وزارت اطلاعات ونشریات
azadi ka amrit mahotsav

ایم آئی ایف ایف نے ’جادوئی تخلیق: اینیمیشن فلموں کا ارتقاء اور نوجوانوں اور بالغوں کے لیے ان کی پائیدار اپیل‘ کے موضوع پر پینل مباحثہ کا اہتمام کیا


ایک فلم جو دل سے بنتی ہے، لاکھوں دلوں تک پہنچ جاتی ہے: محمد خیراندیش

عالمی سامعین تک پہنچنے کے لیے آپ کو عالمی ذہنیت کی ضرورت ہے: کیتن مہتا

میں اپنی فلم کو سب سے پہلے دیکھتا ہوں، جو فلم مجھے متحرک کرے گی وہ میرے ناظرین کو متحرک کرے گی: ویبھو کماریش

ہندوستانی اینی میشن فلمیں بھی فیچر فلموں کی طرح دنیا پر راج کریں گی: جیکی بھگنانی

Posted On: 18 JUN 2024 7:35PM by PIB Delhi

ممبئی، 18 جون 2024

بین الاقوامی شہرت یافتہ فلم ساز کیتن مہتا نے آج 18ویں ممبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (ایم آئی ایف ایف) کے موقع پر منعقدہ ایک پینل مباحثے میں کہا، ”ہندوستان مواد کا ایک پاور ہاؤس ہے۔ اعلی تخلیقی خواہش اور عالمی ذہنیت کے ساتھ، ہمارا مواد عالمی سطح پر جا سکتا ہے۔“ ہندوستان میں اینی میشن اور ڈیجیٹل ویژول ایفیکٹس کے شعبے کے علمبردار کیتن نے زور دے کر کہا کہ ہندوستانی انیمیشن فلموں کا وقت آ گیا ہے اور وہ پرواز کے لیے تیار ہیں۔

 

 

اینیمیشن فلم پروڈکشن کو متاثر کرنے والے کچھ اہم مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے، تجربہ کار فلم ساز نے کہا کہ پیداواری لاگت اور ڈسٹری بیوشن مارکیٹوں کی کمی بڑی رکاوٹیں ہیں۔ ”ہمیں اس شیطانی چکر سے نکل کر شوق سے فلمیں بنانا ہوں گی۔ اگر آپ اپنی ہی فلم سے خوش نہیں ہیں تو بہتر ہے کہ اسے نہ بنائیں، انہوں نے مزید کہا۔

پینل مباحثہ میں شرکت کرتے ہوئے، اینیمیشن میں 19 سال سے زیادہ کا تجربہ رکھنے والے ایک مشہور ایرانی مصنف، ہدایت کار، اور کریکٹر ڈیزائنر محمد خیراندیش نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی فلموں کا مواد حقیقت اور مقامی روایات کی عکاسی کرتا ہے، جو اینیمیشن کے ذریعے عالمی سامعین تک مؤثر طریقے سے پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دل سے بننے والی فلم کروڑوں دلوں تک پہنچ جاتی ہے۔

 

 

بین الاقوامی ایمی نامزد اینیمیشن فلم ساز اور ویبھو اسٹوڈیو، ممبئی کے بانی اور تخلیقی ڈائریکٹر ویبھو کماریش نے اینیمیشن کے ذریعے سامعین کو اپنی گرفت میں لینے کے جوہر کے بارے میں بات کی۔ "میں اپنی فلم کو سب سے پہلے دیکھتا ہوں۔ اگر فلم مجھے متحرک کرتی ہے، تو یہ یقینی طور پر میرے ناظرین کو متحرک کرے گی۔ سامعین کی نبض کو سمجھنا سب سے اہم چیز ہے،“ انہوں نے زور دے کر کہا۔

ہندوستانی فلم انڈسٹری کے سب سے کم عمر پروڈیوسروں میں سے ایک، جیکی بھگنانی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہندوستان مواد اور ٹیلنٹ کا ایک ابھرتا ہوا پاور ہاؤس ہے جسے مناسب طریقے سے تلاش کرنے اور پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ان دنوں ہم جس قسم کی ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں، اس کے ساتھ ہندوستانی اینی میشن فلموں کو اگر ایک مناسب پلیٹ فارم دیا جائے تو فیچر فلموں کی طرح یہ آنے والے سالوں میں دنیا پر راج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔“

لائیو ایکشن، اینیمیشن، گیمنگ، اور VFX میں 27 سال کا تجربہ رکھنے والے تخلیق کار، پروڈیوسر، اور ہدایت کار، منجل شراف نے سیشن کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔

**********

ش ح۔ ف ش ع- م ف

U: 7548


(Release ID: 2026342) Visitor Counter : 62