امور داخلہ کی وزارت
پولیس میں خواتین کی بھرتی
Posted On:
06 AUG 2024 4:33PM by PIB Delhi
’’پولیس‘‘ ایک ریاستی موضوع ہے جو آئین ہند کے ساتویں شیڈول کی فہرست دوم (ریاستی فہرست) میں آتا ہے۔ یہ بنیادی طور پر ریاستی حکومتوں / یونین ٹریٹری (یو ٹی) انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ صنفی توازن کو بہتر بنانے سمیت زیادہ سے زیادہ خواتین پولیس اہلکاروں کی بھرتی کریں۔ مرکز پولیس فورس میں خواتین کی تعداد بڑھانے کے لیے ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ایڈوائزری بھی جاری کرتا ہے۔ وزارت داخلہ نے 22.04.2013، 21.05.2014، 12.05.2015، 21.06.2019، 22.06.2021، 13.04.2022، 27.04.2023 اور 05.12.2023 کو تمام ریاستی حکومتوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ کو خواتین پولیس کی نمائندگی میں 33 فیصد اضافہ کرنے کے لیے ایڈوائزری جاری کی ۔ تمام ریاستی حکومتوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی انتظامیہ سے درخواست کی گئی کہ وہ کانسٹیبل / سب انسپکٹر کے خالی عہدوں کو تبدیل کرکے خواتین کانسٹیبل / سب انسپکٹروں کے اضافی عہدوں کو تخلیق کریں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ہر پولیس اسٹیشن میں کم از کم 3 خواتین سب انسپکٹر اور 10 خاتون پولیس کانسٹیبل ہونے چاہئیں، تاکہ ایک ویمن ہیلپ ڈیسک چوبیس گھنٹے کام کرے۔
ریاستوں کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ خواتین پولیس اہلکاروں کے لیے فلاحی اقدامات کو مضبوط بنائیں اور ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور خواتین پولیس اہلکاروں کے لیے پولیس اسٹیشنوں میں رہائش ، طبی اور آرام گاہ کی سہولیات کی فراہمی جیسے سازگار کام کے ماحول کی فراہمی کو یقینی بنائیں تاکہ خواتین کو پولیس فورس میں شامل ہونے کی طرف راغب کیا جاسکے۔
اس کے علاوہ ، ’’پولیس کی جدیدکاری کے لیے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو امداد‘‘ (ریاستی پولیس فورسز (ایم پی ایف) کی جدیدکاری کی سابقہ اسکیم) کے تحت ، مرد اور خواتین کے لیے الگ الگ بیت الخلا کی سہولیات کی تعمیر کے لیے تمام ریاستی حکومتوں کو مرکزی امداد بھی فراہم کی جاتی ہے۔
’پولیس‘ ریاست کا موضوع ہونے کی وجہ سے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں خواتین پولیس اہلکاروں کی بھرتی کی تفصیلات مرکزی طور پر نہیں رکھی جاتی ہیں۔ بیورو آف پولیس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ (بی پی آر اینڈ ڈی) کے ذریعہ مرتب کردہ پولیس تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق، پچھلے تین سالوں کے دوران ہر ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی پولیس فورس میں خواتین پولیس اہلکاروں کی اصل تعداد کی تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔
گذشتہ تین سالوں کے دوران پولیس فورسز (سول + ڈسٹرکٹ آرمڈ ریزرو + آرمڈ + آئی آر بی) میں خواتین پولیس اہلکاروں کی حقیقی تعداد کی ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لحاظ سے تفصیلات
نمبر شمار
|
ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے
|
01.01.2021 تک
|
01.01.2022 تک
|
01.01.2023 تک
|
(1)
|
(2)
|
(3)
|
(4)
|
(5)
|
1.
|
آندھرا پردیش
|
3812
|
19299
|
18913
|
2.
|
اروناچل پردیش
|
1038
|
1290
|
1345
|
3.
|
آسام
|
5070
|
4191
|
4894
|
4.
|
بہار
|
14447
|
19790
|
24295
|
5.
|
چھتیس گڑھ
|
4225
|
4576
|
4903
|
6.
|
گوا
|
861
|
835
|
842
|
7.
|
گجرات
|
14718
|
14681
|
14775
|
8.
|
ہریانہ
|
4713
|
4829
|
5506
|
9.
|
ہماچل پردیش
|
2361
|
2404
|
2593
|
10.
|
جھارکھنڈ
|
4200
|
3880
|
4611
|
11.
|
کرناٹک
|
7750
|
8240
|
9081
|
12.
|
کیرلا
|
4013
|
4142
|
4472
|
13.
|
مدھیہ پردیش
|
5927
|
7656
|
7452
|
14.
|
مہاراشٹر
|
28802
|
30432
|
32172
|
15.
|
منی پور
|
2636
|
1962
|
1957
|
16.
|
میگھالیہ
|
849
|
826
|
818
|
17.
|
میزورم
|
557
|
540
|
602
|
18.
|
ناگالینڈ
|
2953
|
2599
|
2588
|
19.
|
اڈیشہ
|
5847
|
5909
|
6108
|
20.
|
پنجاب
|
7005
|
7117
|
8167
|
21.
|
راجستھان
|
8834
|
9996
|
10361
|
22.
|
سکم
|
462
|
531
|
470
|
23.
|
تمل ناڈو
|
23006
|
22547
|
25334
|
24.
|
تلنگانہ
|
4742
|
5349
|
5351
|
25.
|
تریپورہ
|
1165
|
1164
|
1306
|
26.
|
اتر پردیش
|
29435
|
33425
|
33319
|
27.
|
اتراکھنڈ
|
2586
|
2602
|
2609
|
28.
|
مغربی بنگال
|
9627
|
9558
|
9603
|
29.
|
جزائر انڈمان و نکوبار
|
539
|
548
|
543
|
30.
|
چنڈی گڑھ
|
1319
|
1275
|
1327
|
31.
|
دادر و نگر حویلی اور دمن و دیو
|
104
|
104
|
104
|
32.
|
دہلی
|
10138
|
10228
|
11930
|
33.
|
جموں و کشمیر
|
2691
|
2598
|
4370
|
34.
|
لداخ
|
308
|
695
|
777
|
35.
|
لکشدیپ
|
28
|
27
|
26
|
36.
|
پڈوچیری
|
258
|
258
|
268
|
|
پورا بھارت
|
2,17,026
|
2,46,103
|
2,63,762
|
ماخذ: بی پی آر اینڈ ڈی
یہ جانکاری امور داخلہ کے وزیر مملکت جناب نتیانند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔
***
(ش ح – ع ا – ع ر)
U. No. 9410
(Release ID: 2042276)
Visitor Counter : 56