نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ

 نائب صدر جمہوریہ نے  کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی   کا مسئلہ ایک ایسا بم بن چکا ہے ، جس کے پھٹنے کا وقت قریب آتا جا رہا ہے ؛ انہوں نے اسے ایک وجودی بحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسانیت ایک پرخطر مقام پر ہے


اس سے نمٹنے کا کوئی  دوسرا ہنگامی منصوبہ نہیں ہے ؛  ہمارے پاس صرف ایک سیارہ ہے -  نائب صدر جمہوریہ

’’ایک پیڑ ماں کے نام‘‘  صرف ایک جذباتی اپیل نہیں بلکہ  یہ ایک انقلابی قدم ہے-  نائب صدر جمہوریہ

آب و ہوا کا انصاف ہمارے لیے سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہونا چاہیے کیونکہ  آب و ہوا کی تبدیلی سے سب سے زیادہ کمزور افراد کو متاثر کرتی ہے – نائب صدر جمہوریہ

نائب صدر جمہوریہ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ فطرت کے ساتھ ہم آہنگ بقائے باہمی بھارت کی تہذیبی اخلاقیات کا ایک بنیادی پہلو رہا ہے

نائب صدر جمہوریہ نے پائیدار توانائی میں گلوبل بائیو فیول الائنس (جی بی اے ) اور ہندوستان کی عالمی قیادت کی ستائش کی

نائب صدر جمہوریہ   نے آب و ہوا کی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے تمام شراکت داروں سے اجتماعی کارروائی  کرنے کا مطالبہ کیا  

نائب صدر جمہوریہ نے بائیو انرجی پر آب و ہوا سے متعلق چوتھی بین الاقوامی سربراہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کیا

Posted On: 19 JUL 2024 5:09PM by PIB Delhi

نائب صدر، جناب جگدیپ دھنکھر نے آج  متنبہ کیا کہ آب و ہوا  کی تبدیلی کا مسئلہ ایک ایسا بم ہے جس کے پھٹنے کا وقت قریب آتا جا رہا ہے اور بنی نوع انسان کے لیے یہ ایک وجودی بحران ہے ۔  ’’ہمارا سیارہ، جو کبھی ایک قدیم سبز جنت جیسا تھا، آج اس کی شکل و صورت اس کے ماضی سے ذرا بھی نہیں ملتی  ۔  آب و ہوا  کی تبدیلیوں کی وجہ سے، قدرتی وسائل کے لاپرواہی سے استحصال اور جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے، کرہ ارض کو تباہی کے قریب لایا گیا ہے‘‘ ، انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ’’انسانیت ایک  پرخطر مقام پرہے ۔  ‘‘

/center>

آج نئی دلی میں ’’بائیو انرجی: وِکست بھارت کی سمت‘‘ کے موضوع پر آب و ہوا   سے متعلق چوتھی بین الاقوامی سربراہی کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے کہا کہ ’’ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کوئی دوسرا ہنگامی منصوبہ نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے پاس زمین کے علاوہ کوئی  دوسرا سیارہ ہے اور اسے محفوظ کرنے کی ضرورت ہے‘‘ ۔

آب و ہوا کی تبدیلی کے تباہ کن مظاہر جیسے کہ طویل خشک سالی، جنگل کی آگ کی شدت اور شدید طوفانوں  سے متعلق مسئلے پر روشنی ڈالتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے زور دیا کہ ’’یہ تبدیلیاں نہ صرف کمزور آبادیوں کو خطرے میں ڈالتی ہیں بلکہ حیاتیاتی تنوع اور خوراک کی سلامتی کو بھی خطرے میں ڈالتی ہیں، جس سے ہمارے قدرتی وسائل اور زرعی نظام پر خاصا دباؤ پڑتا ہے ۔   اس طرح  یہ سارے مسائل مل کر کمیونٹی کو  خاتمے  کے دہانے تک پہنچانے کی  وجہ بن رہے ہیں‘‘ ۔  

ہماری پرانی اقدار کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ ’’قدرت  کے ساتھ ہم آہنگ بقائے باہمی، اور ہماری ماحولیات کا گہرا احترام، بھارت کی تہذیبی اخلاقیات کا ایک اندرونی پہلو رہا ہے‘‘ ۔

آب و ہوا کے انصاف پر زور دیتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے تبصرہ کیا کہ آب و ہوا کا انصاف  ہماری اولین ترجیح ہونا چاہیے ، کیونکہ آب و ہوا کی تبدیلی غیر متناسب طور پر پسماندہ اور کمزور برادریوں کو متاثر کرتی ہے ۔

گلوبل بائیو فیول الائنس، گرین ہائیڈروجن مشن اور بین الاقوامی سولر الائنس جیسے بھارت کی طرف سے اٹھائے گئے اہم اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے، جناب دھنکھڑ نے پائیدار توانائی میں بھارت کی طرف سے ادا کیے گئے قائدانہ کردار کی ستائش کی  ۔  بائیو انرجی کے فوائد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’جدید بایو انرجی نہ صرف صاف ایندھن فراہم کرتی ہے، بلکہ آلودگی کو کم کرنے، کسانوں کی آمدنی بڑھانے، درآمدات پر انحصار کو کم کرنے، اور مقامی سطح پر ملازمتیں پیدا کرنے میں بھی مدد کرتی ہے ۔ ‘‘

اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہوئے کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے اثرات سرحدوں کے آر پار ہوتے ہیں، نائب صدر نے حکومتوں، کارپوریٹ لیڈروں اور عوام سمیت تمام شراکت داروں کو اس خطرے سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کارروائی کرنے کی تلقین کی ۔  انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب حساب  کا دن آئے گا تو کسی کو بھی نہیں بخشا جائے گا اور اس لیے، ہمیں متحد ہو کر آگے بڑھنا ہے، جتنا ہم کر سکتے ہیں، اپنی توانائی کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہے، اپنی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا ہے، جو کچھ ہم کر سکتے ہیں وہ  ہمیں کرنا چاہیے ‘‘ ۔

’ایک پیڑ ماں کے نام‘مہم کی انقلابی صلاحیت کو تسلیم کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک جذباتی اپیل یا نعرہ نہیں ہے، یہ ایک انقلابی قدم ہے ۔  یہ قدم اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہر سال 1.4 بلین لوگ یہ پیڑ لگائیں گے ۔  اس کا بہت مثبت اثر پڑے گا ۔  اس سے ہمیں وجودی مسئلے سے نمٹنے میں مدد ملے گی، ایک ایسا مسئلہ جو ہم نے قدرتی وسائل کا استحصال اور جنگلات کی کٹائی  کی شکل میں خود پیدا کیا ہے  ‘‘ ۔

پی ایچ ڈی سی سی آئی کے صدر جناب سنجیو اگروال ،  پی ایچ ڈی سی سی آئی کے  سینئر نائب صدر جناب ہیمنت جین، ماحولیات اور آب و ہو ا کی تبدیلی  کے صدر ڈاکٹر جے پی گپتا،  پی ایچ ڈی سی سی آئی  کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر،ڈاکٹر رنجیت مہتا، اور دیگر معززین اس موقع پر موجود تھے ۔

 

مکمل متن پڑھیں: https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2034384

 

 

************

 

 

ش ح ۔  ام ۔  ت ح

 (U: 8458)

 



(Release ID: 2034447) Visitor Counter : 28


Read this release in: English , Hindi , Marathi , Tamil