ارضیاتی سائنس کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ہندوستان 2024 میں باوقار  46ویں انٹارکٹک معاہدہ مشاورتی میٹنگ اور کمیٹی  برائے ماحولیاتی تحفظ کی 26ویں میٹنگ کی میزبانی کرے گا

Posted On: 01 MAY 2024 2:58PM by PIB Delhi

حکومت ہند کی ارضیاتی  سائنس کی وزارت ، قطبی اور سمندری تحقیق کے قومی مرکز (این سی پی او آر) کے ذریعے،  کوچی، کیرالہ میں 20 سے 30 مئی 2024 تک   46ویں انٹارکٹک معاہدہ مشاورتی میٹنگ (اے ٹی سی ایم 46) اور کمیٹی برائے ماحولیاتی تحفظ   کی 26ویں میٹنگ  (سی ای پی)   26کی میزبانی کرے گی۔  یہ انٹارکٹیکا میں ماحولیاتی ذمہ داری، سائنسی اشتراک اور تعاون پر تعمیری عالمی مذاکرات کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ہندوستان کے عزم کے مطابق ہے۔

اے ٹی سی ایم اور سی ای پی کی میٹنگیں انٹارکٹیکا کے نازک ماحولیاتی نظام کی حفاظت اور خطے میں سائنسی تحقیق کو فروغ دینے کے لیے بین الاقوامی برادری کی جاری کوششوں کے سلسلے  میں اہمیت رکھتی ہیں۔ انٹارکٹک ٹریٹی سسٹم کے تحت سالانہ بلائی جانے والی  یہ میٹنگیں انٹارکٹیکا کے اہم ماحولیاتی، سائنسی اور گورننس کے مسائل کو حل کرنے کے لیے انٹارکٹک ٹریٹی کنسلٹیٹو پارٹیوں اور دیگر متعلقین کے لیے فورم کے طور پر کام کرتی ہیں۔ انٹارکٹک معاہدہ، جس پر 1959 میں دستخط کئے گئے تھے  اور جس کو  1961 میں نافذ   کیا گیا تھا، نے انٹارکٹیکا کو پرامن مقاصد، سائنسی تعاون اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے وقف خطہ کے طور پر قائم کیا۔ گزشتہ برسوں کے دوران، اس  معاہدے کو وسیع  پیمانے پر حمایت حاصل ہوئی ہے، فی الحال 56 ممالک اس کے فریق ہیں۔ سی ای پی 1991 میں انٹارکٹک معاہدے کے ماحولیاتی تحفظ کے پروٹوکول (میڈرڈ پروٹوکول) کے تحت قائم کی گئی تھی۔ سی ای پی  انٹارکٹیکا میں ماحولیاتی تحفظ  اور اس کی بقا کے بارے میں اے ٹی سی ایم کو مشورہ دیتی ہے۔

ہندوستان 1983 سے انٹارکٹک معاہدے کا ایک مشاورتی فریق رہا ہے۔ یہ اب   تک انٹارکٹک معاہدے کے دیگر 28 مشاورتی فریقوں کے ساتھ فیصلہ سازی کے عمل میں حصہ لیتا ہے۔ ہندوستان کا پہلا انٹارکٹک ریسرچ اسٹیشن، دکشن گنگوتری، 1983 میں قائم کیا گیا تھا۔ اس وقت، ہندوستان دو سال  کے ریسرچ اسٹیشن: میتری (1989) اور بھارتی (2012) چلاتا ہے ۔ مستقل تحقیقی اسٹیشن انٹارکٹیکا کے لیے ہندوستانی سائنسی مہمات کی سہولت فراہم کرتے ہیں، جو کہ 1981 سے  سالانہ طور پر  جاری ہیں۔ سال  2022 میں، ہندوستان نے انٹارکٹک معاہدے کے لیے اپنی وابستگی کی تصدیق کرتے ہوئے، انٹارکٹک ایکٹ نافذ کیا۔

انٹارکٹک معاہدے پر دستخط کنندہ کے طور پر، ہندوستان انٹارکٹیکا میں ماحولیاتی تحفظ، سائنسی تعاون اور پرامن کارروائیوں کے لیے وقف ہے۔ ارضیاتی سائنس کی وزارت کے سکریٹری ڈاکٹر ایم روی چندرن نے 2024 میں اے ٹی سی ایم اور سی ای پی میٹنگوں کی  ہندوستان کے ذریعہ کی جانے والی  میزبانی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا ’’ہم  انٹارکٹک خطے میں ماحولیاتی تحفظ اور سائنسی تحقیق  کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے علم اور مہارت کے بامعنی تبادلے کو فروغ دینے کے لیے ایک ملک کے طور پر پر امید ہیں۔‘‘

انٹارکٹک ٹریٹی سیکرٹریٹ (اے ٹی ایس ) انٹارکٹک ٹریٹی سسٹم کے انتظامی مرکز کے طور پر کام کرتا ہے۔ سال  2004 میں قائم کیا گیا، اے ٹی ایس اے ٹی سی ایم اور سی ای پی میٹنگوں کو مربوط کرتا ہے، معلومات کو جمع کرتا اور مشتہر کرتا ہے  اور انٹارکٹک گورننس اور انتظام سے متعلق سفارتی مواصلات، تبادلوں  اور مذاکرات کے سلسلے میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ یہ انٹارکٹک معاہدے کے ضابطوں اور معاہدوں کی تعمیل پر بھی نظر رکھتا ہے اور معاہدے کو بروئے کار لانے اور  اس سے متعلق  معاملات  کے بارے میں  انٹارکٹک معاہدہ فریقین کو مدد اور رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

چھیالیسویں اے ٹی سی ایم ایجنڈے کی اہم چیزوں میں انٹارکٹیکا اور اس کے وسائل کے پائیدار انتظام، پالیسی، قانونی اور ادارہ جاتی کارروائیوں، حیاتیاتی تنوع کے امکاناتر،  معائنہ اور معلومات اور ڈیٹا کا تبادلہ، تحقیق، اشتراک، صلاحیت سازی  اور تعاون، آب و ہوا  کی  تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے،  سیاحت کے فریم ورک کی ترقی اور  اس سلسلے میں بیداری کو فروغ دینے ک کے لیے اسٹریٹجک منصوبہ بندی  شامل ہیں ۔ انٹارکٹک تحقیق سے متعلق  سائنسی کمیٹی کے لیکچرز  کا بھی  اہتمام کیا جائے گا۔ 26ویں سی ای پی ایجنڈا انٹارکٹک کے ماحول کے اندازے، اثرات کا جائزہ لینے ، انتظام اور رپورٹنگ  آب و ہوا کی  تبدیلی سے متعلق اقدامات، علاقے کے تحفظ اور انتظامی منصوبے بشمول سمندری مقامی تحفظ اور انٹارکٹک حیاتیاتی تنوع کے تحفظ پر فوکس  کرتا ہے۔

چھیالیسویں اے ٹی سی ایم اور 26ویں سی ای پی میٹنگوں کی میزبانی انٹارکٹیکا کو آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ کرنے کی کوششوں میں ایک ذمہ دار عالمی اسٹیک ہولڈر کے طور پر ہندوستان کے بڑھتے ہوئے رول کی عکاسی کرتی ہے۔ کھلے مذاکرات، اشتراک اور اتفاق رائے کے ذریعے، ہندوستان انٹارکٹک معاہدے کے اصولوں کو برقرار رکھنے اور زمین کے آخری قدیم غیر آباد علاقوں میں سے ایک کے پائیدار انتظام میں تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

قطبی خطوں (آرکٹک اور انٹارکٹک)، ہمالیہ اور جنوبی بحر میں ہندوستان کی سائنسی اور اسٹریٹجک کوششیں گوا میں نیشنل سینٹر فار پولر اینڈ اوشین ریسرچ (این سی پی او آر) کے تحت  آتی ہیں۔ این سی پی او آر  حکومت ہند کی ارضیاتی  سائنس کی وزارت  کے تحت ایک باوقار خود مختار ادارہ ہے۔ ارضیاتی  سائنس کی وزارت  نے  اس تقریب کا کامیابی کے ساتھ تال میل اور اہتمام کرنے  کے لئے ارضیاتی  سائنس کی وزارت  ہیڈکوارٹر کے سربراہ کے طور پر سائنٹسٹ جی اینڈ ایڈوائزر  ڈاکٹر وجے کمار کے ساتھ ایک میزبان  ملک سیکرٹریٹ قائم کیا ہے ۔ ہندوستان نے  46ویں اے ٹی سی ایم کی صدارت کے لیے سفیر پنکج سرن کا نام تجویز کیا ہے، جو ایک ممتاز سابق نائب قومی سلامتی مشیر ہیں۔

اے ٹی سی ایم اور سی ای پی میٹنگوں میں شرکت فریقین، کی طرف سے نامزد کردہ مندوبین، مبصرین اور مدعو ماہرین تک محدود ہے۔ کوچی، ہندوستان میں لولو بولگیٹی انٹرنیشنل کنونشن سینٹر (ایل بی آئی سی سی) میں  ارضیاتی  سائنس کی وزارت  کے این سی پی او آر کے ذریعہ  اس سال 46 ویں اے ٹی سی ایم اور 26 ویں سی ای پی کی میزبانی کی جارہی ہے جن میں 60+ ممالک کے 350 سے زیادہ مندوبین کی شرکت متوقع ہے۔ مزید تفصیلات https://www.atcm46india.in/ اور https://www.ats.aq/devAS/Meetings/Upcoming/97/ پر دستیاب ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-6732              


(Release ID: 2019322) Visitor Counter : 91