نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
قانون کی بالادستی پر ہندوستان کو کسی بھی ملک سے سبق لینے کی ضرورت نہیں ہے:نائب صدر
کچھ لوگ بدترین نوعیت کے قصور کو انسانی حقوق پردے میں چھپانا چاہتے ہیں
قانون کی خلاف ورزی کرنے والا کوئی شخص خود کو مظلوم کیسے کہہ سکتا ہے: جناب دھنکر کا سوال
بدعنوانی اب مواقع کی طرف نہیں بلکہ جیل کی طرف لے جاتی ہے: نائب صدر
نائب صدر نے اس دلیل کے جواز پر سوال اٹھایا کہ بدعنوانی کے مرتکب کسی شخص کے خلاف کارروائی نہ کی جائے کیونکہ یہ تہوار کایا کاشتکاری کا سیزن ہے
ہندوستان کے پاس ایک فعال عدالتی نظام ہے جو کسی بھی فرد یا گروپ کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گا: نائب صدر
نائب صدر نے انڈین انسٹی ٹوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) کے تزئین کاری شدہ عمارت کا افتتاح کیا
Posted On:
29 MAR 2024 7:03PM by PIB Delhi
نائب صدر جمہوریہ جناب جگدیپ دھنکڑ نے آج زور دے کر کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جہاں ایک فعال عدالتی نظام موجود ہے جو کسی بھی فرد یا گروپ کے سامنے نہیں جھک سکتا۔ ہندوستانی جمہوریت کو منفرد قرار دیتے ہوئے نائب صدر نے کہا کہ ہندوستان کو قانون کی بالادستی کے بارے میں کسی سے سبق لینے کی ضرورت نہیں ہے۔
آج نئی دہلی میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلکک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے) کے 70 ویں یوم تاسیس کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب دھنکڑ نے کہا کہ آج کے ہندوستان میں قانون کے سامنے برابری ایک نیا رجحان ہے اور قانون ان لوگوں کے گرد شکنجہ کس رہا ہے جو خود کو قانون سے بالا تر سمجھتے تھے، انھوں نے کہا کہ ہم کیا دیکھتے ہیں؟ جیسے ہی قانون اپنی کارروائی کرتا ہے وہ لوگ سڑکوں پر اتر آتے ہیں اور بدترین نوعیت کے قصور کو انسانی حقوق کے پردے کے پیچھے چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ سب ہماری آنکھوں کے سامنے ہورہا ہے۔
ہندوستان کے عدلیہ کے نظام کو فعال عوام نواز اور آزاد قرار دیتے ہوئے انھوں نے سوال کیا کہ جب قانون اپنا کام کررہا ہے تو کسی فرد، ادارے یا تنظیم کا سڑکوں پر اتر جانا کس طرح جائز کیا جاسکتا ہے۔
اس معاملے پر زیادہ گہرائی سے غور کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے جناب دھنکڑ نے سوال کیا کہ کیا قانون سے بچنے کے لئے کسی کا شکایتوں کے انبار لگانا کوئی معنیٰ رکھتا ہے۔
اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ بدعنوانی اب پھلنے پھولنے کا راستہ نہیں ہے، نائب صدر نے کہا کہ اب بدعنوانی مواقع حاصل کرنے ، روزگار یا ٹھیکے حاصل کرنے کا ذریعہ نہیں ہے۔ یہ سیدھا جیل پہنچانے کا راستہ ہے۔ انھوں نے اس دلیل کے جواز پر بھی سوال اٹھایا کہ کسی بدعنوان شخص کے خلاف کارروائی اس بنیاد پر نہ کی جائے کہ یہ تہواروں کا موسم ہے یا یہ کھیتی باڑی کا سیزن ہے۔ قصوروار لوگوں کو بچانے کا کوئی سیزن کیسے ہوسکتا ہے؟ قانون کے راستے پر چلو، بس یہی ایک راستہ ہے۔
جناب دھنکھر نے ہندوستانی عدلیہ کے عوام نواز موقف کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدلیہ کا وہ ادارہ ہے جس كی نشست راحت پہنچانے كیلئے آدھی رات کو اور چھٹی کے دن بھی منعقد ہوتی ہے۔ ملك كے اداروں کو نشانہ بنانے کے رجحان پر اعتراض كرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے پوچھا کہ اگر غیر رجسٹرڈ یا غیر تسلیم شدہ پارٹی كےلوگوں کا ایک گروپ سیاسی پارٹی کے طور پر کام کرتا ہے تو ہمیں كیا كرنا چاہئے؟ ان کا احتساب نہیں ہوتا، انہیں كشش ملتی ہے۔ ہمیں اس سے اوپر اٹھنا چاہیے۔
یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ہندوستان کا عروج کچھ حلقوں میں ہضم نہیں ہوتا، نائب صدر نے زور دے کر کہا اپنی تہذیب، معیشت، آبادی کے حجم کی وجہ سے، جمہوری کام کرنے والے ہندوستان کو عالمی بزم میں ہونا چاہیے جہاں فیصلے کیے جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ كی سلامتی كونسل کی نشست کے لیے ہندوستان کے کیس کی مزید وکالت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ كا ادارہ اس وقت تک حفاظت فراہم كرنے والا اور موثر نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہاں ہندوستان جیسے ملک کی نمائندگی نہ ہو جس کو دنیا کا ایك ایسا واحد ملک ہونے کی منفرد حیثیت حاصل ہے جس کے پاس ہر سطح پر آئینی طور پر جمہوریت ہے۔
اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ نے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن کے تزئین و آرائش شدہ احاطے کا بھی افتتاح کیا اور آئی پی اے کی متعدد اشاعتوں کا اجرا کیا۔
اس موقع پر جناب سریندر ناتھ ترپاٹھی، ڈی جی، آئی پی اے، جناب امیتابھ رنجن، رجسٹرار، آئی پی اے اور دیگر معززین بھی موجود تھے۔
******
ش ح۔رف۔س ا
U.No:6376
(Release ID: 2016678)
Visitor Counter : 79