر میں  اگلی سطح پر لے جائے گی۔

آئیے ہم مختلف انداز میں دوستی کے بندھن کو مضبوط کریں ،  ہر سطح پر اپنے تعاون کو بڑھاتے رہیں، اور انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے ہر شعبے میں مل کر کام کریں اور بنیادی طور پر انسانی وسائل کی بھرپور صلاحیتوں، معدنی دولت، بھرپور قدرتی دولت کے حصول پر توجہ مرکوز کریں ۔ دونوں طرف کے وسائل  اور اس شراکت داری کو،  جو پہلے سے متحرک ہے، انقلاب میں تبدیل کریں ، تاکہ دنیا کا یہ حصہ عالمی استحکام، عالمی ہم آہنگی میں معاون ثابت ہو۔

میں ایک مشاہدے کے ساتھ اختتام کرتا ہوں، ہندوستان کا عروج، ہندوستان کی ترقی، انسانیت کے چھٹے حصے کا مسکن، متحرک جمہوریت، ہر سطح پر آئینی طور پر تشکیل شدہ عالمی استحکام اور امن کا اشارہ ہے۔

ہندوستان کی شرکت، ہندوستان  کی ترقی، ہندوستان کے ذریعہ مدد فراہم کرنا، مل جل کر کام کرنے کی ہندوستان  کی کوشش کرنا ،توسیعی  رجحان کے برعکس ہے۔ تاریخی طور پر اس  ملک نے کبھی بھی توسیع پسندی پر یقین نہیں کیا۔  لہٰذا، ہماری شراکت، یہ شراکت داری، جو تاریخ کی گہرائی میں پیوست ہے، انسانیت کی بہتری کے لیے بڑی عالمی تبدیلی میں  تعاون کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

شکریہ!

************

U.No:10060

ش ح۔وا۔ق ر



(Release ID: 2047287) Visitor Counter : 26