وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے دوارکا، گجرات میں 4150 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا اور ملک کے نام وقف کیا


اوکھا مین لینڈ اور بیت دوارکا کو جوڑنے والے سدرشن سیتو کو ملک کے نام وقف کیا

وڈینار اور راجکوٹ-اوکھا میں پائپ لائن پروجیکٹ کا آغاز کیا

راجکوٹ-جیتلسر-سومناتھ اور جیتلسر-ونسجلیا ریل برقی کاری منصوبوں کو ملک کے نام وقف کیا

این ایچ-927 کے دھوراجی-جمکنڈورنا-کالاواڑ سیکشن کی توسیع کا سنگ بنیاد رکھا

جام نگر میں علاقائی سائنس سینٹر کا سنگ بنیاد رکھا

سکا تھرمل پاور اسٹیشن میں فلو گیس ڈیسلفرائزیشن (ایف جی ڈی) سسٹم کی تنصیب کا سنگ بنیاد رکھا

مرکز اور گجرات میں ڈبل انجن والی حکومتوں نے ریاست کی ترقی کو ترجیح دی ہے

حال ہی میں مجھے کئی زیارت گاہوں کی زیارت کا شرف حاصل ہوا ہے۔ میں آج دوارکا دھام میں اسی الوہیت کا تجربہ کر رہا ہوں

جیسے ہی میں غرق آب شہر دوارکا جی میں اترا، الوہیت کی عظمت کے احساس نے مجھے حصار میں لے لیا

سدرشن سیتو میں جو خواب دیکھا گیا تھا، بنیاد رکھی گئی تھی، آج وہ پورا ہو گیا

جدید رابطہ ایک خوشحال اور مضبوط قوم کی تعمیر کا راستہ ہے

’وکاس بھی وارثت بھی‘ کے منتر کے ساتھ عقیدے کے مراکز کی جدید کاری کی جا رہی ہے

نئے پرکشش مقامات اور رابطوں کے ساتھ، گجرات سیاحت کا مرکز بن رہا ہے

سوراشٹر کی سرزمین عزم کے ذریعے کامیابی کی ایک بڑی مثال ہے

Posted On: 25 FEB 2024 3:35PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج گجرات کے دوارکا میں 4150 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا اور انہیں ملک کے نام وقف کیا۔ وزیر اعظم نے اوکھا مین لینڈ اور بیت دوارکا کو جوڑنے والے سدرشن سیتو، وڈینار اور راجکوٹ-اوکھا میں پائپ لائن پروجیکٹ، راجکوٹ-جیتلسر-سومناتھ اور جیتلسر-ونسجلیا ریل برقی کاری منصوبوں کو ملک کے نام وقف کیا۔ انہوں نے این ایچ-927 کے دھوراجی-جمکنڈورنا-کالاواڑ سیکشن کی توسیع کرنے، جام نگر میں علاقائی سائنس سینٹر اور سکا تھرمل پاور اسٹیشن، جام نگر میں فلو گیس ڈیسلفرائزیشن (ایف جی ڈی) سسٹم کی تنصیب کا سنگ بنیاد رکھا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بھگوان کرشنا دوارکا مائی کی سرزمین پر سجدہ کیا۔ انہوں نے آج صبح مندر میں کی گئی دعاؤں کو یاد کیا اور ملک کی مذہبی زندگی میں تیرتھ کی گہری اہمیت کو اجاگر کیا جیسا کہ آدی شنکراچاریہ نے چار ’پیٹھوں‘ میں سے ایک یعنی شاردا پیٹھ قائم کیا تھا۔ انہوں نے ناگیشور جیوترلنگ، رکمنی دیوی مندر کی شان کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے ’راشٹر کاج‘ کے دوران کئی مذہبی مقامات کی سیر کرنے کے اپنے حالیہ مواقع کو بھی یاد کیا۔ وزیر اعظم نے اس ناقابل فراموش لمحے کے بارے میں بات کی جب آج وہ غرق آب شہر دوارکا میں پوجا کرنے کے لیے سمندر کی گہرائیوں میں گئے تھے۔ انہوں نے اس عقیدے کا ذکر کیا کہ دوارکا کی تعمیر خود بھگوان وشوکرما نے کی تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ شہر دوارکا عظیم ٹاؤن پلاننگ کی ایک مثال ہے۔ ”جب میں غرق آب شہر میں اترا تو الوہیت کی عظمت کے احساس نے مجھے گھیر لیا۔ میں نے اپنی پوجا کی اور عقیدت کے طور پر مور پنکھ پیش کیے جو میں اپنے ساتھ لے گیا تھا۔ یہ اس خواہش کی تکمیل تھی جو برسوں سے میرے دل میں موجود تھی۔ جب سے میں نے غرق آب شہر دوارکا کے بارے میں سنا ہے، میں ہمیشہ وہاں جانا چاہتا تھا اور درشن کرنا چاہتا تھا“، وزیر اعظم نے الہی تجربے سے مغلوب ہو کر کہا۔

وزیر اعظم نے پہلے دن میں سدرشن سیتو کے افتتاح کا ذکر کیا اور 6 سال قبل اس کا سنگ بنیاد رکھنے کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پل اوکھا کی سرزمین اور بیت دوارکا جزیرے کو آپس میں جوڑ دے گا، اس طرح دوارکادھیش کے درشن کے لیے رابطے میں اضافہ ہوگا اور خطے کی الوہیت میں بھی اضافہ ہوگا۔ ان منصوبوں کا افتتاح کرنے کے اعتماد کو اجاگر کرتے ہوئے جن کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نے خود رکھا تھا، انہوں نے کہا، ”یہ مودی کی ضمانت ہے۔“ سدرشن سیتو کو انجینئرنگ کا کمال قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے انجینئرنگ برادری سے پل اور اس کی تکنیکی خصوصیات کا تجزیہ کرنے کا مطالبہ کیا جب کہ انہوں نے افتتاح کے موقع پر شہریوں کو مبارکباد دی۔

دوارکا اور بیت دوارکا کے شہریوں کو فیریوں اور طویل سڑکوں کے سفر پر انحصار کی وجہ سے درپیش مشکلات کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے طور پر اپنے دور میں ایک پل کے لیے لوگوں کی درخواست کو یاد کیا۔ ۔ انہوں نے اس بات پر مسرت کا اظہار کیا کہ موجودہ وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل نے جو کام شروع کیا ہے وہ پورا ہو گیا ہے اور ان کے عزم کی تعریف کی۔

وزیر اعظم مودی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اس وقت کی مرکزی حکومت کے ذریعہ پل کی منظوری کے لیے ان کی مسلسل درخواستوں کو مسترد کیا جاتا رہا اور آخر کار آج کام مکمل ہونے پر اپنی خوش قسمتی کے لیے شکریہ ادا کیا۔ ”بھگوان شری کرشن کے آشیرواد کے ساتھ، میں نے ان کی ہدایات پر عمل کیا اور اپنی ذمہ داری پوری کی“،وزیر اعظم نے کہا۔ انہوں نے اس بات کی طرف توجہ مبذول کرائی کہ پل کو روشن کرنے کے لیے بجلی کی کھپت اس پر نصب سولر پینلز سے پیدا کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ سدرشن سیتو میں کل 12 سیاحتی گیلریاں ہیں جو سمندر کا وسیع منظر پیش کرتی ہیں۔

وزیر اعظم نے سوچھتا مشن کے تئیں دوارکا کے لوگوں کے عزم کی تعریف کی اور ان سے کہا کہ وہ صفائی کی سطح کو برقرار رکھیں جس کی دنیا بھر میں توجہ حاصل ہو رہی ہے۔

نئے بھارت کی اپنی گارنٹی کی مخالفت کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ لوگ نیو انڈیا کا ظہور اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلے سیاسی قوت ارادی کی کمی اور خاندانی سیاست کے خود غرضانہ خیالات کی وجہ سے غریبوں کی مدد کرنے کے لیے تیار نہ ہونے کی وجہ سے پورا نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے بار بار ہونے والے گھوٹالوں پر بھی تنقید کی جو پہلے کی حکومتوں کے دوران ہوا کرتے تھے۔

وزیر اعظم نے 2014 میں اقتدار میں آنے پر ملک کو کسی کو لوٹنے نہیں دینے کے اپنے وعدے کو یاد کیا۔ ”ہزاروں کروڑ روپے کے گھوٹالے جو پچھلی حکومتوں کے دوران ہوتے تھے، اب وہ سب بند ہو گئے ہیں“، انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک 10 سالوں میں 5ویں سب سے بڑی معیشت بننے کے لیے چھلانگ لگا چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں، وزیر اعظم نے کہا، ایک طرف الہی عقیدے اور زیارت گاہوں کو دوبارہ ابھرتے ہوئے، تو دوسری طرف میگا پروجیکٹوں کے ذریعے نئے ہندوستان کی ترقی کو دیکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے گجرات میں کیبل پر مبنی ہندوستان کے سب سے طویل سدرشن سیتو، ممبئی میں ملک کے سب سے لمبے سمندری پل، جموں و کشمیر میں چناب پر بنائے گئے شاندار پل، زیر تعمیر نیو پامبن پل اور تمل ناڈو اور آسام میں ہندوستان کے سب سے طویل دریا کے پل کی مثال دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”اس طرح کا جدید رابطہ ایک خوشحال اور مضبوط ملک کی تعمیر کا راستہ ہے“۔

ملک میں سیاحت کی ترقی کے لیے کنیکٹیویٹی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے بہتر کنیکٹیویٹی کی وجہ سے گجرات کو سیاحت کا مرکز بننے کی مثال دیتے ہوئے اس نکتے کو واضح کیا۔ گجرات کی نئی کشش کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج گجرات میں 22 پناہ گاہیں اور 4 نیشنل پارکس ہیں۔ ہزاروں سال قدیم بندرگاہی شہر لوتھل کا دنیا بھر میں چرچا ہے۔ آج احمد آباد شہر، رانی کی واو، چمپانیر اور دھولاویرا عالمی ثقافتی ورثہ بن چکے ہیں۔ شیوراج پوری دوارکا میں ایک بلو فلیگ ساحل ہے۔ ایشیا کا سب سے طویل روپ وے گرنار میں ہے۔ گیر کا جنگل ایشیائی شیروں کا واحد مسکن ہے۔ دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ، سردار صاحب کا اسٹیچو آف یونٹی ایکتا نگر میں ہے۔ آج رنوتسو کے دوران دنیا بھر سے سیاحوں کا میلہ لگایا جاتا ہے۔ کچھ کے گاؤں ڈھورڈو کا شمار دنیا کے بہترین سیاحتی گاؤں میں ہوتا ہے۔ ندابیٹ حب الوطنی اور سیاحت کا ایک اہم مرکز بنتا جا رہا ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ’وکاس بھی وارثت بھی‘ کے منتر کے مطابق عقیدے کے مراکز کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔ تمام اہم مقدس مقامات جیسے دوارکا، سومناتھ، پاوا گڑھ، موڈھیرا اور امبا جی میں سہولیات تیار کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا دورہ کرنے والے ہر پانچویں سیاح نے گجرات کا دورہ کیا۔ پچھلے سال اگست تک تقریباً 15.5 لاکھ سیاح گجرات آئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ای ویزا کی سہولیات بھی سیاحوں کو گجرات لا رہی ہیں۔

”سوراشٹر کی سرزمین عزم کے ذریعے کامیابی کی ایک بڑی مثال ہے“، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح خطے کا ہر دورہ نئی توانائی پیدا کرتا ہے۔ اس مشکل وقت کو یاد کرتے ہوئے جب سوراشٹر کے لوگ پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترستے تھے اور ہجرت کرنے پر مجبور تھے، وزیر اعظم نے سونی یوجنا پر روشنی ڈالی جس نے سوراشٹر کے سینکڑوں دیہاتوں کو آب پاشی اور پینے کے پانی کی فراہمی کے لیے 1300 کلومیٹر طویل پائپ لائنیں بچھانے کا کام شروع کیا۔ خطاب کے اختتام پر وزیر اعظم نے یقین ظاہر کیا کہ گجرات کے ساتھ سوراشٹر کا پورا خطہ آنے والے سالوں میں کامیابی کی نئی بلندیوں کو چھو لے گا۔ ”دوارکادھیش کی برکتیں ہم پر ہیں۔ ہم ساتھ مل کر وِکست سوراشٹر اور وکست گجرات بنائیں گے“، وزیر اعظم مودی نے اپنی بات کے اختتام پر کہا۔

اس موقع پر دیگر لوگوں کے علاوہ گجرات کے وزیر اعلیٰ جناب بھوپیندر پٹیل اور ممبر پارلیمنٹ جناب سی آر پاٹل موجود تھے۔

**************

ش ح۔ ف ش ع- م ف

U: 5346



(Release ID: 2008866) Visitor Counter : 58