سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

ہندوستانی مسائل کے لئے ہندوستانی حل اور ہندوستانی اختراع کے لئے ہندوستانی ڈیٹا: کونکہ ہمارا اسپکٹرم، حتی کہ شکل  نوع بھی باقی دنیا سے مختلف ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ جتیندر سنگھ


روایتی علوم ہمارے منفرد اثاثے ہیں، سائنس اور ٹیکنالوجی محکمے نے دونوں میدانوں کے بہترین نتائج حاصل کرنے کے لئے روایتی علوم کی ڈیجیٹل لائبریری شروع کی ہے

ہندوستان نے بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتے ہوئے خود اپنے معیارات قائم کئے ہیں

سائنس کے طالب علم کے طور پر ہمیں ثبوت کے ساتھ بات کرنا سکھایا گیاہے اور ہندوستانیت میں ہمارا یقین محض قومی افتخار کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ یہ مضبوط سائنسی تحقیق پر مبنی ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 23 JUN 2024 3:36PM by PIB Delhi

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج ایم آئی ٹی۔ اے ڈی ٹی یونیورسٹی میں وگیان بھارتی (وبھا) کے چھٹے قومی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہندوستانی مسائل کے لئے ہندوستانی حل اور ہندوستانی اختراع کے لئے ہندوستانی ڈیٹا مناسب ہے کیونکہ ہمارا منظرنامہ یہاں تک کہ ہماری شکل نوع بھی باقی دنیا سے مختلف ہے۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزاد چارج) ارضیاتی سائنس کے وزیر مملکت (آزاد چارج)،پی ایم او، ایٹک انرجی محکمے ، خلاکے محکمے ، عملے ، شکایات عامہ اور پینشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کنونشن کے ساتھ اپنے لگاؤ کو یاد کیا اور کہا کہ انھوں نے آج تک وبھا کے تمام کنونشن اٹینڈ کئے ہیں۔

مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس اور ٹیکنالوجی نے 1980 سے شروع ہوئے وگیان بھارتی(وبھا) کے سفر کو یاد کیا اور کہا کہ سائنس میں دلچسپی رکھنے والے ہمیشہ اس کے ساتھ رہے۔ انھوں نے یاد دہانی کرائی کہ 2008 میں وبھا نے نہرو ایوارڈ حاصل کیاتھا جو اس وقت کے وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے پیش کیا تھا اور اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ ادارہ کسی بھی طرح کی سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر سائنس کے میدان میں خدمات انجام دے رہا ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ خود بھی ذیابطیس کے ایک ممتاز ماہر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں وزن بڑھنے کا چلن بہت زیادہ ہے جس سے دل کی بیماریاں، ہائپر ٹینشن وغیرہ کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس کے لئے ہمیں صحت کا الگ سے ڈیٹا رکھنا ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی شکل نوع مختلف ہے لہذا کچھ بیماریاں دنیا کے مقابلے ہمارے ملک میں زیادہ ہوئی ہیں۔ اس سے نمٹنے کے لئے ہمیں اور روایتی علوم اور جدید طریقہ علاج کو ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہے۔

روایتی علوم ہمارے منفرد اثاثے ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے نے روایتی علوم کی ڈیجیٹل لائبریری شروع کی ہے تاکہ دونوں شعبوں سے بہترین نتائج حاصل کئے جاسکیں۔ انھوں نے کہا کہ نام نہاد ترقی پسند کے لوگ عالمی وبا کے دوران آیورویدک نسخوں کے لئے ان سے رجوع کرتے تھے۔

گزشتہ دہائی میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کی بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2014 سے وزیر اعظم جناب مودی کی قیادت میں ہمیں بہت مدد اور تعاون حاصل ہوا ہے۔

ہندوستان نے بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتے ہوئے خود اپنے معیارات قائم کئے ہیں۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے 2014 میں 350 اسٹارٹ اپس سے 2024 میں ڈیڑھ لاکھ کے قریب اسٹارٹ اپس تک کے سائنسی انقلاب کو اجاگر کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انھوں نے کہا کہ دنیا نے سمجھ لیا ہے کہ اب ہندوستان عالمی اسٹارٹ اپس میں تیسرے مقام پر کھڑا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سائنس میں پی ایچ ڈی کی تعداد کے اعتبار سے ہم تیسرا مقام رکھتے ہیں۔

ہندوستان کے مالا مال سمندری وسائل اور 7500 کلو میٹر طویل ساحلی علاقے کے بارے میں بات کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے ارضیاتی سائنس نے اعتماد ظاہر کیا کہ ڈیپ سی مشن سے ہندوستان سمندری معیشت میں سب سے بڑا حصہ دار بنے گا اور ماہیگیری کا سب سے بڑا برآمدکار بن جائے گا۔ ہندوستان کی نئی خلائی پالیسی کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے جس میں خلا کے شعبے کو نجی فریقوں کے لئے کھول دیا گیا ہے ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ 2022 میں ہمارا صرف ایک اسٹارٹ تھا اور اب ہمارے پاس 2024 میں دو سو کے قریب اسٹارٹ اپس ہیں۔

انھوں نے ارومامشن کے لئے ڈاکٹر شیکھر منڈے کو مبارکباد دی اور کہا کہ ارومامشن میں ایگری پرینیور لاکھوں روپے کمارہے ہیں جو گریجویٹ تک نہیں ہیں۔ اس کا کریڈٹ انھوں نے وزیر اعظم مودی کو دیا۔

نوجوان سائنسداں برادری کے ساتھ اپنے خیالات شیئر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سائنس کے طالب علم کے طور پر ہمیں ثبوت کے ساتھ بات کرنا سکھایا جاتا ہے اور ہندوستانیت میں ہمارا یقین محض قومی افتخار کی وجہ سے نہیں بلکہ یہ ٹھوس سائنسی تحقیق پر مبنی ہے۔ انھوں نے نوجوان سائنسدانوں کو اس بات کے لئے ترغیب دی کہ وہ سرکاری اور نجی شعبوں کو مربوط کرنے کی جانب کام کریں۔

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وگیان بھارتی (وبھا) سائنس کے میدان میں ترقی کے لئے کلیدی رول انجام دے رہا ہے۔ ڈاکٹر ستیش ریڈی سابق چیئرمین ڈی آر ڈی او ، ڈاکٹر وجے بھٹکر سابق صدر، ڈاکٹر شیکھر منڈے صدر وبھا، سوامی سری کانت آنند مہاراج، ادھیکش رام کرشنا مٹھ پنے ،پروفیسر وشوناتھ کرد صدر ایم آئی ٹی پنے بھی اس موقع پر موجود تھے۔

*****

 

U.No:7763

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 2028126) Visitor Counter : 25