کامرس اور صنعت کی وزارتہ

ہندوستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے والی حکومتی پالیسیاں

Posted On: 06 AUG 2024 4:17PM by PIB Delhi

حکومت نے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور مزید صنعتی سرگرمیوں کو راغب کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ حکومت ہند، صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی) اور دیگر مرکزی وزارتوں/محکموں کے ذریعے، مناسب پالیسی مداخلتوں کے ذریعے ملک کی مجموعی صنعتی ترقی کے لیے ایک قابل عمل ماحولیاتی نظام فراہم کرتی ہے۔ دیگر وزارتوں/محکموں کی جاری اسکیموں کے علاوہ، اس محکمہ نے ،ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں صنعتوں کے فروغ دینے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں، جن میں آندھرا پردیش، مہاراشٹرا اور اتر پردیش شامل ہیں۔ ان اقدامات میں  میک ان انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا ، پی ایم گتی شکتی، قومی صنعتی راہداری پروگرام، پیداوار سے منسلک ترغیب (پی ایل آئی) اسکیم، کاروبار کرنے میں آسانی (ای او ڈی بی) کو فروغ دینا اور تعمیل کے بوجھ کو کم کرنا، نیشنل سنگل ونڈو سسٹم (این ایس ڈبلیو ایس)، انڈیا انڈسٹریل لینڈ بینک، پروجیکٹ مانیٹرنگ گروپ (پی ایم جی)، ایف ڈی آئی پالیسی، انڈین فٹ ویئر اینڈ لیدر ڈیولپمنٹ پروگرام (آئی ایف ایل ڈی پی) اسکیم وغیرہ کو آزاد کرنا شامل ہیں۔ تمام متعلقہ وزارتوں/محکموں میں پراجیکٹ ترقیاتی  سیلز (پی ڈی سیز) کی شکل میں سرمایہ کاری کو تیز کرنے کے لیے ایک ادارہ جاتی طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ، حکومت نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی آمد کو تیز کرنے کے لیے، مختلف اقدامات نافذ کیے ہیں۔ حکومت نے ایک سرمایہ کار دوست پالیسی بنائی ہے، جس کے تحت بعض جامع لحاظ سے اہم شعبوں کو چھوڑ کر بیشتر شعبے خودکار راستے کے تحت 100 فیصد ایف ڈی آئی کے لیے کھلے ہیں۔ ایف ڈی آئی کی آمد کا تقریباً 90 فیصد خودکار راستے سے موصول ہوتا ہے۔ ہندوستان، ایف ڈی آئی  کی حدیں بڑھا کر، ضابطہ جاتی  رکاوٹوں کو ہٹا کر، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور کاروباری ماحول کو بہتر بنا کر عالمی سرمایہ کاروں کے لیے اپنی معیشت کو کھول رہا ہے۔

حکومت نے کاروبار کرنے میں آسانی اور زندگی کی آسانی کو بہتر بنانے کے مقصد کے ساتھ تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں حکومت سے کاروبار (جی 2 بی) اور شہری انٹرفیس کو آسان بنانے، معقول بنانے، ڈیجیٹلائز کرنے اور جرم سے پاک کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ اب تک، 42000 سے زیادہ تعمیلاتی عوامل کو کم کیا جا چکا ہے اور 3800 سے زیادہ دفعات کو مجرمانہ بنا دیا گیا ہے۔ جن وشواس (گنجائش  میں ترمیم) قانون  2023 اعتماد پر مبنی طرز حکمرانی کو آگے بڑھانے اور چھوٹے جرائم اور تعمیل پر مبنی قوانین اور تقاضوں کو مجرمانہ بنانے کے قابل بنانے کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔ قانون نے 19 وزارتوں/محکموں کے زیر انتظام 42 قوانین کے تحت 183 دفعات کو مجرمانہ قرار دیا ہے۔ اکتوبر 2019 میں شائع ہونے والی عالمی بینک کی ڈوئنگ بزنس رپورٹ (ڈی بی آر)2020 میں ہندوستان 63 ویں نمبر پر ہے۔ ڈی بی آر میں ہندوستان کا رینک 2014 میں 142 ویں سے بہتر ہو کر 2019 میں 63 ویں نمبر پر آگیا، جس نے 5 سال کے عرصے میں 79 رینک کی چھلانگ درج کی۔

صنعت اور اندرونی تجارت کے فروغ کے محکمے (ڈی پی آئی آئی ٹی) نے نیشنل سنگل ونڈو سسٹم (این ایس ڈبلیو ایس) پورٹل کو ملک میں تمام ضابطہ جاتی  منظوریوں اور خدمات کو حاصل کرنے  کے لیے ون اسٹاپ کے طور پر تیار کیا ہے۔این ایس ڈبلیو ایس پلیٹ فارم کا مقصد جی 2 بی ماحولیاتی نظام کو ہموار کرنا اور ہندوستان میں کاروبار کرنے میں آسانی کو مزید فروغ دینا ہے۔ یہ پلیٹ فارم قومی پورٹل، پی اے این پر مبنی تصدیق اور رجسٹریشن اور مرکزی سطح پر 270+ سے زیادہ جی 2 بی خدمات تک رسائی فراہم کرکے جی 2 بی ماحولیاتی نظام کے اندر احتساب، معلومات کی مطابقت اور شفافیت کو فروغ دیتا ہے۔ اس طرح، یہ کاروباریوں کے لیے مطلوبہ جی 2 بی  خدمات حاصل کرنے کے لیے متعدد انٹرفیس اور رجسٹریشن کی ضرورت کو بھی ختم کرتا ہے۔ قومی پورٹل، ہندوستان اور ریاستی سرکاروں کی مختلف وزارتوں/محکموں کے موجودہ کلیئرنس نظام کو مربوط کرتا ہے۔  فی الحال، 32 مرکزی وزارتوں/ محکموں اور 28 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے سنگل ونڈو نظام کی منظوریوں کو این ایس ڈبلیو ایس پورٹل کے ساتھ مربوط کیا گیا ہے۔ این ایس ڈبلیو ایس کے ذریعے کل 277 مرکزی منظوریوں اور 2977 ریاستی منظوریوں کا اطلاق کیا جا سکتا ہے۔ این ایس ڈبلیو ایس  کے  اپنی منظوری کے بارے میں جانئے (کے وائی اے) ماڈیول کے ذریعے 653 مرکزی منظوریوں اور 6198 ریاستی منظوریوں سے متعلق معلومات ،کاروباری اداروں کے لیے دستیاب ہیں۔

یہ معلومات کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر مملکت جناب جتن پرساد نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔

 

************

ش ح۔ ا ع   ۔ را

U-9401



(Release ID: 2042152) Visitor Counter : 32