صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ہندوستان میں ایک صحت کی سرگرمیوں کے لیے قانونی ماحولیاتی جائزہ پر قومی مشاورت کا آج نئی دہلی میں افتتاح ہوا


صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت، نیتی آیوگ، وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت، قانون و انصاف کی وزارت اور مویشی پروری اور ڈیری کا محکمہ نے ایک صحت کے لیے ایک متحد قانونی اور پالیسی فریم ورک شروع کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کا عزم کیا

ون ہیلتھ پہل کی حمایت اور مضبوطی کے لیے قانونی فریم ورک کی غرض سے قومی مشاورت نہ صرف اہم بلکہ بروقت ہے: نیتی آیوگ کے ممبرڈاکٹر وی کے پال

قانونی ڈھانچہ تیار کرنے میں ہندوستان کئی ممالک سے آگے ہے۔ یہ اعلی درجے کی سوچ کے عمل اور قیادت کی نمائندگی کرتا ہے: نیتی آیوگ کےممبر ڈاکٹر وی کے پال

‘ون ہیلتھ’ ایک کثیرجہتی شعبہ اور کثیر جہتی شراکت دار پہل ہے۔ بنیادی سطح پر اس کی کامیابی کے لیے اجتماعی اور مربوط کارروائی کی ضرورت ہے: ہیلتھ سکریٹری جناب اپوروا چندرا

Posted On: 27 JUN 2024 3:03PM by PIB Delhi

 "ون ہیلتھ پہل کے نفاذ کی حمایت اور مضبوطی کے لیے قانونی ڈھانچہ تیار کرنے میں ہندوستان کئی ممالک سے آگے ہے۔ یہ ہندوستان کے اعلیٰ فکری عمل اور قیادت کی نمائندگی کرتا ہے، اور اس شعبے میں ہمارے وژن کو ظاہر کرتا ہے۔ کثیر شراکت داروں اور متعلقہ فریقوں کے ساتھ قومی مشاورت نہ صرف اہم ہے بلکہ بہت بروقت ہے۔ کووڈ 19 نے ہمیں زونوٹک بیماریوں کی اہمیت اور انسانوں، جانوروں اور منصوبہ بندی کے ماحولیاتی نظام کے درمیان پیچیدہ روابط پر اپنی توجہ دوبارہ مرکوز کرنے پر مجبور کیا ہے۔ یہ بات نیتی آیوگ  کے ممبر (صحت) ڈاکٹر ونود پال نے ​​آج یہاں "ون ہیلتھ " پہل کے لیے قانونی ماحولیات کے جائزے سے متعلق دو روزہ قومی مشاورت کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے سکریٹری جناب اپوروا چندرا (ایم او ایچ ایف ڈبلیو)، ماحولیات ، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی سکریٹری محترمہ لینا نندن، قانون و انصاف کے سکریٹری جناب راجیو مانی  بھی اس موقع پر موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001XHO8.jpg

ڈاکٹر ونود پال نے کہا کہ زونوز، اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر)، خوراک کی یقینی فراہمی اور موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے صحت کے اہم چیلنجوں کے مسائل ایک دوسرے سےمنسلک  ہیں اور انسانی صحت، جانوروں کی صحت اور ماحولیاتی شعبے کے درمیان پائے جانے والے سائلو کو توڑنے کے لیے ایک جامع، کثیر شعبہ جاتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان نےاس  ون ہیلتھ  کے اہداف کو یقینی بنانے میں پیش قدمی کی ہے جو وزیر اعظم کے "ایک کرہ ارض، ایک صحت" کے وژن کو ظاہر کرتا ہے اور ہم نہ صرف اپنے ملک کے لئے بلکہ پوری دنیا کے لئے آگے بڑھ رہے ہیں"۔ ڈاکٹر پال نے کہا کہ مختلف فریم ورکس کی صف بندی کی ضرورت کے مطابق، ہندوستان نے اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس (اے ایم آر) کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو حل کرنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) 2.0  کو تشکیل دیا  ہے، اور ون ہیلتھ مشن کا تصور کیا ہے اور وہ آب و ہوا میں  تبدیلی کے وسیع تر مسائل پر کام کررہا ہے۔ انہوں نے مزید زور دیا کہ ون ہیلتھ  کے اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے، سرکاری  مصروفیات ، بین الاقوامی قوانین کے ساتھ ہندوستانی قوانین کی ہم آہنگی، اور کراس سیکٹرل ردعمل کی ضرورت ہے۔

اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ انسانوں کو متاثر کرنے والی 75فیصد سے زیادہ بیماریاں زونوٹک بیماریاں ہیں،جناب اپوروا چندرا نے کہا کہ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت ون ہیلتھ اپروچ کے ذریعے انسانوں-جانوروں کے پلانٹ انٹرفیس پر خطرات کو روکنے اور ان کا انتظام کرنے کے تئیں پرعزم ہے۔"، انہوں نے کہا ’’ون ہیلتھ ‘‘ ایک کثیر شعبہ جاتی اور کثیر شراکت دار پہل اقدام ہے۔ لہذا بنیادی  سطح پر اس کی کامیابی کے لیے اجتماعی اور مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ پی ایم – اے بی ایچ آئی ایم کے تحت ریاستوں کو زونوٹک اور دیگر بیماریوں کی نگرانی، روک تھام اور انتظام میں مضبوط کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان کے موجودہ قانون سازی کے ڈھانچے میں، انسانی صحت، جانوروں کی صحت اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے الگ الگ قوانین کے ساتھ، شعبہ جاتی ترجیحات کی وجہ سے کچھ کمی اور خامیاں ہیں۔ انہوں نے ایک صحت کے اہداف کو نافذ کرنے میں لائن وزارتوں اور ریاستوں کے تعاون کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

اپنے خطاب میں ایم او ایف سی سی   کی سکریٹری محترمہ لینا نندن  نے صحت کے ایک اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے مختلف وزارتوں کے درمیان نقطہ نظر کی یکسانیت کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ ماحولیات  کی وزارت ،جنگلی حیات اور ماحولیات کے موجودہ قوانین کے تحت انسانوں کی صحت اور جنگلی جانوروں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری انتظامات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ون ہیلتھ اقدام ایک کرہ ارض، ایک خاندان،   ایک فیوچر امبریلاکے تحت جی 20 کے دوران بحث کے اہم موضوعات میں سے ایک رہا ہے۔ انہوں نے ون ہیلتھ اقدام کے کامیاب نفاذ کے لیے بنیادی سطح پر عہدیداروں اور طبقے کی صلاحیت سازی پر زور دیا۔

جناب راجیو منی نے قانون و انصاف کی وزارت کے تعاون کو دہرایا تاکہ موجودہ قوانین  اور پالیسی فریم ورک میں ضروری ترامیم اور بدیلیاں کرنے میں شراکت داروں کی مدد کی جاسکے  تاکہ مویشیوں اور آب و ہوا سمیت تمام اقسام کے انواح کی صحت کی تحفظ کے لئے ایک صحت کے اصول اور مینڈیٹ کے ساتھ  صف بندی کی جاسکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0021HJJ.jpg

سنٹر فار ون ہیلتھ، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول، اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز 27 تا28 جون 2024 کو نئی دہلی میں ہندوستان میں ایک صحت کی سرگرمیوں کے لیے قانونی ماحولیات کے جائزے پر اس دو روزہ  کثیر شراکت داروں  قومی مشاورت کا اہتمام کر رہے ہیں۔ ون ہیلتھ کے بنیادی ڈومینز یعنی آئی ایچ آر، بائیو سیفٹی اینڈ سیکیورٹی، زونوز، اینٹی مائکروبیل مزاحمت، خوراک سے پیدا ہونے والی بیماری اور موسمیاتی تبدیلی اور صحت وغیرہ پر قانونی اور پالیسی کے نقطہ نظر پر غور و فکر کرنے کے لیے مشاورت کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ ایک صحت کا نقطہ نظر، جو لوگوں، جانوروں اور ماحولیات کی صحت کو مربوط کرتا ہے، صحت کے پیچیدہ چیلنجوں جیسے کہ زونوٹک امراض، اینٹی مائکروبیل مزاحمت، اور خوراک کی فراہمی سے نمٹنے کے لیے بہت اہم ہے۔

ون ہیلتھ  کی سرگرمیوں کے لیے قانونی ماحولیاتی تشخیص کے لیے قومی مشاورت کا مقصد درج ذیل  ہے:

1) موجودہ قانونی فریم ورک کا اندازہ لگائیں: موجودہ قوانین اور ضابطوں میں  قوت ، کمیوں اور خامیوں کی نشاندہی کریں جوون ہیلتھ کی سرگرمیوں کو متاثر کرتے ہیں۔

2) کثیر شعبہ جاتی مکالمے کو فروغ دیں: قانونی چیلنجوں اور مواقع پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے حکومت، تعلیمی، صنعت، اور سول سوسائٹی کے متعلقہ فریقوں کو یکجا کریں۔

3) قابل عمل سفارشات کو فروغ دیں   : قانونی ماحول کو بڑھانے کے لیے ٹھوس تجاویز مرتب کریں، اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ یہ مربوط ون ہیلتھ اپروچ کے لیے سازگار ہے۔

4) بین شعبہ جاتی اشتراک کو فروغ دیں: انسانوں، جانوروں اور ماحولیاتی صحت کے لیے ذمہ دار شعبوں کے درمیان شراکت داری کو مضبوط کریں۔

اس  موقع پر این سی ڈی سی  ایم او ایچ ایف ڈبلیو کے ڈی جی ایچ ایس اور ڈائرکٹر پروگرام  (ڈاکٹر) اتل گوئل ، ایڈیشنل سکریٹری محترمہ ایل ایس چھانگسن ، ماہی گیری و ڈیری کی وزارت کی جوائنٹ سکریٹری محترمہ سریتا چوہان،  یو این ڈی پی کی اے آئی  ریذیڈنٹ نمائندہ محترمہ ایسابیل تسان، این سی ڈی سی میں ون ہیلتھ کے لئے نوڈل ڈاکٹر سمی تیواری اور موضوع کے ماہرین بھی موجود تھے۔

 

************

ش ح۔ح  ا     ۔ م  ص

 (U: 7873)



(Release ID: 2029039) Visitor Counter : 15