کامرس اور صنعت کی وزارتہ
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان سپلائی چین کونسل کا نائب صدر منتخب


ہند-بحرالکاہل کے خطے میں ایک لچکدار سپلائی چین تیار کرنے میں ہندوستان ایک اہم رول ادا کرے گا

Posted On: 31 JUL 2024 11:05AM by PIB Delhi

ایک اہم سنگ میل میں، ہندوستان اور 13 دیگر ہند-بحرالکاہل اقتصادی فریم ورک (آئی پی ای ایف) شراکت داروں نے سپلائی چین لچک سے متعلق تاریخی ہند-بحرالکاہل اقتصادی فریم ورک (آئی پی ای ایف) معاہدے کے تحت تین سپلائی چین باڈی قائم کی ہے۔ سپلائی چین کونسل (ایس سی سی)، کرائسز ریسپانس نیٹ ورک (سی آر این)، اور لیبر رائٹس ایڈوائزری بورڈ (ایل آر اے بی) کی افتتاحی ورچوئل میٹنگز نے خطے میں سپلائی چین کی لچک کو مضبوط بنانے کے لیے شراکت دار ممالک کے درمیان تعاون کے لیے ایک اہم قدم کی نشاندہی کی۔

ان افتتاحی میٹنگوں کے ذریعے، آئی پی ای ایف کے 14 شراکت داروں نے اہم سپلائی چینز کی لچک اور مسابقت کو مضبوط بنانے کے لیے قریبی تعاون کی سہولت فراہم کرنے کے لیے اپنے وعدوں اور اجتماعی عزم کا اعادہ کیا اور مزدوروں کے حقوق کو مضبوط کرتے ہوئے معاشی خوشحالی کے لیے خطرہ بننے والے سپلائی چین میں رکاوٹوں کے لیے بہتر تیاری اور رسپانس دیا۔

اپنی نوعیت کے پہلے آئی پی ای ایف سپلائی چین ریزیلینس معاہدے پر مرکزی وزیر تجارت اور صنعت پیوش گوئل نے نومبر 2023 میں واشنگٹن ڈی سی میں آئی پی ای ایف کے دیگر شراکت دار ممالک کے وزراء کے ساتھ دستخط کیے تھے جس کا مقصد آئی پی ای ایف سپلائی چینز کو مزید لچکدار ، مضبوط اور اچھی طرح سے مربوط بنانا اور مجموعی طور پر ہند-بحرالکاہل خطے کی اقتصادی ترقی اور پیشرفت میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ اس معاہدے کی فروری 2024 میں توثیق کی گئی تھی اور اس وقت سے نافذ العمل ہے۔ سابقہ مواقع پر، وزیر گوئل نے کئی اہم شعبوں میں ہندوستان کی عالمی پیداواری صلاحیتوں کو اجاگر کیا ہے، جو آئی پی ای ایف کے شراکت داروں کے لیے فراہمی میں تنوع کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔

جون 2024 کے اوائل میں، سکریٹری، محکمہ تجارت، سنیل برتھوال نے سنگاپور میں منعقدہ آئی پی ای ایف کی وزارتی میٹنگ میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان، اپنی ہنر مند افرادی قوت، قدرتی وسائل اور پالیسی سپورٹ کے ساتھ، عالمی سپلائی چین میں ایک بڑا پلیئر بننے کا مقصد رکھتا ہے۔  حکومتی اقدامات حل تلاش کرنے اور متنوع اورقابل  پیش گوئی  سپلائی چینز میں ہندوستان کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہیں۔

سپلائی چین کے معاہدے کے مطابق، آئی پی ای ایف کے شراکت داروں نے تین سپلائی چین باڈیز قائم کیں – ایک سپلائی چین کونسل تا کہ قومی سلامتی، صحت عامہ اور اقتصادی بہبود کے لیے انتہائی اہم شعبوں اور اشیا کے لیے سپلائی چین کو مضبوط کیاجاسکے اور ہدف بند نیز  ایکشن پر مبنی کام کو آگے بڑھا سکے۔ ایک کرائسز ریسپانس نیٹ ورک ، تاکہ ضروری اور فوری رکاوٹوں کے لیے اجتماعی ہنگامی ردعمل کے مقصد سے  ایک فورم فراہم کرسکےاور لیبر رائٹس ایڈوائزری بورڈ ،جو مزدوروں، آجروں اور حکومتوں کو ایک ہی میز پر لاتا ہے تاکہ علاقائی سپلائی چینز میں مزدوروں کے حقوق اور افرادی قوت کی ترقی کو مضبوط کیا جا سکے۔

ہندوستان نے ایک لچکدار سپلائی چین نیٹ ورک کی اہمیت اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ان شعبوں پر جاری مشاورت پر اپنے خیالات کا اشتراک کیا جو قومی سلامتی، صحت عامہ اور اقتصادی بہبود کے نقطہ نظر سے اس کے لیے اہم ہیں۔ ہندوستان نے ہنر مندی کے شعبے میں تعاون کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ خلا کی نشاندہی کرنا اور ہماری معیشتوں میں صحیح مہارتوں کو یقینی بنانا ایک ترجیح ہوگی، جس میں  افرادی قوت کی ترقی کے لیے تکنیکی مدد اور لچکدار سپلائی چین ایکو سسٹم کے لیے ڈیجیٹلائزیشن شامل ہے۔

میٹنگوں کے دوران، سپلائی چین کے تین اداروں میں سے ہر ایک نے ایک چیئر اور وائس چیئر کا انتخاب کیا، جو دو سال کی مدت کے لیے کام کریں گے۔ منتخب چیئر اور وائس چیئر یہ ہیں:

  • سپلائی چین کونسل: یو ایس اے (چیئر) اور انڈیا (وائس چیئر)
  • کرائسز ریسپانس نیٹ ورک: جمہوریہ کوریا (چیئر) اور جاپان (وائس چیئر)
  • لیبر رائٹس ایڈوائزری بورڈ:یو ایس اے (چیئر) اور فجی (وائس چیئر)

 

سپلائی چین کونسل نے ٹرمز آف ریفرنس کو اپنایا اور ابتدائی کام کی ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا، جس کی ستمبر 2024 میں واشنگٹن، ڈی سی میں سپلائی چین سمٹ کے موقع پر ہونے والی اپنی پہلی ذاتی ملاقات میں مزید جانچ پڑتال  کی جائے گی۔ کرائسز ریسپانس نیٹ ورک نے قریبی اور طویل مدتی ترجیحات پر تبادلہ خیال کیا، جس میں  ایک ٹیبل ٹاپ مشق کا انعقاد شامل ہے، اور اس نے سپلائی چین سمٹ کے ساتھ ساتھ منعقد ہونے والی اپنی پہلی ذاتی (اِن –پرسن) ملاقات کا منصوبہ بنایا۔  اس اجلاس سے نہ صرف لیبر رائٹس ایڈوائزری بورڈ کے کام کو آگے بڑھایا جائے گا بلکہ آئی پی ای ایف کلین اکانومی ایگریمنٹ اور فیئر اکانومی ایگریمنٹ میں لیبر پروویزن پر بھی توجہ دی جائے گی۔

آئی پی ای ایف کے شراکت داروں نے سپلائی چین سمٹ کے موقع  پر ستمبر 2024 میں واشنگٹن ڈی سی میں ہونے والی آئندہ ذاتی ملاقات کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

آئی پی ای ایف کے بارے میں: آئی پی ای ایف کا آغاز 23 مئی 2022 کو ٹوکیو، جاپان میں کیا گیا تھا، جس میں 14 ممالک - آسٹریلیا، برونائی، فجی، ہندوستان، انڈونیشیا، جاپان، جمہوریہ کوریا، ملائیشیا، نیوزی لینڈ، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ، ویتنام اور امریکہ شامل ہیں۔ آئی پی ای ایف خطے میں ترقی، اقتصادی استحکام اور خوشحالی کو آگے بڑھانے کے مقصد کے ساتھ شراکت دار ممالک کے درمیان اقتصادی روابط اور تعاون کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔ اس کا فریم ورک چار ستونوں کے ارد گرد تیار کیا گیا ہے جس کا تعلق تجارت (ستونI )سپلائی چین ریزیلیئنس (ستون II)؛ کلین اکانومی (ستون III)؛ اور منصفانہ معیشت (ستون IV) سے ہے۔ ہندوستان نے آئی پی ای ایف کے ستون II سے IV میں شمولیت اختیار کی تھی جبکہ اس نے ستون-I میں مبصر کا درجہ برقرار رکھا ہوا ہے۔

********

 

ش ح۔م م۔ع ن

 (U: 9035)


(Release ID: 2039388) Visitor Counter : 61