قانون اور انصاف کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav g20-india-2023

عدلیہ پر بوجھ کو کم کرنے اور اس طرح ملک کے شہریوں کو بروقت انصاف کی فراہمی کے لیے، تنازعات کے متبادل حل کے طریقہ کار کا استعمال


تنازعات کا متبادل حل

Posted On: 02 AUG 2024 2:41PM by PIB Delhi

حکومت مصالحت اور ثالثی سمیت تنازعات کے متبادل حل (اے ڈی آر) میکانزم کو فروغ دے رہی ہے، کیونکہ یہ میکانزم کم مخاصمانہ ہے اور تنازعات کو حل کرنے کے روایتی طریقوں کا بہتر متبادل فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اے ڈی آر میکانزم کے استعمال سے عدلیہ پر بوجھ کم ہونے کی بھی توقع ہے اور اس طرح ملک کے شہریوں کو بروقت انصاف کی فراہمی ممکن ہوگی۔ اس سلسلے میں گزشتہ برسوں کے دوران کیے گئے کچھ بڑے اقدامات میں موجودہ قوانین میں ترامیم اور نئی قانون سازی شامل ہے۔

ثالثی اور مفاہمت ایکٹ، 1996 میں 2015، 2019 اور 2020 میں بتدریج ترمیم کی گئی ہے، تاکہ وہ ثالثی کے منظر نامے میں موجودہ پیش رفت سے ہم آہنگ ہوسکے اور ثالثی کو قابل عمل تنازعات کے حل کے طریقہ کار کے طور پر فعال کیا جا سکے۔ ان ترامیم کا مقصد ثالثی کی کارروائی کے بروقت اختتام کو یقینی بنانا، ثالثوں کی غیرجانبداری، ثالثی کے عمل میں عدالتی مداخلت کو کم کرنا اور ثالثی ایوارڈز کے فوری نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔ ان ترامیم کا مزید مقصد ادارہ جاتی ثالثی کو فروغ دینا اور بہترین عالمی طور طریقوں کی عکاسی کرنے کے لیے قانون کو اپ ڈیٹ کرکے ایک ثالثی ماحولیاتی نظام قائم کرنا ہے، جہاں ثالثی ادارے ترقی کر سکتے ہوں۔

کمرشل کورٹس ایکٹ 2015 میں، سال 2018 میں ترمیم کی گئی تھی، تاکہ پری انسٹی ٹیوشن میڈی ایشن اینڈ سیٹلمنٹ (پی آئی ایم ایس) میکانزم فراہم کیا جا سکے۔ اس طریقہ کار کے تحت، جہاں مخصوص قیمت کا تجارتی تنازعہ جو کسی فوری عبوری ریلیف پر غور نہیں کرتا، فریقین کو عدالت سے رجوع کرنے سے پہلے پی آئی ایم ایس میں جانا پڑتا ہے۔ اس کا مقصد فریقین کو تجارتی تنازعات کو ثالثی کے ذریعے حل کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔

انڈیا انٹرنیشنل آربیٹریشن سینٹر ایکٹ 2019، بنایا گیا تھا، تاکہ ادارہ جاتی ثالثی کی سہولت کے لیے ایک خودمختار اور عالمی معیار کا ادارہ بنایا جاسکے، اور اس میں انڈیا انٹرنیشنل آربیٹریشن سینٹر (سنٹر) جیسا ایک مرکز ہو، تاکہ ادارہ جاتی ثالثی کی سہولت فراہم کرنے کے لئے ایک آزاد، خودمختار اور  عالمی معیار کا ایک ادارہ بنایا جاسکے اور اس ادارے کو قومی اہمیت کا حامل ادارہ قرار دیا جاسکے۔ مرکز عالمی معیار کی ثالثی سے متعلق خدمات اپنی سہولیات پر مؤثر طریقے سے گھریلو اور بین الاقوامی تجارتی تنازعات دونوں کے لیے فراہم کرے گا، جس میں نامور پینل میں شامل ثالث اور ثالثی کی کارروائی کے ہموار انعقاد کے لیے ضروری انتظامی تعاون شامل ہوگا۔

ثالثی ایکٹ 2023، متنازعہ فریقوں، خاص طور پر ادارہ جاتی ثالثی کے تحت اختیار کیے جانے والے قانون سازی کے فریم ورک کی تشکیل کا تعین کرتا ہے۔

تنازعات کے حل کے لیے اے ڈی آر میکانزم کے استعمال کی اصل بنیاد عدلیہ پر بوجھ کو کم کرنا، فریقین جس میں  عوام الناس شامل ہیں، کو غیر رسمی انصاف کی فراہمی کے قابل بنانا ہے۔ اے ڈی آر میکانزم کے استعمال کے بڑے فوائد میں تنازعات کا بروقت اور موثر حل شامل ہے۔ متعلقہ ایکٹ میں اے ڈی آر کے عمل کو مکمل کرنے کے لیے ایک ٹائم لائن مقرر کی گئی ہے۔ ثالثی اور مفاہمت ایکٹ، 1996 کے حوالے سے قانون سازی کی اصلاحات نے ثالثی کی کارروائیوں میں عدالتی مداخلت کو کم کرنے اور تجارتی تنازعات کے موثر حل میں سہولت فراہم کی ہے، جس سے کاروبار کرنے میں آسانی پیدا ہوئی ہے۔توقع ہے کہ ثالثی ایکٹ، 2023 ثالثی سے متعلق واحد قانون ہوگا اور عدالت سے باہر تنازعات کے خوش اسلوبی سے تصفیہ کے کلچر کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

یہ معلومات وزارت قانون اور انصاف کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور پارلیمانی امور کی وزارت میں وزیر مملکت جناب ارجن رام میگھوال نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دیں۔

************************************

 

ش ح۔م م۔ م  ر

 (U: 9205)



(Release ID: 2040775) Visitor Counter : 32