وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے آچاریہ شری ایس این گوئنکا کی 100ویں یوم پیدائش کی سال بھر جاری رہنے والی تقریبات کی اختتامی تقریب سے خطاب کیا


ایک ساتھ دھیان کرنے سے مؤثر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ یہ یکجہتی اور اتحاد کی طاقت کا احساس وکست بھارت کی ایک بڑی بنیاد ہے

’ایک زندگی، ایک مشن‘ کی بہترین مثال، آچاریہ گوئنکا کا صرف ایک ہی مشن تھا – وپاسنا

وپاسنا خود مشاہدہ کے ذریعے خود کو تبدیل کرنے کا راستہ ہے

آج کے مشکل وقت میں جب نوجوان کام کی زندگی میں توازن، طرز زندگی اور دیگر مسائل کی وجہ سے تناؤ کا شکار ہو چکے ہیں تو وپاسنا اور بھی اہم ہو گیا ہے

بھارت کو وپاسنا کو مزید قابل قبول بنانے میں پیش قدمی کرنے کی ضرورت ہے

Posted On: 04 FEB 2024 3:17PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو پیغام کے ذریعے ایس این گوئنکا کی 100ویں یوم پیدائش کی سال بھر جاری رہنے والی تقریبات کی اختتامی تقریب سے خطاب کیا۔

ایک سال قبل وپاسنا مراقبہ کے گرو، آچاریہ شری ایس این گوئنکا کی پیدائش کی صد سالہ تقریبات کے آغاز کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ قوم نے ’امرت مہوتسو‘ منایا اور ساتھ ہی ساتھ کلیان متر گوئنکا کے نظریات کو بھی یاد کیا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ آج جب یہ تقریبات اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہیں، ملک ایک وکست بھارت کی قراردادوں کو پورا کرنے کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ بھگوان بدھ کے منتر کا حوالہ دیتے ہوئے جسے اکثر گروجی استعمال کرتے تھے، وزیر اعظم مودی نے اس کا مطلب بیان کیا اور کہا کہ ”ایک ساتھ دھیان کرنے سے مؤثر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔ یکجہتی اور اتحاد کی طاقت کا یہ احساس وکست بھارت کی ایک بڑی بنیاد ہے۔ انہوں نے سال بھر ایک ہی منتر کا پرچار کرنے کے لیے سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

وزیر اعظم نے شری گوئنکا کے ساتھ اپنے رابطوں کو یاد کیا اور کہا کہ اقوام متحدہ میں عالمی مذہبی کانفرنس میں پہلی ملاقات کے بعد وہ گجرات میں متعدد بار ملے۔ جناب مودی نے اپنے آپ کو خوش قسمت قرار دیا کہ انہوں نے اپنے آخری مراحل میں انہیں دیکھا اور آچاریہ کو قریب سے جاننے اور سمجھنے کا شرف حاصل کیا۔ وزیر اعظم نے کہا، ”ایک زندگی، ایک مشن“ کی بہترین مثال، شری گوئنکا کا صرف ایک ہی مشن تھا – وپسنا! انہوں نے سب کو وپاسنا کا علم فراہم کیا“۔

وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ اگرچہ وپاسنا قدیم ہندوستانی طرز زندگی کا پوری دنیا کے لیے ایک شاندار تحفہ ہے، لیکن یہ ورثہ ملک میں ایک طویل عرصے سے کھو گیا تھا اور ایسا لگتا ہے کہ وپاسنا کو سکھانے اور سیکھنے کا فن اب اختتام تک آ گیا ہے۔ تاہم، وزیر اعظم نے بتایا کہ میانمار میں 14 سال کی تپسیا کے بعد، شری گوئنکا نے علم حاصل کیا اور بھارت کی قدیم وپاسنا کی شان کے ساتھ وطن واپس آئے۔ وپاسنا کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا، ”یہ خود مشاہدہ کے ذریعے خود کی تبدیلی کا راستہ ہے۔“ اگرچہ ہزاروں سال پہلے متعارف کرائے جانے پر اس کی بہت اہمیت تھی، وزیر اعظم نے اس یقین کی تصدیق کی کہ یہ آج کی زندگی میں اور بھی زیادہ متعلقہ ہو گیا ہے کیونکہ اس میں دنیا کے موجودہ چیلنجوں کو حل کرنے کی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گروجی کی کوششوں کی وجہ سے دنیا کے 80 سے زائد ممالک نے مراقبہ کی اہمیت کو سمجھا اور اسے اپنایا۔ ”آچاریہ شری گوئنکا نے ایک بار پھر وپاسنا کو عالمی شناخت دی۔ آج ہندوستان پوری طاقت کے ساتھ اس قرارداد کو نئی وسعت دے رہا ہے“، وزیر اعظم نے اقوام متحدہ میں بین الاقوامی یوگا ڈے منانے کی ہندوستان کی تجویز کے بعد 190 سے زیادہ ممالک کی حمایت کو یاد کرتے ہوئے یہ بات کہی۔

اگرچہ یہ ہندوستان کے آباؤ اجداد ہی تھے جنہوں نے وپاسنا یوگا کے عمل پر تحقیق کی تھی، وزیر اعظم نے اس ستم ظریفی کی نشاندہی کی جہاں اگلی نسلیں اس کی اہمیت کو بھول گئیں۔ گرو جی کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے تبصرہ کیا، ”ایک صحت مند زندگی اپنے تئیں ہم سب کی ایک بڑی ذمہ داری ہے“۔ وپاسنا کے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کے مشکل وقت میں جب نوجوان کام کی زندگی میں توازن، مروجہ طرز زندگی اور دیگر مسائل کی وجہ سے تناؤ کا شکار ہو چکے ہیں تو وپاسنا کی مشق کرنا اور بھی اہم ہو گیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ نہ صرف ان کے لیے بلکہ مائیکرو اور نیوکلیئر خاندانوں کے افراد کے لیے بھی ایک حل ہے جہاں بوڑھے والدین بہت زیادہ دباؤ میں رہتے ہیں۔ انہوں نے سبھی پر زور دیا کہ وہ بزرگ افراد کو اس طرح کے اقدامات سے جوڑیں۔

وزیر اعظم نے اپنی مہمات کے ذریعے ہر کسی کی زندگی کو پرامن، خوش اور ہم آہنگ بنانے کے لیے آچاریہ گوئنکا کی کوششوں کی مزید تعریف کی۔ وہ یہ بھی چاہتے تھے کہ آنے والی نسلیں ان مہمات سے مستفید ہوں اور اسی لیے انہوں نے اپنے علم کو وسعت دی۔ وہ یہیں نہیں رکے بلکہ ہنرمند اساتذہ بھی پیدا کیے۔ وزیر اعظم نے ایک بار پھر وپاسنا کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ روح کا سفر ہے اور اپنے اندر گہرائی میں ڈوبنے کا ایک طریقہ ہے۔ تاہم، یہ صرف ایک صنف نہیں ہے بلکہ ایک سائنس ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ ہم اس سائنس کے نتائج سے واقف ہیں، اب ہمیں جدید سائنس کے معیار کے مطابق اس کے ثبوت دنیا کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ ”جب کہ اس سمت میں پوری دنیا میں پہلے ہی بہت کچھ کیا جا رہا ہے، بھارت کو دنیا میں زیادہ سے زیادہ فلاح و بہبود لانے کے لیے نئی تحقیق کا استعمال کرتے ہوئے اسے مزید قابل قبول بنانے میں پیش قدمی کرنے کی ضرورت ہے“، انہوں نے مزید کہا۔

اپنے خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے آچاریہ ایس این گوئنکا کی صد سالہ تقریبات کے اس سال کو سب کے لیے ایک متاثر کن وقت قرار دیا اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ انسانی خدمت کے لیے ان کی کوششوں کو آگے بڑھایا جائے گا۔

 

**************

ش ح۔ ف ش ع- م ف

U: 4399



(Release ID: 2002384) Visitor Counter : 68