بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

پارا دیپ بندرگاہ مالی سال 24-2023 میں کارگوتھروپُٹ(صنعت یا پیداوار میں لگایا جانے والا مال) میں ہندوستانی بڑی بندرگاہوں میں نمبرایک بن گئی ہے

Posted On: 02 APR 2024 10:23AM by PIB Delhi

پارا دیپ پورٹ اتھارٹی (پی پی اے) کا شاندار سفر مالی سال 24-2023 میں ناقابل یقین 145.38 ایم ایم ٹی کارگو تھرو پٹ حاصل کرنے کی حالیہ ریکارڈ ساز کامیابی کے ساتھ نئی بلندیوں پر پہنچ گیا ہے اور اس طرح دین دیال پورٹ، کانڈلا سب سے زیادہ کارگو کی ہینڈلنگ کے معاملے میں ملک کی بڑی بندرگاہ کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔ آپریشن کی 56 سالہ تاریخ میں پہلی بار، پی پی اے نے پچھلے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، جو دین دیال پورٹ نے قائم کیا تھا۔ پارا دیپ پورٹ نے بھی سالانہ بنیادوں پر 10.02 ملین میٹرک ٹن (7.4فیصد) ٹریفک میں اضافہ ریکارڈ کیا ہے۔

مالی سال کے دوران بندرگاہ نے 59.19 ملین میٹرک ٹن کی اب تک کی سب سے زیادہ ساحلی شپنگ ٹریفک حاصل کی ہےجو پچھلے سال کے مقابلے میں 0.76 ملین میٹرک ٹن یعنی 1.30 فیصد کا اضافہ ہے۔ تھرمل کول کوسٹل شپنگ  پچھلے سال کارگو ہینڈلنگ کے مقابلے میں 43.97 ملین میٹرک ٹن یعنی 4.02 فیصدتک پہنچ گئی ہے۔ اس طرح پارا دیپ بندرگاہ ملک میں ساحلی جہاز رانی کے لیے ایک مرکز کے طور پر ابھر رہی ہے۔

پارا دیپ پورٹ اپنی برتھ کی پیداواری صلاحیت کو پچھلے مالی سال کے 31050 میٹرک ٹن سے 33014 میٹرک ٹن تک بڑھانے میں کامیاب رہا ہے، اس طرح اس میں 6.33 فیصد اضافہ ہوا۔ پارا دیپ پورٹ کے ذریعے حاصل کی گئی برتھ کی پیداواری صلاحیت ملک کی تمام بندرگاہوں میں سب سے زیادہ ہے۔ مالی سال کے دوران، پورٹ نے 21,665 عدد ریک ہینڈل کیے ہیں، جو پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 7.65 فیصد زیادہ ہے۔ مالی سال کے دوران، بندرگاہ نے 2710 جہازوں کو ہینڈل کیا ہے، جو پچھلے مالی سال کے مقابلے میں 13.82 فیصد زیادہ ہے۔

سامان کی نقل وحمل میں بڑھتی ہوئی کارکردگی مالی سال کے دوران بندرگاہ کی طرف سے کئے گئے نظام میں بہتری کے مختلف اقدامات کی وجہ سے ہوئی ہے، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

 

  1. ایسے پلانٹ جہاں کوئلہ میکانزڈ طریقے سے نکالا جاتا ہے اور یہ ایک بہتر نظام ہے۔ یہاں ریک کو خالی کرنے کے درمیان صرف ہونے والے بےکار وقت کو کم کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں این سی ایچ پی میں حرارتی کوئلے کی اعلیٰ ترین ہینڈلنگ یعنی 27.12 ملین میٹرک ٹن کے بقدر کی ہنیڈلنگ ممکن ہوئی ہے۔
  2. بندرگاہ کی شمالی گودی کو 16 میٹر کی طوالت کے حامل کھینچ کرلے جانے والے کیپ باہری جہازوں کی ہینڈلنگ کے لئے نامزد کیا گیا ہے۔
  3.  کول ہینڈلنگ برتھوں پر 1 کیپ اور 1 پانامیکس کی بیک وقت ہینڈلنگ، جو پچھلے سال کے دوران نہیں کی جا رہی تھی۔
  • پارا دیپ پورٹ نے اپنے کاروباری ترقی کے اقدامات کے ایک حصے کے طور پر اگلے 3 سالوں کے لیے 2022 کی سطح پر سامان کی نقل وحمل کے لیے اپنا محصول روک دیا ہے۔ واضح رہے کہ پارا دیپ پورٹ ملک کی تمام بندرگاہوں میں ٹیرف کے لحاظ سے سب سے سستی ہے۔

عارضی مالیاتی نتائج کے لحاظ سے،

  1. آپریٹنگ محصول گزشتہ مالی سال میں 2,074 کروڑ روپے کے مقابلے 2,300 کروڑ روپے سے تجاوز کر گیا ہے، جس کے نتیجے میں 14.30 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
  2. آپریٹنگ سرپلس 16.44 فیصد اضافے کے ساتھ پچھلے سال کے 1,300 کروڑ روپے کے مقابلے میں 1,510 کروڑ روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔
  3. ٹیکس سے پہلے کا خالص سرپلس 1,570 کروڑ روپے سے تجاوز کر گیا ہے جو گزشتہ سال کے 1,296 کروڑ روپے کے مقابلے میں 21.26 فیصد کی نمو کو ظاہر کرتا ہے۔
  4.  ٹیکس کے بعد خالص سرپلس بھی گزشتہ سال کے 850 کروڑ کے مقابلے میں 1,020 کروڑ روپے سے تجاوز کر گیا ہے جو کہ 20 فیصد اضافہ ہے۔
  5. آپریٹنگ ریشو بھی بہتر ہو کر 36فیصد ہو گیا ہے جو پچھلے سال 37فیصد تھا۔

پارا دیپ پورٹ، 289 ملین میٹرک ٹن ریٹیڈ صلاحیت والی بندرگاہ کے ساتھ، ویسٹرن ڈاک پراجیکٹ کے شروع ہونے کے ساتھ مزید 3 سالوں میں 300 ملین میٹرک ٹن صلاحیت کے نشان کو عبور کرنے کے لیے تیار ہے۔ پی پی پی آپریٹر یعنی میسرز جے پی پی ایل کی طرف سے 25 ملین میٹرک ٹن کی صلاحیت کے ساتھ ویسٹرن ڈاک پراجیکٹ کا کام زوروں پر ہے۔ مذکورہ پروجیکٹ، آبی حدود کے نیچےجہازکی گہرائی کے تعین میں بھی اضافہ کرے گا، جس سے بندرگاہ 2026 تک مکمل طور پر کیپ جہازوں کو سنبھالنے کے قابل بن جائے گا۔

پارا دیپ پورٹ، جس نے آج تک 80فیصد برتھوں کو میکانائز کیا ہے، موجودہ 4 نیم میکانائزڈ برتھوں کے میکانائزیشن کے ساتھ 2030 تک 100فیصد مشینی ہو جانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ بندرگاہ نے مزید 4 برتھوں کو شامل کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے جس کے لیے موجودہ مالی سال کے دوران ہی ضروری منظوری لی جائے گی۔

پارا دیپ پورٹ اپنے احاطے کے اندر 150 کروڑ روپے کی لاگت سے دو روڈ فلائی اوور شروع کر کے رابطے کو بہتر بنانے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاکہ ریل اور سڑک کی ٹریفک کی سطح عبور کرنے سے بچا جا سکے۔ اس سے بندرگاہ سڑک کی ٹریفک کو بغیر کسی رکاوٹ کےنقل وحمل کرنے کے قابل بنائے گی۔

  • اپنے پورٹ لیڈ انڈسٹریلائزیشن کے اقدامات کے ایک حصے کے طور پر، بندرگاہ نے مختلف صنعتوں کو 769 ایکڑ اراضی الاٹ کی ہے جس سے 8700 کروڑ روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری آئے گی اور اس طرح بندرگاہ پر 50 ملین میٹرک ٹن ٹریفک کی راہ ہموار ہوگی۔
  • پارا دیپ پورٹ نے اپنے سبزہ زار کے حصے کے طور پر گزشتہ سال کے دوران 2 لاکھ پودے لگائے ہیں اور 2025 تک 10 لاکھ پودے لگانے کی امید ہے۔
  • بندرگاہ نے مکمل طور پر قابل تجدید توانائی کے ذریعے بندرگاہ کے آپریشنز کو بجلی فراہم کرنے کے لیے 10 میگاواٹ کا سولر پاور پلانٹ تیار کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے۔ بندرگاہ، بندرگاہ پر ایل این جی اور سی این جی ڈپو قائم کرکے گرین ری فیولنگ اسٹیشن کے ساتھ آنے کا بھی منصوبہ بنا رہی ہے۔
  • بندرگاہ کا مقصد گرین امونیا/گرین ہائیڈروجن کو سنبھالنے کے لیے ایک خصوصی برتھ تیار کرنا ہے اس طرح یہ ملک کی ہائیڈروجن ہب بندرگاہ بن جائے گی۔
  • پورٹ آئی آئی ٹی، چنئی کے ساتھ مل کر جدید ترین جہاز ٹریفک مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ساتھ ایک انتہائی جدید سگنل اسٹیشن تیار کر رہا ہے۔ اس سے بحری جہازوں کے انتظام اور میرین آپریشنز میں خاطر خواہ بہتری آئے گی، اس کے علاوہ سیکورٹی میں بھی بہتری آئے گی۔

 چیئرمین جناب پی ایل ہرانادھ نے برآمداور درآمدکنندہ پر مشتمل پوری ٹیم کو مبارکباد دی ہے جو پورٹ، آفیسرز، اسٹاف یونینز، پی پی پی آپریٹرز، سٹیوڈورس(جہازپر مال چڑھانے اور اتارنے والےمزدور)، شپنگ ایجنٹس وغیرہ کی سرپرستی کرتے ہیں جن کی مشترکہ کوششوں سے یہ شاندار کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

آج، پارا دیپ بندرگاہ ہندوستانی سمندری ڈومین میں ایک چمکتے ستارے کے طور پر کھڑا ہے، جس کی خوبی کا اعتراف کیا جارہا ہے  اور  یہ بے مثال ریکارڈ قائم کر رہا ہے جو اس کی عمدگی کے لیے غیر متزلزل عزم کو واضح کرتا ہے۔

********

  ش ح۔ع ح ۔رم

U-6304  


(Release ID: 2016883) Visitor Counter : 83