وزارت اطلاعات ونشریات

انوراگ سنگھ ٹھاکر نے چندی گڑھ میں فلم سرٹیفیکیشن  کی سہولت کے لئے آفس کے قیام کا اعلان کیا


سی بی ایف سی کی سہولت فراہم کرنے والا دفتر علاقائی فلموں کے لیے سرٹیفیکیشن کے عمل کو آسان بنائے گا۔ اس سے پنجابی فلم انڈسٹری کو فائدہ ہوگا

Posted On: 25 FEB 2024 9:05PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر اطلاعات و نشریات جناب انوراگ سنگھ ٹھاکر نے آج چندی گڑھ میں سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) کی سہولت فراہم کرنے والے علاقائی دفتر کے قیام کا اعلان کیا، جس کا مقصد علاقے کے فلم سازوں کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینا ہے۔

آج چندی گڑھ میں چتربھارتی فلم فیسٹیول کی اختتامی تقریب میں یہ اعلان کرتے ہوئے، جناب ٹھاکر نے کہا کہ اس خطے کے فلمساز دہلی یا ممبئی جائے بغیر اپنی فلموں کے لیے سی بی ایف سی سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لیے اپنی فلموں کی نمائش اور کٹس/ترمیم جمع کرانے کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے پنجابی فلم انڈسٹری مزید مضبوط ہوگی۔

وزیر موصوف نے مزید کہا کہ "آج، ہندوستان کو مواد کے مرکز کے طور پر دیکھا جا رہا ہے اور ہم بین الاقوامی فلموں کی شوٹنگ اور پوسٹ پروڈکشن دونوں کے لیے ترجیحی ملک بنتے جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی  ہمارے اپنے مواد کو پوری دنیا میں بہت پذیرائی  حاصل ہو رہی ہے"۔

یہ بتاتے ہوئے کہ ہر سال دنیا میں بننے والی 2500 فلموں میں سے نصف سے زیادہ ہندوستانی سرزمین پر بنتی ہیں، وزیر موصوف نے کہا کہ فیچر فلموں سے لے کر دستاویزی فلموں اور مختصر فلموں سے لے کر سیریلز تک، ہندوستانی سنیما آج زندگی کے ہر رنگ کو اپنے کینوس پر سمیٹ رہا ہے اور مقامی کہانیوں  کو عالمی سطح پر پیش کر رہا ہے۔ اس لیے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ فلم کس زبان میں بنائی جا رہی ہے، جب تک کہ مواد دلچسپ ہے، اسے ہمیشہ لینے والے ملیں گے۔"

جناب ٹھاکر نے مزید کہا"مجھے مکمل  یقین ہے کہ پنجاب کے علاقے میں بننے والی فلموں میں بھی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے۔ اس لیے حکومت نے چندی گڑھ میں سی بی ایف سی کے سہولت کاری کا دفتر قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرٹیفیکیشن حاصل کرنے کا عمل آسان ہو اور فلم کی تکمیل کا عمل  تیز ہو سکے۔

وزیر موصوف نے فلم ہالز کو معذور افراد کے لیے مزید قابل رسائی بنانے کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدام کے بارے میں بھی بات کی۔ حکومت نے اس سلسلے میں ایک نئی گائیڈ لائن تیار کرنے کے لیے پہلے ہی فریقوں سے رائے مانگی ہے تاکہ سماعت اور بصارت سے محروم لوگوں کو بھی ہر کسی کی طرح فلم سے لطف اندوز ہونے کا موقع مل سکے۔ "یہ وزیر اعظم نریندر مودی کا وژن رہا ہے کہ وہ اس ملک کے تمام شہریوں کے لیے مساوی مواقع کو یقینی بنائیں۔ وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے انہیں وکلانگ کے بجائے دیویانگ کہا۔ ان کی خواہش کے اظہارکی وجہ سے   ہی   حکومت نےہر فلم کو دیوانگوں کے لئے  موزوں  ورژن کو جاری کرنے کی ذمہ داری اپنے اوپر لی ہے۔

پائریسی  کے خطرے  پر بات کرتے ہوئے جناب ٹھاکر نے مزید کہا، "ہم نے حال ہی میں فلم پائریسی کو روکنے کے لیے سنیماٹوگراف ایکٹ میں بہت معنی خیز تبدیلیاں کی ہیں۔ آج ہمارے تمام سی بی ایف سی مراکز پر خصوصی نوڈل افسران کو پائریسی کو روکنے کے لیے مقرر کیا جا رہا ہے۔ ملک بھر میں 12 نوڈل افسران پائریسی کے خلاف شکایات وصول کریں گے اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمزپر پائریٹڈ مواد ہٹانے کا حکم دیں گے۔شکایت موصول ہونے کے 48 گھنٹے کے اندر کارروائی کی جائے گی۔ پائریسی نہ صرف فلم انڈسٹری بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔"

رپورٹس کے مطابق فلم انڈسٹری کو ہر سال پائریسی کی وجہ سے 20 ہزار کروڑ روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔

چتر بھارتی فلم فیسٹیول کے منتظمین کو مبارکباد دیتے ہوئے، جناب ٹھاکر نے کہا، "نوجوان ٹیلنٹ کو فروغ دینے اور انہیں بامقصد فلمیں بنانے کے لیے حوصلہ افزائی کرنے کی جو کوششیں کی جا رہی ہیں جو ہمارے ملک کی بھرپور ثقافت اور ورثے کی عکاسی کرتی ہیں، واقعی قابل تعریف ہیں۔میں  ان میں سے بہت سی فلموں  کومستقبل قریب میں دنیا بھر کے معروف فلمی میلوں میں دیکھنے   کا منتظر ہوں‘‘۔

********

 ش ح۔ف ا - ج

UNO-5358



(Release ID: 2009032) Visitor Counter : 35


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Telugu