وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے گجرات کے سابرمتی میں کوچراب آشرم کا افتتاح کیا


گاندھی آشرم میموریل کے ماسٹر پلان کا آغاز کیا

’’سابرمتی آشرم نے باپو کی راست گوئی  اور عدم تشدد، راشٹر سیوا اور محروموں کی خدمت میں خدا کی خدمت کو دیکھنے کی اقدار کو زندہ رکھا ہے‘‘

’’امرت مہوتسو نے ہندوستان کے لیے امرت کال میں داخل ہونے کا ایک گیٹ وے بنایا‘‘

جو قوم اپنے ورثے کو محفوظ نہیں رکھ پاتی وہ اپنا مستقبل بھی کھو دیتی ہے باپو کا سابرمتی آشرم نہ صرف ملک کی بلکہ انسانیت کی میراث ہے

’’گجرات نے پوری قوم کو ورثے کے تحفظ کا راستہ دکھایا‘‘

’’آج جب ہندوستان ترقی کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، مہاتما گاندھی کی سمادھی ہم سب کے لیے ایک عظیم ترغیب ہے‘‘

Posted On: 12 MAR 2024 12:14PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج سابرمتی آشرم کا دورہ کیا اور کوچراب آشرم کا افتتاح کیا اور گاندھی آشرم میموریل کے ماسٹر پلان کا آغاز کیا۔ وزیر اعظم نے مہاتما گاندھی کے مجسمہ پر پھول چڑھائے اور ہردے کنج کا دورہ کیا۔ انہوں نے نمائش کا  گھوم پھیر کر معائنہ کیا اور ایک  پودا بھی لگایا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ سابرمتی آشرم ہمیشہ سے بے مثال توانائی کا ایک متحرک مرکز رہا ہے اور ہم باپو کی تحریک کو اپنے اندر محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘سابرمتی آشرم نے باپو کی راست گوئی اور عدم تشدد، راشٹر سیوا اور خدا کی خدمت کو محروموں کی خدمت میں دیکھنے کی اقدار کو زندہ رکھا ہے۔’’ وزیر اعظم نے کوچراب آشرم میں گاندھی جی کے اس  وقت کا ذکر کیا جہاں گاندھی جی سابرمتی منتقل ہونے سے پہلے ٹھہرے تھے۔ از سر نو تعمیر  کردہ  کوچراب آشرم کو آج قوم کے نام وقف کیا گیا۔ وزیر اعظم نے مہاتما گاندھی کو خراج عقیدت پیش کیا اور آج کے اہم اور متاثر کن منصوبوں کے لیے شہریوں کو مبارکباد دی۔

آج کی 12 مارچ کی تاریخ کی خصوصیت بیان کرتے ہوئے  جب محترم باپو نے ڈانڈی مارچ کا آغاز کیا اور ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی تاریخ کو سنہری حروف میں لکھا، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تاریخی دن آزاد ہندوستان میں ایک نئے دور کے آغاز کا گواہ ہے۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قوم نے 12 مارچ کو ہی سابرمتی آشرم سے آزادی کا امرت مہوتسو شروع کیا، پی ایم مودی نے کہا کہ اس تقریب نے وطن  کی قربانیوں کی یاد گار منانے میں اہم کردار ادا کیا۔ وزیر اعظم نے کہا، ‘‘امرت مہوتسو نے ہندوستان کے لئے امرت کال میں داخل ہونے کا ایک گیٹ وے بنایا’’، یہ مشاہدہ کرتے ہوئے کہ اس نے شہریوں کے درمیان اتحاد کا ماحول پیدا کیا جیسا کہ ہندوستان کی آزادی کے دوران دیکھا گیا تھا، انہوں نے مہاتما گاندھی کے نظریات اور عقائد کے اثرات اور امرت مہوتسو کے دائرہ کار پر روشنی ڈالی۔ پی ایم مودی نے کہا ‘‘آزادی کا امرت کال پروگرام کے دوران 3 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے پنچ پران کا حلف اٹھایا’’، ۔ انہوں نے 2 لاکھ سے زیادہ امرت واٹیکاؤں کی ترقی کے بارے میں بھی بتایا جہاں 2 کروڑ سے زیادہ پودے لگائے گئے، پانی کے تحفظ کے لیے 70،000 سے زیادہ امرت سروور بنانے، ہر گھر ترنگا مہم جو کہ قومی عقیدت کا اظہار بن گئی، اور میری ماٹی میرا  دیش  مہم کے بارے میں بھی بتایا، جہاں شہریوں نے آزادی پسندوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیر اعظم نے امرت کال کے دوران سابرمتی آشرم کو وکست بھارت کے عزائم کی یاترا بنانے کے دوران 2 لاکھ سے زیادہ پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھنے کا بھی ذکر کیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ جو قوم اپنے ورثے کو محفوظ نہیں رکھ پاتی وہ اپنا مستقبل بھی کھو دیتی ہے۔ باپو کا سابرمتی آشرم صرف ملک کی نہیں بلکہ انسانیت کی میراث ہے۔ اس انمول ورثے کی طویل نظر اندازی کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے آشرم کا رقبہ 120 ایکڑ سے گھٹ کر 5 ایکڑ ہونے کا ذکر کیا اور کہا کہ 63 عمارتوں میں سے صرف 36 عمارتیں رہ گئی ہیں جن میں سے صرف 3 عمارتیں زائرین کے لیے کھلی ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ تمام 140 کروڑ ہندوستانیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ آشرم کو آزادی کی جدوجہد میں اس کی اہمیت کے پیش نظر محفوظ رکھیں۔

وزیر اعظم نے آشرم کی 55 ایکڑ اراضی واپس حاصل کرنے میں آشرم کے باشندوں کے تعاون کا اعتراف کیا۔ انہوں نے آشرم کی تمام عمارتوں کو ان کی اصل شکل میں محفوظ رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا۔

وزیر اعظم نے اس طرح کی یادگاروں کی طویل نظر اندازی کے لیے قوت ارادی کی کمی، نوآبادیاتی ذہنیت اور خوشامد پسندی  کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے کاشی وشوناتھ دھام کی مثال دی جہاں لوگوں نے تعاون کیا اور عقیدت مندوں کے لیے سہولیات پیدا کرنے کے منصوبے کے لیے 12 ایکڑ زمین مخصوص کی گئی  جس کے نتیجے میں کاشی وشوناتھ دھام کی دوبارہ تعمیر کے بعد 12 کروڑ یاتریوں کی آمد ہوئی۔ اسی طرح ایودھیا میں شری رام جنم بھومی کی توسیع کے لیے 200 ایکڑ اراضی واگزار کرائی گئی۔ وہاں بھی صرف پچھلے 50 دنوں میں 1 کروڑ سے زیادہ عقیدت مند درشن کے لیے گئے ہیں۔

پی ایم مودی نے کہا کہ گجرات نے پوری قوم کو وراثت کے تحفظ کا راستہ دکھایا۔ انہوں نے سردار پٹیل کی قیادت میں سومناتھ کی بحالی کو ایک تاریخی واقعہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ کی مثالوں میں احمد آباد شہر کو عالمی ثقافتی ورثے کے شہر کے طور پر  مانا جانا  شامل ہے۔چمپانیر اور دھولاویرا، لوتھل، گرنار، پاوا گڑھ، موڈھیرا اور امباجی  بھی  اسی تحفظ کی دیگر مثالیں ہیں۔

ہندوستان کی جدوجہد آزادی سے متعلق ورثے کی بحالی کے لیے ترقیاتی مہم کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کرتویہ پتھ کی شکل میں راج پتھ کی دوبارہ ترقی اور نیتا جی سبھاش چندر بوس کے مجسمے کے قیام، انڈمان اور نکوبار جزائر پر آزادی سے متعلق مقامات کی ترقی ‘پنچ تیرتھ’ کی شکل میں بی آر امبیڈکر سے متعلق مقامات کی ترقی، ایکتا نگر میں اسٹیچو آف یونٹی کی نقاب کشائی اور ڈانڈی کی تبدیلی کا ذکر کیا۔  پی ایم مودی نے زور دے کر کہا کہ سابرمتی آشرم کی بحالی اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔

’’آئندہ نسلوں اور سابرمتی آشرم کا دورہ کرنے والوں کو چرخہ کی طاقت اور انقلاب کو جنم دینے کی صلاحیت سے تحریک ملے گی۔ انہوں نے کہا ‘‘باپو نے ایک ایسی قوم میں امید اور یقین بھر دیا تھا جو صدیوں کی غلامی کی وجہ سے مایوسی کا شکار تھی’’، ۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ باپو کا وژن ہندوستان کے روشن مستقبل کے لیے ایک واضح سمت دکھاتا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت دیہی غریبوں کی فلاح و بہبود کو ترجیح دے رہی ہے اور مہاتما گاندھی کے فراہم کردہ آتم نربھربھارت اور سودیشی کے نظریات پر عمل کرتے ہوئے آتم نربھر بھارت مہم چلا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے قدرتی کاشتکاری پر بھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ گجرات میں 9 لاکھ زرعی خاندانوں نے قدرتی کھیتی کو اپنایا ہے جس کی وجہ سے یوریا کے استعمال میں 3 لاکھ میٹرک ٹن کی کمی آئی ہے۔ وزیر اعظم نے آباؤ اجداد کے چھوڑے ہوئے نظریات کے مطابق جدید انداز  میں زندگی گزارنے پر زور دیا اور دیہی غریبوں اور آتم نربھر مہم کو ترجیح دینے کے لیے کھادی کے استعمال کو فروغ دینے پر زور دیا۔

دیہات کو بااختیار بنانے کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ گرام سوراج کا باپو کا ویژن زندہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے خواتین کے بڑھتے ہوئے کردار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا، ‘‘خود  امدادی  گروپس ہوں، 1 کروڑ سے زیادہ لکھ پتی دیدی ہوں،  یا وہ خواتین  جو ڈرون پائلٹ بننے کے لیے تیار ہے، یہ تبدیلی ایک مضبوط ہندوستان کی مثال ہے اور ایک ہمہ گیر ہندوستان کی تصویر بھی۔ ’’

وزیر اعظم نے حکومت کی کوششوں کی وجہ سے پچھلے 10 برسوں میں غربت سے باہر آنے والے 25 کروڑ لوگوں کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے خلائی شعبے میں ہندوستان کی حالیہ کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم نے کہا ‘‘آج جب ہندوستان ترقی کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، مہاتما گاندھی کا یہ مزار ہم سب کے لیے ایک عظیم ترغیب ہے۔ اس لیے سابرمتی آشرم اور کوچراب آشرم کی ترقی صرف تاریخی مقامات کی ترقی نہیں ہے۔ اس سے وکشت بھارت کے عزم اور تحریک میں ہمارے اعتماد کو بھی تقویت ملتی ہے۔”  انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ باپو کے نظریات اور ان سے جڑے متاثر کن مقامات قوم کی تعمیر کے ہمارے سفر میں ہماری رہنمائی کرتے رہیں گے۔

وزیر اعظم نے حکومت گجرات اور احمد آباد میونسپل کارپوریشن سے گائیڈز کے لیے ایک مقابلہ تیار کرنے کا مطالبہ کیا کیونکہ احمد آباد ایک تاریخی شہر ہے اور ساتھ ہی اسکولوں پر بھی زور دیا کہ وہ روزانہ کم از کم 1000 بچوں کو سابرمتی آشرم لے جائیں اور وقت گزاریں۔ ‘‘ اس طر ح  ہمیں کسی اضافی بجٹ کی ضرورت کے بغیر لمحات کو زندہ کرنے میں آسانی پیدا ہوگی’’۔ خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ایک نیا تناظر فراہم کرنے سے ملک کی ترقی کے سفر کو تقویت ملے گی۔

اس موقع پر گجرات کے گورنر  جناب  آچاریہ دیوورت اور گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل بھی موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم نے دوبارہ تیار شدہ کوچراب آشرم کا افتتاح کیا۔ یہ پہلا آشرم تھا جسے مہاتما گاندھی نے 1915 میں جنوبی افریقہ سے ہندوستان آنے کے بعد قائم کیا تھا۔ اسے اب بھی گجرات ودیاپیٹھ کے ذریعہ ایک یادگار اور سیاحتی مقام کے طور پر محفوظ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے گاندھی آشرم میموریل کے ماسٹر پلان کا بھی آغاز کیا۔

وزیر اعظم کی یہ مسلسل کوشش رہی ہے کہ وہ ان آدرشوں کو برقرار رکھیں جن کے لیے مہاتما گاندھی کھڑے تھے اور ایسے راستے بھی تیار کریں جو ان کے نظریات کو ظاہر کریں اور انھیں لوگوں کے قریب کریں۔ اس  مہم کے ایک اور اقدام کے طور پر بھی آشرم میموریل پروجیکٹ مہاتما گاندھی کی تعلیمات اور فلسفے کو موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے زندہ کرنے میں مدد کرے گا۔ اس ماسٹر پلان کے تحت آشرم کے موجودہ پانچ ایکڑ رقبے کو 55 ایکڑ تک بڑھایا جائے گا۔ 36 موجودہ عمارتوں کی بحالی کی جائے گی، جن میں سے 20 عمارتیں بشمول ‘ہریدے کنج’، جو گاندھی کی رہائش گاہ کے طور پر کام کرتی تھیں، کو محفوظ کیا جائے گا، 13 کو بحال کیا جائے گا، اور 3 کو دوبارہ تیار کیا جائے گا۔

ماسٹر پلان میں نئی عمارتوں سے لے کر ہاؤس ایڈمنسٹریشن کی سہولیات، وزیٹر کی سہولیات جیسے اورینٹیشن سینٹر، چرخہ کتائی پر  باہمی گفتگو پر مبنی (انٹرایکٹو)  ورکشاپس، ہاتھ سے بنے کاغذ، کپاس کی بُنائی اور چمڑے کا کام اور عوامی سہولیات شامل ہیں۔ ان عمارتوں میں گاندھی جی کی زندگی کے پہلوؤں کے ساتھ ساتھ آشرم کی میراث کو ظاہر کرنے کے لیے باہمی گفتگو پر مبنی( انٹرایکٹو) نمائشیں اور سرگرمیاں ہوں گی۔ ماسٹر پلان میں گاندھی جی کے نظریات کو محفوظ رکھنے، تحفظ دینے اور پھیلانے کے لیے لائبریری اور آرکائیوز کی عمارت کے قیام کا بھی تصور پیش کیا گیا ہے۔ یہ آشرم کی لائبریری اور آرکائیوز کو استعمال کرنے کے سلسلے میں  آنے والے اسکالرز کے لیے سہولیات بھی پیدا کرے گا۔ یہ منصوبہ ایک ترجمانی  مرکز کی تخلیق  کے عمل میں  بھی مددگار ثابت ہوگا  جو مختلف توقعات کے ساتھ اور متعدد زبانوں میں زائرین کی رہنمائی کر سکے، ان کے تجربے کو ثقافتی اور فکری طور پر مزید محرک اور افزودہ بنا سکے۔

یہ میموریل آنے والی نسلوں کے لیے ایک تحریک کا کام کرے گا، گاندھیائی خیالات کو فروغ دے گا اور ٹرسٹی شپ کے اصولوں سے با خبری پر مبنی  ایک عمل کے ذریعے گاندھیائی اقدار کے جوہر کو زندہ کرے گا۔

 

*************

 

( ش ح ۔س ب ۔ رض (

U. No: 5983



(Release ID: 2013682) Visitor Counter : 92