نیتی آیوگ
ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس 24-2023 جاری کی گئی
عالمی چیلنجوں کے باوجود، ہندوستان ایس ڈی جیز کو حاصل کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے
Posted On:
12 JUL 2024 7:02PM by PIB Delhi
• غربت کے خاتمے، مناسب کام کی فراہمی، اقتصادی ترقی، آب و ہوا میں بہتری لانے سے متعلق کارروائی اور زمین پر زندگی کے اہداف میں نمایاں پیش رفت۔
• پردھان منتری آواس یوجنا، اجوالا، سوچھ بھارت، جن دھن، آیوشمان بھارت-پی ایم جے اے وائی ، آیوشمان آروگیہ مندر، پی ایم-مدرا یوجنا، سوبھاگیہ،ا سٹارٹ اپ انڈیا وغیرہ جیسی حکومت کی طرف سے ہدف بند سرگرمیوں کا اثر ہوا اور اس نے تیزی سے ترقی کی۔
• تمام ریاستوں نے مجموعی اسکور میں بہتری دکھائی ہے۔
• ملک کا مجموعی ایس ڈی جی ا سکور 2023-24 کے لیے 71 ہے، جو کہ 2020-21 میں 66 اور 2018 میں 57 سے نمایاں بہتری کی نشاندہی کرتا ہے (بیس لائن رپورٹ)۔
• ریاستوں کے اسکور 2023-24 میں 57 سے 79 کے درمیان ہیں، جو 2018 میں 42 سے 69 کی حد سے نمایاں بہتری کی نشان دہی کرتے ہیں۔
• اہداف 1 (غربت کا خاتمہ)، 8 (مناسب کام اور اقتصادی ترقی)، 13 (آب و ہوا میں بہتری لانے سے متعلق کارروائی ) اور 15 (زمین پر زندگی) کے سلسلے میں نمایاں پیش رفت
• ہدف 13 (آب و ہوا میں بہتری لانے سے متعلق کارروائی) نے اپنے اسکور میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا، 2020-21 میں 54 ، 2023-24 میں 67، اس کے بعد ہدف 1 (غربت کا خاتمہ)، جو 60 سے بڑھ کر 72 ہواہے۔
• 32 ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے 10 نئی ریاستوں /مرکز کے زیر انتظام علاقوں - اروناچل پردیش، آسام، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، منی پور، اوڈیشہ، راجستھان، اتر پردیش، مغربی بنگال، اور دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو کی شمولیت کے ساتھ سرفہرست زمرے میں ہیں۔
• 2018 اور 2023-24 کے درمیان، سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی ریاست اتر پردیش ہے (اسکور میں 25 کا اضافہ)، اس کے بعد جموں اور کشمیر (21)، اتراکھنڈ (19)، سکم (18)، ہریانہ (17)، آسام، تریپورہ اور پنجاب (16-16)، مدھیہ پردیش اور اڈیشہ (15-15)۔
آج نیتی آیوگ نے ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس 2023-24 کا چوتھا ایڈیشن جاری کیا ، جوکہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس ڈی جیز) پر قومی اور ذیلی قومی پیش رفت کو ماپنے کے لیے ملک کا سب سے بڑا آلہ ہے ۔ انڈیکس کا آغاز نیتی آیوگ کے وائس چیئرپرسن جناب سمن بیری نے نیتی آیوگ کے سی ای او جناب بی وی آر سبرامنیم، ہندوستان میں اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ کوآرڈینیٹر جناب شومبی شارپ، نیتی آیوگ کےسینئر مشیر ڈاکٹر یوگیش سوری اور یو این ڈی پی کی ڈپٹی ریذیڈنٹ نمائندہ محترمہ ازابیل تسان ہراڈاکی موجودگی میں کیا۔
ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس 2023-24 میں شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت کے نیشنل انڈیکیٹرز فریم ورک (این آئی ایف) سے منسلک 113 اشاریوں پر تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی قومی پیشرفت کی پیمائش اور نگرانی کی گئی ہے۔ ایس ڈی جیز انڈیا انڈیکس ہر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لیے 16 ایس ڈی جی پر ہدف کے حساب سے اسکور کا حساب لگاتی ہے۔ 16 ایس ڈی جی میں اس کی کارکردگی کی بنیاد پر ذیلی قومی اکائی کی مجموعی کارکردگی کی پیمائش کرنے کے لیے مجموعی طور پر ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اسکور یا جامع اسکور ہدف کے حساب سے بنائے جاتے ہیں۔ یہ اسکور 0 سے100 کے درمیان ہوتے ہیں، اور اگر کوئی ریاست/مرکز کا زیر انتظام علاقہ 100 کا اسکور حاصل کرتا ہے، تو یہ اشارہ کرتا ہے کہ اس نے ہدف حاصل کر لیا ہے۔ ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے کا اسکور جتنا زیادہ ہوگا، ہدف کی طرف اتنا ہی زیادہ فاصلہ طے کیا جائے گا۔
2030 کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کو اپنانے کے بعد سے ایس ڈی جیز کے لیے ہندوستان کی وابستگی نیتی آیوگ کی قیادت میں ایس ڈی جی لوکلائزیشن پر مشترکہ کوششوں سے ظاہر ہوتی ہے، جو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ نیتی آیوگ کے پاس ملک میں پائیدار ترقی کے اہداف کو اپنانے اور ان کی نگرانی کرنے اور ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مسابقتی اور تعاون پر مبنی وفاقیت کو فروغ دینے کی دوہری ذمہ داری ہے۔ نیتی آیوگ نے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مل کر، پائیدار ترقی کے اہداف کو ادارہ جاتی بنانے کی کوشش کی ہے ، اس نے نہ صرف پائیدار ترقی کو ایک آزاد یا متوازی فریم ورک کے طور پر، بلکہ ادارہ جاتی ملکیت، باہمی مسابقت، صلاحیت کی ترقی اور پورے معاشرے کے نقطہ نظراسے قومی اور ذیلی قومی سوچ کا لازمی حصہ بنانے کی کوشش کی ہے۔
2018 میں ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس کے آغاز نے اس تبدیلی کے سفر میں کلیدی شراکت داروں کے طور پر لوکلائزیشن کو فروغ دیا، ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تصدیق کی۔ اہداف پر پیشرفت کا ایک جامع اور تقابلی تجزیہ فراہم کرنے کے لیے ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس کو سالوں میں مسلسل بہتر کیا گیا ہے۔ باہمی مسابقت کو فروغ دے کر، انڈیکس نہ صرف کامیابیوں کو نمایاں کرتی ہے بلکہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو نتائج پر مبنی فرق کو کم کرنے کے لیے ایک دوسرے سے سیکھنے کی ترغیب دیتی ہے۔ عالمی سطح پر تسلیم شدہ ایس ڈی ایس این طریقہ کار کی بنیاد پر، انڈیکس کی ترقی کے لئے ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں (بنیادی اسٹیک ہولڈرز)، شماریات اور پروگرام کے نفاذ کی وزارت؛ مرکزی وزارتوں؛ اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے ساتھ وسیع پیمانہ پر مشاورت کی گئی ہے۔ انڈیکس 2030 کے ایجنڈے کے تحت عالمی اہداف کی جامع نوعیت کا اظہار کرتی ہے، جبکہ قومی ترجیحات سے ہم آہنگ رہتی ہے۔
ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس کے چوتھے ایڈیشن کی اہم جھلکیاں اور نتائج:
• ہندوستان کا مجموعی اسکور 2018 میں 57 سے بڑھ کر 2020-21 میں 66 اور 2023-24 میں 71 ہوگیا۔
• ہندوستان نے انڈیکس کے 2020-21 اور 2023-24 ایڈیشن کے درمیان ایس ڈی جیز پر پیشرفت کو تیز کرنے میں اہم قدم اٹھائے ہیں۔ اہداف 1 (غربت کا خاتمہ)، 8 (مناسب روزگار اور اقتصادی ترقی)، 13 (آب و ہوا سے متعلق کارروائی) میں نمایاں پیش رفت دیکھی گئی ہے۔ یہ اب 'فرنٹ رنر' کے زمرے میں ہیں (65 سے99 کے درمیان اسکور)۔
ان میں سے، ہدف 13 (آب و ہوا سے متعلق کارروائی) نے سب سے زیادہ بہتری دکھائی ہے، جس کا اسکور 54 سے بڑھ کر 67 ہو گیا ہے۔ ہدف 1 (غربت کا خاتمہ) اس کے بعد ہے، اس کا اسکور 60 سے بڑھ کر 72 ہو گیا ہے۔ یہ پیش رفت شہریوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی مرکوز پروگرامی سرگرمیوں اور اسکیموں کے اثرات کی نشاندہی کرتی ہے۔
• 2018 سے، ہندوستان نے کئی اہم پائیدار ترقی کے اہداف پر اہم پیش رفت درج کی ہے۔ اہداف 1 (غربت میں کمی)، 3 (اچھی صحت اور تندرستی)، 6 (صاف پانی اور صفائی ستھرائی)، 7 (سستی اور صاف ستھری توانائی)، 9 (صنعت، اختراع اور انفراسٹرکچر) اور 11 (پائیدار شہر اور کمیونٹیز) میں نمایاں پیش رفت ۔
خوراک اور غذائیت کی حفاظت، صحت، تعلیم، بجلی، سب کے لیے رہائش، صفائی ستھرائی، کھانا پکانے کے صاف ایندھن اور توانائی کو یقینی بنانے پر حکومت کی توجہ نے اصلاحات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
• پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں معاونت کے لیے درج ذیل کلیدی سرگرمیاں شامل ہیں:
o پردھان منتری آواس یوجنا (پی ایم اے وائی) کے تحت 4 کروڑ سے زیادہ مکانات،
o دیہی علاقوں میں 11 کروڑ بیت الخلاء اور 2.23 لاکھ کمیونٹی سینٹری کمپلیکس
o پردھان منتری اجولا یوجنا کے تحت 10 کروڑ ایل پی جی کنکشن،
o جل جیون مشن کے تحت 14.9 کروڑ سے زیادہ گھروں کو نل کے پانی کا کنکشن
o آیوشمان بھارت- پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کے تحت 30 کروڑ سے زیادہ مستفیدین
o نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے) کے تحت 80 کروڑ سے زیادہ لوگوں کا کوریج
o 150,000 آیوشمان آروگیہ مندروں تک رسائی جو بنیادی طبی دیکھ بھال اور سستی جنرک ادویات فراہم کرتے ہیں۔
o پردھان منتری-جن دھن کھاتوں کے ذریعے 34 لاکھ کروڑ روپے کی براہ راست فائدے کی منقتلی (ڈی بی ٹی)۔
o اسکل انڈیا مشن کے تحت، 1.4 کروڑ سے زیادہ نوجوانوں کو تربیت دی جارہی ہے اور ہنر مند بنایا جارہا ہے اور 54 لاکھ نوجوانوں کو دوبارہ ہنر مند بنایا گیا ہے۔
o پردھان منتری مدرا یوجنا کے تحت، نوجوانوں کی کاروباری خواہشات کے لیے 43 کروڑ قرضے منظور کیے گئے ہیں، جن کی کل رقم 22.5 لاکھ کروڑ ہے۔ اس کے علاوہ فنڈز آف فنڈز کی رقم بھی دی گئی ہے۔
o نوجوانوں کی مدد کے لیے اسٹارٹ اپ انڈیا اور اسٹارٹ اپ گارنٹی اسکیمیں۔
o بجلی تک رسائی کے لیے سوبھاگیہ اسکیم۔
o قابل تجدید توانائی پر زور دینے کے نتیجے میں پچھلی دہائی میں شمسی توانائی کی صلاحیت 2.82 جی ڈبلیو سے بڑھ کر 73.32 جی ڈبلیو ہو گئی ہے۔
o 2017 اور 2023 کے درمیان، ہندوستان نے تقریباً 100 گیگا واٹ بجلی کی تنصیب کی صلاحیت کا اضافہ کیا ہے، جس میں سے تقریباً 80فیصد نان فوسل ایندھن پر مبنی وسائل سے ہوگی۔
o انٹرنیٹ ڈیٹا کی لاگت میں 97 فیصد کمی کے ساتھ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں بہتری، جس کے نتیجے میں مالیاتی شمولیت پر مثبت اثر پڑا اور اسے فروغ دیا گیا
ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نتائج
• ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس 2023-24 ایس ڈی جی کے سفر میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کارکردگی میں مثبت رجحانات کی اطلاع دیتی ہے۔ ریاستوں کا اسکور اب 57 سے 79 تک ہے، جب کہ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا اسکور 65 سے 77 تک ہے۔ یہ 21-2020 کے اسکور کے مقابلے میں بہتری کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں ریاستوں کے لیے رینج 52 سے 75 اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے 62 سے 79 تھی۔
ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی کارکردگی ان کے مجموعی اسکور کے لحاظ سے ذیل میں دی گئی ہے۔
انڈیکس میں فرنٹ رنر کا درجہ حاصل کرنے والی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ درج کیا گیا ہے۔
اس سال، 32 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 65 اور 99 کے درمیان اسکور کیا ہے، جو کہ 2020-21 کے ایڈیشن میں 22 تھا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سرکردہ زمرے میں 10 نئی ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے ہیں۔ ان میں اروناچل پردیش، آسام، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، منی پور، اڈیشہ، راجستھان، اتر پردیش، مغربی بنگال اور دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو شامل ہیں۔
• ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس 2023-24 تمام ریاستوں میں مجموعی اسکور میں اضافہ ظاہر کرتی ہے، جس میں 1 سے 8 پوائنٹس کی بہتری نظرآتی ہے۔ آسام، منی پور، پنجاب، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر اسکور کی بہتری میں سب سے آگے ہیں، ہر ایک نے 2020-21 کے ایڈیشن سے 8 پوائنٹس کی مثبت تبدیلی حاصل کی ہے۔
• انڈیکس کے آخری چار ایڈیشنز میں ایس ڈی جیز پر پیش رفت:
انڈیکس کا طریقہ کار:
o انڈیکس کے طریقہ کار میں کئی مراحل شامل ہیں۔ پہلے مرحلے میں منتخب انڈیکیٹرز کے لیے خام ڈیٹا کو مرتب کرنا اور ڈیٹا گیپس (اگر کوئی ہے) کی نشاندہی کرنا شامل ہے۔ اس کے بعد، ہر اشاریہ کے لیے 2030 کے لیے ہدف کی قدریں قائم کی جاتی ہیں، جو پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے واضح معیار فراہم کرتی ہیں۔ اس کے بعد خام ڈیٹا کو نارملائز کیا جاتا ہے، اسے 0 سے 100 تک کے اسکور میں تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ ہر ایس ڈی جی کے لیے ہدف کے اسکور کا حساب اس کے متعلقہ اشاریوں کے نارمل اسکور کے حسابی اوسط کو لے کر کیا جاتا ہے۔ مجموعی طور پر ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس اسکور تمام ہدف کے اسکور کی اوسط کے طور پر حاصل کیا جاتا ہے۔ اعداد و شمار اور اشاریہ کو ڈیٹا کی دستیابی میں تازہ ترین پیش رفت کو شامل کرتے ہوئے اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔
o ہدف 14 انڈیکس کے مجموعی اسکور کے حساب کتاب میں شامل نہیں ہے، کیونکہ یہ صرف نو ساحلی ریاستوں سے متعلق ہے۔
• ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس 2023-24 آن لائن ڈیش بورڈ پر بھی لائیو ہے۔ ڈیش بورڈ قومی اور ذیلی قومی سطحوں پر اہم ترقیاتی نتائج پر مبنی فرق کی نشاندہی کرنے کے لیے صارف موافق تصورات فراہم کرتا ہے۔
• نیتی آیوگ کو قومی اور ذیلی قومی سطحوں پر پائیدار ترقی کے اہداف کو اپنانے اور ان کی نگرانی کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
• انڈیکس میں دکھائے گئے نتائج نہ صرف قومی اور ذیلی قومی سطح پر اہم ہیں بلکہ ان میں پائیدار ترقی کے اہداف پر پیشرفت کو تیز کرنے کے لیے دوسرے ممالک کو مطلع کرنے کی صلاحیت بھی ہے۔ یہ ہندوستان میں مرکوز سرگرمیوں اور اسکیموں کے ذریعے لائی گئی بڑی تبدیلی کی وجہ سے ہے، جو باقی دنیا کے لیے قیمتی اسباق فراہم کرتی ہے۔
• نیتی آیوگ وکست بھارت @ 2047 کی طرف پیشرفت کی پیمائش کرنے کے لیے پائیدار ترقی کے اہداف کی لوکلائزیشن اور اس میں تیزی لانے میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس ہماری ترقی کی پیمائش کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے اور آگے کے سفر میں بات چیت، غور و فکر اور فیصلوں کو آگے بڑھانے میں مدد کرے گی۔
• بیس لائن سے ریاستوں کی ہدف کے لحاظ سے پیش رفت ضمیمہ میں دی گئی ہے۔
ضمیمہ
ہدف کے مطابق نتائج
ہدف 1 – غربت کا خاتمہ
ہدف 1 (غربت کا خاتمہ) میں 2020-21 (انڈیکس 3) سے 2023-24 (انڈیکس 4) تک 12 پوائنٹس کی بہتری ہوئی ہے، جو پرفارمر سے فرنٹ رنر کے زمرے میں جا رہا ہے۔
2015-16 اور 2019-21 کے درمیان کثیر جہتی غربت تقریباً نصف یعنی 24.8 فیصد سے کم ہو کر 14.96 فیصد ہو گئی۔
• کثیر جہتی غربت 2022-23 کے لیے مزید کم ہو کر 11.28 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، 24.8 کروڑ افراد 2013-14 اور 2022-23 کے درمیان کثیر جہتی غربت سے باہر نکل گئے ہیں۔
• 2023-2024 میں منریگا کے تحت روزگار کے خواہاں 99.7فیصد لوگوں کو روزگار کی پیشکش کی گئی۔
این ایف ایچ ایس-5( 21-2019)کے مطابق، 95.4فیصد گھرانے پکے/نیم پکے گھروں میں رہتے ہیں۔
• این ایف ایچ ایس-5( 21-2019)کے مطابق 41فیصد گھرانوں میں کم از کم ایک ممبر ہیلتھ انشورنس یا ہیلتھ ا سکیم کے تحت کورکیاگیا ہے، جو این ایف ایچ ایس-4 (2015-16) میں 28.7فیصد سے بہتر ہے۔
ہدف 2 - بھوک سے آزادی
ہدف 2 کے مجموعی اسکور کو بہتر بنایاگیا، ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس 3 (2020-21) میں خواہش مند زمرے سے ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس 4 (2023-24) میں کارکردگی کے زمرے میں منتقل
• 99.01فیصد مستفیدین کو نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایکٹ (این ایف ایس اے) 2013 کے تحت کور کیا گیاہے۔
• چاول اور گندم کی پیداواری صلاحیت میں بہتری، جو کہ 2018-19 میں 2995.21 کلوگرام فی ہیکٹر سے بڑھ کر 22-2021 میں 3052.25 کلوگرام فی ہیکٹر ہو گئی۔
• زراعت میں فی کارکن مجموعی ویلیو ایڈڈ (جی و ی اے) (مستقل قیمت) 2018-19 میں 0.71 لاکھ روپئےسے بڑھ کر 2022-23 میں 0.86 لاکھ روپئےہو گئی۔
ہدف 3- اچھی صحت اور تندرستی
• مجموعی اسکور میں نمایاں بہتری آئی ہے، جوکہ 2018 میں 52 سے بڑھ کر 2023-24 میں 77 تک ہوگیا
• زچگی کے دوران اموات کی شرح 1,00,000 زندہ پیدائشوں میں بڑھ کر 97 ہو گئی ہے۔
• 5 سال سے کم عمر کے بچوں کی شرح اموات (فی 1,000 زندہ پیدائش) 2016-18 میں 36 سے کم ہو کر 2018-20 میں 32 رہ گئی۔
• 9-11 ماہ کی عمر کے 93.23فیصد بچوں کو مکمل طور پر ٹیکہ لگایا گیا ہے۔
ہدف کے لئے87.13 فیصد ٹی بی کے کیسز کی اطلاع ملی ہے۔
صحت کے اداروں میں کل ڈیلیوریوں کا 97.18فیصد درج کیا گیا ہے۔
ایس ڈی جی 4 - معیاری تعلیم
• ابتدائی تعلیم کے لیے ایڈجسٹ شدہ خالص اندراج کی شرح (اے این ای آر) 2021-22 کے لیے 96.5 فیصد ہے، جو کہ 2018-19 میں 87.26فیصد سے زیادہ ہے، جس میں 14 ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے 100فیصد ہدف حاصل کیا ہے۔
• 2021-22 کے لیے طلبہ اور اساتذہ کا تناسب 18 ہے، اس طرح 30 کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔
• 88.65فیصد اسکولوں میں بجلی اور پینے کے پانی دونوں کی سہولتیں ہیں۔
• اعلیٰ تعلیم میں مردوں اور عورتوں کے درمیان 100فیصد برابری (18-23 سال)
ہدف 5 – صنفی مساوات
• کل اسکور میں نمایاں بہتری آئی ہے جو 2018 میں 36 سے بڑھ کر 2023-24 میں 49 ہو گئی ہے۔
• پیدائش کے وقت جنس کا تناسب (خواتین فی 1000 مردوں) 929 ہے۔
• خواتین سے مرد کی آمدنی کا تناسب (باقاعدہ تنخواہ دار ملازمین) 19-2018 میں 0.74 سے بڑھ کر 2022-23 میں 0.76 ہو گیا۔
• خواتین سے مرد لیبر فورس میں شرکت کی شرح (ایل ایف پی آر) 15-59 سال) 2018-19 میں 0.33 سے بڑھ کر 2022-23 میں 0.48 ہوگئی
این ایچ ایف ایس-5 کے مطابق 74.1فیصد شادی شدہ خواتین کی فیملی پلاننگ کی مانگ کسی بھی جدید طریقہ سے پوری ہوتی ہے۔
این ایچ ایف ایس -5 کے مطابق، 53.90فیصد خواتین کے پاس موبائل فون ہے (عمر 15-59 سال)۔
این ایچ ایف ایس -5 کے مطابق، 88.70فیصد شادی شدہ خواتین گھر کے تین فیصلوں میں حصہ لیتی ہیں۔
ایس ڈی جی 6 - صاف پانی اور صفائی ستھرائی
• ہدف میں نمایاں بہتری 2018 میں 63 سے 2023-24 میں 89 ہوئی
• تمام انفرادی گھریلو بیت الخلاء ہدف کے مطابق بنائے گئے ہیں اور تمام اضلاع کے ایس بی ایم (جی) کے تحت او ڈی ایف ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
• 99.29فیصد دیہی گھرانوں نے اپنے پینے کے پانی کے ذرائع کو بہتر کیا ہے۔
• 94.7فیصد اسکولوں میں لڑکیوں کے لیے فعال ٹوائلیٹ ہیں۔
• بلاکس/منڈل/تعلقوں میں زیادہ استحصال 2017 میں 17.24فیصد سے کم ہو کر 2022 میں 11.23فیصد ہو گیا ہے۔
ہدف 7 – سستی اور صاف ستھری توانائی
• تمام ایس ڈی جیز میں سب سے زیادہ اسکور میں، 2018 میں 51 سے 2023-24 میں 96 تک نمایاں بہتری
• سوبھاگیہ اسکیم کے تحت 100فیصد گھرانوں کو بجلی تک رسائی حاصل ہے۔
• کلین کوکنگ فیول (ایل پی جی + پی این جی) کے کنکشن میں نمایاں بہتری 92.02فیصد (2020) سے 96.35فیصد (2024) تک
ہدف 8 - مناسب کام اور معاشی ترقی
• 2022-2023 میں مستقل قیمتوں پر ہندوستان کی فی کس جی ڈی پی کی 5.88فیصد سالانہ شرح نمو
• بے روزگاری کی شرح (15-59 سال) میں 2018-19 میں 6.2فیصد سے 2022-23 میں 3.40فیصد تک کمی۔
• لیبر فورس میں شرکت کی شرح (ایل ایف پی آر) (فیصد) (15 سے 59 سال) میں 2018-19 میں 53.6فیصد سے 2022-23 میں 61.60فیصد تک اضافہ۔
• 95.70فیصد گھرانوں کا کم از کم ایک ممبر کا بینک یا پوسٹ آفس اکاؤنٹ ہے۔
• پردھان منتری جن دھن یوجنا میں 55.63فیصد اکاؤنٹس خواتین کے ہیں۔
ایس ڈی جی 9 - صنعت، اختراع اور بنیادی ڈھانچہ
• اسکور میں 2018 میں 41 سے 2023-24 میں 61 تک بہتری
• پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت، تمام ہدف شدہ بستیوں میں سے 99.70فیصد اب ہر موسم والی سڑکوں سے جڑی ہوئی ہیں، جو کہ 2017-18 میں 47.38فیصد سے بہتر ہے۔
• 93.3فیصد گھرانوں کے پاس کم از کم ایک موبائل فون ہے۔
• 95.08فیصد دیہات میں3 جی/ 4جی موبائل انٹرنیٹ کوریج ہے۔
ہدف 10 – عدم مساوات کو کم کرنا
پنچایتی راج اداروں کی 45.61فیصد نشستیں خواتین کے پاس ہیں۔
• ریاستی اسمبلیوں میں ایس ٹی / ایس سی افراد کی 28.57فیصد نمائندگی۔
ایس ڈی جی 11 - پائیدار شہر اور کمیونٹیز
• اسکور میں نمایاں بہتری 2018 میں 39 سے 2023-24 میں 83 ہوگئی
• شہری علاقوں میں پیدا ہونے والے سیوریج کے فیصد کے طور پر نصب شدہ سیوریج ٹریٹمنٹ کی صلاحیت 2018 میں 38.86 فیصد سے بڑھ کر 2020-21 میں 51 فیصد ہو گئی ہے۔
• پروسیس کئے گئے میونسپل ٹھوس فضلہ کا فیصد 2020 میں 68فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 78.46فیصد ہو گیا۔
• 97فیصدوارڈوں میں 100فیصد گھر گھر کوڑاکچرا جمع کیا جاتا ہے۔
• 90 فیصد وارڈوں میں ایس بی ایم (یو) کے تحت 100فیصد ماخذ پر علیحدگی کی گئی۔
ہدف 12 - ذمہ دارانہ کھپت اور پیداوار
• 2022 میں پیدا ہونے والے بائیو میڈیکل فضلے کا 91.5فیصد ٹریٹ کیا گیا۔
• 2022-23 میں پیدا ہونے والے کل خطرناک فضلہ میں سے، 54.99فیصد خطرناک فضلہ کو ری سائیکل/استعمال کیا گیا – جو کہ 2018-19 میں 44.89فیصد سے زیادہ ہے۔
ہدف 13 – آب و ہوا سے متعلق کارروائی
• ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس 3 (2020-21) میں مجموعی ہدف 13 کے مجموعی اسکور میں 13 پوائنٹس کی نمایاں بہتری آئی ہے، ایس ڈی جی انڈیا انڈیکس 4 (24-2023) میں 54 (کارکردگی زمرہ) سے 67 (فرنٹ رنر زمرہ ) تک ہو گیا ہے۔
آفات کا مقابلہ کرنے کی تیاری کے انڈیکس کے مطابق ڈیزاسٹر تیاری کا اسکور 19.20 ہے۔
• قابل تجدید توانائی سے بجلی کی پیداوار میں 2020 میں 36.37 فیصد سے 2024 میں 43.28 فیصد تک بہتری
94.86فیصدصنعتیں ماحولیاتی معیارات کی تعمیل کرتی ہیں۔
ہدف 15 - زمین پر زندگی
اسکور انڈیکس 3 (2020-21) میں 66 سے بڑھ کر انڈیکس 4 (2023-24) میں 75 ہوگیا۔ فرنٹ رنر زمرے میں ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی تعداد 2020-21 میں 17 سے بڑھ کر 2023-24 میں 32 ہوگئی۔
• ہندوستان میں ریاستی جنگلات کی رپورٹ 2021 کے مطابق، تقریباً 25فیصد جغرافیائی رقبہ کا جنگلات اور درختوں نے احاطہ کیا ہے۔
• ہندوستان میں ریاستی جنگلات کی رپورٹ 2021 کے مطابق، جنگلات کے رقبے میں کاربن کے ذخیرے میں 1.11فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ہدف 16 - امن، انصاف اور مضبوط ادارے
• مارچ 2024 تک، 95.5فیصد آبادی آدھار کوریج کے تحت آئی۔
این ایف ایچ ایس-5 ( (2019-21 کے مطابق پانچ سال سے کم عمر بچوں کی پیدائش کا 89فیصد رجسٹریشن۔
• این سی آر بی 2022 کے مطابق آئی پی سی جرائم کی چارج شیٹ کی شرح 71.3فیصد۔
رپورٹ آن لائن دستیاب ہے: (https://www.niti.gov.in/sites/default/files/2024-07/SDA_INDIA.pdf)
****
ش ح۔ اگ ۔ م ص
(U: 8407)
(Release ID: 2034106)
Visitor Counter : 199