کامرس اور صنعت کی وزارتہ
چودہ شعبوں میں 755 درخواستیں منظور، مارچ 2024 تک پی ایل آئی اسکیم کے تحت 1.23 لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ہوئی
Posted On:
30 JUL 2024 5:08PM by PIB Delhi
‘آتم نربھر ’ بننے کے ہندوستان کے وِژن کو مدنظر رکھتے ہوئے، 14 کلیدی شعبوں کے لیے پروڈکشن لنکڈ انسینٹیو(پی ایل آئی) اسکیموں کا اعلان کیا گیا ہے جس کی لاگت 1.97 لاکھ کروڑ روپئے (26 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ) ہے۔جس کا مقصد ہندوستان کی مینوفیکچرنگ صلاحیتوں اور برآمدات کو بڑھانا ہے۔
چودہ شعبے یہ ہیں: (i) موبائل مینوفیکچرنگ اور مخصوص الیکٹرانک کل پُرزے، (ii) کریٹیکل کی اسٹارٹنگ میٹیریلز /ڈرگ انٹرمیڈیئریز اینڈ ایکٹیو فارماسیوٹیکل اِن گریڈینٹ، (iii) طبی آلات کی تیاری (iv) آٹوموبائل اور آٹو کل پُرزے، (v) فارماسیوٹیکل ڈرگز (vi) اسپیشلٹی اسٹیل، (vii) ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ مصنوعات، (viii) الیکٹرانک/ٹیکنالوجی مصنوعات، (ix) وہائٹ گڈز (اے سیز اور ایل ای ڈیز) (x)خوردنی مصنوعات، (xi) ٹیکسٹائل مصنوعات:ایم ایم ایف سیگمنٹ اور تکنیکی ٹیکسٹائل، (xii) ) اعلی کارکردگی والے سولر پی وی ماڈیولز، (xiii) ایڈوانسڈ کیمسٹری سیل(اے سی سی) بیٹری، اور (xiv) ڈرون اور ڈرون کے کل پُرزے۔
پی ایل آئی اسکیموں کا مقصد اہم شعبوں اور جدید ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کو راغب کرنا ،حسن کارکردگی کو یقینی بنانا اور مینوفیکچرنگ سیکٹر میں سائز اینڈ اسکیل کی معیشتوں کو لانا اور ہندوستانی کمپنیوں اور صنعت کاروں کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانا ہے۔ ان اسکیموں میں پیداوار کو نمایاں طور پر بڑھانے، مینوفیکچرنگ سرگرمیوں میں اضافے اور اگلے پانچ سالوں میں اقتصادی ترقی میں حصہ ڈالنےکی صلاحیت ہے۔ آج تک 14 شعبوں میں 755 درخواستیں منظور کی گئی ہیں۔ مارچ 2024 تک 1.23 لاکھ کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے جس کے نتیجے میں تقریباً 8 لاکھ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
پی ایل آئی اسکیموں کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کے انتخاب میں استعمال کیے جانے والے معیار میں مطلوبہ سرمایہ کاری کرنے کی خواہش، متعلقہ اسکیم کے تحت منظور شدہ پروڈکٹ کیٹیگریز کی پیداوار، ایلیجیبل نیٹ ورک ، گھریلو قدر میں اضافہ وغیرہ شامل ہیں جیسا کہ نافذ کرنے والی وزارتوں / محکموں کی جانب سے جاری کردہ اسکیم کے رہنما خطوط میں ذکر کیا گیا ہے۔
آٹوموبائل اور آٹو کل پُرزوں کے لیے پی ایل آئی اسکیم(پی ایل آئی- آٹو) اور پی ایل آئی اسکیم آن نیشنل پروگرام آن ایڈوانسڈ کیمسٹری سیل(پی ایل آئی- اے سی سی)بیٹری اسٹوریج کا نفاذ بھاری صنعتوں کی وزارت کے ذریعے کیا جارہا ہے۔ دونوں اسکیموں کے تحت، مستفید ہونے والی فرموں کی جانب سے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر کیے جانے والے اخراجات کو ایک اہل سرمایہ کاری کے طور پر سمجھا جاتا ہے، تاکہ وہ اپنے منصوبوں کے نفاذ میں جدید ترین ٹیکنالوجی کو اپنا سکیں۔
یہ معلومات صنعت وتجارت کے مرکزی وزیر مملکت جناب جتن پرساد نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں دی۔
********
ش ح۔م م۔ع ن
(U: 9033)
(Release ID: 2039372)
Visitor Counter : 56