مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
پی ایل آئی اسکیم کے تحت ٹیلی مواصلات کے آلات کی مینوفیکچرنگ کی فروخت نے 50 ہزارکروڑروپے کا سنگ میل حاصل کیا
حکومت کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے انہی سطحوں پر مالی سال 24-2023 میں ٹیلی مواصلات کے آلات کی برآمدات 1.49 لاکھ کروڑروپے اور درآمدات 1.53لاکھ کروڑروپے رہی
پی ایل آئی اسکیموں نے پیداوار ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور معاشی ترقی میں نمایاں تعاون کیا ہے
Posted On:
10 JUL 2024 9:02AM by PIB Delhi
وزیراعظم جناب نریندر مودی کے بھارت کو آتم نربھر بنانے کے وژن کو دیکھتے ہوئے ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ پروڈکٹس کے لئے پیداوار سے منسلک ترغیب پی ایل آئی اسکیم اور الیکٹرانکس کی بڑے پیمانے پر فروخت کی وجہ سے ملک میں پیداوار میں اضافہ ہونے کے علاوہ روز گار کے مواقع پیداہوئے ہیں ۔ساتھ ہی ساتھ معاشی ترقی اور درآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
ٹیلی کام پی ایل آئی اسکیم کے تین سال کے اندر اس اسکیم نے 3400 کروڑروپے کی سرمایہ کاری راغب کی ہے۔ کُل لگ بھگ 10500 کروڑروپے کی برآمدات کے ساتھ ٹیلی کام کے آلات کی پیداوار نے 50 ہزار کروڑروپے کا سنگ میل حاصل کیا ہے،جس سے 17800 سے زیادہ براہ راست روزگار اور بہت سے بلاواسطہ روز گار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ اس سنگ میل نے ہندوستان کی ٹیلی کام مینوفیکچرنگ صنعت کو مقابلہ جاتی بنادیا ہے اور اس میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے۔مقامی پیداوار کو فروغ دینے کی حکومت کی پہل اور درآمدات پر انحصار کم کرنے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ پی ایل آئی اسکیم کا مقصد گھریلو مینوفیکچرنگ صلاحیتوں کو بڑھا نا ہے اور ٹیلی مواصلات کے آلات کی پیداوار کے لئے ہندوستان کو ایک عالمی مرکز بنانا ہے۔اس اسکیم میں مالی ترغیبات کی پیش کش بھی کی گئی ہے تاکہ ہندوستان میں تیار کی گئی مصنوعات کی مینوفیکچررس کی بڑھتی ہو ئی فروخت میں اضافہ ہوسکے۔
الیکٹرانکس کی بڑے پیمانے پر الیکٹرانک مینوفیکچرنگ کے لئے پیداوار سے منسلک اسکیم پی ایل آئی موبائل فون اور اس کے آلات کی مینوفیکچرنگ کا احاطہ کرتی ہے۔ اس پی ایل آئی اسکیم کے نتیجے کے طور پر ہندوستان کے موبائل فونز کی پیداوار میں تیزی آئی ہے۔ ہندوستان 15-2014 میں موبائل فون کا ایک بڑا درآمدکار رہا ہے ،جب ملک میں صرف 5.8 کروڑیونٹ تیار کئے گئے تھے جبکہ 24-2023 میں 21 کروڑیونٹس درآمد کئے گئے تھے ۔ ہندوستان میں 33 کروڑیونٹس تیار کئے گئے اور صرف صفر اعشاریہ تین کروڑیونٹ درآمد کئے گئے جبکہ 5 کروڑکے قریب یونٹس برآمد کئے گئے ۔ موبائل فونز کی برآمدات کی قدرمیں 15-2014 میں 1556 کروڑروپے کا اضافہ ہوا۔ یہ 15-2014 میں 1556 کروڑروپے سے بڑھ کر 18-2017 میں 1367 کروڑروپے اور 24-2023 میں 188982 کروڑروپے ہوگئی ۔اسی طرح 15-2014 میں موبائل فونز کی درآمدات کی قدر 48609 کروڑروپے تھی اور 24-2023 میں گھٹ کر 7665 کروڑروپے رہ گئی۔
ہندوستان برسوں سے ٹیلی کام گئیر درآمد کرتا رہا ہے لیکن میک ان انڈیا اور پی ایل آئی اسکیم کی وجہ سے توازن میں تبدیلی آئی ہے ،جس سے ملک میں آلات کی پیداوار کی قدر 50 ہزار کروڑروپے سے زیادہ رہی۔
موبائل کو چھوڑ کر ٹیلی کام کی اہم جھلکیاں:
- صنعتی ترقی : ٹیلی مواصلات کے آلات کی مینوفیکچرنگ کے شعبے نے غیرمعمولی ترقی کا مظاہرہ کیا ہے اور پی ایل آئی کمپنیوں کے ذریعہ کل فروخت 50 ہزارکروڑروپے سے زیادہ کی حد کو پار گئی ہے۔مالی سال 24-2023 میں پی ایل آئی استفادہ حاصل کرنے والی کمپنیوں کے ذریعہ ٹیلی کام کی فروخت اور نیٹ ورکنگ پیداوار نے بنیادی سال (مالی سال 20-2019) میں 370فیصدکا اضافہ ہوا۔
- روزگار کی پیداوار : اس پہل نے نہ صرف معاشی ترقی میں تعاون دیا ہے بلکہ مینوفیکچرنگ سے تحقیق اور ترقی تک ویلیو چین میں خاطر خواہ روزگار کے مواقع بھی پیدا کئے ہیں ،جس سے روزگار کے براہ راست 17800 اور بہت سے بلاواسطہ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
- درآمد پرانحصار کم ہوا ہے: مقامی پیداوار کی حوصلہ افزائی کرکے پی ایل آئی اسکیم نے درآمدشدہ ٹیلی مواصلات کے آلات پر ملک کے انحصار کو خاطر خواہ طورپر کم کیا ہے،جس کے نتیجے میں 60فیصد درآمد کم ہوئی ہے اور ہندوستان انٹینے ، جی پی او این (گیگا بٹ پیسو آپٹیکل نیٹ ورک ) اور سی پی ای (کسٹمر پریمائسس ایکوئپمنٹ) میں تقریباََ خود انحصار بن گیا ہے۔درآمدات پر انحصار کم ہونے سے قومی سلامتی میں اضافہ ہوا ہے اور خود اعتمادی کو فروغ ملا ہے۔
- عالمی سطح پر مقابلہ : ہندوستان کے مینوفیکچررس عالمی سطح پر مقابلے میں آگے بڑھ رہے ہیں،جس سے انہیں مقابلہ جاتی قیمتوں پر اعلیٰ معیار کی مصنوعات کی پیش کش کی جارہی ہے۔
ٹیلی مواصلات کے آلات میں ریڈیو روٹرس اور نیٹ ورک آلات کے علاوہ دیگر مصنوعات شامل ہیں۔ اس کے علاوہ حکومت کی طرف سے کمپنیوں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ 5 جی آلات تیار کرنے کے لئے فوائد حاصل کریں۔ ہندوستان میں فی الحال تیار کئے گئے 5 جی ٹیلی کام آلات کو شمالی امریکہ اور یورپ میں برآمد کیا جارہا ہے۔
ٹیلی کام اور نیٹ ورکنگ مصنوعات کے لئے پی ایل آئی اسکیم اور ڈی او ٹی اور ایم ای آئی ٹی وائی کے ذریعہ چلائے جارہے دیگر متعلقہ اقدامات کے نتیجے میں ٹیلی مواصلات کی درآمدات اوربرآمدات کے درمیان فرق کو خاطر خواہ کم کیا گیا ہے،جس کے نتیجے میں برآمد کئے گئے ٹیلی مواصلا ت کے آلات اور موبائل کی کل قدر مالی سال 24-2023 میں 1.49 لاکھ کروڑروپے سے زیادہ رہی جبکہ اس کے برعکس مالی سال 24-2023 میں درآمدات 1.53 لاکھ کروڑروپے سے زیادہ رہی ۔
حقیقت میں گزشتہ 5 سال میں ٹیلی مواصلات (ٹیلی کام آلات اور موبائل دونوں ) میں تجارتی خسارہ 68 ہزارکروڑروپے سے کم ہوکر 4000 کروڑروپے رہ گیا اور پی ایل آئی کی دونوں اسکیموں نے ہندوستانی مینوفیکچررس کو عالمی سطح پر مقابلے کے اعتبارسے اعلیٰ مقام دلایا ہے ،جس سے اہم شعبوں اور جدید ٹکنالوجی میں سرمایہ کاری راغب ہوئی ہے جبکہ صلاحیت کو یقینی بنایا گیا ہے۔ برآمدات میں اضافہ کیا گیا ہے اور ہندوستان کو عالمی ویلیو چین کا ایک بڑا اٹوٹ حصہ بنایا گیا ہے۔ان اسکیموں نے ہندوستان کی برآمدات کو روایتی اشیا سے اعلیٰ قدر والی مصنوعات کے زمرے میں شامل کردیا ہے۔
*****
ش ح۔ح ا- رم
U.No:8191
(Release ID: 2031974)
Visitor Counter : 86