امور داخلہ کی وزارت
ریلیف کمشنروں/سکریٹریوں (ڈیزاسٹر مینجمنٹ) اور ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف)، سول ڈیفنس، ہوم گارڈ اور ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں كی فائر سروسیز کی 2024 كی دو روزہ سالانہ کانفرنس آج اختتام پذیر
وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا نے اختتامی اجلاس کی صدارت کی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے نمٹنے کے لیے چھ منتر بتائے
مقامی سطح تک ڈیزاسٹر مینجمنٹ پلان رکھنے پر زور
ریاستوں کے پاس دیگر ریاستوں کے ملحقہ اضلاع کے لیے آفات سے نمٹنے کی صلاحیت ہونی چاہیے
ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا مستقبل صرف ردعمل پر نہیں بلکہ مشكلات سے جلد نمٹنے كی صلاحیت پر مرکوز ہے
وکست بھارت کے بنیادی ڈھانچے کو شروع سے ہی تباہی سے بچنے كی صلاحیت والا ہونا چاہیے
Posted On:
12 JUN 2024 6:49PM by PIB Delhi
ریلیف کمشنروں/سیکرٹریوں (ڈیزاسٹر مینجمنٹ) اور ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف)، سول ڈیفنس، ہوم گارڈ اور ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں كی فائر سروسیز کی 2024 كی دو روزہ سالانہ کانفرنس آج اختتام پذیرہوئی۔ ہندوستان کے وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر پی کے مشرا نے اختتامی اجلاس کی صدارت کی۔ مرکزی داخلہ سکریٹری جناب اجے کمار بھلا نے بھی وزارت داخلہ کے دیگر سینئر افسران کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر پی کے مشرا نے کہا کہ آفات آنے پر ہندوستان نے رد عمل كے لیے قدم اٹھانے اور دوسرے ممالک تک پہنچنے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہماری بین الاقوامی تعاون کی کوششوں جیسے کولیشن فار ڈیزاسٹر ریسیلینٹ انفراسٹرکچر اور نئے جی 20 ورکنگ گروپ آن ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کی پوری دنیا میں ستائش كی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ہم ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے شعبے میں اور دنیا بھر میں کامیابیوں پر فخر کر سکتے ہیں، وہیں ہم مطمئن نہیں بیٹھ سکتے بلكہ مستقبل کے لیے ایک واضح وژن رکھنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر پی کے مشرا نے چھ منتروں پر روشنی ڈالی جن پر آنے والے دنوں میں توجہ مرکوز کی جائے گی جو آگے چل كر ہماری پوزیشن کو مضبوط کریں گے۔
1۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو مقامی سطح تک ہر شہر، قصبہ، گاؤں اور بستی، خاندانی سطح تک پہنچنا چاہیے۔ اسے آفات سے نمٹنے کے لیے بنیادی آگاہی، صلاحیت اور وسائل سے لیس ہونے چاہئے۔
2۔ بار بار پیدا ہونے والے اور موسمی مسائل سے بچنے کے لیے تخفیفی اقدامات کا کیلنڈر تیار کیا جانا چاہیے۔
خطرات میں کمی کے بنیادی اقدامات جیسے نالوں کی صفائی وغیرہ اور شہروں میں ٹھوس فضلے کو بہتر طریقے سے ٹھکانے لگانے سے شہری سیلاب کے مسائل کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
3۔ ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی توجہ اب رد عمل سے حالات پر فوری قابو كی صلاحیت كی طرف منتقل ہو رہی ہے۔ اس نظم کے ستونوں کے طور پر تخفیف اور اس صلاحیت کے ساتھ مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستان کے پاس ڈیزاسٹر مٹیگیشن فنڈ کی شکل میں ادارہ جاتی طریقہ کار موجود ہے۔ وکست بھارت کا زیادہ تر بنیادی ڈھانچہ ابھی تیار ہونا باقی ہے۔ اگلے چند برسوں میں انفراسٹرکچر میں بہت زیادہ توسیع ہونے والی ہے۔ مستقبل کے تمام بنیادی ڈھانچے کو بلیو پرنٹ کے مرحلے میں ہی ان کے فن تعمیر میں باصلاحیت ہونا ضروری ہے۔
4۔ریسکیو اور ریلیف کے لیے ٹیکنالوجی، روبوٹکس، مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا وغیرہ کا استعمال ارلی وارننگ سسٹم، عام الرٹ پروٹوکول، سیٹلائٹ کے ذریعے جھیلوں کی وقتاً فوقتاً نگرانی اور جدید ترین آلات وغیرہ کے شعبوں میں فائدہ اٹھانے كی ضرورت ہے۔ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ مستقبل میں ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے گا۔
5۔ بلیک سوان کے واقعات کے لیے تیار رہنے كی ضرورت ہے جو معیشتوں، معاشروں اور فلاح و بہبود میں بڑے پیمانے پر كوویڈ 19 جیسےخلل ڈال سکتے ہیں۔ ایسے واقعات سے سیکھنے کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ سیکھنے کو فراموش نہ کیا جائے۔
6۔ آفات کا انتظام ایک ادارہ، محکمہ یا وزارت اپنے طور پر نہیں کر سکتا۔ اس کے لیے پوری حکومت، پورے معاشرے کے نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ ہمیں نہ صرف ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسیوں بلکہ دیگر اسٹیک ہولڈر ایجنسیوں کو بھی شامل کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ سلکیارا ٹنل ریسکیو كا اقدام حکومت کی تمام ایجنسیوں کے اکٹھے ہونے کا ثبوت تھا جنہوں نے پھنسے ہوئے مزدوروں کو بچانے کے لیے اپنے وسائل اور مہارت کو اکٹھا کیا۔ ریاستوں کو نہ صرف اپنی اور اپنے لوگوں کی بلکہ دوسری ریاستوں کے ملحقہ اضلاع کی بھی مدد کرنے کی صلاحیت پیدا کرنی ہوگی۔
دو روزہ کانفرنس میں ریاستی حکومتوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں، وزارتوں/ محکموں/ مرکزی حکومت کی تنظیموں اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ایس ڈی آر ایف/ فائر سروسز کے 300 سے زیادہ مندوبین نے شرکت کی۔
دو روزہ کانفرنس کے دوران مختلف سیشنز کا انعقاد کیا گیا اور ماہرین نے ابتدائی وارننگ، آفات کے بعد نقصانات کا اندازہ، ڈیزاسٹر رسپانس فورسز کے کردار، ساحلی خطرات، سونامی، طوفان اور طوفانوں کے بارے میں سیٹلائٹ پر مبنی ابتدائی وارننگ وغیرہ جیسے موضوعات پر بات کی۔
وزارت داخلہ كی طرف سے مانسون کے موسم کے آغاز سے پہلے ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ریلیف کمشنروں کی سالانہ کانفرنس کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ مانسون کے دوران ہونے والی کسی بھی قدرتی آفت سے نمٹنے کے لیے ان کی تیاریوں کا جائزہ لیا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی این ڈی آر ایف كی جانب سے ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فورسز (ایس ڈی آر ایف)، سول ڈیفنس، ہوم گارڈ اور ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے فائر سروسز کے لیے ریسپانس فورسز کی تیاری کے لیے صلاحیت سازی کانفرنس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
اس سال ایم ایچ اے نے رد عمل كی کوششوں میں ہم آہنگی لانے کے ساتھ ساتھ ایس ڈی آر ایف کو مضبوط بنانے کے لیے ریلیف کمشنروں/ ریونیو سکریٹریوں کو ساتھ لینے کے مقصد سے ایک مشترکہ کانفرنس کا اہتمام کیا۔
کانفرنس میں ساوتھ ویسٹ مانسون پر تیاری سے لے کر گلیشیل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (جی ایل او ایف)، فاریسٹ فائر اور سی بی آر این کے ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے طریقوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
***
ش ح۔ ع س۔ ک ا
(Release ID: 2024832)
Visitor Counter : 53