قانون اور انصاف کی وزارت
اعلیٰ سطح کی کمیٹی نے ایک ملک ، ایک الیکشن پر اپنی رپورٹ پیش کی- امنگوںوالے ہندوستان کے لئے ایک ساتھ انتخابات بنیادی ضرورت
Posted On:
14 MAR 2024 12:46PM by PIB Delhi
ہندوستان کے سابق صدرجناب رام ناتھ کووند کی صدارت میں بیک وقت انتخابات سے متعلق اعلیٰ سطح کی کمیٹی نے ہندوستان کی عزت مآب صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کی اور اپنی رپورٹ پیش کی۔ 18,626 صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ 2 ستمبر 2023 کو اس کی تشکیل کے بعد سے 191 دن کے متعلقہ فریقین، ماہرین اور تحقیقی کاموں کے ساتھ وسیع مشاورت کا نتیجہ ہے۔
کمیٹی کے دیگر ارکان میں مرکزی وزیر داخلہ اور تعاون کے وزیر جناب امت شاہ، راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے سابق لیڈر جناب غلام نبی آزاد، جناب این کے۔ سنگھ، سابق چیئرمین، 15 ویں مالیاتی کمیشن، ڈاکٹر سبھاش سی کشیپ، سابق سکریٹری جنرل، لوک سبھا، شری ہریش سالوے، سینئر وکیل، اور شری سنجے کوٹھاری، سابق چیف ویجیلنس کمشنر۔ شری ارجن رام میگھوال، وزیر مملکت (آزادانہ چارج) وزارت قانون و انصاف خصوصی مدعو تھے اور ڈاکٹر نتن چندرا ایچ ایل سی کے سکریٹری شامل ہیں۔
کمیٹی نے مختلف فریقوں کے خیالات کو سمجھنے کے لیے تفصیلی صلاح مشورہ کیا۔ 47 سیاسی جماعتوں نے اپنے خیالات اور تجاویز پیش کیں جن میں سے 32 نے بیک وقت انتخابات کی حمایت کی۔ کئی سیاسی جماعتوں نے اس معاملے پر ایچ ایل سی کے ساتھ وسیع بات چیت کی۔ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے اخبارات میں شائع ہونے والے عوامی نوٹس کے جواب میں، پورے ہندوستان کے شہریوں سے 21,558 جوابات موصول ہوئے۔ 80 فیصد جواب دہندگان نے بیک وقت انتخابات کی حمایت کی۔ قانون کے ماہرین جیسے کہ ہندوستان کے چار سابق چیف جسٹس اور بڑی ہائی کورٹس کے بارہ سابق چیف جسٹس، ہندوستان کے چار سابق چیف الیکشن کمشنر، آٹھ ریاستی الیکشن کمشنر، اور چیئرمین لا کمیشن آف انڈیا کو ذاتی طور پر بات چیت کے لیے کمیٹی نے مدعو کیا تھا۔ .اس کے علاوہ ہندوستان کے انتخابی کمیشن کی رائے بھی طلب کی گئی ۔
اعلیٰ کاروباری تنظیموں جیسے ایسوچیم ،فکی ، سی آئی آئی اور نامور ماہرین اقتصادیات سے بھی مشورہ کیا گیا کہ وہ غیر متوازی انتخابات کے معاشی اثرات پر اپنے خیالات پیش کریں۔ انہوں نے الگ الگ انتخابات منعقد کئے جانے کی وجہ سے ہونے والی مہنگائی اور معیشت میں سست روی آنے کی وجہ سے بیک وقت انتخابات کی معاشی ضرورت کی وکالت کی۔ کمیٹی کو ان اداروں کی طرف سے بریفنگ دی گئی کہ وقفے وقفے سے ہونے والے انتخابات کے، سماجی ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے کے علاوہ معاشی ترقی، عوامی اخراجات کی سطح، تعلیم اور دیگر نتائج پر، منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تمام تجاویز اور نظر یات پر غور کرنے کے بعد، کمیٹی نے بیک وقت انتخابات کے انعقاد کے لیے دواقدام پرمبنی طریقہ کار کی سفارش کی ہے۔ پہلے قدم کے طور پر ایوانِ نمائندگان اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات کرائے جائیں گے۔ دوسرے مرحلے میں، ایوان نمائندگان اور ریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے ساتھ ساتھ بلدیاتی اداروں اور پنچایتوں کے انتخابات اس طرح ہم آہنگ کئے جائیں گے کہ بلدیاتی اداروں اور پنچایتوں کے انتخابات ایوانِ نمائندگان اورریاستی قانون ساز اسمبلیوں کے انتخابات کے سو دن کے اندر کرالئے جائیں۔
کمیٹی یہ بھی سفارش کرتی ہے کہ حکومت کے تینوں درجوں کے انتخابات میں استعمال کے لیے ایک ہی انتخابی فہرست اور انتخابی تصویری شناختی کارڈ (ای پی آئی سی) ہونا چاہیے۔
بیک وقت انتخابات کے طریقہ کار کو تلاش کرنے کے اپنے مینڈیٹ کے مطابق، اور آئین کے موجودہ فریم ورک کو مدنظر رکھتے ہوئے، کمیٹی نے اپنی سفارشات کو اس طرح تیار کیا ہے کہ وہ ہندوستان کے آئین کی روح کے مطابق ہیں اور آئین میں اس کے لئے کم سے کم ترامیم کی ضرورت ہوگی۔
مختلف پہلوؤں پر غور و خوض کے بعد، کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اس کی سفارشات سےشفافیت، شمولیت، آسانی اور ووٹروں کے اعتماد میں نمایاں طور پر اضافہ ہوگا۔ بیک وقت انتخابات کے انعقاد کے لیے زبردست حمایت سے، ترقی کے عمل اور سماجی ہم آہنگی کو فروغ حاصل ہوگا، ہمارے جمہوری بنیادوں مضبوط ہوں گی، اور ہندوستان کی خواہشات کو پوری ہوں گی۔
********
ش ح۔اس۔رم
U-6091
(Release ID: 2014521)
Visitor Counter : 125