وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم نے محروم طبقوں کی مدد کے لیے قرض تک رسائی کے ملک گیر پروگرام سے خطاب کیا


پردھان منتری سماجک اتھان ایوم روزگار آدھارت جن کلیان (پی ایم- سورج) پورٹل کا آغاز کیا

پسماندہ طبقوں کے ایک لاکھ کاروباریوں کو قرض کی امداد کو منظوری دی

نمستے اسکیم کے تحت صفائی متروں کو آیوشمان ہیلتھ کارڈ اور پی پی ای کٹس تقسیم کیں

’’آج کا موقع پسماندہ طبقے کو ترجیح دینے کے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے‘‘

’’محروموں تک پہنچنے والے فوائد دیکھ کر میں جذباتی ہو جاتا ہوں، کیونکہ میں ان سے الگ نہیں ہوں اور آپ میرے پریوار ہیں‘‘

’’محروم طبقات کی ترقی کے بغیر 2047 تک وکست بھارت کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکتا‘‘

’’مودی آپ کو گارنٹی دیتے ہیں کہ آنے والے 5 سالوں میں محروم طبقے کی ترقی اور عزت کی یہ مہم تیز ہو جائے گی۔ آپ کی ترقی کے ساتھ ہی ہم وکست بھارت کے خواب کو پورا کریں گے‘‘

Posted On: 13 MAR 2024 5:29PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے محروم طبقوں کو قرض کی امداد کے لیے ملک گیر رسائی کے پروگرام سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم نے پردھان منتری سماجک اتھان ایوم روزگار آدھارت جن کلیان (پی ایم-سورج) قومی پورٹل کا آغاز کیا اور ملک کے پسماندہ طبقوں کے ایک لاکھ کاروباریوں کو قرض کی امداد کی منظوری دی۔ انہوں نے درج فہرست ذاتوں، پسماندہ طبقات اور صفائی کرمچاریوں سمیت  محروم گروپوں کے سرکاری اسکیموں کے مختلف استفادہ کنندگان کے ساتھ گفتگو بھی کی۔

مدھیہ پردیش میں اندور کے جناب نریندر سین کلاؤڈ کمپیوٹنگ کے ساتھ کام کرنے والی ایک انٹرنیٹ کمپنی کے بانی ہیں۔ انہوں نے وزیر اعظم کو ایک سائبر کیفے سے کوڈنگ سیکھنے سے لے کر کمپنی کا ایک بانی بننے تک کے اپنے سفر کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ان کا مقصد ایم ایس ایم ایز کو ڈیجیٹلائز کرکے انھیں بااختیار بنانا ہے۔ وزیر اعظم کے ایک اور نریندر کی کہانی کو سنانے کی مزاح پر مبنی درخواست پر، جناب سین نے وزیر اعظم مودی کو بتایا کہ وہ ایک گاؤں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ان کا خاندان اندور منتقل ہوگیا تھا اور اگرچہ ان کا بیک گراؤنڈ کامرس کا رہا ہے لیکن انھیں ٹیکنالوجی میں بہت زیادہ دلچسپی رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیسکام کے ایک پروگرام کے دوران وزیر اعظم کے ایک خطاب کے دوران اور ہندوستان میں کلاؤڈ گودام بنانے کے ان کے مطالبے نے انہیں کلاؤڈ کمپیوٹنگ پر کام شروع کرنے کی ترغیب دی۔ جناب سین نے کہا کہ ’’ایک گاؤں میں بیٹھے ایک نریندر نے دوسرے نریندر سے تحریک حاصل کی۔‘‘ حکومت کی طرف سے چیلنجوں اور حمایت کے بارے میں وزیر اعظم کے استفسار پر، جناب سین نے کہا کہ ان کی مدد کی درخواست کو اس وقت کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سکریٹری نے منظور کیا تھا، جس کی وجہ سے ہندوستان کے پہلے ڈیٹا سینٹر پارک کو فروغ حاصل ہوا۔ وزیر اعظم نے جناب سین اور دیگر نوجوانوں پر اسٹارٹ اپ میں دلچسپی لینے پر مسرت کا اظہار کیا اور ان کے طریقہ کار کی تعریف کی۔ انہوں نے انہیں کامیابی کے لیے مبارکباد دی۔

جموں سے نیلم کماری جو ایک بوٹیک چلاتی ہیں، نے وزیر اعظم سے بات چیت کی۔ انہوں نے وبا کے لاک ڈاؤن کے دوران درپیش مسائل کو یاد کیا۔ وہ اجوالا، پی ایم آواس، آیوشمان اور سوچھ بھارت جیسی کئی فلاحی اسکیموں سے فائدہ اٹھاچکی ہیں۔ انھوں نے ایک کاروبار شروع کرنے کے لیے سرکاری قرضے بھی حاصل کیے ہیں۔ وزیر اعظم نے ان کے ایک آجر بننے پر ان کی تعریف کی۔ وزیر اعظم نے انہیں بتایا کہ ملک کے کونے کونے سے لوگ، جنہیں پہلے نظر انداز کیا گیا تھا، سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنی متاثر کن کہانی شیئر کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ جن دھن، مدرا، پی ایم آواس اور ادیمتا وکاس یوجنا جیسی اسکیمیں ان لوگوں کی زندگیاں بدل رہی ہیں جو پہلے پیچھے رہ گئے تھے۔

مہاراشٹر کے احمد نگر سے تعلق رکھنے والے جناب نریش نے، جو جل جیون ایگروٹیک کے شریک بانی ہیں، وزیر اعظم کو بتایا کہ ان کا اسٹارٹ اپ زرعی گندے پانی کو محفوظ کرنے سے متعلق ہے۔ انہوں نے امبیڈکر سوشل اینوویشن مشن کے تحت 30 لاکھ روپے کے قرض کی رقم حاصل کرنے کا بھی ذکر کیا، جس سے انہیں اپنی کمپنی قائم کرنے کے لیے مشینری خریدنے میں مدد ملی۔ انہوں نے وزیر اعظم اور حکومت ہند کا شکریہ ادا کیا۔ زرعی شعبوں سے کمپنی کے بانی بننے تک کے سفر کے بارے میں وزیر اعظم کے استفسار پر، جناب نریش نے کہا کہ انہوں نے اپنے والدین کے ساتھ مل کر کھیتوں میں کام کیا، جس سے انہیں مطلوبہ تجربہ ملا۔ انہوں نے وزیر اعظم کو آیوشمان بھارت کارڈ اور راشٹریہ راشن اسکیم کے فوائد حاصل کرنے کے بارے میں بھی بتایا۔ اپنی کمپنی کے ذریعے کسانوں کی مدد کرنے کے حوالے سے، جناب نریش نے کہا کہ ان کی کمپنی کے ذریعے تیار کردہ اور ڈیزائن کردہ مصنوعات کو حکومت ہند سے پیٹنٹ حاصل ہوا ہے اور اس سے زراعت کے دوران پانی کے ضیاع کو روکنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے زرعی شعبے میں اپنی شناخت بنانے کی کوشش کرنے والی نئی صنعتوں پر بھی زور دیا کہ وہ سرکاری اسکیموں سے فائدہ اٹھا ئیں۔ وزیر اعظم مودی نے ان کے جوش و جذبے کی تعریف کی اور کہا کہ وہ ان نوجوانوں کے لیے ایک تحریک ہیں جو زرعی شعبے میں قدم رکھنا چاہتے ہیں۔

گنٹور سے تعلق رکھنے والی محترمہ موتھما، جو کہ ایک صفائی کرمچاری ہیں، نے وزیر اعظم کو اپنے نام پر ایک سیپٹک ٹینک خالی کرنے والی ایک گاڑی کا الاٹمنٹ حاصل کرنے پر فخر ہونے کے بارے میں بتایا جس سے ان کی زندگی ہی بدل گئی ہے۔ وہ اپنے سفر کو بیان کرتے ہوئے جذباتی ہوگئیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس گاڑی نے مجھے طاقت دی ہے اور معاشرے نے مجھے نیا احترام دینا شروع کر دیا ہے۔ یہ سب آپ کے اقدامات کی وجہ سے ہے۔‘‘ وزیر اعظم کے پوچھنے پر انہوں نے انہیں اپنے بچوں کی تعلیم کے بارے میں بتایا اور کہا کہ وہ ڈرائیونگ سیکھ کر ان کی زندگی بدل رہی ہیں۔ انہوں نے تمام مختلف فلاحی اسکیموں کے لیے وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا جن سے وہ اور ان کا پریوار فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے اپنے پسندیدہ شعبے یعنی سوچھتا کو آگے بڑھانے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ حکومت گزشتہ 10 سالوں سے شہریوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ خواتین کا وقار اور خوشحالی ہمارے عہد کا کلیدی حصہ ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے 470 اضلاع سے تقریباً 3 لاکھ افراد کی ورچوئل موجودگی کا اعتراف کیا اور اظہار تشکر کیا۔ وزیر اعظم مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ملک دلتوں، پسماندہ اور محروم طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے ایک اور بڑا موقع دیکھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا موقع حکومت کے پسماندہ افراد کو ترجیح دینے کے حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے ہندوستان کے 500 مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے پسماندہ طبقوں کے 1 لاکھ استفادہ کنندگان کے بینک کھاتوں میں براہ راست 720 کروڑ روپے کی مالی امداد منتقل کرنے کا ذکر کیا اور کہا کہ ’’پچھلی حکومتوں کے دوران ڈی بی ٹی کا ایسا نظام ناقابل تصور تھا۔‘‘ انہوں نے سورج پورٹل لانچ کرنے کا ذکر کیا جو محروم طبقوں کو مالی امداد فراہم کرنے میں سہولت دے گا، بالکل اسی طرح جیسے کہ دوسری سرکاری اسکیموں کے تحت کسی دلال یا کمیشن یا سفارش کے بغیر فوائد براہ راست فیض کنندہ کے کھاتے میں منتقل ہوتے ہیں۔ وزیر اعظم نے سیوریج اور سیپٹک ٹینک شرمکوں میں مصروف صفائی متروں کو آیوشمان بھارت کارڈز اور پی پی ای کٹس کی تقسیم کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ خدمات کی توسیع ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی کے ساتھ ساتھ محروم طبقات کے لئے فلاحی مہم کا حصہ ہے اور انہیں آج کی اسکیموں کے لئے مبارکباد دی۔

استفادہ کنندگان کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ کس طرح فلاحی اسکیمیں دلتوں، محروم اور پسماندہ طبقات تک پہنچ رہی ہیں۔ پی ایم مودی نے کہا کہ اس سے وہ جذباتی ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ ان سے الگ نہیں ہیں اور وہ ان میں اپنا پریوار دیکھتے ہیں۔

2047 تک وکست بھارت کے ہدف کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ محروم طبقات کی ترقی کے بغیر یہ ہدف حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ماضی کی ذہنیت کو توڑا ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ دوسروں کو دستیاب سہولیات جیسے گیس کنکشن، بینک کھاتا، بیت الخلا وغیرہ دلتوں، پسماندہ، محروموں اور قبائلیوں کو بھی دستیاب ہوں۔

وزیراعظم نے اجاگر کیا کہ محروم طبقات کی کئی نسلیں صرف بنیادی سہولتوں کا بندوبست کرنے میں ضائع ہو گئیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 کے بعد حکومت ان طبقوں تک پہنچی ہے اور انہیں ملک کی ترقی میں ساجھے دار بناکر ان میں امید جگائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفت راشن، مفت طبی علاج، پکے مکانات، بیت الخلاء اور اجولا گیس کنکشن جیسی اسکیموں کے سب سے زیادہ مستفید ہونے والے پسماندہ لوگ ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ’’اب ہم ان اسکیموں کو عروج تک پہنچانے کے ہدف کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔‘‘

وزیر اعظم نے خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش برادریوں کے لیے اسکیموں اور صفائی ملازمین کے لیے نمستے اسکیم کا بھی ذکر کیا۔ ہاتھ سے میلا ڈھونے کی غیر انسانی عمل کے خاتمے کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے نشان دہی کی کہ 60,000 متاثرین کو مالی امداد دی گئی ہے تاکہ وہ اپنی زندگی کو باوقار بنا سکیں۔

پی ایم مودی نے یہ بتاتے ہوئے کہ ان کے ذریعے مختلف اداروں کو دی جانے والی امداد گزشتہ 10 برسوں میں دگنی ہوگئی ہے، کہا کہ ’’حکومت ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی برادریوں کو بااختیار بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے‘‘۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے صرف اس سال ایس سی برادری کی بہبود کے لیے تقریباً 1 لاکھ 60 ہزار کروڑ روپے فراہم کیے ہیں۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ پچھلی حکومتوں کے دوران لاکھوں اور کروڑوں روپے صرف گھوٹالوں سے جڑے ہوئے تھے، وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اس رقم کو دلتوں اور محروموں کی فلاح و بہبود اور ملک کی ترقی کے لیے خرچ کیے گئے ہیں۔ انہوں نے ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی نوجوانوں کے لیے اسکالرشپ میں اضافہ، میڈیکل سیٹوں کے آل انڈیا کوٹہ میں او بی سی کے لیے 27 فیصد سیٹوں کا ریزرویشن، این ای ای ٹی کے امتحان میں او بی سی طلبہ کے لیے راہ ہموار کرنے اور پسماندہ طبقوں کے طلبہ کے لیے نیشنل اوورسیز اسکالرشپ اور بیرون ملک ماسٹر اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کی خاطر پسماندہ طبقات کے لیے اسکالرشپ بڑھانے کا ذکر کیا۔  انہوں نے مزید کہا کہ طلباء کو سائنس سے متعلق مضامین میں پی ایچ ڈی کرنے میں مدد کے لیے نیشنل فیلو شپ کی رقم میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کو آئینی درجہ حاصل ہوگیا ہے۔ انہوں نے بابا صاحب امبیڈکر کی زندگی سے جڑے پنچ تیرتھوں کو ترقی دینے کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے مدرا یوجنا کو اجاگر کرتے ہوئے، جس نے  ایس سی، ایس ٹی اور او بی سی برادریوں سمیت غریبوں کو 30 لاکھ کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی ہے، کہا کہ ’’حکومت محروم طبقات کے نوجوانوں کے روزگار اور خود روزگار کو بھی ترجیح دے رہی ہے‘‘۔ انہوں نے اسٹینڈ اپ انڈیا اسکیم اور وینچر کیپٹل فنڈ اسکیم پر بھی بات کی جو ایس سی اور ایس ٹی زمروں میں کاروبار کو فروغ دیتی ہے۔ پی ایم مودی نے مزید کہا کہ ’’دلتوں میں کاروبار کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہماری حکومت نے امبیڈکر سوشل اینوویشن اینڈ انکیوبیشن مشن بھی شروع کیا ہے‘‘۔

دلت اور محروم برادریوں کے فائدے کے لیے پالیسیوں کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ’’یہ پسماندہ افراد کو عزت اور انصاف فراہم کرنے کے ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔ مودی آپ کو یہ گارنٹی دیتا ہے، ترقی اور محروم طبقے کی عزت کی یہ مہم آنے والے 5 سالوں میں تیز ہو جائے گی۔ آپ کی ترقی کے ساتھ ہی ہم وکست بھارت کا خواب پورا کریں گے۔‘‘

پس منظر

پسماندہ طبقوں کو قرضوں کی امداد کے لیے پی ایم- سورج قومی پورٹل، پسماندہ طبقوں کو ترجیح دینے کے لیے وزیر اعظم کے عزم کی عکاسی کرتا ہے (ونچیتوں کو وریتا)۔ یہ ایک یکسر تبدیلی کی پہل ہے، جس کا مقصد سماج کے انتہائی پسماندہ طبقوں کو اوپر اٹھانا ہے۔ قرض کی یہ امداد ملک بھر میں اہل افراد کو فراہم کی جائے گی اور اسے بینکوں، این بی ایف سی- ایم ایف آئی اور دیگر تنظیموں کے ذریعے سہولت فراہم کی جائے گی۔

پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے نیشنل ایکشن فار میکینائزڈ سینی ٹیشن ایکو سسٹم (نمستے) کے تحت صفائی متروں (سیور اور سیپٹک ٹینک میں کام کرنے والے) کو آیوشمان ہیلتھ کارڈز اور پی پی ای کٹس بھی تقسیم کیں۔ یہ اقدام فرنٹ لائن کارکنوں کی صحت اور حفاظت کی طرف ایک اور قدم کی نمائندگی کرتا ہے، جو مشکل حالات میں خدمات انجام دیتے ہیں۔

پروگرام میں مختلف سرکاری اسکیموں کے تقریباً 3 لاکھ استفادہ کنندگان نے شرکت کی، جنہوں نے ملک بھر کے 500 سے زائد اضلاع سے پروگرام میں شمولیت اختیار کی۔

******

ش ح۔و ا ۔ م ر

U-NO.6060


(Release ID: 2014358) Visitor Counter : 81