وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

ماہ فروری 2024 کے دوران 168337 کروڑ روپئے کے بقدر مجموعی جی ایس ٹی آمدنی حاصل ہوئی؛ ریکارڈ 12.5 فیصد کے بقدر سال بہ سال نمو در ج کی گئی


مالی برس 2023-24 کے لیے اوسط ماہانہ مجموعی کلکشن 1.67 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر رہا، جو کہ مالی برس 2022-23 کے مجموعی کلکشن سے 1.5 لاکھ کروڑ روپئے زائد ہے

مالی برس 2023-24 کے لیے مجموعی جی ایس ٹی کلکشن 18.40 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر رہا جس میں سال بہ سال بنیاد پر 11.7 فیصد کے بقدر اضافہ رونما ہوا

خالص آمدنی 1.51 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر رہی جو کہ اس ماہ کے لیے 13.6 فیصد زائد رہی اور سال کے لیے 16.36 لاکھ کروڑ روپئے کے ساتھ 13 فیصد زائد رہی

Posted On: 01 MAR 2024 4:26PM by PIB Delhi

فروری 2024 کے لیے مجموعی اشیاء اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کی آمدنی 1,68,337 کروڑ روپئے ہے، جو 2023 کے اسی مہینے کے مقابلے میں 12.5 فیصد زیادہ ہے۔ اس نمو کو گھریلو سطح پر لین دین سے جی ایس ٹی 13.9 فیصد اضافے اور اشیاء کی درآمدات سے جی ایس ٹی میں 8.5 فیصد اضافےسے تقویت حاصل ہوئی۔ ماہ فروری 2024 کے لیے ریفنڈس کی جی ایس ٹی آمدنی 1.51 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہے جو کہ گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 13.6 فیصد زائد ہے۔

مالی برس 2023-24 میں مضبوط مسلسل کارکردگی: ماہ فروری 2024  کی بات کی جائے تو،  جاری مالی برس کے لیے مجموعی جی ایس ٹی کلکشن 18.40 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر رہا، جو کہ مالی برس 2022-23 کی اسی مدت کے کلکشن کے مقابلے میں 11.7 فیصد زائد ہے۔ مالی برس 2023-24 کے لیے ماہانہ مجموعی کلکشن 1.67 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر رہا، جو گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 1.5 لاکھ کروڑ روپئے زائد ہے۔ جاری مالی برس کے لیے فروری 2024 تک ریفنڈس کی خالص جی ایس ٹی آمدنی 16.36 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر ہے جو کہ گذشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 13.0 فیصد زائد ہے۔ مجموعی طور پر، جی ایس ٹی آمدنی کے اعدادو شمار سے مسلسل نمو اور مثبت کارکردگی کا اظہار ہوتا ہے۔

فروری 2024 کے کلکشن کی تفصیلات:

مرکزی گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (سی جی ایس ٹی): 31785 کروڑ روپئے

ریاستی گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (ایس جی ایس ٹی): 39615 کروڑ روپئے

مربوط گڈس اینڈ سروسز ٹیکس (آئی جی ایس ٹی): درآمدات شدہ اشیاء پر وصول شدہ 38593 کروڑ روپئے  سمیت ، 84098 کروڑ روپئے

محصول: درآمد شدہ اشیاء پر وصول شدہ 498 کروڑ روپئے سمیت 12839 کروڑ روپئے

بین حکومتی تصفیہ: مرکزی حکومت نے وصول شدہ آئی جی ایس ٹی  سے سی جی ایس ٹی کے لیے 41856 کروڑ روپئے اور ایس جی ایس ٹی کے لیے 35953 کروڑ روپئے طے کیے۔  جس کا مطلب باقاعدہ تصفیے کے بعد سی جی ایس ٹی کے لیے 73641 کروڑ روپئے اور ایس جی ایس ٹی کے لیے 75569 کروڑ روپئے کی مجموعی آمدنی طے کی گئی۔

مندرجہ ذیل چارٹ  جاری سال کے دوران ماہانہ مجموعی جی ایس ٹی آمدنیوں میں رونما ہونے والے رجحانات کو ظاہر کرتا ہے۔ جدول 1 فروری 2023 کے مقابلے میں فروری 2024 کے مہینے میں ہر ریاست میں جمع کیے گئے جی ایس ٹی کے ریاستی اعداد و شمار دکھاتا ہے۔ جدول 2 فروری 2024 کے مہینے تک ہر ریاست کی پوسٹ سیٹلمنٹ جی ایس ٹی آمدنی کے ریاست وار اعداد و شمار دکھاتا ہے۔

 

چارٹ 1: جی ایس ٹی کلکشن میں رجحانات

جدول 1: فروری 2024 کے دوران جی ایس ٹی محصولات میں ریاست کے لحاظ سے اضافہ[1]

ریاست / مرکز کے زیر انتظام علاقہ

فروری -23

فروری -24

نمو (فیصد میں)

جموں و کشمیر

434

532

23%

ہماچل پردیش

691

746

8%

پنجاب

1,651

1,955

18%

چنڈی گڑھ

188

211

12%

اتراکھنڈ

1,405

1,525

9%

ہریانہ

7,310

8,269

13%

دہلی

4,769

5,544

16%

راجستھان

3,941

4,211

7%

اترپردیش

7,431

8,054

8%

بہار

1,499

1,491

-1%

سکم

265

299

13%

اروناچل پردیش

78

101

29%

ناگالینڈ

54

51

-5%

منی پور

64

56

-13%

میزورم

58

49

-14%

تری پورہ

79

85

8%

میگھالیہ

189

193

2%

آسام

1,111

1,390

25%

مغربی بنگال

4,955

5,357

8%

جھارکھنڈ

2,962

2,933

-1%

اڈیشہ

4,519

5,136

14%

چھتیس گڑھ

3,009

3,124

4%

مدھیہ پردیش

3,235

3,572

10%

گجرات

9,574

11,029

15%

ناگر حویلی اور دمن اور دیو

283

355

25%

مہاراشٹر

22,349

27,065

21%

کرناٹک

10,809

12,815

19%

گوا

493

581

18%

لکشدویپ

3

2

-36%

کیرالا

2,326

2,688

16%

تمل ناڈو

8,774

9,713

11%

پڈوچیری

188

231

23%

انڈمان اور نکوبار جزائر

31

39

28%

تلنگانہ

4,424

5,211

18%

آندھرا پردیش

3,557

3,678

3%

لداخ

24

35

43%

دیگر علاقے

211

204

-3%

مرکزی دائرہ اختیار والے علاقے

154

232

51%

میزان

1,13,096

1,28,760

14%

 

جدول 2: آئی جی ایس ٹی کا ایس جی ایس ٹی اور ایس جی ایس ٹی حصہ جو ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے طے کیا گیا

اپریل- فروری (کروڑ روپئے میں)

 

ماقبل تصفیہ ایس جی ایس ٹی

مابعد تصفیہ ایس جی ایس ٹی [2]

ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقہ

2022-23

2023-24

نمو

2022-23

2023-24

نمو

جموں و کشمیر

2,133

2,680

26%

6,672

7,415

11%

ہماچل پردیش

2,150

2,371

10%

5,133

5,138

0%

پنجاب

7,023

7,689

9%

17,810

20,240

14%

چنڈی گڑھ

577

626

9%

1,963

2,117

8%

اتراکھنڈ

4,365

4,934

13%

6,997

7,708

10%

ہریانہ

16,547

18,568

12%

28,469

31,975

12%

دہلی

12,504

14,235

14%

26,097

29,187

12%

راجستھان

14,227

15,762

11%

32,008

35,505

11%

اترپردیش

24,900

29,560

19%

60,572

69,782

15%

بہار

6,678

7,478

12%

21,319

24,231

14%

سکم

274

387

42%

773

877

13%

اروناچل پردیش

422

548

30%

1,451

1,721

19%

ناگالینڈ

203

270

33%

884

955

8%

منی پور

288

310

8%

1,318

1,011

-23%

میزورم

189

245

29%

798

879

10%

تری پورہ

390

455

17%

1,348

1,435

6%

میگھالیہ

435

550

26%

1,370

1,557

14%

آسام

4,694

5,413

15%

11,524

13,347

16%

مغربی بنگال

19,626

21,407

9%

35,884

38,335

7%

جھارکھنڈ

7,034

7,967

13%

10,359

11,220

8%

اُڈیشہ

12,779

14,796

16%

17,636

22,636

28%

چھتیس گڑھ

6,765

7,417

10%

10,320

12,450

21%

مدھیہ پردیش

9,893

11,865

20%

25,483

30,386

19%

گجرات

34,364

38,465

12%

52,751

58,317

11%

دادر اور نگر حویلی اور دمن اور دیو

581

599

3%

1,093

1,006

-8%

مہاراشٹر

77,909

91,584

18%

1,18,392

1,34,593

14%

کرناٹک

32,302

37,305

15%

60,218

68,428

14%

گوا

1,830

2,137

17%

3,270

3,752

15%

لکشدویپ

9

18

107%

37

79

114%

کیرالا

11,247

12,809

14%

26,851

28,358

6%

تمل ناڈو

32,929

37,024

12%

53,091

58,904

11%

پڈوچیری

426

467

10%

1,069

1,255

17%

انڈمان اور نکوبار جزائر

165

191

16%

445

487

9%

تلنگانہ

15,294

18,175

19%

34,686

36,949

7%

آندھرا پردیش

11,462

12,695

11%

26,121

28,873

11%

لداخ

160

230

44%

494

620

25%

دیگر علاقے

165

218

32%

542

1,043

93%

میزان

3,72,937

4,27,449

15%

7,05,246

7,92,773

12%

**********

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:5590


(Release ID: 2010826) Visitor Counter : 118