وزارت اطلاعات ونشریات

18ویں ایم آئی ایف ایف کے دوران پینل ڈسکشن میں سماجی تغیر کو مہمیز کرنے کے لیے دستاویزی فلموں کی صلاحیتیوں کو تلاشا گیا


فلم ساز نہ صرف ملک بلکہ مکمل بنی نوع انسانیت کے تئیں ذمہ دار ہیں: معمر کنڑ فلم ہدایت کار ڈاکٹر ٹی ایس ناگابھرن

دونوں یعنی فیچر فلمیں اور دستاویزی فلمیں سماجی حقیقت  پسندی کی عکاس ہیں: ڈاکٹر ٹی ایس ناگابھرن

Posted On: 17 JUN 2024 4:02PM by PIB Delhi

ممبئی ،17 جون 2024

18ویں ممبئی انٹرنیشنل فلم فیسٹیول (ایم آئی ایف ایف - 2024) کے تحت آج ’’قوت کے دروازے وا کرنا: دستاویزی فلموں کو بروئے کار لاتے ہوئے سماجی تغیر کو فروغ ‘‘ کے موضوع پر ایک دلچسپ پینل ڈسکشن کا اہتمام کیا گیا۔ اس میں معمر کنڑ فلم ہدایت کار، اداکار، اور پروڈیوسر ڈاکٹر ٹی ایس ناگابھرن نے حصہ لیا۔ یہ سیشن جس میں سماجی تغیر کو مہمیز کرنے کے لیے دستاویزی فلموں کی زبردست صلاحیت کو تلاش کیا گیا، دستاویزی فلموں کی قوت پر مرتکز تھا۔ اس کا مقصد اہم مسائل کو اجاگر کرنا، اقدامات کے لیے حوصلہ افزائی فراہم کرنا، اور غیر معمولی سماجی تغیر برپا کرنا تھا۔ نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایف ڈی سی)کے جنرل منیجر جناب ڈی رام کرشنن  نے تبادلہ خیال کے اس سیشن کی نظامت کی۔

مشہور دستاویزی فلم ساز، ڈاکٹر ٹی ایس ناگابھرن نے بھی سنیما کی ذمہ داری کو ایک طاقتور ذریعہ کے طور پر اجاگر کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ جدید سنیما اکثر اپنے آپ کو "نو مینز لینڈ" یعنی قواعد و ضوابط سے مبرا دنیا میں پاتا ہے، جہاں کوئی بھی موبائل کیمرے کے ساتھ فلم بنا سکتا ہے۔ تاہم، انہوں نے فلم کی کامیابی کے لیے ضروری نظم و ضبط فراہم کرنے کے لیے "تعلیم میں سنیما اور سنیما میں تعلیم" کی اہمیت پر زور دیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/17-3-1PBL9.jpg

 (تصاویر میں : کنڑ فلم ہدایت کار  اور پروڈیوسر ٹی ایس ناگابھرن 18ویں ایم آئی ایف ایف کے تحت پینل ڈسکشن میں حصہ لیتے ہوئے)

مشہور فلم ساز کے مطابق، فیچر فلمیں اور دستاویزی فلمیں دونوں سماجی حقیقت پسندی کی عکاسی کرتی ہیں اور معاشرے سے اندرونی طور پر جڑی ہوئی ہیں۔ انہوں نے فلم سازوں کو موجودہ سماجی مسائل پر اپ ڈیٹ رہنے اور اپنے کام میں سماجی مطابقت کے لیے کوشش کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، "دستاویزی فلم سماجی تبدیلی کا فنکارانہ ذریعہ ہے۔ فلم ساز کے لیے سچائی کی پیروی کرنا آسان نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ سچ ہمیشہ نظر نہ آئے اور اسے بیان کرنا اکثر مشکل ہوتا ہے‘‘۔

سات مرتبہ نیشنل ایوارڈ فاتح نے آزاد فلم سازی کے لیے ایک مناسب سپورٹ سسٹم کی ضرورت پر بھی زور دیا اور دستاویزی فلموں میں حقائق سے ہیرا پھیری کے خلاف خبردار کیا۔ انہوں نے کہا، "اگر آپ حقیقت کو دوبارہ تخلیق کرتے ہیں، تو یہ حقیقت نہیں رہی۔ یہ ہیرا پھیری ہے۔" انہوں نے دستاویزی فلم سازوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اپنے انفرادی نقطہ نظر کو مؤثر طریقے سے بیان کرنے کے لیے منفرد بصری خواندگی اور جمالیاتی احساس کی حامل ہوں۔

فلم سازوں کی جانب سے پیش کی گئی سچائیوں کو قبول کرنے میں معاشرے کو درپیش چنوتیوں کا اعتراف کرتے ہوئے، ڈاکٹر ٹی ایس ناگابھرن نے ایماندارانہ فلم سازی کے ذریعے تبدیلی لانے کی وکالت کی۔ انہوں نے ایجنڈے پر چلنے والی فلم سازی کے خلاف خبردار کیا، جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ وہ صداقت کو کم کرتی ہے اور فرضی بیانیوں کو فروغ دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "بصری زبان ایک مختلف نقطہ نظر ہے، تقریبا ایک شاعرانہ زبان کی طرح۔ آج کی بصری زبان کو حقیقی سچائی کو پکڑنے کے لیے شاعری اور سیاست کو ایک دوسرے سے جوڑ کر خود کو سمجھنا چاہیے‘‘۔

ڈاکٹر ٹی ایس ناگابھرن نے فلم سازوں کی ذمہ داری پر بھی زور دیا نہ صرف قوم بلکہ پوری انسانیت کے لیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلم سازی میں مقصد کی وضاحت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ نیک نیتی کا پیغام عام ہو ، اور ابہام وگمراہ کن بیانیے سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کی اسکرپٹ سے متعلق رکاوٹیں، جہاں دستاویزی فلمیں 10 منٹ کے دورانیے تک محدود تھیں، اب مختلف جدید پلیٹ فارمز کے ذریعے ان کو دور کیا گیا ہے جو کہانی سنانے کے لیے طویل وقت فراہم کرتے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/17-3-2AUQ0.jpg

(تصاویر میں: نیشنل فلم ڈیولپمنٹ کارپوریشن (این ایف ڈی سی) کے جنرل منیجر ڈاکٹر رام کرشنن سیشن کی نظام کرتے ہوئے)

ابھرتی ہوئی تکنالوجیوں پر بحث کرتے ہوئے، مشہور فلم ساز نے بصری میڈیا کے نئے مرحلے پر روشنی ڈالی، جس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال بھی شامل ہے۔ انہوں نے سماجی تبدیلی کو متاثر کرنے کے لیے فلم سازی میں بامقصد ٹکنالوجی کے انضمام کی اہمیت پر زور دیا اور امید ظاہر کی کہ یہ پیش رفت ایک نئی بصری زبان تخلیق کرے گی تاکہ آنے والی نسل کو اپنے خیالات کے اظہار میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ "کثیر جہتی انداز میں بڑھنے کے لیے، مختلف ہنرمندیوں سے آراستہ ہونا چاہئے "۔

این ایف ڈی سی کے جنرل منیجر جناب ڈی رام کرشنن نے ان جذبات کا اظہار کرتے ہوئے، سماجی مسائل جیسے کہ ذات پات کی تفریق، صنفی عدم مساوات، اور ماحولیاتی انحطاط کو حل کرنے میں دستاویزی فلموں کے اہم کردار پر زور دیا۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ دستاویزی فلموں میں مسائل کو اجاگر کرنے، ہمدردی پیدا کرنے اور عمل کی ترغیب فراہم کرنے کی طاقت ہوتی ہے۔

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:7501



(Release ID: 2025934) Visitor Counter : 16