وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

آل انڈیا پریزائیڈنگ افسروں کی کانفرنس میں وزیر اعظم کے ویڈیو پیغام کا متن

Posted On: 27 JAN 2024 4:39PM by PIB Delhi

 لوک سبھا اسپیکر جناب اوم برلا جی، راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین جناب ہری ونش جی، مہاراشٹر کے وزیر اعلی ایکناتھ شندے جی، اسمبلی اسپیکر راہل نرویکر جی ، ملک کی مختلف قانون ساز اسمبلیوں کے پریزائیڈنگ افسران،

خواتین و حضرات،

آل انڈیا پریزائیڈنگ آفیسرس کانفرنس کے لیے آپ سبھی کو میری نیک خواہشات۔ اس بار یہ کانفرنس اور بھی خاص ہے۔ یہ کانفرنس 75 ویں یوم جمہوریہ کے فوراً بعد منعقد ہو رہی ہے۔ ہمارا دستور 26 جنوری کو نافذ ہوا، یعنی دستور کے بھی 75 برس ہورہے ہیں ۔ میں دستور ساز اسمبلی کے سبھی ارکان کو بھی ہم وطنوں کی طرف سے نمن کرتا ہوں۔

ساتھیو،

پریزائیڈنگ افسران کی اس کانفرنس کے لیے، ہماری دستور ساز اسمبلی سے سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔ دستور ساز اسمبلی کے ارکان کے پاس اتنے سارے خیالات، موضوعات اور آئیڈیاز کے درمیان رائے قائم کرنے کی ذمہ داری تھی۔ اور وہ اس پر پورا اترے۔ اس کانفرنس میں موجود تمام پریزائیڈنگ افسران کو یہ موقع حاصل ہے۔ وہ ایک بار پھر دستور ساز اسمبلی کے آئیڈیلز سے تحریک لیں۔ آپ سب کو اپنی مدت کار کے دوران کچھ ایسا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جو نسلوں کے لیے ایک ورثہ بن سکے۔

ساتھیو،

مجھے بتایا گیا ہے کہ اس بار بنیادی طور پر مقننہ میں کام کے کلچر اور کمیٹیوں کو مزید موثر بنانے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یہ بہت ضروری موضوعات ہیں۔ آج جس طرح ملک کے لوگ ہر شخص عوامی نمائندے کو پرکھ رہے ہیں، اس میں اس طرح کے جائزے اور تبادلہ خیال بہت مفید ہوں گے ۔ ایک عوامی نمائندہ ایوان میں جس طرح کا برتاؤ کرتا ہے، اس کے ملک کے پارلیمانی نظام کو بھی اسی انداز میں دیکھا جاتا ہے۔ ایوان میں عوامی نمائندوں کا رویہ اور ایوان کا ماحول کس طرح برابر مثبت رہے اور ایوان کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو، اس کے لیے کانفرنس سے ٹھوس تجاویز بہت مددگار ثابت ہوں گی۔

ساتھیو،

ایک وقت تھا جب ایوان میں کوئی رکن آداب کی خلاف ورزی کرتا تھا ، اس پر اگر قواعد کے مطابق کارروائی کی جاتی تھی، تو ایوان کے سینئر رکن اس کو کو سمجھاتے تھے، تاکہ مستقبل میں وہ ایسا نہ کرے۔ غلطی دوبارہ نہ کرے اور ایوان کے ماحول کو ،اس کے آداب کو نہ توڑنے۔ لیکن آج کے دور میں ہم نے دیکھا ہے کہ کچھ سیاسی پارٹیاں ایسے ارکان کی حمایت میں کھڑے ہو کر اس کی غلطیوں کا دفاع کرنے لگتے ہیں۔ یہ صورت حال چاہے پارلیمنٹ میں ہو یا اسمبلی میں، کسی کے لیے بھی اچھی نہیں ہے۔ ایوان کی شائستگی کو کیسے برقرار رکھا جائےاس فورم میں یہ بحث بہت اہمیت کی حامل ہے۔

ساتھیو،

آج ہم ایک اور تبدیلی دیکھ رہے ہیں۔ پہلے اگر ایوان کے کسی رکن پر کرپشن کا الزام ہوتا تو وہ عوامی زندگی میں سب اس سے دوری بنالیتے تھے۔ لیکن آج ہم نے ان بدعنوانوں کا بھی برسرِ عام پر استقبال کرتے ہوئے دیکھا ہے جنہیں عدالت نے سزا سنائی ہے۔یہ عاملہ کی توہین ہے، یہ عدلیہ کی توہین ہے، یہ بھارت کے عظیم دستور کی بھی توہین ہے۔ اس کانفرنس میں اس موضوع پر بحث اور ٹھوس تجاویز پیش کرکے ہم مستقبل کے لیے ایک نیا روڈ میپ بنائیں گے۔

ساتھیو،

امرتکال میں، ملک آج جو اہداف مقرر کر رہا ہے اس میں ہر ریاستی حکومت اور اس کی مقننہ کو ایک بڑا کردار ادا کرنا ہے ۔ بھارت تبھی ترقی کرے گا جب ہماری ریاستیں ترقی کریں گی۔ اور ریاستوں کی ترقی اس وقت حاصل ہوگی جب ان کی مقننہ اور عاملہ مل کر اپنی ترقی کا ہدف طے کریں گے۔ مقننہ اپنی ریاست کے اس طرح کے مقاصد کے حصول میں جتنی زیادہ فعال ہوتی ہے۔ وہ جتنا زیادہ کام کرے گی، ریاست اتنی ہی آگے بڑھے گی۔ لہذا کمیٹیوں کو بااختیار بنانے، آپ کی ریاست کی اقتصادی ترقی کا موضوع بھی اہم ہے۔

ساتھیو،

غیر ضروری قوانین کے خاتمے کا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں مرکزی حکومت نے 2000 سے زیادہ ایسے قانون ختم کیے ہیں۔ ایسے قانون ہمارے نظام کو نقصان پہنچا رہے تھے۔ ایک طرح سے وہ بوجھ بن چکے تھے۔ عدالتی نظام کو آسان بنانے سے عام آدمی کی مشکلات میں کمی آئی۔ ہم نے زندگی گزارنے میں آسانی میں اضافہ کیا ہے۔ پریزائیڈنگ افسران کی حیثیت سے اگر آپ ایسے قوانین کا مطالعہ کروائیں، ان کی فہرست بنائیں اور اپنی حکومتوں کی توجہ ان کی طرف مبذول کروائیں۔ کچھ باشعور قانون سازوں کی توجہ اس طرف دلائیں۔  تو ہوسکتا ہے سب خلوص نیت سے کام کرنے کے لیے آگے آئیں گے۔ اس سے ملک کے شہریوں کی زندگیوں پر بہت مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

ساتھیو،

آپ جانتے ہیں کہ پچھلے سال ہی پارلیمنٹ نے ناری شکتی وندن کو منظوری دی تھی۔  اس کانفرنس میں ایسی تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کیا جانا چاہیے ، جن سے خواتین کو بااختیار بنانے کو کوششوں کو مضبوطی ملے اور ان کی نمائندگی میں اضافہ ہو ۔ بھارت جیسے وان ملک میں آپ کو کمیٹیوں میں نوجوانوں کی شرکت بڑھانے پر بھہ زور دینا چاہیے ۔ ہمارے نوجوان عوامی نمائندوں کو ایوان اور پالیسی سازی میں بولنے کے لیے زیادہ سے زیادہ موقع ملتا ہی ہے اور ملنا بھی چاہیے۔

ساتھیو،

2021 میں آپ کے ساتھ بات چیت کے دوران، میں نے ون نیشن ون لیجسلیٹو پلیٹ فارم کے بارے میں بات کی تھی۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ہماری پارلیمنٹ اور ہماری ریاستی اسمبلیاں اب ای ودھان اور ڈیجیٹل پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم کے ذریعے اس مقصد پر کام  کرہی ہیں۔ میں ایک بار پھر آپ سب کو اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دیتا ہوں ۔ مجھے اس موقع پر مدعو کرنے کے لیے آپ کا شکریہ۔ اس کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر آپ سبھی پریزائیڈنگ افسران کے لیے نیک تمنائیں۔ بہت بہت شکریہ۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 4085


(Release ID: 2000068) Visitor Counter : 76