زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت

عبوری بجٹ مودی جی کی ضمانت کا آئینہ  دار ہے – مرکزی وزیر زراعت  جناب  منڈا کا بیان


عبوری بجٹ کسانوں، غریبوں، خواتین اور نوجوانوں کی طاقت کی ترقی کا عکاس ہے -  جناب  منڈا

Posted On: 01 FEB 2024 4:35PM by PIB Delhi

زراعت اور کسانوں کی بہبود اور قبائلی امور کے مرکزی  وزیر جناب ارجن منڈا نے آج پارلیمنٹ میں پیش کئے گئے عبوری بجٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ تیزی سے ہندوستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرتے ہوئے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی ضمانت کا آئینہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عبوری بجٹ ملک کے کسانوں، غریبوں، خواتین کی طاقت اور نوجوان طاقت کی ترقی کا عکاس ہے کیونکہ مودی حکومت نے ان کی ترقی کا وعدہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے مختلف اقدامات سے یقینی طور پر ہمارے کسانوں کا معیار زندگی بلند ہوگا۔

جناب منڈا نے کہا کہ وزیر اعظم جناب مودی نے عہد کیا ہے کہ غریبوں، خواتین، نوجوانوں اور کسانوں کی ضروریات، خواہشات اور بہبود ہماری اولین ترجیح ہے۔ سب کا ساتھ-سب کا وکاس-سبکا وشواس-سب کا پرایاس کا جذبہ  عبوری بجٹ میں جھلکتا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے یکے بعد دیگرے کئی ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں۔ ان میں پردھان منتری کسان سمان ندھی (پی ایم- کسان) اسکیم بہت اہم ہے، جس کے تحت اب تک 11.80 کروڑ کسانوں کو براہ راست فائدہ مل چکا ہے اور  بچولیوں کے بغیر تقریباً 2.81 لاکھ کروڑ روپے مکمل شفافیت کے ساتھ کسانوں کے بینک کھاتوں میں جمع کیے جا چکے ہیں۔ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے ذریعے تقریباً 4 کروڑ کسانوں کو سیکورٹی کور بھی فراہم کیا گیا ہے۔ اسی طرح کسانوں کے فائدے کے لیے 1361 ای-نام منڈیاں شروع کی گئی ہیں، جن پر اب تک 3 لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار رجسٹرڈ ہو چکا ہے۔ اس طرح کی کئی اسکیمیں نافذ کی گئی ہیں۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ آتم نربھر آئل سیڈس ابھیان حکومت کی ایک اہم پہل ہے۔ 2022 میں اعلان کردہ پہل کی بنیاد پر، سرسوں، مونگ پھلی، تل، سویا بین، سورج مکھی جیسے تیل کے بیجوں کے لیے ’آتم نربھرتا ‘ حاصل کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔ اس میں زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کے لیے تحقیق، جدید زرعی تکنیکوں کو وسیع پیمانے پر اپنانا، مارکیٹ سے رابطے، خریداری، قیمت میں اضافہ اور فصلوں کی انشورنس شامل ہوں گی۔ جناب منڈا نے کہا کہ کسانوں کی مدد کرتے ہوئے، مرکزی حکومت فصل کے بعد کی سرگرمیوں میں نجی عوامی سرمایہ کاری کو فروغ دے گی جس میں جمع کرنا، جدید اسٹوریج، موثر سپلائی چین، پرائمری اور سیکنڈری پروسیسنگ اور مارکیٹنگ اور برانڈنگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نینو ڈی اے پی (کھاد) کو تمام زرعی موسمی علاقوں میں مختلف فصلوں پر پھیلایا جائے گا۔ ڈیری فارمرز کی مدد کے لیے ایک جامع پروگرام تیار کیا جائے گا۔ ماہی پروری کو فروغ دیتے ہوئے 5 مربوط ایکوا پارکس قائم کیے جائیں گے، جبکہ پردھان منتری متسیا سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ایس وائی) کے نفاذ کو آگے بڑھایا جائے گا۔

جناب ارجن منڈا نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی میں وزیر اعظم جناب مودی کی قیادت میں ملک تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہوا ہے۔ وزیر خزانہ محترمہ نرملا سیتا رمن نے بجٹ تقریر میں اس کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ حکومت نے عوام پر کوئی ٹیکس کا بوجھ نہیں ڈالا۔ ہندوستانی معیشت نے پچھلے 10 سالوں میں گہری مثبت تبدیلیاں دیکھی ہیں۔ ملک کے عوام امید کے ساتھ روشن مستقبل کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ سب کے لیے رہائش جیسا پر امنگ منصوبہ اس لحاظ سے قابل ذکر ہے۔ اگلے 5 سالوں میں پی ایم آواس یوجنا (دیہی) کے تحت 2 کروڑ مزید گھر بنائے جائیں گے۔ کووڈ سے درپیش چیلنجوں کے باوجود حکومت اس اسکیم کے تحت 3 کروڑ مکانات کے ہدف کو حاصل کرنے کے قریب ہے۔ اسی طرح کرائے کے مکانوں، کچی آبادیوں، چھاولوں اور غیر مجاز کالونیوں میں رہنے والے متوسط طبقے کو اپنے گھر خریدنے یا بنانے میں مدد دینے کے لیے ایک اسکیم شروع کی جائے گی۔

عبوری بجٹ میں 3 بڑے اقتصادی ریلوے کوریڈور پروگراموں کے نفاذ کا اعلان کیا گیا ہے، یعنی: توانائی، معدنی اور سیمنٹ کوریڈور، پورٹ کنیکٹیویٹی کوریڈور، ہائی ٹریفک کثافت کوریڈور۔ یہ پروجیکٹ جن کی شناخت پی ایم گتی شکتی کے تحت ملٹی موڈل کنیکٹیویٹی کو فعال کرنے کے لیے کی گئی ہے، لاجسٹکس کی کارکردگی کو بہتر بنائیں گے اور لاگت کو کم کریں گے۔ آیوشمان بھارت کو وسعت دیتے ہوئے، آیوشمان بھارت اسکیم کے تحت صحت کی دیکھ بھال کا احاطہ تمام آشا کارکنوں، آنگن واڑی کارکنوں اور مددگاروں تک بڑھایا جائے گا۔ لکھ پتی دیدی بنانے کا ہدف بھی 2 کروڑ سے بڑھا کر 3 کروڑ کر دیا گیا ہے۔ 83 لاکھ اپنی مدد آپ گروپس (ایس ایچ جیز) جن میں 9 کروڑ خواتین شامل ہیں، بااختیار بنانے اور خود انحصاری کے ساتھ دیہی سماجی و اقتصادی منظر نامے کو بدل رہے ہیں۔ ان کی کامیابی نے تقریباً 1 کروڑ خواتین کو لکھپتی دیدی بننے میں مدد کی ہے۔ اسی طرح  چھتوں پر شمسی بجلی کاری کے ذریعے 1 کروڑ خاندان ہر ماہ 300 یونٹ تک مفت بجلی حاصل کر سکیں گے۔ ریلوے مسافروں کی حفاظت، سہولت اور آرام کو بڑھانے کے لیے 40 ہزار عام ریلوے بوگیوں کو وندے بھارت معیارات میں تبدیل کیا جائے گا۔ حکومت ‘نیٹ صفر’ کاربن کے مکمل  اخراج کے لیے پرعزم ہے۔ اس سمت میں، 2070 تک ہندوستان کے 'نیٹ-زیرو' کے عزم کو پورا کرنے کے لیے 1 گیگا واٹ کی ابتدائی صلاحیت کے لیے آف شور ونڈ انرجی کی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے وائبلٹی گیپ فنڈنگ فراہم کی جائے گی۔100 میٹرک ٹن کی صلاحیت کا کوئلہ گیسی فکیشن اور لکویفکیشن 2030 تک قائم کیا جائے گا۔ اس سے قدرتی گیس، میتھانول، امونیا کی درآمد کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ گھریلو مقاصد کے لیے پی این جی میں سی بی جی (کمپریسڈ بائیو گیس) اور نقل و حمل کے لیے سی این جی کی مرحلہ وار ملاوٹ کو لازمی بنایا جائے گا۔ جمع کرنے میں مدد کے لیے بائیو ماس جمع کرنے والی مشینری کی خریداری کے لیے مالی مدد فراہم کی جائے گی۔آلودگی سے پاک ترقی کو فروغ دینے کے لیے بائیو مینوفیکچرنگ اور بائیو فاؤنڈری کی نئی اسکیم شروع کی جائے گی۔ یہ بایوڈیگریڈیبل پولیمر، بائیو پلاسٹک، بائیو فارماسیوٹیکل اور بائیو ایگری ان پٹ جیسے  متبادل راستے ماحول دوست اختیارات فراہم کرے گا۔ صحت کی دیکھ بھال میں اصلاحات کے حصے کے طور پر، ہسپتال کے موجودہ  بنیادی ڈھانچے  کو استعمال کرتے ہوئے مزید میڈیکل کالج قائم کیے جائیں گے۔

*************

ش ح۔ ح ا    ۔ را

U-4277



(Release ID: 2001500) Visitor Counter : 63