کوئلے کی وزارت
فطرت کی اختیار کاری ، نمو کو پروان چڑھانا: کوئلے کا شعبہ پیش مناظر کو کوئلہ برادریوں کے فائدے کے لیے ہمہ گیر سبز پہل قدمیوں کے توسط سے تغیر سے ہمکنار کررہا ہے
Posted On:
22 FEB 2024 12:48PM by PIB Delhi
کوئلے کی وزارت کی رہنمائی اور نگرانی میں کوئلہ/لگنائٹ پی ایس یوز نے ملک کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نہ صرف وقت کے ساتھ ساتھ اپنی پیداوار کی سطح میں اضافہ کیا ہے بلکہ انھوں نے متعدد تخفیف اور پائیدار اقدامات کو نافذ کرکے مقامی ماحول کے لیے اپنی عہدبستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہمہ گیر سبز پہل قدمیوں کے ایک حصے کے طور پر، کوئلہ/لگنائٹ پی ایس یوز کی طرف سے مختلف مقامات پر مقامی اقسام کے ساتھ وسیع شجرکاری پروگرام شروع کیے جاتے ہیں، جن میں اووربرڈن (او بی) ڈمپ، معدنی اشیاء کی نقل وحمل والی سڑکوں، کان کے اطراف، رہائشی کالونیاں، اور لیز ایریا سے باہر دستیاب زمین شامل ہیں۔ سائنسی اداروں کے ساتھ تعاون اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ شجرکاری کی کوششوں میں مہارت کی مدد شامل ہو جس سے ماحولیات کی بحالی کے مقامات کی ترقی اور کثیر سطحی شجرکاری اسکیموں کے نفاذ میں سہولت فراہم کرنا ہے۔
شجرکاری پروگرام ایک متنوع نقطہ نظر کو اپناتا ہے، جس میں سایہ دینے والے درخت، جنگل بانی کے مقاصد کے لیے اقسام، دواؤں اور جڑی بوٹیوں کے پودے، پھلدار درخت، لکڑی کی اہمیت والے درخت، اور سجاوٹی/سڑک کے کنارے لگائے جانے والے درخت شامل ہیں۔ پھلدار اقسام، دواؤں میں استعمال ہونے والے پودے، نہ صرف حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں حصہ ڈالتے ہیں بلکہ مقامی کمیونٹیز کو اضافی سماجی و اقتصادی فوائد بھی فراہم کرتے ہیں۔ پھل دینے والی اقسام جیسے جامن، املی، گنگا املی، بیل، آم، سیتا پھل وغیرہ، دواؤں/ جڑی بوٹیوں کے پودے جیسے نیم، کرنج، اونلا (آملا)، ارجن وغیرہ، لکڑی کی اہمیت والے درخت جیسے سال، ساگوان، شیون گمھار، سیسو، کالا سیرس، سفید سیرس، بانس، پیلٹوفورم، ببول، وغیرہ، آرائشی/سڑک کنارے لگائے جانے والے درخت جیسے گل مہر، کچنار، املتاس، پیپل، جھرول وغیرہ۔ مزید یہ کہ ریاستی محکمہ جنگلات اور کارپوریشنوں کے ساتھ قریبی تعاون اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ شجرکاری کے لیے بہترین اقسام کا انتخاب کیا جائے ، جو بحالی کی کوششوں کی کامیابی اور پائیداری کو یقینی بناتا ہے۔
این کے ایریا، سی سی ایل میں شجرکاری
پچھلے پانچ برسوں میں (مالی سال 20-2019 سے مالی سال 24-2023 جنوری تک)، کوئلہ/لگنائٹ پی ایس یوز نے 10,784 ہیکٹیئر سے زیادہ کے رقبے پر 235 لاکھ سے زیادہ پودے لگائے۔ اس طرح کاربن سنک میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ بحالی کی کارکردگی کو مانیٹر کرنے کے لیے، کوئلہ/لگنائٹ پی ایس یوز سیٹلائٹ سے نگرانی کو بروئے کارلاتے ہیں۔
مالی سال 20-2019 سے کوئلہ/لگنائٹ پی ایس یوز کے ذریعے شجرکاری
حال ہی میں، کوئلہ/لگنائٹ پی ایس یوز نے اپنے موزوں کمانڈ ایریاز میں میاوکی پلانٹیشن کا طریقہ اپنایا ہے۔ میاواکی تکنیک جنگلات اور ماحولیاتی بحالی کے لیے ایک مخصوص طریقہ کارہے، جس کا آغاز جاپانی ماہر نباتات ڈاکٹر اکیرا میاواکی نے کیا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد ایک محدود علاقے میں سبز رقبے کو بڑھانا ہے۔ اس جدید طریقہ کا مقصد صرف 10 برسوں میں ایک گھنا جنگل قائم کرنا ہے، ایسا عمل جس کے لیے عام طور پر ایک صدی درکار ہوتی ہے۔ اس میں کثیر سطح والے جنگلات کی کاشت شامل ہے جن کی تیزی سے نمو ہوتی ہے اور جو مقامی جنگلات میں پائے جانے والے قدرتی حیاتیاتی تنوع کے عکاس ہوتے ہیں۔ میاواکی تکنیک کے نفاذ میں دو سے چار اقسام کے مقامی درخت فی مربع میٹر لگانا شامل ہے۔ خاص طور پر، پودوں کی منتخب انواع بڑی حد تک خود کفیل ہوتی ہیں، جن کی باقاعدہ دیکھ بھال کی ضرورت نہیں پڑتی جیسے کہ کھاد اور پانی دینا۔ اس طریقہ کار کے تحت درخت تین سال کے قابل ذکر وقت کے اندر اپنی اونچائی حاصل کرلیتے ہیں ۔ پودوں کے درمیان باہمی انحصار ایک دوسرے کی نشوونما میں مدد کرتا ہے، مجموعی صحت اور قوت حیات کو فروغ دیتا ہے۔ نتیجے کے طور پر، درخت روایتی طریقوں کے مقابلے میں بہت زیادہ تیزی سے پروان چڑھتے ہیں اور کاربن سنک کو اونچا بنانے میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔
ایم سی ایل نے ایم سی ایل کے کلدا او سی پی میں سندرگڑھ رینج کے سوبالیہ گاؤں میں میاواکی طریقہ اپنایا۔ ڈی ایف او، سندر گڑھ 8000 پودے فی ہیکٹر کی کثافت پر 10 ہیکٹر پر 2 پیچوں میں پودے لگانے کی میاوکی تکنیک کا آغاز کر رہے ہیں۔ کلدا او سی پی کے میاواکی جنگل میں لگائی جانے والی اقسام جیسے ارجن، آسن، پھسی، سال، بیجا، کرنج، ڈھوڈا، گمھار، مہوگنی، اشوک، پٹالی، چھتیاں، دھرنج، ہرا، بہیرا، آملہ، امرود، آم، کٹہل وغیرہ ہیں۔ مزید، کوئلہ/لگنائٹ پی ایس یوز نے رواں مالی سال میں کوئلے کی کانوں میں اور اس کے آس پاس میاواکی کے تقریباً 15 ہیکٹر رقبہ پر کام کیا ہے۔
ایم سی ایل میں میاواکی شجرکاری
شجرکاری کے اقدامات نہ صرف کان کنی کی سرگرمیوں کے ماحولیاتی اثرات کو کم کرتے ہیں بلکہ حیاتیاتی تنوع کی بحالی، ایکو سسٹم کی خدمات کو بڑھانے، کاربن سنک بنانے، مقامی کمیونٹیز کے لیے روزی روٹی کے مواقع فراہم کرنے اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سائنسی مہارت، کمیونٹی کی شمولیت، اور میاواکی شجرکاری جیسے اختراعی طریقوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، کول/لگنائٹ پی ایس یوز آنے والی نسلوں کے لیے سبز، لچکدار منظرنامے کی روایت قائم کر رہے ہیں۔
-----------------------
ش ح۔ف ا۔ ع ن
U NO: 5243
(Release ID: 2007994)
Visitor Counter : 99