دیہی ترقیات کی وزارت

سال 2023کااختتامی جائزہ: محکمہ زمینی وسائل کی کامیابیاں (دیہی ترقی  کی وزارت)


ڈجیٹل انڈیا لینڈ ریکارڈز کی جدید کاری سے متعلق  پروگرام کا مقصد ایک جدید، جامع اور شفاف زمینی ریکارڈ کے بندوبست کا نظام تیار کرنا ہے

حکومت نے ڈجیٹل انڈیا زمینی  ریکارڈ کی جدید کاری سے متعلق پروگرام کو پانچ سال یعنی 22-2021 سے26-2025 تک بڑھانے کی منظوری دی ہے

17 ریاستیں/ مرکز کے زیر انتظام علاقے اب  درج فہرست VIII  کی تمام زبانوں میں زمینی ریکارڈکےنقل کے  ٹول  کواستعمال کر رہے ہیں

20.12.2023 تک، 16 ریاستوں کے 168 اضلاع نے مذکورہ چھ اجزاء میں 99 فیصد اور اس سے زیادہ کام مکمل کرکے پلاٹینم گریڈنگ حاصل کرلی  ہے

زمینی وسائل کے محکمہ نے اب تک 28 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں  جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا کے پروجیکٹوں کے 1149 واٹرشیڈ ترقیاتی اجزاء کو منظوری دی ہے

Posted On: 22 DEC 2023 6:12PM by PIB Delhi

ارضیاتی وسائل کامحکمہ درج ذیل دو اسکیموں/پروگراموں کو نافذ کر رہا ہے:

  1. ڈیجیٹل انڈیا زمینی ریکارڈکی جدید کاری سے متعلق پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی) اور
  2. پردھان منتری کرشی سینچائی یوجنا(ڈبلیو ڈی سی-پی ایم کے ایس وائی) کا اہم ترقیاتی اجزا

 

  1. ڈجیٹل انڈیا ارضیاتی ریکارڈزکی جدید کاری سے متعلق (پی آئی ایل آر ایم پی)

ڈجیٹل انڈیا ارضیاتی ریکارڈزکی جدید کاری سے متعلق  پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی) (پہلے نیشنل ارضیاتی ریکارڈزکی جدید کاری سے متعلق  پروگرام تھا)، کو یکم اپریل 2016 سے مرکز کے ذریعہ 100 فیصد مالی اعانت ​​کے ساتھ مرکزی سیکٹر اسکیم میں ترمیم اور تبدیلی کی گئی تھی ۔ ڈجیٹل انڈیا ارضیاتی ریکارڈزکی جدید کاری سے متعلق  پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی) کا مقصد ایک مربوط ارضیاتی اطلاعاتی بندوبست سے متعلق نظام کو تیار کرنے کے مقصد سے ایک جدید، جامع اور شفاف زمینی  ریکارڈ کے بندوبست سے متعلق  سسٹم تیار کرنا ہے جو دیگر چیزوں کے ساتھ: (i) زمین کے بارے میں اصل وقت کی جانکاری میں بہتری آئے گی ؛ (ii) زمینی وسائل کا زیادہ سے زیادہ استعمال؛ (iii) زمینداروں اور مستقبل کی پیش گوئی کرنے والوں دونوں کے لیے فائدہ مند؛ (iv) پالیسی اور منصوبہ بندی میں مدد کرنا (v) زمینی تنازعات کو کم کرنا (vi) دھوکہ دہی/بے نامی لین دین کی جانچ کرنا (vii) آمدنی/رجسٹریشن دفاتر کے میں فزیکل دوروں کی ضرورتوں کو ختم کرنا (viii) مختلف  اداروں /ایجنسیوں کے ساتھ معلومات  مشترک کرنے میں اہل بنانا شامل ہے ۔

کامیابیاں:

ڈجیٹل انڈیا ارضیاتی ریکارڈزکی جدید کاری سے متعلق  پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی) کے تحت خاطر خواہ پیش رفت ہوئی ہے۔ بنیادی اجزاء کے لحاظ سے، زمین کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن یعنی 95.08 فیصد ریکارڈ آف رائٹس(آر او آر) مکمل ہو چکی ہے (ملک کے کل 6,57,396 گاؤوں میں سے 6,25,062 گاؤں)، 68.02 فیصد کیڈسٹرل(پیمائش زمین برائے تعین مال گزاری ) نقشوں کو ڈجیٹائز کر دیا گیا ہے۔ (3,66,92,728 نقشوں میں سے 249,57,221 نقشے)، رجسٹریشن کی 94.95 فیصد کمپیوٹرائزیشن مکمل ہو چکی ہے (کل 5,329 ایس آر اوز میں سے 5060 سب رجسٹرار دفاتر) اور زمینی ریکارڈ کے ساتھ سب رجسٹرار دفاتر(ایس آر اوز) کا 87.48 فیصد (کل 5,329 ایس آر اوز میں سے 4,662 ایس آر او) انضمام مکمل ہو چکا ہے۔

حکومت نے ڈجیٹل انڈیا ارضیاتی ریکارڈزکی جدید کاری سے متعلق  پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی) کو پانچ سال یعنی 2021-22 سے 2025-26 تک بڑھانے کی منظوری دی ہے۔ دو نئے اجزاء یعنی زمینی ریکارڈ کے ڈیٹا بیس کے ساتھ آدھارنمبر رضامندی پر مبنی انضمام اور ریونیو کورٹس کا کمپیوٹرائزیشن اور زمینی ریکارڈ کے ساتھ ان کا انضمام بھی اب پروگرام کے اجزاء کے علاوہ (i) جدید ریکارڈ رومز کا قیام (تیشل)( ii سروے/دوبارہ سروے (iii) ڈیٹا انٹری/ری-انٹری (iv) کیڈسٹرل میپ/ایف ایم ڈی /ٹپن کی ڈجیٹلائزیشن (v) ریاستی سطح کے ڈیٹا سینٹر (vi) رجسٹریشن کے عمل کاکمپیوٹرائزیشن (vii) ڈیجیٹل انڈیا ارضیاتی ریکارڈزکی جدید کاری سے متعلق  پروگرام(ڈی آئی ایل آر می پی ) سیل(vii)پی ایم یو ((xi تجزیاتی مطالعات، آئی ای سی اور ٹریننگ (x) کورجی ا ٓئی ایس /سافٹ ویئر اپلیکیشن کو ڈجیٹل انڈیاارضیاتی ریکارڈز کی جدید کاری سے متعلق پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی) کے حصے کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

ڈیجیٹل انڈیا انڈیاارضیاتی ریکارڈز کی جدید کاری سے متعلق پروگرام (ڈی آئی ایل آر ایم پی) کے تحت کچھ اختراعی اقدامات:

  1. منفرد ارضیاتی پارسل شناختی نمبر(یو ایل پی آئی این) یا بھو آدھار

منفرد ارضیاتی پارسل شناختی نمبر (یو ایل پی آئی این) نظام ہر ارضیاتی پارسل کے لیے 14 ہندسوں کا الفا عددی منفرد شناختی نمبر ہے جو پارسل کے عمودی جیو کوآرڈینیٹس پر مبنی ہے، جو بین الاقوامی معیارکاہے اور الیکٹرانک کامرس کوڈ مینجمنٹ ایسوسی ایشن(ای سی سی ایم اے) کے معیار عمل کرتی ہے۔اوراوپن ج ی او  اسپیشل کنسورشیم (او جی سی) کے معیار کو پورے ملک میں نافذ کیا جا رہا ہے۔، منفرد زمینی پارسل شناختی نمبر (یو ایل پی آئی این) میں پلاٹ کی ملکیت کی تفصیلات کے علاوہ اس کے سائز اور طول بلد اور عرض البلد کی تفصیلات پر مشتمل ہوگا۔ یہ رئیل اسٹیٹ کے لین دین میں سہولت فراہم کرے گا، جائیداد کی حدود کے مسائل کو حل کرنے میں مدد کرے گا اور تباہی کی منصوبہ بندی اور ردعمل کی کوششوں وغیرہ کو بہتر بنائے گا۔

کامیابیاں:

بھو آدھار / یو پی آئی این کو اب تک 29 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں یعنی آندھرا پردیش، جھارکھنڈ، گوا، بہار، اوڈیشہ، سکم، گجرات، مہاراشٹر، راجستھان، ہریانہ، تریپورہ، چھتیس گڑھ، جموں و کشمیر، آسام، مدھیہ پردیش، ناگالینڈ، میزورم، تمل ناڈو، پنجاب، دادرا اور نگر حویلی اور دمن اور دیو، ہماچل پردیش، مغربی بنگال، اتر پردیش، اتراکھنڈ، کیرالہ، لداخ، چندی گڑھ کرناٹک اور دہلی میں اپنایا گیا ہے۔اس کے علاوہ ، بھو آدھار یا یو ایل پی آئی این کا پائلٹ ٹرائل 4 مزید ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقے - پڈوچیری، انڈمان اور نکوبار، منی پور، تلنگانہ میں کیا گیا ہے، جب کہ یہ اروناچل پردیش میں زیر عمل ہے اور اسے میگھالیہ  اورتریپورہ میں شروع کیا جانا باقی ہے۔

b) نیشنل جنرک ڈاکومنٹ رجسٹریشن سسٹم (این جی ڈی آر ایس) یا ای رجسٹریشن

کاموں/دستاویزات کے رجسٹریشن کے یکساں عمل کے لیے، ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ‘‘ایک ملک ایک رجسٹریشن سافٹ ویئر یعنی نیشنل جنرک ڈاکومنٹ رجسٹریشن سسٹم (این جی ڈی آر ایس)’’ نافذ کیا جا رہا ہے۔ نیشنل جنرک ڈاکومنٹ رجسٹریشن سسٹم (این جی ڈی آر ایس) یا ای-رجسٹریشن ملک بھر میں رجسٹریشن کے محکموں کے لیے تیار کردہ ایک عام، جنرک اور قابل ترتیب اپلیکیشن ہے۔ یہ اپلیکیشن خاص طور پر سب رجسٹراروں، شہریوں اور رجسٹریشن ڈیارٹمنٹس کے اعلیٰ صارفین کے استعمال کے لیے بنائی گئی ہے۔ نیشنل جنرک ڈاکومنٹ رجسٹریشن سسٹم(این جی ڈی آر ایس) یا ای-رجسٹریشن ریاستوں کو ریاست کی مخصوص مثالی بنانے اور سافٹ ویئر کو ضروریات کے مطابق ترتیب دینے میں سہولت فراہم کرتا ہے۔ یہ کارکردگی کے آن لائن اندراج، آن لائن ادائیگی، آن لائن اپائنٹمنٹ، آن لائن انٹری، دستاویز کی تلاش اور تصدیق شدہ کاپی جنریشن کے ذریعہ شہریوں کو بااختیار بناتا ہے۔ نیشنل جنرک ڈاکومنٹ رجسٹریشن سسٹم (این جی ڈی آر ایس) یا ای-رجسٹریشن کا اختراعی اقدام سال 2021 کے لئے جدت طرازی کے مرکزی زمرے کے لئے عوامی انتظامیہ میں عمدہ کارکردگی پر پردھان منتری ایوارڈ ملاہے۔ نیشنل جنرک ڈاکومنٹ رجسٹریشن سسٹم (این جی ڈی آر ایس) یا ای-رجسٹریشن سے متعلق ڈیٹا اصل وقت کی بنیاد پر نیشنل جنرک ڈاکومنٹ رجسٹریشن سسٹم (این جی ڈی آر ایس) پورٹل- www.ngdrs.gov.in پر دستیاب ہے۔

کامیابیاں:

نیشنل جنرک ڈاکومنٹ رجسٹریشن سسٹم(این جی ڈی آر ایس) یا ای-رجسٹریشن اب تک 18 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں یعنی انڈمان اور نکوبار جزائر، گوا، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، جھارکھنڈ، لداخ، پنجاب، تریپورہ، مہاراشٹر، میزورم،ڈی این ایچ اور ڈی ڈی کو منی پور، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، میگھالیہ اور اتراکھنڈ میں اپنایا گیا ہے۔ کل 12 ریاستوں یعنی آندھرا پردیش، ہریانہ، چندی گڑھ، دہلی کے این سی ٹی، گجرات، مدھیہ پردیش، اڈیشہ، سکم، تمل ناڈو، اتر پردیش، پڈوچیری، تلنگانہ اور مغربی بنگال نے اے پی آئی /یوزر انٹرفیس (یوزر انٹرفیس) کے توسط سےنیشنل جنرک ڈاکومنٹ رجسٹریشن سسٹم (این جی ڈی آر ایس) www.ngdrs.gov.in کے نیشنل پورٹل کے ساتھ  اندراج سے متعلق ڈیٹا شیئر کرنا شروع کر دیا ہے۔ یہ اروناچل پردیش میں زیر عمل ہے اور اسے راجستھان، کرناٹک، لکشدیپ، ناگالینڈ اور کیرالہ میں اپنانا باقی ہے۔

(cزمینی ریکارڈ/رجسٹریشن ڈیٹا بیس کے ساتھ ای کورٹ کا ربط

ای کورٹس کو اراضی کے ریکارڈ اور رجسٹریشن ڈیٹا بیس سے جوڑنے کا مقصد عدالتوں کو مستند براہ راست معلومات فراہم کرنا ہے جس کے نتیجے میں مقدمات کو تیزی سے نمٹایا جائے گا اور بالآخر زمینی تنازعات میں کمی آئے گی۔ دیگرباتوں کے ساتھ فوائد میں شامل ہیں: (i)حقوق کے ری کارڈ ، جیو ریفرنس اور ورثے کے ڈیٹا سمیت  کیڈسٹرل نقشوں کے حقیقی اور مستند شواہد کے بارے میں عدالتوں کےلئے براہ راست جانکاری، (ii) یہ معلومات اندراج کےساتھ ساتھ تنازعات کو نمٹانے کافیصلہ لینےکےلئے کارآمد ہوگی۔ (iii) ملک میں زمینی تنازعات کی تعداد کو کم کرتے ہیں اور کاروبار کرنے میں آسانی لاسکتے ہیں اور زندگی میں آسانی کو فروغ د ے سکتے ہیں ۔

محکمہ انصاف میں قائم ایک کمیٹی کے ذریعے محکمہ انصاف کے تعاون سے ای کورٹس کو زمینی ریکارڈ اور اندراج ڈیٹا بیس سے جوڑنے کا پائلٹ ٹیسٹ تین ریاستوں ہریانہ، مہاراشٹر اور اتر پردیش میں کامیابی کے ساتھ کیا گیا ہے۔

کامیابیاں:

26 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے لینڈ ریکارڈ ایپلیکیشن سافٹ ویئر اور اندراج کے ڈیٹا بیس کے ساتھ ای کورٹ اپلیکیشن سافٹ ویئر کے انضمام کے لیے متعلقہ ہائی کورٹس سے ضروری منظوری حاصل کی ہے۔ یہ ریاستیں: تریپورہ، مدھیہ پردیش، راجستھان، آسام، اروناچل پردیش، میزورم، ناگالینڈ، ہماچل پردیش، بہار، اتر پردیش، منی پور، مغربی بنگال، انڈمان اور نکوبار جزائر، تلنگانہ، جھارکھنڈ، دہلی، سکم، میگھالیہ، پنجاب۔ ہریانہ، چندی گڑھ، کرناٹک، چھتیس گڑھ، تامل ناڈو، پڈوچیری اور آندھرا پردیش ہیں۔

d) تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں درج فہرست VIII کی تمام زبانوں میں زمینی ریکارڈ کی نقل

اس وقت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں حقوق کا ریکارڈ مقامی زبانوں میں رکھا جاتا ہے۔ زبان کی رکاوٹیں قابل فہم شکل میں معلومات تک رسائی اور استعمال میں سنگین چیلنجز پیدا کرتی ہیں۔ زمین کے انتظام میں لسانی رکاوٹوں کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت نے سنٹر فار ڈیولپمنٹ آف ایڈوانسڈ کمپیوٹنگ(سی –ڈ ی ا ے سی) پونے کی تکنیکی مدد سے مقامی زبانوں میں دستیاب حقوق کے ریکارڈ کو  آئین کے 22 شیڈول VIII کےتحت شامل زبانوں میں سے کسی بھی زبان میں نقل کرنے کی پہل کی ہے۔ پائلٹ ٹرائل 8 ریاستوں - بہار، مہاراشٹر، گجرات، پڈوچیری، اتر پردیش، تامل ناڈو، تریپورہ اور جموں و کشمیر کے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں جاری ہے۔

کامیابیاں:

17 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں یعنی آسام، بہار، چندی گڑھ، چھتیس گڑھ، گوا، گجرات، ہریانہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، منی پور، اوڈیشہ، پڈوچیری، تریپورہ، اتر پردیش، مغربی بنگال اور جموں و کشمیر اب زمینی رکارڈ میں نقل حرفی ٹولز کا استعمال کررہے ہیں ۔

(e) بھومی سمان (ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیےڈی آئی ایل آر ایم پی کے لیے پلاٹینم گریڈنگ سرٹیفکیٹ اسکیم)

محکمہ زمینی وسائل نے پروگرام کے بنیادی اجزاء کے مکمل نفاذ کے لیے اہداف مقرر کئے ہیں جیسے (i) حقوق کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن؛ (ii) کیڈسٹرل نقشوں کی ڈجیٹلائزیشن؛ (iii) حقوق کے ریکارڈ (متن) اور کیڈسٹرل نقشے (مقامی) کا انضمام ۔

20.12.2023 تک، 16 ریاستوں (آسام، آندھرا پردیش، بہار، چندی گڑھ، چھتیس گڑھ، گجرات، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، اوڈیشہ، راجستھان، تریپورہ، تامل ناڈو، پڈوچیری، مغربی بنگال اور اتر پردیش) کے 168 اضلاع میں مندرجہ بالا چھ اجزا میں99 فیصد اور اس سے اوپر کے اجزاء کو مکمل کرکے پلاٹینم گریڈنگ حاصل کی۔

صدر جمہوریہ ہند نے 68 اضلاع کے ضلع مجسٹریٹوں/ضلع کلکٹروں کی قیادت میں ریونیو/رجسٹریشن محکموں کی ضلع ٹیموں کو مبارکباد پیش کی جنہوں نے 30.11.2022 تک پلاٹینم گریڈنگ حاصل کی تھی، اس کے ساتھ اے سی ایس/پی ایس/ریونیو/رجسٹریشن محکموں کی قیادت وا لی ریاستی ٹیموں کو بھی 18.07.2023 کو نئی دہلی کےوگیان بھون، میں ‘بھومی سمان’ کے نام پر پلاٹینم سرٹیفکیٹ اور ٹرافیاں پیش کر کے متعلقہ 9 ریاستوں کو اعزاز سے نوازا گیا۔

پردھان منتری کرشی سنچائی یوجنا (ڈبلیو ڈی سی- پی ا یم کے ایس وائی) کا اہم  پن مینڈھ ترقیاتی جزو

اہم ترقیاتی پروگرام، زمین کے کھسکنے ، مٹی کے کٹاؤ، پانی کی کمی، موسم کی غیریقینی صورتحال وغیرہ کے مسائل کے لئے سب سے موزوں حل ثابت ہوئے ہیں۔ اس سلسلے میں، ڈبلیو ڈی سی- پی ا یم کے ایس وائی زرعی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے، غربت کو کم کرنے اور خاص طور پر ذریعہ معاش کو بہتر بنانے، دیہی علاقوں میں خشک سالی کے منفی اثرات کو کم کرنے اور طویل مدت میں ماحولیاتی توازن کی بحالی کی سمت  میں اہم کردار ادا کررہاہے۔

6382 ڈبلیو ڈی سی- پی ا یم کے ایس وائی پروجیکٹس کے نفاذ کے ذریعہ (10-2009سے 15-2014 تک منظور شدہ) محکمہ اراضی وسائل کی مالی اعانت سے، اہم پیش رفت ریکارڈ کی گئی ہے۔15-2014 اور22-2021 کے درمیان، 7.65 لاکھ واٹر ہارویسٹنگ ڈھانچے بنائے گئے / بحال کیے گئے، 16.41 لاکھ اضافی رقبہ کو حفاظتی آبپاشی کے تحت لایا گیا اور 36.34 لاکھ کسانوں کو فائدہ ہوا۔ اس کے علاوہ  تقریباً 1.63 لاکھ ہیکٹر رقبہ کو شجرکاری (جنگلات/باغبانی وغیرہ) کے تحت لایا گیا ہے اور19-2018 سے 22-2021 تک 388.66 لاکھ انسانی ایام تیار کئے گئے ہیں۔ مکمل شدہ ڈبلیو ڈی سی- پی ا یم کے ایس وائی منصوبوں کی تھرڈ پارٹی اینڈ لائن ایویلیویشن رپورٹس نے واٹرشیڈ(پن مینڈھ) پروجیکٹ کے علاقوں میں زیر زمین پانی کی سطح میں نمایاں بہتری، پیداواری صلاحیت میں اضافہ، پودوں کا احاطہ، روزگار کے مواقع میں اضافہ اور گھریلو آمدنی کا انکشاف کیا ہے۔

حکومت ہند نے22-2021 سے26-2025 کی مدت کے لیے ڈبلیو ڈی سی- پی ا یم کے ایس وائی 2.0 کے طور پر پروگرام کو جاری رکھنے کی منظوری دی ہے جس کا فزیکل ہدف 49.5 لاکھ ہیکٹر اورمرکزی حصے کے طور پر 8,134 کروڑ روپے ہے۔ زمینی وسائل کے محکمہ نے اب تک 28 ریاستوں اور 2 مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ کے لیے 1149 پروجیکٹوں کو منظوری دی ہے۔ اب تک مرکز کے حصے کے طور پر ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو2912.93 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں ڈبلیو ڈ سی 2.0 کے تحت حاصل ہونے والی فزیکل پیشرفت میں دیگرباتوں کے ساتھ ساتھ78756 واٹر ہارویسٹنگ ڈھانچوں کی تعمیر/بحالی 83342 ہیکٹر اضافی رقبہ کو حفاظتی آبپاشی کے تحت لایا گیا ہے اور 471282 کسان مستفید ہوئے ہیں۔

ڈبلیو ڈی سی 2.0 پراجیکٹس کو نئی نسل کےواٹر شیڈ (پن مینڈھ)پروجیکٹس کے رہنما خطوط کے مطابق نافذ کیا جا رہا ہے جس میں جھرنے کے پانی کی کمی کو کم کرنے کے لیے نئی نسل کے واٹرشیڈ پروجیکٹس کے تحت اسے ایک نئی سرگرمی کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے اسپرنگ شیڈ مینجمنٹ پر خصوصی زور دیا جا رہا ہے۔اسپرنگ شیڈ (کیچمنٹ) کی بحالی سے صلاحیت سا زی اورزندگی کی حفاظت کے معیار جیسے مشترکہ مفاد بھی حاصل ہوں گے ۔ ڈبلیو ڈی سی- پی ا یم کے ایس وائی 2.0 کے تحت، 15 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ذریعہ 90 اضلاع میں واٹرشیڈ پروجیکٹ کے علاقوں میں ترقی/بحالی کےلئے2573 چشموں کی پہچان کی گئی ہے۔ ان 2573 چشموں میں سے 800 چشموں کو ترجیحی بنیادوں پر مارچ 2024 تک مکمل کرنے کی نشاندہی کی گئی ہے۔

*****

ش ح۔ع ح ۔ف ر

 (U: 2967)



(Release ID: 1990400) Visitor Counter : 85