عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت

کامن ویلتھ سکریٹریٹ  نے کابینہ کی میٹنگ میں پبلک سروس / سکریٹری کے کامن ویلتھ سکریٹری میں   ہندوستان  کے مرکزی عوامی شکایات کے ازالے اور نگرانی کے ارتکازی نظام (سی پی جی آر اے ایم ایس) کو بہترین طریقے کے طور پر تسلیم کیا ہے

Posted On: 25 APR 2024 1:37PM by PIB Delhi

کامن ویلتھ سکریٹریٹ  نے کابینہ کی میٹنگ میں پبلک سروس / سکریٹری کے کامن ویلتھ سکریٹری میں   ہندوستان  کے مرکزی عوامی شکایات کے ازالے اور نگرانی کے ارتکازی نظام (سی پی جی آر اے ایم ایس) کو بہترین طریقے کے طور پر تسلیم کیا ہے۔ یہ میٹنگ 22 سے 24 اپریل 2024 کولندن کے مارلبورو ہاؤس، لندن میں منعقد  ہوئی تھی۔ 24.04.2024 کو جاری ہونے والی تیسری دو سالہ بین-کامن ویلتھ ہیڈز آف پبلک سروس میٹنگ کے نتائج کے بیان میں، دولت مشترکہ سکریٹریٹ نے ممبرملکوں کے ساتھ ہندوستان کے عوامی شکایات کے ازالے اورنگرانی کے ارتکازی نظام (سی پی جی آر اے ایم ایس) ،نامبیا کے شہری رجسٹریشن اور اہم شماریات کا نظام (سی وی آر ایس) اور شناختی انتظام کے نظام کےعلاوہ پورے کامن ویلتھ سے مستقبل کے تقاضوں کے طور پربہترین طریقوں کے طور پر کینیا کے ہیومن ریسورس مینجمنٹ اور  ای سٹیزن ماڈلز کومشترک کیا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001YPSO.jpg

ڈی  اے ا ٓر پی جی کے سکریٹری جناب وی سری نواس، سنٹرلائزڈ عوامی شکایات کے ازالے اور نگرانی کے نظام پر پریزنٹیشن دیتے ہوئے

شکایات کے ازالے اور نگرانی کے ارتکازی نظام (سی پی جی آر اے ایم ایس) پر ہندوستانی پیشکش 23 اپریل 2024 کو انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات(ڈی اے آر پی جی) کے سکریٹری شری وی سری نواس نے کی تھی اور اسے عالمی بہترین طریقے کے طور پر دولت مشترکہ کے رکن ممالک کی طرف سے توصیفی طور پر حاصل کیا گیا تھا۔ دولت مشترکہ کی سکریٹری جنرل محترمہ پیٹریشیا اسکاٹ لینڈ کے سی نے کہا کہ ‘‘سی پی جی آر ایم ایس ایک جدید ترین شکایات کے ازالے کا نظام ہے اور اسمارٹ حکومت کا ایک بہترین عمل ہے۔ دولت مشترکہ کے باقی 1.2 بلین شہری ٹیکنالوجی پلیٹ فارم کو اپنانے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اسی طرح ہندوستان کے 1.4 بلین شہریوں کو فائدہ ہوا ہے۔’’

میٹنگ کا موضوع ‘‘عوامی خدمات کی فراہمی کو بڑھانے کے لیے اسمارٹ حکومت کا ادارہ جاتی بنانا’’ تھا جس میں حکمرانی میں اے آئی کو اپنانے پر توجہ دی گئی۔ اس فورم میں کامن ویلتھ کے پبلک سروس کے سربراہان، کابینہ کے سیکرٹریز، سینئر پبلک آفیشلز، انڈسٹری کے چیمپئنز، اور نامور اسکالرز شامل ہوئے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003AF1E.jpg

22-24 اپریل 2024 کو لندن کے مارلبوروہاؤس میں منعقد ہوئی کامن ویلتھ ہیڈز آف پبلک سروس/ سکریٹریز کی کابینہ میٹنگ

میٹنگ کا بنیادی مقصد عصری علم، خیالات اور تجربات کا اشتراک کرنا تھا کہ کس طرح ٹیکنالوجی کو بہترین خدمات کی فراہمی کے لیے ای-سروسز کی فراہمی اور دولت مشترکہ میں پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کے حصول میں مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔ اس کا مقصد کچھ رکن ممالک کے متعلقہ کیس اسٹڈیز کا اشتراک کرنا اور ممکنہ شراکت داری اور تعاون کے مواقع کی نشاندہی کرنا تھا۔

 میٹنگ سے بھوٹان کی شاہی مملکت کے وزیر اعظم عالیجناب شیرنگ ٹوبگے اور دولت مشترکہ کی سکریٹری جنرل عالی جناب پیٹریسیا اسکاٹ لینڈ کے سی نے خطاب کیا۔

اس بات کابھی مشاہدہ کیاگیا کہ اس وقت ڈیجیٹل حکومت کی اہمیت کی زیادہ تعریف کی جا رہی ہے، جس نے بہت سے دائرہ اختیار میں ای-سروسز کے شروع ہونے پر حوصلہ افزائی کی ہے۔ درحقیقت، محفوظ، جامع اور پائیدار معلومات اور مواصلاتی ٹیکنالوجیز پر انحصار کرتے ہوئے جو کہ ڈیٹا پر مبنی ہیں، عوامی خدمات کی فراہمی کے طریقے میں قابل ذکر بہتری آئی ہے۔

اور شہریوں کو ڈیجیٹل بااختیار بنانے اور اداروں کی ڈیجیٹل تبدیلی کی طرف مضبوطی سے آگے بڑھنے کے لیے کارکردگی پر مرکوز اقدامات۔

مندوبین نے روانڈا، کینیا، ہندوستان اور نامیبیا کے مندوبین کی طرف سے پیش کیے گئے مقالوں اور ملکی مطالعات کو سراہا، اور کہا کہ یہ فورم نیٹ ورکنگ اور عوامی خدمت کے انتظام کے بارے میں علم، مہارت اور خیالات کے اشتراک کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم ہے۔

رکن ممالک نے سی ایچ او جی ایم فیصلے کی توثیق کی، جس میں ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) جیسی تبدیلی کی ٹیکنالوجیز کی اہمیت کو تسلیم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ رکن ممالک نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اے آئی کے پاس مستقبل کے لیے تیار حکمرانی کے اداروں اور حکومتوں کے لیے صلاحیت ہے کہ وہ پائیدار ترقی کے اہداف (ایس  ڈی جیز) کی فراہمی کے لیے  اور خاص طور پر تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، صاف پانی تک رسائی کو بہتر بنا کر ترقی اور ترقی کو فروغ دے سکے۔ تاکہ توانائی، اور موسمیاتی تبدیلی، غربت، اور بھکمری  کا مقابلہ کرنے کے کیا جاسکے۔ انہوں نے کامن ویلتھ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کنسورشیم (سی اے آئی سی) کے کام کا بھی خیرمقدم کیا، جو پوری دولت مشترکہ میں، خاص طور پر چھوٹے ملکوں  میں اے آئی کو اپنانے کے لیے پالیسی، صلاحیت سازی ، تحقیق اور اختراع، ڈیٹا اور بنیادی دھانچے کے شعبوں میں اہم قیادت فراہم کر رہا ہے۔

رکن ممالک نے اے آئی کنسورشیم کی ایک پلیٹ فارم کے طور پر بھی نشان دہی کی، جو اسمارٹ  حکومت کے بارے میں  صلاحیتوں کی ترقی کے کام میں رہنمائی کرتا ہے، تاکہ عوامی شکایات کا مؤثر ازالہ کیا جاسکے، خدمات کی فراہمی کو بہتر بنایا جاسکے، سالمیت کے نظام کو مضبوط کیا جاسکے اور خریداری میں اصلاحات کے لیے مؤثر طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔

اجلاس کو حکومت کے کاروبار کے لیے دولت مشترکہ کے مرکز کے بارے میں بتایا گیا، جس کا مقصد حکومتوں کے لیے بہتر، تیز اور کفایتی عوامی خدمات کی فراہمی، نفاذ کے مختلف پہلوؤں پر معلومات کے تبادلے سے متعلق نیٹ ورکس بنانے، اچھی حکمرانی کو فروغ دینے اور  پائیدار ترقی کے لئے 2030  کے ایجنڈے کی حصولیابی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے صلاحیت سازی کے اقدامات کی  معاونت کرنا ہے۔

رکن ممالک نے انصاف کے نظام کو مستحکم بنانے کے بارے میں ٹیکنالوجی کے اثرات کو سراہا اور اس اہم کردار کو تسلیم کیا، جو دولت مشترکہ کے دائرہ اختیار میں انصاف تک رسائی کو آسان بنانے میں چھوٹے دعووں سے متعلق عدالتیں انجام دے  رہی ہیں۔ رکن ممالک کو تکنیکی امداد کے لیے پائیدار فنڈنگ ​​کی اہمیت کے بارے میں ایک رپورٹ موصول ہوئی۔

مندوبین نے کامن ویلتھ میں دیانتداری کے نظام کو مستحکم بنانے میں سیکرٹریٹ کے کام کا اعتراف کیا  اور سرکاری اداروں میں شفافیت اور جوابدہی کی اہمیت پر زور دیا۔اس  اجلاس میں تکنیکی معاونت کے لیے پائیدار فنڈنگ ​​کی اہمیت سے متعلق ایک رپورٹ موصول ہوئی۔

اجلاس میں درج ذیل اقدامات پر اتفاق رائے اور توثیق کی گئی۔

  1. عوامی خدمات کے دولت مشترکہ کے سربراہانِ کے لیے علم اور معلومات نیز تجربات کے اشتراک کو بڑھانے کے لیے طریقہ کار سے متعلق ایک برادری کا قیام۔ مندوبین نے دو سال میں ایک مرتبہ ہونے والی میٹنگوں کے درمیان وقفہ وقفہ کے دوران اچھی حکمرانی کے موضوعات پر مسلسل مذاکرات کے لئے  فراہم اس موقع کا خیرمقدم کیا۔
  2. دولت مشترکہ کے ممالک میں اسمارٹ حکمرانی کی حیثیت کا جائزہ لینے سے متعلق ایک مشق کا انعقاد کرنا اور کامیابی کی  داستانوں کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل خدمات میں خامیوں / مانگ، دونوں کی نشاندہی کرنا۔
  3. ملک کی سطح پر متفقہ اقدامات کے نفاذ میں سہولت فراہم کرنے کے مقصد سے ایک نقشِ راہ تیار کرنا۔ اس میں، کامن ویلتھ سیکرٹریٹ میں ایک اسمارٹ حکمرانی  ورکنگ گروپ کا قیام، جس میں چیمپئن ممالک کے نمائندے شامل ہوں گے، تاکہ اسمارٹ حکمرانی کے شعبے میں 2026 میں طے شدہ اگلی دو سالہ میٹنگ تک کام کی قیادت کی جاسکے۔
  4. کامن ویلتھ اے آئی  کنسورشیم کی طرف سے کئے جا رہے کام کو ممبروں کے درمیان بانٹنا اور اس کی سرگرمیوں کے ذریعے اس وقت تک پہنچنے والے ممبران کی تعداد کو بڑھانا۔
  5. اس میٹنگ میں دوسری باتوں کے علاوہ ،پوری دولت مشترکہ سے مستقبل کے تقاضوں کےلیے تیار حکمرانی  کے بہترین طور طریقوں ،جیسے کہ ہندوستان کا سنٹرلائزڈ پبلک گریونس ریڈیس اینڈ مانیٹرنگ سسٹم یعنی عوامی شکایت کے ازالے اور نگرانی سے متعلق  ارتکازی نظام (سی پی جی آر اے ایم ایس)، سول رجسٹریشن اینڈ وائٹل اسٹیٹسٹکس سسٹم (سی وی آر ایس) کا اشتراک کیا گیا اور نامیبیا کے بندو بست سے متعلق نظام کی نشان دہی کی گئی،  اور کینیا کے انسانی وسائل کے انتظام اور ای-سٹیزن ماڈلز، ممبر ممالک کے ساتھ شیئر کیے گئے۔
  6. حکومتی کارکردگی کے انتظام میں صلاحیت  سازی سمیت جی اے پی پی کے اصولوں پر عمل درآمد میں مدد کے لیے تکنیکی معاونت کی مسلسل فراہمی۔

مندوبین نے دولت مشترکہ کی سیکرٹری جنرل محترمہ پیٹریشیا اسکا ٹ لینڈ کے سی کا ان کی قابل قدرت قیادت پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور ایک مفید ،نتیجہ خیز اور کامیاب میٹنگ کے انعقاد کے لئے  دولت مشترکہ سیکرٹریٹ کے عملے کا شکریہ ادا کیا۔

میٹنگ کا اختتام، بھوٹان کے وزیر اعظم عزت مآب شیرنگ ٹوبگے کے کلیدی خطاب، تمام مقررین، ریسورس پرسنز اور مندوبین کی فعال شرکت اور میٹنگ کے مباحثوں اور نتائج میں گراں قدر تعاون کے لیے کلمات تشکر کے ساتھ ہوا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح- ح ا،ع م – ف ر،ق ر)

(25-04-2024)

U-6673



(Release ID: 2018829) Visitor Counter : 40