کامرس اور صنعت کی وزارتہ

بھارتی حکومت مضبوط معیاری ماحولیاتی نظام تیار کرنے کے لیے مشن موڈ میں کام کر رہی ہے


ڈی پی آئی آئی ٹی نے صارفین کے  تحفظ پر اثر انداز ہونے والی اہم مصنوعات جیسے الیکٹریکل لوازمات، لیباریٹری گلاس ویئر،قبضے، تانبے کی مصنوعات اور دروازے کی فٹنگز کے لیے کوالٹی کنٹرول آرڈرز متعارف کیا ہے

Posted On: 30 JAN 2024 9:28AM by PIB Delhi

بھارتی حکومت ہندوستان میں ایک مضبوط معیاری ماحولیاتی نظام  تشکیل دینے کے لیے مشن موڈ میں کام کر رہی ہے، جس کی پہچان یہ ہے کہ معیشت کو ترقی اور فروغ کی بلندیوں پر لے جانے کے لیے اعلیٰ اور حفاظت سے مطابقت رکھنے والی مصنوعات پر زور دیا جائے۔ مذکورہ کوشش کے ایک حصے کے طور پر، کوالٹی کنٹرول آرڈرز (کیو سی اوز) تیزی سے ڈپارٹمنٹ فار پروموشن آف انڈسٹری اینڈ انٹرنل ٹریڈ (ڈی پی آئی آئی ٹی) کی جانب سے صارفین کی حفاظت پر اثرانداز ہونے والی اہم مصنوعات جیسے الیکٹریکل  لوازمات ، لیباریٹری گلاس ویئر، قبضے، تانبے کی مصنوعات اور دروازے کی فٹنگس وغیرہ تیزی سے متعارف کروائے جا رہے ہیں۔ ان کیو سی اوز کے پاس ہندوستانی صارفین کے لیے دستیاب سامان کی حد پرسمجھوتہ کیے بغیر، ’میڈ ان انڈیا‘ مصنوعات کے معیار کواور معیاری بناکر اسے مضبوطی  دینےکے لیے صحیح اجزاء موجود ہیں۔غیر معیاری مصنوعات کے چلن کومحدود کرنے کے لیے اس توجہ پر مرکوز نقطہ نظر بھارت کو ایک مینوفیکچرنگ پاور ہاؤس کے طور پر قائم کرنے  میں ایک اہم محرک ثابت ہو گا جو بہترین معیار کی مصنوعات کا مترادف ہے۔

اعلیٰ معیار اور حفاظت سے مطابقت رکھنے والی مصنوعات فراہم کرنے میں ہندوستان کو ایک عالمی رہنما کے طور پر قائم کرنے کے مقصد سے، اس بات کو یقینی بنانے کی خاطر بہت ساری اصلاحات کی گئی ہیں کہ ’میڈ ان انڈیا‘ برانڈکی گونج   ان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ برانڈز کے ساتھ گونجے جو پریمیم معیار پیش کرتے ہیں۔ ان اصلاحات پر مبنی نقطہ نظر کے پیچھے کارفرما قوت وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا وہ نظریہ ہے کہ ’’اگر دنیا میں کسی میز پر ’’میڈ ان انڈیا‘‘ پروڈکٹ موجود ہے تو دنیا کو یہ اعتماد ہونا چاہیے کہ اس سے بہتر کوئی چیز نہیں ہے۔ یہ حتمی ہونا چاہئے۔ ہماری پیداوار ہو، ہماری خدمات ہوں، ہمارے الفاظ ہوں، ہمارے ادارے ہوں، یا ہمارے فیصلہ سازی کے عمل، سب کچھ اعلیٰ ہونا چاہئے تب ہی ہم عمدگی کے جوہر کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔‘‘

ٹیکنالوجی کی آمد کے ساتھ ہی، صارفین حفاظتی معیار سے متعلق پہلوؤں کے بارے میں تیزی سے خاص ہوتے جارہے ہیں جن میں کارکردگی کے پیرامیٹرز، پائیداری، اور سامان کا انحصارشامل ہیں ۔ خریداری کرنے سے پہلے مصنوعات کے معیار کے جائزے کوچیک کرنا ایک عام بات ہوگئی ہے۔ مینوفیکچرنگ حکمت عملی کے لحاظ سے  مصنوعات کے معیار، قیمت اور جدت کے درمیان توازن کو برقرار رکھنانہایت ضروری ہے۔

صارفین کی مصنوعات کی حفاظت کو بڑھانے کے لیے مضبوط کوالٹی کے معیارات کو نافذ کرنے کے لیے، کوالٹی کنٹرول آرڈرز (کیو سی اوز) کے نفاذ پر بے مثال طریقے سے پالیسی کے تحت توجہ مرکوز کی گئی ہے جو کہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے تکنیکی رکاوٹیں تجارت (ٹی بی ٹی) معاہدے کی دفعات کے مطابق ہے۔یہ معاہدہ اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ ممالک اپنی برآمدات کے معیار کو برقرار رکھنے، انسانوں، جانوروں یا پودوں کی زندگی کے تحفظ اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے کوالٹی  کنٹرول سے متعلق  ضروری اقدامات کر سکتے ہیں۔

کیو سی اوز کے نفاذ سے ہندوستان کو عالمی مینوفیکچرنگ مارکیٹ کا زیادہ حصہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی جبکہ صارفین کی مصنوعات کی حفاظت کو بڑھانے، ہندوستانی مارکیٹ میں غیر معیاری مصنوعات کے چلن کو روکنے، سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور جانی نقصان یا کسی بھی حادثے کو روکنے کے لیے مضبوط کوالٹی کے معیارات کو نافذ کرنے میں مدد ملے گی۔ کیو سی اوز  کے نفاذ سے ابتدائی مرحلے میں مصنوعات کی کسی بھی قسم کے نقص یا  خرابی کا پتہ لگانے میں مدد ملے گی جو کہ معقول لاگت کے ذریعے مینوفیکچررز اور صارفین دونوں کے لیے فائدہ مند ہو گی۔

بیورو آف انڈین اسٹینڈرڈز (بی آئی ایس) جو کہ ہندوستان کی قومی معیاری ادارے کے طور پر کام کرتا ہے، بین الاقوامی تنظیم برائے معیار کاری (آئی ایس او)/بین الاقوامی الیکٹرو ٹیکنیکل کمیشن (آئی ای سی) کے متعین کردہ متعلقہ بین الاقوامی معیارات کے ساتھ کافی حد تک ہم آہنگ ہے۔ یہ محفوظ، قابل بھروسہ اور معیاری اشیا فراہم کرنے کے بنیادی مقصد کے ساتھ سامان کی معیار کاری، مارکنگ اور کوالٹی سرٹیفیکیشن اور مطابقت  رکھتی ہے۔

جب کہ کسی بھی  اشیاء یا عمل کے لیے بی آئی ایس کی طرف سے جاری کردہ معیارات رضاکارانہ تعمیل کے لیے ہوتے ہیں، جن کو مرکزی حکومت نے بنیادی طور پر اسکیم-I اور لازمی رجسٹریشن آرڈر (سی آر او) کے تحت کوالٹی کنٹرول آرڈر (کیو سی او) کے ذریعے ٹیکنیکل ریگولیشنز (ٹی آر) کے اجراء کے ذریعے نشاندہی کی ہے۔ اور اسکیم-II کے تحت بھی  یہ  لازمی طور پریہ مطابقت رکھتے ہیں۔

حفاظتی پہلو کو اجاگر کرنے کی اہمیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے،ڈی پی آئی آئی ٹی نے اپنے دائرہ کار میں مصنوعات کے لیے ایک مضبوط معیاری ماحولیاتی نظام تیار کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ اچھے معیار کی مصنوعات فراہم کی جا سکیں اور ہندوستانی مصنوعات کی برآمدات کو فروغ دیا جا سکے۔ اس کے نتیجے میں تقریباً 300 مصنوعات کے معیارات پر محیط 60 سے زائد نئے کیو سی او زجاری کیے گئے، جس نے نہ صرف اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ قابل اعتماد مصنوعات صارفین کو دستیاب ہو رہی ہیں بلکہ مینوفیکچرنگ کے معیار کو بھی بہتر بنایا گیا ہے، جس سے  ہندوستان کی مصنوعات’میڈ ان انڈیا‘ کے برانڈ اور قدر میں اضافہ ہوا ہے۔

کیو سی اوز کا نفاذ جب کہ  مختلف پروڈکٹ  زمروں کے لیے متعارف کرایا جا رہا ہے، وہاں مصنوعات پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے،لہٰذا ان کے لیے معیارات کی خلاف ورزی، صارفین کی حفاظت کے لیے شدید نقصانات اور ضرب کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ وہ اشیاء گھروں میں وسیع پیمانے پر موجود ہیں۔ لہذا،کیو سی اوز کو حال ہی میں ’اسٹیل وائرز/ اسٹرینڈز، نائلون وائر روپس اور وائر میش‘، ’ہنجز (قبضے)‘، ’سیفز، سیف ڈیپازٹس لاکر کیبینٹس اور چابیوں والے تالے‘، ’لیباریٹری گلاس ویئر‘ اور ’الیکٹریکل لوازمات‘ کے لیے نشاندہی کی گئی ہے۔ دوسرے یہ کہ مذکورہ بالا تمام اشیاء کا روزمرہ کی سرگرمیوں میں بہت زیادہ استعمال  ہوتا ہےاوریہ قابل اطلاق ہے اورجو کسی بھی غیر متوقع واقعات سے بچنے کے لیے ان کے اچھی طرح سے طے شدہ معیارات کی اہمیت کو اجاگر کرتاہے۔

کیو سی اوز کا نفاذ ایک وسیع مشق ہے جس میں ڈی پی آئی آئی ٹی کی متعلقہ  فریقوں کے ساتھ مسلسل مشغولیت کوبھی  شامل کیا گیا ہے تاکہ ان مصنوعات کی نشاندہی کی جا سکے جن کے لیے کیو سی اوز جاری کیے جا سکتے ہیں۔ شناخت کے بعد، بی آئی ایس سے مختلف پہلوؤں پر مشورہ کیا جاتا ہے، جس میں ہندوستانی معیارات، مناسب موافقت کی نشاندہی کی اسکیم، بی آئی ایس ٹیسٹ لیبز کی دستیابی یا بی آئی ایس سے تسلیم شدہ ٹیسٹ لیبز اور پروڈکٹ مینوئل شامل ہیں۔ اس کے بعدکیو سی او کا مسودہ تیار کیا جاتا ہے، جس پر صنعت اور متعلقہ  فریقوں کے ساتھ صلاح و مشورہ کیا جاتا ہے۔

صنعت کے تبصروں کو شامل کرنے کے بعد، کیو سی اوز کے مسودہ کو کامرس اور صنعت کے مرکزی وزیر کے ذریعہ منظور کیا جاتا ہے اور اس کے بعد قانون سازی کے امور کے محکمے کے ذریعہ قانونی جانچ پڑتال کی جاتی ہے۔ اس کے بعد کیو سی اوز کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کی ویب سائٹ پر 60 دنوں کے لیے اپ لوڈ کیا جاتا ہے، جس میں ڈبلیو ٹی او کے رکن ممالک سے اس سلسلے میں  تبصرے طلب کیے جاتے ہیں۔اس کے بعد  رکن ممالک کے ان تبصروں کی جانچ پڑتال اور جائزہ لیا جاتا ہے، جس کے بعد کیو سی او کونوٹیفائی کرنے کے لیے مرکزی حکومت کی متعلقہ اتھارٹی سے حتمی منظوری طلب کی جاتی ہے۔ چھوٹی اور بہت چھوٹی صنعتوں کےلئے کیو سی اوز کی بلارکاوٹ  عمل درآمد کو آسان بنانے کی خاطر  ٹائم لائنز میں  نرمی کے تعلق سے کئی قسم کی نرمی اورچھوٹ کا تصور کیا گیا ہے۔

کیو سی اوز کا نفاذبی آئی ایس کے ذریعے لائسنس / سرٹیفکیٹ  کی مطابقت کے ذریعے کیا جاتا ہے۔کیو سی او کی نوٹیفکیشن کے ساتھ، غیر بی آئی ایس مصدقہ مصنوعات کی تیاری، ذخیرہ اور فروخت ممنوع ہے۔ بی آئی ایس ایکٹ کی شق کی خلاف ورزی پر پہلے جرم کے لیے 2 سال قید یا کم از کم 2 لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے جب کہ دوسرے اور اس کے بعد کے جرم کی رقم کم از کم 5 لاکھ روپے تک بڑھ جاتی ہے۔

بھارت میں ایک مضبوط معیاری ماحولیاتی نظام کے فروغ کے لیے مضبوط صنعت-حکومت کی شراکت داری کے جذبے کے تحت،ڈی پی آئی آئی ٹی صنعت کے اراکین، سیکٹرل ایسوسی ایشنز اور متعلقہ فریقوں کے ساتھ باقاعدہ مشاورت کرتا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ جو کیو سی اوز جاری کیے جا رہے ہیں وہ ان کی ضروریات اورمطالبات کے مطابق ہیں۔مزیدیہ کہ نوٹیفکیشن کے بعد، پورے ہندوستان کی سطح پر صنعت میں بیداری اور ملکیت کے احساس کو فروغ دینے کے لیے نئے لاگو کیے گئے کیو سی اوز کے بارے میں کئی اقدامات کیے گئے ہیں۔ یہ وسیع مشاورت اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ مشورے اوررائےاور تکنیکی معلومات کے ہموار عمل درآمد کے لیے حکام کو بھی ذہن میں رکھا جائے۔

صارفین کی حفاظت اور بہبود انتہائی اہمیت کی حامل ہے جن کے لیے مصنوعات کی خاطر کیو سی اوز متعارف کرانے کی مسلسل کوششیں کی جائیں گی۔ حفاظتی معیارات کی تعمیل غیر معیاری مصنوعات کی پیداوار اور تقسیم کو کنٹرول کرنے میں ایک اہم رول ادا کرے گی جو ’میڈ ان انڈیا‘ مصنوعات کی قدر کو بڑھانے میں ایک اہم قدم ہوگا۔ ہندوستان کے لیے یہ بات اہم ہے کہ مینوفیکچررز اور خدمات فراہم کرنے والوں میں معیار کے بارے میں سپلائی چین کے تعلق سے بیداری پیدا کی جائے۔ چونکہ حادثات سے بچنے کے لیے معیار پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کی گئی ہے اورکیو سی اوز صارفین کے اعتماد کو فروغ دینے کے لیے ایک لازمی عنصر بن چکے ہیں۔

لہٰذا آگے بڑھتے ہوئے،کیو سی اوز اورمقامی برانڈز کو فروغ دیتے ہوئے نیز کسی بھی نوعیت کی غیر موثریت کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ، ہندوستانی مصنوعات  ساکھ اور قدر کو بڑھانے میں ایک اہم کردار ادا کریں گی۔ درحقیقت ’زیرو ڈیفیکٹ‘جو عالمی معیارات کے برابر ہے اور ’زیرو ایفیکٹ‘ کے درمیان توازن قائم رکھنا نہایت ضروری ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ماحولیاتی اثرات یا پائیداری پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے۔

جیسا کہ وزیر اعظم نے زور دیاہے کہ  یہ’زیرو ایفیکٹ، زیرو ڈیفیکٹ‘ کی اخلاقیات کے ساتھ کام کرنے کا مناسب وقت  ہے اور ’ووکل فار لوکل‘ کی ہر گھر میں آواز کے گونجنے کو یقینی بنانے کابھی  وقت ہے کہ ہماری مصنوعات عالمی معیارات پر پورا اتریں، خاص طور پر حفاظت کے لحاظ سےکیو سی اوز کی  پہل ہندوستان میں اعلیٰ معیار کی عالمی کوالٹی کی مصنوعات تیار کرنے میں مدد کرے گی، اس طرح وزیر اعظم کے ’آتم نر بھر بھارت‘ کے وژن کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکےگا۔

 

***********

ش ح ۔  ش م - م ش

U. No.4139



(Release ID: 2000525) Visitor Counter : 118


Read this release in: Telugu , English , Hindi , Tamil