صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

’دربار ہال ‘ اور  ’اشوک ہال ‘کا نام بدل کر بالترتیب  ’گَن تنتر منڈپ ‘ اور  ’ اشوک منڈپ ‘ کیا گیا

Posted On: 25 JUL 2024 2:05PM by PIB Delhi

صدرِ جمہوریۂ ہند کے دفتر اور رہائش گاہ  ، راشٹر پتی بھون ،  ملک کی علامت اور  عوام کا انمول ورثہ ہے۔    اسے لوگوں  تک زیادہ سے زیادہ قابل رسائی بنانے کے لیے مسلسل کوششیں  کی جاتی رہی ہیں۔ راشٹرپتی بھون کے ماحول کو بھارتی ثقافتی اقدار اور اخلاقیات کا عکاس بنانے کی مسلسل کوشش کی گئی ہے۔

اسی مناسبت سے صدر  جمہوریہ دروپدی مرمو ر نے اشٹرپتی بھون کے دو اہم ہالوں - یعنی ’ دربار ہال ‘ اور  ’ اشوک ہال ‘ کا نام بدل کر بالترتیب  ’ گن تنتر منڈپ ‘ اور  ’ اشوک منڈپ ‘  رکھنے پر خوشی کا اظہار کیا  ہے ۔

’  دربار ہال ‘ اہم  مواقع اور تقریب کے انعقاد ، مثلاً  قومی ایوارڈز  عطا کئے جانے کی تقریب کا مقام ہے  ۔ ’ دربار   ‘  کی اصطلاح بھارتی حکمرانوں اور انگریزوں کی عدالتوں اور اسمبلیوں  کے انعقاد کے مقام کے لیے استعمال ہوتی تھی ۔  بھارت کے جمہوریہ یعنی  ’ گن تنتر ‘ بننے کے بعد  ، اس کی مطابقت ختم ہو گئی ۔  ’ گن تنتر ‘  کا تصور قدیم زمانے سے  بھارتی معاشرے میں گہرائی سے جڑا ہوا ہے، جس کی وجہ سے  ’ گن تنتر منڈپ ‘  مقام کے لیے ایک موزوں نام ہے۔

 ’اشوک ہال‘ اصل میں ایک بال روم تھا۔ لفظ  ’اشوک ‘ کسی ایسے شخص کی طرف اشارہ کرتا ہے  ، جو ’’ تمام دکھوں سے آزاد ‘‘  یا ’’ کسی غم سے خالی ‘‘  ہے نیز ’ اشوک ‘ سے مراد شہنشاہ اشوک ہے، جو اتحاد اور پرامن بقائے باہم کی علامت ہے۔ جمہوریہ ہند کا قومی نشان  اشوک کے دارالحکومت سار ناتھ  کے شیر کو بنایا گیا ہے ۔ یہ لفظ اشوک کے درخت سے بھی مراد ہے  ، جس کی  بھارتی مذہبی روایات کے ساتھ ساتھ فنون لطیفہ اور ثقافت میں بھی گہری اہمیت ہے۔ ’اشوک ہال‘ کا نام بدل کر ’اشوک منڈپ‘ رکھنے سے زبان میں یکسانیت آتی ہے اور لفظ ’اشوک‘ سے وابستہ کلیدی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے  انگریزی حکمرانی کے نشانات مٹ جاتے ہیں۔

******

 ش ح۔    ع م    - ع ا

U.No. 8710



(Release ID: 2036860) Visitor Counter : 17