نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

نائب صدرنے صنعت، تجارت اور كاروبار کے شعبوں پر زور دیا کہ وہ ایسی  درآمدات پر مقامی پیداوار کو ترجیح دیں جن سے گریز ممكن ہے


اقتصادی قوم پرستی، سودیشی کا ایك پہلو اور مقامی لوگوں کے حق میں آواز اٹھانے کا ترجمان ہے: نائب صدر

معاشی طاقت سے متحرك قدرتی وسائل کا حد سے سوا استعمال آنے والی نسلوں کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے

جناب دھنکھڑ نے سیاسی، ذاتی اور اقتصادی مفادات پر ملک کی بھلائی کو ترجیح دینے کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیا

نائب صدر نے عام شہریوں کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لانے کے لیے ٹھوس اقدامات کی فوری ضرورت اجاگر كی

Posted On: 17 AUG 2024 3:08PM by PIB Delhi

نائب صدر، جناب جگدیپ دھنکھر نے آج قوم سے اقتصادی قوم پرستی کو اپنانے کی اپیل کی، صنعت، تجارت اور کامرس کے شعبوں پر زور دیا کہ وہ ایسی درآمدات پر مقامی پیداوار کو ترجیح دیں جن سے گریز ممكن ہے۔ سودیشی کے ایک پہلو کے طور پر اقتصادی قوم پرستی کے تصور پر زور دیتے ہوئے اور مقامی لوگوں کے حق میں آواز اٹھانے کی ترجمانی کرتے ہوئے جناب دھنکھر نے معیشت پر غیر ضروری درآمدات کے منفی اثرات  بشمول غیر ملکی زر مبادلہ کے خاتمےاور ہندوستانی کارکنوں کے لیے روزگار کے مواقع کے نقصان پر روشنی ڈالی۔

 جناب دھنکھر نے کہا كہ قالین، گارمنٹس اور کھلونے جیسی درآمدی اشیاء پر ہمارا انحصار نہ صرف ہمارا غیر ملکی زرمبادلہ بیرون ملک بھیج رہا ہے بلکہ گھریلو کاروباری ترقی میں بھی رکاوٹ ہے۔  انہوں نے صنعت سے اپیل کی کہ  مقامی پیداوار کی حمایت کرتے ہوئے اس مسئلے کو حل کیا جائے تاكہ ہندوستانی کارکنوں کو کام اور کاروبار کو فروغ ملے۔

سورا بھارت ٹرسٹ، وینکٹاچلم میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب دھنکھر نے قدرتی وسائل کے زیادہ سے زیادہ استعمال کی اہم ضرورت پر زور دیا، شہریوں پسے كہا کہ وہ مالی طاقت کے بجائے ضرورت کی بنیاد پر وسائل کا استعمال کریں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ معاشی طاقت سے متحرك قدرتی وسائل کا حد سے سوا استعمال آنے والی نسلوں کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔

لاپرواہی کے اخراجات کے خلاف خبردار کرتے ہوئے جناب دھنکھر نے كہا  کہ اس طرح کے اقدامات سے آنے والی نسلوں کی بھلائی خطرے میں پڑ جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہم پیسے کے بل پے  غیر ضروری خرچ کرتے ہیں تو ہم آنے والی نسل کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

خام مال جیسے کہ خام لوہے کی قدر میں اضافے کے بغیر  برآمدات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے  جناب دھنکھر نے کہا کہ یہ عمل نہ صرف روزگار کی صلاحیت کو کم کرتا ہے بلکہ ملک کے اقتصادی ڈھانچے کو بھی کمزور کرتا ہے۔ جناب دھنکھر نے زور دے کر کہا كہ یہ امر تکلیف دہ ہے کہ ہمارا لوہا بندرگاہوں سے بغیر کسی اضافی قیمت کے نکلتا ہے۔ ایک قوم کے طور پر ہم طویل مدتی قومی مفادات پر آسان اور فوری رقم کو ترجیح دینے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

جناب دھنکھر نے سیاسی، ذاتی اور اقتصادی مفادات پر قوم کی بھلائی کو ترجیح دینے کے لیے اجتماعی کوششوں پر زور دیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا  کہ سوچ میں یہ تبدیلی واقع ہو جائے گی۔

رگ وید کے ایک اشلوک کا حوالہ دیتے ہوئے، جس میں کہا گیا ہے کہ "संगच्छध्वं संवदध्वन संवो" جناب دھنکھر نے زور دیا كہ آئیے ہم ایک ساتھ چلیں اور آئیے ہمیشہ قوم کے لیےہم ایک آواز میں بات کریں ۔ قومی اتحاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آئیے ہم ہمیشہ قوم کو ہر چیز سے بالاتر رکھیں۔ انہوں نے ایسے ٹھوس اقدامات کی فوری ضرورت پر بھی روشنی ڈالی جو امید چھوڑنے والے عام شہریوں کی زندگیوں میں حقیقی تبدیلی لاتے ہیں۔

سابق نائب صدر جناب ایم وینکیا نائیڈو کے لیے  نہایت تعریف و احترام کا اظہار کرتے ہوئے جناب دھنکھر نے قوم کی فلاح و بہبود کے لیے جناب نائیڈو کی زندگی بھر کی لگن اور   عوامی زندگی كی تشكیل پانے والے نظریات کے لیے ان کی غیر متزلزل وابستگی كو اجاگر كیا ۔

انہوں نے كہا كی ان  کے اصولوں اور آدرشوں کی تقلید کرنا آسان ہے لیکن ان پر پورا  اترنا مشکل ہے۔ ان کی زندگی قوم کی فلاح و بہبود کے لیے وقف ہے، آدرشوں سے ان كی  وابستگی غیر متزلزل ہے  اور ان کا دل دیہی ہندوستان میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے میں نے سورن بھارت ٹرسٹ کے احاطے میں قدم رکھا ہے میں نے تہذیب کو عملی شکل میں دیکھا ہے۔

مکمل متن یہاں پڑھیں:

https://pib.gov.in/PressReleseDetail.aspx?PRID=2046250

*****

ش ح۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 2046297) Visitor Counter : 11